Friday, 27 August 2021

شیعہ کافر ہیں کہ نہیں حصہ دوم

 شیعہ کافر ہیں کہ نہیں حصہ دوم

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

محترم قارئینِ کرام : امید ہے آپ نے حصہ اول پڑھ لیا ہوگا اب  حصہ دوم پڑھیں : اُن تمام پیروں ، مریدوں ، خطیبوں ، نعت خوانوں ، نقیبوں اور قاریوں سے جو شیعوں کے ساتھ مجالس پڑھتے اور ان کے ہمنوا بنتے ہیں گذارش ہے دوسرا حصہ وقت نکال ٹھنڈے دل سے مکمل پڑھ کر فیصلہ کریں کہ آپ لوگ کہاں کھڑے ہیں اور آپ کی غیرتِ ایمانی کہاں دفن ہو چکی ہے ؟


تحریفِ قرآن : قرآن پاک جس پر مسلمان کا عقیدہ ہے کہ اس میں کوئی شک نہیں ہے، اس میں تحریف نہیں ہے ، قرآن پاک میں سے ایک لفظ کا بھی انکار کفر ہے ، اہلِ اسلام کا عقیدہ ہے کہ اس میں کوئی لفظ زیادہ ہے نہ کم ہے ، لیکن شیعہ قرآن پاک میں کمی کے قائل ہی نہیں بلکہ ان کا عقیدہ ہے کہ ’’موجودہ قرآن میں سے بہت سےالفاظ نکال لئے ہیں‘‘، شیخ طوسی نے روایت کیا ہے کہ :


شیعہ کی تحریفا ت


(۱)  ان اللہ اصطفیٰ آدم و نوحاً و اٰل ابراھیم و اٰل عمران و اٰل محمد علی العالمین میں اٰل محمد کے لفظ کو نکال لیا گیا ہے۔


معلوم ہوا کہ موجودہ قرآن میں لفظ اٰل محمد نہیں ہے۔ (ترجمہ حیات القلوب:۲،۱۲۳)


(۲) قرآن پاک کی صحیح آیت: اِنَّ عَلَیْنَا لَلھُدیٰ۔


تحریف شدہ آیت: وَ اِنَّ عَلِیًّا لَلھُدٰی، یعنی علی اور ان کی ولایت ہدایت ہے۔


یہ لفظ عَلَیْنَا نہیں عَلِیًّا ہے، (نعوذ باللہ من ذٰلک)۔ (حیات القلوب:۲،۱۲۳)


(۳) قرآن پاک کی صحیح آیت: فَلَا يَسْتَطِيعُونَ سَبِيلًا۔ (الاسراء:۴۸، الفرقان:۹)


 تحریف شدہ آیت: فلا یستطیعون ولایۃ علی سبیلاً۔


قرآن سے شعیہ عقیدہ کےمطابق یہ الفاظ ولایۃ علیّ نکال دئے گئے ہیں۔


(نعوذ باللہ من ذٰلک)۔ (حیات القلوب:۲،۱۲۳)


(۴) قرآن پاک کی صحیح آیت: وَقَالَ الظَّالِمُونَ إِنْ تَتَّبِعُونَ إِلَّا رَجُلًا مَسْحُورًا۔ (الاسراء:۴۷)


 تحریف شدہ آیت: و قال الظالمون اٰل محمد حقھم۔


 (۹)  قرآن پاک کی صحیح آیت: وَكَذَلِكَ جَعَلْنَاكُمْ أُمَّةً وَسَطًا لِتَكُونُوا شُهَدَاءَ۔ (البقرۃ:۱۴۳)


تحریف شدہ آیت: و کذالک جعلناکم ائمتہ و سطا عدلا تکونوا شھداء علی الناس۔ (ترجمہ حیات القلوب:۳،۲۳۴،چشتی)


(۱۰) قرآن پاک کی صحیح آیتِ مبارکہ: إِنَّا أَعْتَدْنَا لِلظَّالِمِينَ نَارًا أَحَاطَ بِهِمْ سُرَادِقُهَا۔ (الکھف:۲۹)


تحریف شدہ قرآنی آیت: انا اعتدنا للظالمین اٰل محمد ناراً احاط بھم سرادقھا۔


(۱۱) قرآن پاک کی صحیح آیتِ مبارکہ: وَالْعَصْرِ ۔ إِنَّ الْإِنْسَانَ لَفِي خُسْرٍ ۔ إِلَّا الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ وَتَوَاصَوْا بِالْحَقِّ وَتَوَاصَوْا بِالصَّبْرِ ۔ (سورۃ العصر)


تحریف شدہ قرآنی آیت: ان الانسان لفی خسر، انہ فیہ من الدھر الا الذین اٰمنوا و عملوا الصالحات وأتمروا بالتقویٰ وأتمروا بالصبر۔ (حیات القلوب:۳،۳۷۸)


قرآن پاک کی پوری سورۃ العصر کو بدل دیا۔


(۱۲)  قرآن پاک کی صحیح آیت مبارکہ: وَقُلِ الْحَقُّ مِنْ رَبِّكُمْ فَمَنْ شَاءَ فَلْيُؤْمِنْ وَمَنْ شَاءَ فَلْيَكْفُرْ إِنَّا أَعْتَدْنَا لِلظَّالِمِينَ نَارًا أَحَاطَ بِهِمْ سُرَادِقُهَا۔ (الکھف:۲۹)


تحریف شدہ قرآنی آیت: قل الحق من ربکم فی ولایۃ علی انا اعتدنا للظالمین اٰل محمد ناراً احاط بھم سرادقھا۔ (حیات القلوب:۳،۳۸۵)


(۱۳) قرآن کریم کی صحیح آیتِ مبارکہ: فَبَدَّلَ الَّذِينَ ظَلَمُوا قَوْلًا غَيْرَ الَّذِي قِيلَ لَهُمْ فَأَنْزَلْنَا عَلَى الَّذِينَ ظَلَمُوا رِجْزًا مِنَ السَّمَاءِ۔ (البقرۃ:۵۹)


تحریف شدہ قرآنی آیت: فبدل الذین ظلموا اٰل محمد حقھم قولاً غیر الذی قیل لھم فانزلنا علی الذین ظلموا اَٰ محمد حقھم رجزا من السماء۔

اس میں اٰل محمد کے الفاظ اپنی طرف سے درج کئے ہیں۔ (حیات القلوب)


(۱۴) قرآن پاک کی صحیح آیتِ مبارکہ: يَا أَيُّهَا النَّاسُ قَدْ جَاءَكُمُ الرَّسُولُ بِالْحَقِّ مِنْ رَبِّكُمْ فَآمِنُوا خَيْرًا لَكُمْ وَإِنْ تَكْفُرُوا فَإِنَّ لِلَّهِ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ۔ (النساء:۱۷۰)


تحریف شدہ قرآنی آیت: يا أيها الناس قد جاءكم الرسول بالحق من ربكم فی ولایۃ علی فآمنوا خيرا لكم وإن تكفروا بولایۃ علی فإن لله ما في السماوات والأرض۔ (ترجمہ حیات القلوب بشارتی مترجم باقر مجلسی:۳۸۹،چشتی)


فی ولایۃ علی اور بولایۃ علی کا اضافہ ہے۔


(۱۵) قرآن پاک کی صحیح آیتِ مبارکہ: إِنَّ الَّذِينَ كَفَرُوا وَظَلَمُوا لَمْ يَكُنِ اللَّهُ لِيَغْفِرَ لَهُمْ۔ (النساء:۱۶۸)


تحریف شدہ قرآنی آیت: ان الذین ظلموا اٰل محمد حقھم۔ (حیات القلوب:۳،۳۸۹)


ان پندرہ آیاتِ مبارکہ سے ثابت ہوا کہ شیعہ عقائد میں موجود قرآن مبارک نامکمل اور صحیح نہیں ہے، قرآن و سنت کے مطابق اور قرآنی قانون کے مطابق کلمۂ طیبہ کو تبدیل کرنے والا مرتد واجب القتل ہے، ان تمام آیات کی تبدیلی کا ثبوت ہمارے پاس موجود ہے اور ان کی کتاب جس مںی یہ آیات لکھی گئی ہیں ایک حوالہ بھی غلط نہیں لکھا گیا ہے۔


رسالت سے متعلق شیعہ کے کفریہ عقائد


(۱) سرور دو عالم، رحمتِ کائنات حضرت خاتم النبیین محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں عقیدہ جس میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی گستاخی کی گئی ہے، جاہل بے علم کتاب کے مصنف نے ترمذی شریف کا حوالہ دیتےہوئے باب الحج کی ایک روایت نقل کی ہے، جس میں حج تمتع کے بارے میں لکھا ہے کہ حج تمتع نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور اصحابِ نبیؐ نے کیا، حج تمتع کی وضاحت کتاب میں موجود ہے کہ عمرہ اور حج کو اکٹھا ادا کرنا یعنی ایک دوسرے کے بعد ، لیکن افسوس کہ شیعہ نے عربی عبارت کو تبدیل کیا اور تمتع کا ترجمہ متعہ کیا اور صاف طور پر اپنی کتاب ’’خصائلِ معاویہ:۴۳۱‘‘ میں لکھ دیا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے (نعوذ باللہ) متعہ کیا۔

صحیح حدیث: عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ تَمَتَّعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبُو بَكْرٍ وَعُمَرُ وَعُثْمَانُ وَأَوَّلُ مَنْ نَهَى عَنْهَا مُعَاوِيَةُ۔ (سنن ترمذی:باب ماجاء فی التمتع)

ترجمہ:۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم، اور حضرت ابوبکر، حضرت عمر، حضرت عثمان رضی اللہ عنہم نے حجِ تمتع کیا۔

عمرہ اور حج ایک ہی احرام سے بلافصل جمع کرنے کو حجِ تمتع کہتے ہیں، لیکن شیعہ مصنف غلام حسین نجفی نے ترجمہ کیا: (نعوذ باللہ) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور ابوبکر صدیق، عمر اور عثمان رضی اللہ عنہم نے متعہ کیا، یہ شانِ رسالت میں گستاخی نہیں تو اور کیا ہے؟ روایت کا ترجمہ کرنا، لکھنا اور امام الانبیاء فخرِ کائنات صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں یہ عقیدہ رکھنا کہ انہوں نے متعہ کیا! نعوذ باللہ ۔


(۲) شرک فی الرسالۃ: کتاب نام ’’خورشدی خاور‘‘، ترجمہ شبہائے پشاور، مترجم محمد باقر مجلسی رئیس جوارس، کتب خانہ شاہ نجف لاہور میں یہ لکھتا ہے کہ ’’شیعہ وہ ہے جن کے نزدیک علیؓ تمام انبیاء سے افضل ہیں‘‘۔


چونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تمام انبیاء سے افضل ہیں، لہٰذا علیؓ ان سے بھی افضل ہیں۔حضرت علی رضی اللہ عنہ کے انبیاء سےافضل ہونے کے ثبوت میں دلائل دیتے ہوئے لکھا ہے کہ کوفہ کا مشہور خطیب ہے، اس نے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے سوال کیا : اخبرنی انت افضل اَم آدم؟


حضرت علی رضی اللہ عنہ کے جوابات: ۱۔ انا افضل من آدم۔۲۔ انا افضل من ابراھیم۔ ۳۔ انا افضل من موسیٰ۔ ۴۔انا افضل من عیسیٰ۔ (خورشید خاور:۲۹۴)


ان پانچ عبارتوں پر شیعہ عقیدہ کی بنیاد ہے جو کہ ایک عام آدمی بھی جانتا ہے، صحیح عقیدہ کے مطابق امتی کسی پیغمبر کا بھی ہو وہ نبی کے مقام تک نہیں پہنچ سکتا، صحابی کا مقام اور ہے اور نبی کا مقام اور ہے، حضرت علی رضی اللہ عنہ صحابہ میں گو کتنا بڑا مقام رکھتے ہیں لیکن وہ حضرت موسیٰ علیہ السلام اور حضرت ابراہیم علیہ السلام یا اور کسی بھی نبی سے مرتبہ میں زیادہ ہرگز نہیں ہوسکتے، لیکن شیعہ نے صحابی کو نبوت کا مقام دے کر شرکت فی الرسالۃ کیا ہے، جو کہ شیعہ کے کفر کا واضح ثبوت ہے۔


ان پانچ عبارتوں میں حضرت علی رضی اللہ عنہ پر تہمت لگانا حضرت علی رضی اللہ عنہ کی طرف اس عبارت کو منسوب کرنا کفر و شرک سے بڑھ کر ہے، پھر اسی کتاب میں آگے چل کر لکھتا ہے کہ ’’امیر المؤمنین حضرت علی تمام فضائل و کمالات اور صفات میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے شریک تھے‘‘۔ نعوذ باللّٰہ من ذالک (خورشید خاور:۲۸۵)


ذرا انصاف کریں کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اوصاف کے ساتھ متصف کرنا شرک فی الرسالۃ نہیں تو اور کیا ہے۔


کیا قرآن و سنت کی کھلی خلاف وروزی نہیں؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی توہین کرنے والا مسلمان نہیں ہوسکتا، لہٰذا شیعہ فرقہ باطلہ ہے اور ان کو کافر و مشرک کہنا ان کو غیر مسلم قرار دینا وقت کا فریضہ ہے، اور ایسی کتابیں جن کی اشاعت ہورہی ہے ان کو فی الفور ضبط کرنا ایسے مجرموں اور ایسے جہنمیوں کو سزاد دینا ہر مسلم کا فرض ہے۔


رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک روزہ کسی کام کے لئے (حضرت) زید بن حارثہ (رضی اللہ عنہ) کے گھر تشریف لے گئے، زید کی بیوی (حضرت) زینب (رضی اللہ عنہا) غسل کر رہی تھیں ..... آپ نے زینب کا غسل کی حالت میں مشاہدہ فرمایا۔ (نعوذ باللہ من ذٰلک) (ترجمہ حیات القلوب:۲،۸۹۱،چشتی)


اس عبارت میں حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم پر تہمت لگائی گئی ہے ۔


(۳) شیعہ کی تیسری  روایت : حضرت جعفر صادق سے روایت ہے کہ ایک روز ابوبکر و عمر، ام سلمہ کے پاس آئے اور کہا کہ آپ جناب رسولِ خدا سے پہلے دوسرے مرد کی زوجہ تھیں، بتائیے کہ رسول خدا اس شخص کےمقابلہ میں قوتِ مجامعت میں کیسے ہیں؟ تو ام المؤمنین ام سلمہؓ نے جواب دیا: وہ بھی دوسرے مردوں کے مثل ہیں، اسی کے آخر میں لکھا ہے کہ جبرئیل بہشت سے ایک ہریہ ..... لایا اور جناب رسول خدا، علی، فاطمہ، حسن اور حسین نے اس کو تناول فرمایا، اس کے سبب سے رسول خدا کو چالیس مردوں کی قوتِ مجامعت مرحمت فرمائی، اس کے بعد ایسا تھا کہ جب حضرت چاہتے ہیں ایک شب میں تمام بیویوں سے مقاربت فرماتے ہیں۔ (ترجمہ حیات القلوب:۲،۸۹۶،چشتی)


اسی طرح الشافی ترجمہ اصول کافی میں توہینِ نبی کرتے ہوئے ملعون لکھتا ہے : لوگ روایت کرتے ہیں کہ آگ میں سب سے پہلے داخل ہونے والے (نعوذ باللہ) حضرت رسولِ خدا تھے ۔ (ترجمہ حیات القلوب:۲،۱۷)


ایسا عقیدہ رکھنے والا واجب القتل ، جہنمی اور فرعون سے بڑھ کر ہے، شیعہ آج کے دور کا ہو یا پہلے کا ابولہب سے بڑھ کر ہے ۔


آلِ رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی توہین


(۴) شیعہ رافضی اپنی بدنامِ زمانہ تصنیف ’’قولِ مقبول‘‘ کے صفحہ:۴۷۹ پر لکھتا ہے کہ ’’نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بیٹیاں سیدہ رقیہ، سیدہ ام کلثوم جوکہ حضرت عثمان کے نکاح میں یکے بعد دیگرے آئیں تھیں وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بیٹیاں نہیں تھیں‘‘۔


جس طرح جناب ابوہریرہ کے باپ کا فیصلہ یا عبد القادر جیلانی کے باپ کا فیصلہ آج تک نہیں ہوسکا ، اسی طرح عثمان غنی صاحب کی بیویوں کے باپ کا فیصلہ نہیں ہوسکا ، ان کے باپ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم یقیناً نہیں ہیں ۔ (نعوذ باللہ من ذٰلک)


(۵) ازواج نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں شیعہ اثنا عشریہ کے عقائد ملاحظہ ہوں :


’’ابن بابویہ امام محمد باقر سے روایت ہے کہ جب حضرت قائم اٰل محمد ظاہر ہوں گے تو (نعوذ باللہ) عائشہ صدیقہ کو زندہ کریں گے اور ان پر حد جاری کریں گے‘‘۔ (حیات القلوب:۲،۹۰۱)


(۷) غلام حسین نجفی ملعون ’’قولِ مقبول‘‘ میں لکھتا ہے ’’حضور پاک نے غضبناک خروج کرنا ہے جو عائشہ سے صادر ہوا‘‘۔ لعنۃ اللہ علی الکاذبین


(۸) نجفی و مجلسی لکھتے ہیں کہ : حضرت جعفر صادق سے روایت ہے کہ عائشہ و حفصہ نے حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو زہر دیا اور اسی زہر سے حضور شہید ہوئے۔ (نعوذ باللہ من ذٰلک) (حیات القلوب:۲،۱۰۲۶)


کیا یہ حضرت عائشہ صدیقہ اور حضرت حفصہ رضی اللہ عنہما پر الزام نہیں ہے؟ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی بیٹیوں جن کا خود اس نے اقرار کیا ہے، ان کو ایسے الفاظ سے یاد کرنا اور انکار کرنا بے حیائی والے الفاظ ادا کرنا کہاں کی مسلمانی ہے ؟


’’قولِ مقبول‘‘ میں لکھا ہے کہ : آج تک یہ فیصلہ اہل سنت نہیں کرسکے، حضرت ابراہیم کا باپ کون تھا؟ آذر تھا یا تارخ؟ پس جس طرح جناب ابوہریرہ کے باپ کا فیصلہ یا عبد القادر جیلانی کے باپ کا فیصلہ نہیں ہوسکا، اسی طرح عثمان صاحب کی بیویوں کے باپ کا فیصلہ بھی نہیں ہوسکا، ان کے باپ نبی کریم تو یقیناً نہیں ہے ۔ (العیاذ باللہ) (از غلام حسین نجفی:۴۷۹،چشتی)


حضراتِ خلفائے راشدین رضی اللہ عنہم کے متعلق شیعہ اثنا عشریہ کے کفریہ عقائد :


(۱) امام باقر سے روایت ہے کہ جب جناب رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم نے دنیا سے رحلت فرمائی، چار اشخاص علی ابن ابی طالب، مقداد، سلمان فارسی اور ابوذر کے سواء سب مرتد ہوگئے‘‘۔ (ترجمہ حیات القلوب:۲،۹۲۳)


اس عبارت میں لفظ سب نے یہ ثابت کردیا ہے کہ صرف چار کے علاوہ باقی تمام صحابہ مرتد ہوگئے، جن میں حضرات حسنین یعنی حضرت امام حسن اور حضرت امام حسین اور حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہم کا ذکر نہیں کیا، معلوم ہوا کہ شیعہ کافروں اور رافضیوں کے نزدیک یہ حضرات بھی مسلمان نہیں تھے۔ نعوذ باللہ


(۲) شیعہ کا خلفائے ثلاثہ رضی اللہ عنہم کی ناموس پر حملہ :


’’خلفاء خاطی اور غیر معصوم تھے، ان پر شیطان تسلط کرتا تھا۔‘‘ (نورِ ایمان، مصنف خیرات احمد:۸۸)


(۳) حیات القلوب دوم میں ملا باقر مجلسی ملعون نے لکھا ہے کہ ’’اگر سب (صحابہؓ) ابوبکر کی بیعت کرلیتے تو خداوند عالم اہل زمین پر عذاب نازل کردیتا اور کوئی زمین پر زندہ نہ رہتا۔ (نورِ ایمان:۹۲۰)


(۴) حضرت عمر فاروق نے بعد اسلام شراب نوشی کی ۔ (نورِ ایمان:۸۲۰)


(۵) خیرات احمد شیعہ لکھتا ہے کہ ’’قرآن کی روح سے مراد فرعون اور ہامان کا دل خلیفہ ثانی عمر ہوتے ہیں، پس جو شحص قرآن کی روح سے فرعون، ہامان اور قارون کا دل ثابت ہوا اس سے ہم لوگوں یعنی شیعہ کا دلی نفرت کرنا ہرگز خلافِ قیاس نہیں بلکہ عینِ فطرت ہے ۔ نعوذ باللہ ۔ (نورِایمان:۲۹۵)


(۶) سیدنا عثمان غنی رضی اللہ عنہ کے بارے میں نجفی کی ایک اور تحریر کہ ’’عثمان ذوالنورین نے اپنی بیوی ام کلثوم کی موت کے بعد ان کے مردہ جسم سے ہمبستری کی ہے‘‘۔  (قولِ مقبول:۴۲۰) ۔ (نعوذ باللہ من ذٰلک، لعنۃ اللہ علی الکاذبین)


(۷) اسی کتاب میں اہل سنت پر الزام لگاتے ہوئے لکھتا ہے : امام مسجد افضل ہے، جس کا سربڑا ہو اور آلۂ تناسل چھوٹا ہو، چھوٹے آلۂ تناسل کی فضیلت اس لئے ہے کہ وہ زیادہ ہمبستری کے قابل ہوتا ہے اور جناب عثمان میں مذکورہ خوبی موجود تھی، اسی لئے تو مردہ بیوی کو بھی معاف نہیں کیا، اس کے مردہ جسم سے ہمبستری کی‘‘۔ (قول مقبول:۴۳۰)


معلون نجفی بے شرم و بے حیاء فربیا کے زناء کی اولاد کو شرم نہ آئی، یہ بات کہاں تک پہنچتی ہے، ایسا عقیدہ رکھنے والے مجلسی گروہ کو خدا واصلِ جہنم کرے آمین ۔


(۸) اسی کتاب قولِ مقبول:۴۱۸ پر لکھتا ہے کہ ’’حضرت عثمان غنی نے بغیر غسل کئے نماز جنازہ میں شرکت کی اور نماز جنازہ پڑھی‘‘۔ (لعنۃ اللہ علی الکاذبین)


(۹) اسی کتاب ’’قولِ مقبول:۴۳۵‘‘ پر لکھتا ہے کہ ’’عثمان عورتوں کے عاشق زار تھے، اسی لئے رقیہ کو حاصل کرنے کی لالچ میں مسلمان ہوگئے تھے‘‘۔


اس بے حیاء و بے شرم نے یہ تحریر کہاں سے لی ہے ؟


(۱۰) حضرت عثمان غنی اور حضرت ام کلثوم رضی اللہ عنہما اور اس عبارت میں حضور اکرم علیہ السلام کی توہین کرتے ہوئے غلام حسین نجفی فاضل عراقی اپنی کتاب قول مقبول:۴۲۵ میں لکھتا ہے کہ ’’جب آدمی کا ذَکر ایستادہ ہوتا ہے تو دو حصے عقل کے ختم ہوجاتے ہیں، پس جناب عثمان کا یہی حشر ہوا کہ شہوت کا غلبہ ہوا اور بیمار زوجہ یعنی ام کلثوم کو ہمبستری سے قتل کردیا‘‘۔


(۱۱) ’’امام جعفر نے امام ابوحنیفہ کی ماں سے متعہ کیا اور علی نے عمر کی بہن عضرا سے متعہ کیا، حضور نے ابوبکر و عمر کی لڑکیوں عائشہ و حفصہ سے نکاح کیا تھا تاکہ شیخین میرے اسلام میں گڑبڑ نہ کریں، لیکن نہ ہی نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنے مقصد میں کامیاب ہوئے اور نہ ہی ہمارے امام جعفر صادق اپنے مقصد میں کامیاب ہوئے‘‘۔ (قول مقبول:۳۹۵) ۔ (لعنۃ اللہ علی الرافضیہ)


(۱۲) غلام حسین نجفی ’’خصائلِ معاویہ‘‘ میں لکھتا ہے کہ ’’حضرت معاویہ نے حضرت عائشہ کو قتل کیا ہے‘‘۔ (خصائل معاویہ:۲۴۹)


نجفی کافر اسی کتاب میں لکھتا ہے ’’حضرت عثمان غنی کی بیوی حضرت نائلہ نے ڈانس کیا‘‘۔ (خصائل معاویہ:۱۴۳)


اسی کتاب میں نجفی غلام حسین لکھتا ہے : حضرت خالد بن ولید نے ایک مسلمان کو شہید کیا اور پہلی ہی رات میں اس کی خوبصورت بیوی سے تمام رات زنا کرتا رہا۔ (نعوذ باللہ) (خصائل کا مصنف:غلام حسین نجفی)


(۱۳) اسی کتاب کے صفحہ:۳۹۱ میں حضرت معاویہ کے بارے میں لکھتا ہے ’’زانی باپ کا شرابی بیٹا خلیفہ نہیں ہوسکتا‘‘۔


(نعوذ باللہ) حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کو شرابی لکھا گیا ہے ۔


(۱۴) ’’ہندہ مشہور زناکار تھی ، حضرت یہ سن کر مسکرائے اس کو پہچان کر فرمایا: تو ہی ہندہ ہے؟ عقبہ کی لڑکی ہندہ نے کہ: ہاں! پھر حضرت نے فرمایا: زنا مت کرنا، ہندہ نے کہا کہ آزاد عورت بھی زنا کرتی ہے، یہ سن کر عمر مسکرائے اس لئے کہ ایامِ جاہلیت میں اس سے زنا کرچکے تھے اور ہندہ مشہور زنا کار تھی، اور معاویہ زنا ہی سے پیدا ہوا تھا‘‘۔ (حیات القلوب:۲،۷۰۰)


(۱۵) خصائل معاویہ میں غلام حسین نجفی لکھتا ہے کہ : ’’ابوسفیان آخر عمر تک زندیق اور منافق رہا‘‘۔ (خصائل معاویہ:۲۹)


(۱۶) شیعہ اثناعشریہ فرعونوں اور یہودیوں کا عقیدہ حضرت امام جعفر صادق رضی اللہ عنہ پر الزام اور توہینِ خلفائے راشدین و امہات المؤمنین رضی اللہ عنہم ، فارسی کا ترجمہ، اصل عبرت ملاحظہ ہو : ’امام جعفر از جاے نماز خود برنمی خاستند تا چپار معلون و چہار معلونہ دا لعنت نمی کردند، پس باید از ہر نماز بگوید اللھم العن (نعوذ باللہ) ابابکر و عمر و عثمان و معاویہ و عائشہ و حفصہ وھتدو ام لحکم‘‘۔

ترجمہ:۔ امام جعفر صادق اپنی جائے نماز سے نہیں اٹھتے تھے جب تک ابوبکر، عمر، عثمان، معاویہ، عائشہ اور حفصہ پر لعنت بھیجتے۔


(۱۷) شیعہ کی بدنامِ زمانہ کتاب ’’عین الحیوۃ‘‘ کے صفحہ:۴ پر لکھا ہے کہ ’’حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد سب صحابہ مرتد ہوگئے تھے‘‘۔ (نعوذ باللہ)


خلفائے راشدین کے بارے میں شیعہ کا عقیدہ : ’’ابوبکر اور عمر کو امام غائب آکر قبروں سے نکال کر ان کو سزاء دیں گے‘‘۔ (حق الیقین:۳۸۵) ۔ (نعوذ باللہ)


میرا عقیدہ ہے اہل تشیع اور ان کو ماننے والوں کو اللہ تعالیٰ ہمیشہ ہمیشہ جہنم میں ڈالے گا ، کیونکہ ایسے شیطانی عقائد رکھنے والے قطعی جہنمی ہیں ۔


شیعہ اثنا عشریہ کی صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو اپنی کتابوں میں گالیاں :


(۱)  کہ مراد از فرعون و ہامان ..... ابوبکر و عمر است۔

 ترجمہ : فرعون اور ہامان سے مراد ابوبکر و عمر ہیں ۔ (حق الیقین:۳۱۸)


(۲)  ابوبکر خلیفہ نہیں مرتد ہے ، مستحق قتل ہے۔ (نعوذ باللہ) ۔ (حق الیقین:۲۲۲)


(۳) عبارت ہے ’’مرادش از شیطان عمر باشد‘‘۔ یعنی شیطان سے مراد عمر ہے ۔ (حق الیقین:۲۲۹)


(۴) ’’حضرت طلحہ و زبیر مرتد شوند’’۔ یعنی حضرت طلحہ و زبیر مرتد تھے ۔ (حق الیقین:۲۳۱)


(۵)  ابو لؤلؤ عمر را زخم زد وخبزم کرد لعہفتم واصل خواہد شد ۔ (حق الیقین:۲۵۲)


(۶) عثمان لعین او را ۔ (حق الیقین:۲۲۰)


(۷) عثمان کا قتل کفر پر ہوا ۔ (حق الیقین:۲۸۰)


(۸) عثمان کو یہودیوں کے مقبرے میں دفن کیا ۔ (حق الیقین:۲۸۳)


(۹) حضرت خالد بن ولید نے زنا کیا ۔ (نجفی ملعون کی کتاب خصائل معاویہ:۲۷۶)


(۱۰) حضرت عثمان کی بیوی نائلہ نے ڈانس کیا، خون آلود قمیص پہن کر ۔ (خصائل معاویہ:۱۴۳)


(۱۱) ابوہریرہ کا مردود ہونا ثابت ہے ۔ (خورشید خاور:۱۹۵)


(۱۲) حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر جھوٹ بولنے والا ابوہریرہ ہے ۔


مذکورہ عبارات سے ثابت ہوا کہ شیعہ شجرۂ ملعونہ خبیثہ ہیں ۔


حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کاتبِ وحی کے بارے میں لکھتے ہیں ۔


(۱) ہندہ نے معاویہ کو نکاح جماعت سے جنا ہے ۔ أَسْتَغْفِرُ اللّٰه ۔


(۲) معاویہ نے چالیس سال ظالمانہ حکومت کی ہے ۔ (خورشید خاور:۳۹)


(۳) اگر معاویہ جنگِ صفین میں ہلاک ہوتا تو اس کی نماز جنازہ پڑھنا حرام تھا ۔ (خورشید خاور:۴۹)


سیدنا حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ پر الزام :


(۴) معاویہ سوّر کھانے کو حلال جانتا تھا ۔ (خورشید خاور:۴۳۳) ۔ أَسْتَغْفِرُ اللّٰه ۔


(۵) حکومت اسلامی بنو اُمیّہ کے ایک بدکار کے بعد دوسرے بدکار کو ملی ۔ (خورشید خاور:۴۳۷)


(۶) یہ کونڈے مرگ معاویہ کی خوشی میں ہیں ۔ (خورشید خاور:۵۲۰)


(۷) اصحابِ نبی میں دو قسم کے لوگ تھے، مومن و منافق، نیک و بد، اہل و جاہل ۔ (خورشید خاور:۵۷۰،چشتی)


(۸) شیعوں کے امام متعہ کی بہت تعریفیں کرتے ہیں، تحفۃ العوام میں اس کی تفصیل لکھی گئی ہے، متعہ کرنے والا بہشتی ہے، متعہ کی قسموں میں ایک قسم یہ بھی ہے کہ ایک لڑکا لڑکی کو بغیر گواہوں کے پسند کرکے یہ کہے کہ میں نے متعہ کے لئے اپنے جسم کو تیرے حوالے کیا ۔


اسلام میں متعہ کی کوئی گنجائش نہیں ہے ؛ بلکہ یہ زنا ہے ۔


شیعہ پیشوا کہتے ہیں ’’عفیفہ باکرہ لڑکی سے متعہ کرنے والا بہشتی ہے‘‘۔


اس کے علاوہ شیعہ کی کتاب ’’چودہ ستیارے‘‘ صفحہ:۲۲۱ پر لکھا ہے کہ ’’عمر فاروق ساری عمر کفر و شرک میں مبتلا رہے‘‘۔


اسی کتاب کے صفحہ:۲۰۴ میں لکھا ہے کہ ’’حضرت معاویہ زنا کی پیداوار تھے‘‘،


اور مصنفِ کتاب نجم الحسن کراروی نے اپنی اسی کتاب میں لکھا ہے ’’حضرت عائشہ کو حضرت علی سے پرانا بغض و عناد تھا۔ (چودہ ستارے:۱۲۳،چشتی)


اسی کتاب کے صفحہ:۴۸ پر لکھا ہے کہ ’’حلیمہ سعدیہؓ اور ثوبیہؓ نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو دودھ نہیں پلایا‘‘۔


(۹) شیعہ کی معتبر کتاب جو کہ فارسی زبان میں ہے، اس میں لکھا ہے : ’’بلاشبہ ابی بکر و عمر اتباع ایشاں کافر و ظالم بودہ اند، لعنت خدا و رسول و ملائکہ و غضبِ الٰہی متوجہ ایشاں است‘‘۔ (حلیۃ الیقین، جلد دوم فارسی)

ترجمہ : بلاشبہ ابوبکر و عمراور ان کے متبعین کافر و ظالم تھے، اور خدا، رسول اور ملائکہ کی لعنت اور غضب الٰہی ان پر ہے۔


(۱۰) حلیۃ المتقین کی دوسری عبارت ہے : ’’آنکہ عمر بن خطاب و خالد ابن ولید و جمیع از منافقان بنی امیہ باعلی عداوت فطری بود‘‘۔(حلیۃ الیقین:۲،۴۴،چشتی)

ترجمہ : عمر بن خطاب اور خالد بن ولید دونوں اور تمام منافقین بنو امیہ علی سے دشمنی رکھتے تھے۔


(۱۱) عمر ایک بڑا بے حیاء اور بے غیرت شخص ہے ۔ (نورِ ایماں:۷۵)


(۱۲) حضرت آدم علیہ السلام سے لے کر آج تک ایسا کونسا بے حیاء و بے غیرت گذار ہے ۔ (نورِ ایماں:۷۱)


(۱۳) اسی طرح خلفائے ثلاثہ ہم تم مسلمان کے بزرگانِ دین ہو ہی نہیں سکتے ۔ (نورِ ایماں:۱۶۲)


(۱۴) ازواجِ مطہرات کو حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے حضرت عمر فاروق مارا کرتے تھے ۔ (نورِ ایماں:۲۰۹)


(۱۵) حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی تینوں بیٹیاں صلبی نہیں تھی، عثمان کے معنیٰ سانپ، معاویہ کے معنیٰ کتیا ہے ۔ (قولِ مقبول،از غلام حسین نجفی)


(۱۶) حضرت فاروق کی نسبی خرابی کو ہم سرآنکھوں پر رکھتے ہیں ۔ (قولِ مقبول:۵۳۲)


(۱۷) امام بخاری مجوسی النسل ہے، یہودیوں کا یا سبائیوں کا نطفہ ہے ۔ (قولِ مقبول:۵۳۴)


(۱۸) عائشہ نے وفات پر جو کردار ادا کیا ہے وہ بھی افسوسناک ہے، حجرۂ نبیؐ کو جنابِ عائشہ ابوبکر و عمر کو اس میں دفن کرواکر قبرستان تو بناچکی تھی، جناب حسن وہاں دفن ہوتے تو کیا تھا، لیکن عائشہ بھی معاویہ سے کم نہ تھیں، بلکہ دوسرا معاویہ تھیں ۔ (خصائل معاویہ:۸۳)


(۱۹) حضرت معاویہ نے حضرت حسن کی وفات پر سجدۂ شکر ادا کیا ۔ (خصائل معاویہ:۸۲)


(۲۰) یزید اپنی ماؤں سے بہنوں اور بیٹیوں سے ہمبستری کرتا تھا اور ہارون رشید نے اپنی ماں سے ہمبستری کی تھی ۔


(۲۱) جناب ابوبکر اور عمر اور عثمان نہ تو عوام مسلمانوں کے چُنے ہوئے لیڈر تھے اور نہ ہی خدا و رسول کے چنے ہوئے تھے، بلکہ چور دروازے سے آئے تھے۔


محترم قارئین کرام : ذرا انصاف فرمائیں


’’امام جعفر نے امام ابوحنیفہ کی ماں سے متعہ کیا اور علی نے عمر کی بہن عضرا سے متعہ کیا، حضور نے ابوبکر و عمر کی لڑکیوں عائشہ و حفصہ سے نکاح کیا تھا تاکہ شیخین میرے اسلام میں گڑبڑ نہ کریں، لیکن نہ ہی نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنے مقصد میں کامیاب ہوئے اور نہ ہی ہمارے امام جعفر صادق اپنے مقصد میں کامیاب ہوئے‘‘۔ (قول مقبول:۳۹۵) ۔ (لعنۃ اللہ علی الرافضیہ)


ان اکیس (۲۱) حوالہ جات میں شیعہ کے کفریہ عقائد صاف اور واضح ہوچکے ہیں، ان عقائد کفریہ میں تمام شیعہ، روافض اور اثنا عشریہ شامل ہیں، اسی وجہ سے شیعہ کافر اور مرتد ہیں ، تمام اہل سنت کے علماء کرام سے درخواست ہے کہ شیعہ کے کفر کو عوام الناس تک پہنچانے میں پوری صلاحیت کا بھر پور مظاہرہ کریں ۔


(۲۲) خلفائے راشدین، خلفائے ثلاثہ اور سیدنا علی المرتضیٰ اور دیگر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے بارے میں شیعہ ملعونوں کا عقیدہ ہے :


ترجمہ : حیات القلوب میں ملا باقر مجلسی لکھتا ہے کہ ’’بسندِ حسن امام باقر سے راویت ہے کہ یہ جناب رسول خدا کے بعد مرتد ہوگئے، سوائے تین اشخاص سلمان، ابوذر اور مقداد کے۔


جو شیعہ یہ عقیدہ رکھتے ہوں کہ حضرت علی، حضرات حسنین، حضرت سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہم مسلمان نہیں تھے وہ ہمارے نزدیک جہنمی، واجب القتل، مرتد اور بد ترین کافر ہیں۔ (حیات القلوب:۲،۹۹۲)


جناب رسول خدا نے بیٹی دو منافقوں کو دی، اس میں ایک ابوالعاص دوسرے عثمان، لیکن حضرت نے تقیہ کی وجہ سے ان کے نام نہ لئے ۔ (حیات القلوب:۲،۸۱۵)


آپ نے اس عبارت کو غور سے پڑھا ہے ، آپ خود فیصلہ کریں کہ یہ الزام نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر لگایا گیا ہے، پس نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیٹیوں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے داماد پر الزام لگانے والا اور آپ کو منافق کہنے والا دنیا کا بدترین کافر ہے ۔


(۲۳) حضرت عثمان غنی نے وہ تمام کام کئے جو موجبِ کفر ہیں اور کافر و مرتد ہوگئے ۔ (حیات القلوب:۲،۸۷۱)


حصور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے داماد کو جو کہ ذو النورین ہیں، جوکہ قرآن پاک کی سورۃ الفتح کے مطابق قطعی جنتی ہیں، ان کو کافر لکھنے والا کون ہے؟ ان کو مسلمانوں کا فرقہ سمجھنے والا خود کیا ہے؟


(۲۴) فیصلہ آپ کریں، حیات القلوب میں لکھا ہے : ابوسفیان،عکرمہ، صفوان، خالد ابن ولید وغیرہ تمام صحابہ دین سے پھر گئے، ان کے خبیث دلوں میں اور گہرائیوں میں ابوبکر کی محبت تھی، جس طرح بنی اسرائیل کے دلوں میں بچھڑے اور سامری کی محبت جگہ کئے ہوئے تھی ۔ (حیات القلوب:۲،۸۳۲)


(۲۵) تمام انبیاء علیہم السلام کی صریح توہین :


علمائے شیعہ کا اعتقاد ہے کہ جناب علی رضی اللہ عنہ اور تمام ائمہ تمام انبیاء سے افضل ہیں ۔ (حیات القلوب:۲،۷۸۷)


ذرا انصاف فرمائیں کہ انبیاء میں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بدرجۂ اتم ہمارے نزدیک پوری مخلوق سے افضل و اعلیٰ ہیں ۔ لیکن ملعون مجلسی نے اس تحریر میں سب انبیاء اور خاتم النبیین کی توہین نہیں کی؟ ایسی تو ہین کرنے والا کافر نہیں تو اور کیا ہے ؟

(۲۶) قولِ مقبول میں لکھا ہے بقولِ عمر کے عائشہ بہت گوری چِٹّی تھیں، اللہ نے عائشہ مںی حلول کیا تھا، تو پھر جناب عائشہ سے حضور ہمبستری کیسے کرتے تھے ۔ (قولِ مقبول:۴۷۶)


سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا، حضرت علی رضی اللہ عنہ کی والدہ، حضرات حسنین رضی اللہ عنہما کی نانی امّاں کے بارے میں جو غلیظ عبارت تحریر کی ہے، جس سے اہل سنت کا ہر فرد کانپ جائے، ملاحظہ ہو۔


حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے جو شیشے سرمہ والی بات حضرت عائشہ سے کہی تھی اس کا نتیجہ معلوم ہے، شیشہ و سرمی والی عبارت حضرت عائشہ کی طرف منسوب کرکے ان پر الزام لگانا کہاں کی شرافت ہے ؟ پھر ہم لکھنے پر مجبور ہیں کہ اُسے اہل سنت و جماعت ایک ہوکر مقابلہ کریں تاکہ رافضیت ختم ہوسکے ۔


(۲۷) شیعہ ملعون نجم الحسن کراروی لکھا ہے ’’ائمۂ کفر سے مراد طلحہ، زبیر، عکرمہ اور ابوسفیان ہیں ۔ (نعوذ باللہ) (روح القرآن:۱۱۷)


کراروی اسی کتاب میں لکھتا ہے کہ جس نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد علی بن ابی طالب پر ظلم کیا، چھوٹا ہو یا بڑا، کوفہ و شام میں رہنے والا ہو یا مکہ و مدینہ کا، دین سے خارج ہوجائے گا، جو دین سے خارج ہو وہ ائمہ کفر ہے ان سے جنگ مباح ہے ۔ (روح القرآن:۱۱۸)


قرآن پاک میں صحابہ رضی اللہ عنہم کی تعریف کا منکر کافر ہے


(۱) لفظ قرآن اِنَّ اللہَ مَعَنَا (التوبہ:۴۰) کا انکار کرنے والا شیعہ کافر ہے۔


(۲) قرآن کی اس آیت: وَالسَّابِقُونَ الْأَوَّلُونَ مِنَ الْمُهَاجِرِينَ وَالْأَنْصَارِ (التوبہ:۴۰) کا انکار کرنے والا شیعہ کافر ہے۔


(۳) لَقَدْ رَضِيَ اللَّهُ عَنِ الْمُؤْمِنِينَ إِذْ يُبَايِعُونَكَ تَحْتَ الشَّجَرَةِ۔ (الفتح:۱۸)


اس آیت کا انکار کرنے والا شیعہ کافر ہے۔


(۴) فَإِنْ آمَنُوا بِمِثْلِ مَا آمَنْتُمْ بِهِ فَقَدِ اهْتَدَوْا۔ (البقرۃ:۱۳۷) شیعہ منکر قرآن ہے، اس آیت کا بھی وہ انکار کرتا ہے، لہٰذا ایسا کافر دنیا میں کوئی اور نہیں ہے۔


(۵) وَإِذَا قِيلَ لَهُمْ آمِنُوا كَمَا آمَنَ النَّاسُ قَالُوا أَنُؤْمِنُ كَمَا آمَنَ السُّفَهَاءُ۔ (البقرۃ:۱۳)


اس آیت کا انکار کرنے والے سب سے پہلے منافقین ہیں، انہی کی اولاد شیعہ ہیں، جن سے جہاد کرنے کا حکم ہے، لہٰذا شیعہ دنیا کا بدترین کافر ہے۔


(۶) فَأُولَئِكَ مَعَ الَّذِينَ أَنْعَمَ اللَّهُ عَلَيْهِمْ مِنَ النَّبِيِّينَ وَالصِّدِّيقِينَ۔ (النساء:۶۹)


اس آیت میں نبیوں کے بعد صدیقِ اکبر کو ماننے کا حکم قطعی ہے، اس قطعی حکم کا انکار کرنے والا معلون، مردود شیعہ ہے جو کہ قطعی کافر ہے۔


(۷) أُولَئِكَ أَصْحَابُ الْجَنَّةِ۔ جنتی لوگ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین ہیں۔


اس آیت کا انکار کفر ہے جو کہ شیعہ کرتے ہیں، لہذا شیعہ کافر ہیں۔


(۸) فَالَّذِينَ آمَنُوا بِهِ وَعَزَّرُوهُ وَنَصَرُوهُ وَاتَّبَعُوا النُّورَ الَّذِي أُنْزِلَ مَعَهُ أُولَئِكَ هُمُ الْمُفْلِحُونَ۔ (الاعراف:۱۵۷)

ترجمہ:۔ وہ لوگ پیغمبر پر ایمان لائے اور انہوں نے عزت اور نصرت کی اور نورِ ایمان کی اتباع کی وہی لوگ کامیاب ہوئے۔


اس آیت میں صحابہ کرام کو دین کی مدد کرنے والے فرمایا گیا ہے، شیعہ نے اس کا اس آیت میں انکار کیا، لہٰذا وہ کافر ہوگئے۔


(۹) إِنَّمَا الْمُؤْمِنُونَ الَّذِينَ إِذَا ذُكِرَ اللَّهُ وَجِلَتْ قُلُوبُهُمْ۔ (الانفال:۲)

ترجمہ:۔ ایمان والے وہ لوگ ہیں جس کے سامنے خدا کا ذکر ہوتا ہے تو ان کے قلوب روشن ہوتے ہیں۔


اس آیت میں صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین کی عظمت بیان ہوئی ہے، اس کا شیعہ انکار کرتا ہے، تو شیعہ کافر ہیں۔


(۱۰) إِنَّ اللَّهَ اشْتَرَى مِنَ الْمُؤْمِنِينَ أَنْفُسَهُمْ وَأَمْوَالَهُمْ بِأَنَّ لَهُمُ الْجَنَّةَ۔ (التوبۃ:۱۱۹)

ترجمہ:۔ بے شک اللہ تعالیٰ نے مومنین کے مال اور جان کو خرید لیا ہے جنت کے بدلہ میں۔


اس آیتِ مبارکہ میں جہاں حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ ہیں وہاں علی المرتضیٰ اور دیگر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین بھی شامل ہیں۔تو جو شخص اس آیتِ مبارکہ میں حضرت ابوبکر صدیق، حضرت عمر اور حضرت عثمان رضی اللہ عنہم کو خارج کرے وہ کافر و زندیق ہے۔


شیعہ کراروی اور مجلسی اور نجفی نے انکار کیا ہے، لہٰذا وہ قطعی کافر و زندیق ہیں۔


(۱۱) يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ وَكُونُوا مَعَ الصَّادِقِينَ۔ (التوبۃ:۱۱۹)

اس آیت کریمہ میں تمام صحابہ کرام کے علاوہ خصوصاً حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کا ذکر ہے، آپ کی صداقت کو اس سے خارج کرنا کفر ہے، جس کا انکار شیعہ کرتے ہیں تو وہ کافر ہیں۔


(۱۲) أَلَا إِنَّ أَوْلِيَاءَ اللَّهِ لَا خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلَا هُمْ يَحْزَنُونَ۔ (یونس:۶۲)

اس آیتِ مبارکہ میں لفظ اولیاء میں صحابہ کرام کا امت کے ولی ہونا ثابت ہے، جس طرح حضرت علی کی ولایت اس میں موجود ہے اسی طرح خلفائے ثلاثہ کی ولایت بھی موجود ہے، بلکہ ہمارا عقیدہ تو یہ ہے کہ ولایت کا مقام صحابیت کے مقام سے کم ہے، لہٰذا اولیاء صحابیت ہی ہوسکتا ہے، اور یہی ترجمہ صحیح ہے، کیونکہ اولیاء اللہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے بعد کا مقام رکھتے ہیں، جوکہ مقامِ صحابیت کے فیضِ صحبت سے حاصل ہوتا ہے، امت کے تمام اولیاء ایک صحابی کے مقام تک نہیں پہنچ سکتے۔


(۱۳) صِرَاطَ الَّذِينَ أَنْعَمْتَ عَلَيْهِمْ۔ (سورۃ الفاتحۃ:۶)

اس آیت مبارکہ کو قرآن کے شروع میں اور ہر نماز میں پڑھتے ہیں، اس میں جنت، کوثر، رضائے الٰہی اور رضائے مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم جیسے مقامات اور انعامات حاصل ہونے والے اللہ کے نزدیک صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین ہیں، جس صحابیت کی ابتداء حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ ہوتی ہے ان کا انکار کفر ہے۔


شیعہ کافر اس آیتِ کریمہ کا انکار کرکے درجہ کفر پہنچ گئے، صحابہ کرام خصوصاً حضرت ابوبکر صدیق، حضرت عمر، حضرت عثمان اور حضرت علی رضی اللہ عنہم کو گالیاں دینے والا در اصل قرآنی آیات کو گالیاں دیتا ہے جسی وجہ سے شیعہ اثنا عشریہ دنیا کے بدترین کافر ہیں۔


(۱۴) يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا ارْكَعُوا وَاسْجُدُوا وَاعْبُدُوا رَبَّكُمْ۔ (الحج:۷۷)

ترجمہ:۔ اے ایمان والو رکوع کرو، سجدہ کرو، اپنے رب کی عبادت کرو۔


اس آیت مبارکہ میں ایمان والوں کی نشانیاں بیان کی گئی ہیں۔


سب سے پہلے رکوع کرنے والے سجدہ کرنے والے اپنے رب کی عبادت کرنے والے حضرت ابوبکر صدیق ہیں، جب حضرت علی نے فرضیت صلوٰۃ پر عمل کیا، اس وقت تک حضرت ابوبکر صدیقؓ حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے نماز مکمل کرچکے تھے، سجدۂ نماز عبادتِ خدا حضرت ابوبکر صدیقؓ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز ادا کرچکے تھے، ایسی نماز جس کو اللہ تعالیٰ نے قبول کرلیا تھا۔


حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کی عبادت اور رضائے الٰہی جوکہ ان کو حاصل ہوچکی تھی، ان کا انکار کرنا کفر ہے۔


(۱۵) یہ کافرانہ عقیدہ ہے کہ قرآن پاک کے قطعی فیصلہ کا انکار کیا جائے، شیعہ کفر میں بہت ضدی ہیں، ان کے کفر میں شدت ہے، اسی لئے شیعہ کے ایمان بگاڑے زنا خانے بنے ہوئے ہیں، شیعہ نے قرآنی آیت رضی اللہ عنہم و رضوا عنہ کا صریحاً انکار کیا ہے، کیونکہ یہ الفاظ حضرت ابوبکر صدیق، حضرت عمر فاروق، حضرت عثمان ذوالنورین، حضرت علی المرتضیٰ، حضرت فاطمہ، حضرات حسنین، حضرت زبیر و دیگر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین پر صادق آتے ہیں، وہ اللہ سے اور اللہ ان سے راضی ہے۔


جو رضاء صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین کو مل چکی ہے وہ قرآن پاک میں موجود ہے، شیعہ اس کے منکر ہیں، لہٰذا شیعہ گروہ قطعی جہنمی کافر مردود ہے، شیعہ کا انکارِ قرآن کفر پر دلالت کرتا ہے۔


(۱۶) والذین معہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھی ہیں، لفظ مع نے بتایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے خلفائے راشدینؓ ساتھی ہیں، ان کے ساتھی ہونے کا انکار قرآن کا انکار ہے، جس کا انکار کرنے والا کافر ہے، شیعہ ان کے ساتھی ہونے کا انکار کرتے ہیں، بوجہِ انکارِ قرآن شیعہ کافر ہیں۔


(۱۷) الَّذِينَ آمَنُوا وَهَاجَرُوا وَجَاهَدُوا فِي سَبِيلِ اللَّهِ بِأَمْوَالِهِمْ وَأَنْفُسِهِمْ أَعْظَمُ دَرَجَةً عِنْدَ اللَّهِ وَأُولَئِكَ هُمُ الْفَائِزُونَ۔ (التوبۃ:۲۰)

ترجمہ:۔ وہ لوگ جو ایمان لانے کے ساتھ ساتھ جنہوں نے جہاد کیا اپنے مالوں اور جانوں کے ساتھ اللہ کی راہ میں ان کے درجات بلند ہیں اللہ کے نزدیک اور وہی لوگ کامیاب ہیں۔


صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین کے ایمان، جہاد اور ہجرت کا انکار کرنے والے تمام شیعہ کافر ہیں، کیونکہ جنہوں نے انکار کیا صحابہ کی جماعت کے ان تین کاموں کا اس نے قرآن کا انکار کیا ہے، صحابہ کرامؓ کے درجات جو کہ اللہ کی طرف سے ان کو ملے ہیں ان کا انکار کفر ہے، شیعہ اس کا بھی انکار کرتے ہیں۔


لہٰذا تمام بوجہِ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی عظمت کے انکار کرنے کے دنیا کے بدترین کافر ہیں۔


(۱۸) أَفَمَنْ كَانَ مُؤْمِنًا كَمَنْ كَانَ فَاسِقًا لَا يَسْتَوُونَ۔ (السجدۃ:۱۸)

ترجمہ:۔ جو شخص ایمان دار ہے اس کے برابر بدکار نہیں ہوسکتے۔


بدکار شیعہ ہیں، کیونکہ شیعوں کی بدکاری ان کی کتابوں سے ثابت ہے، ان کے مدہب میں ہے، مثلاً متعہ بازار کی زنا کرنے والی عورتیں تمام شیعہ ہیں، ان کے نزدیک تبراء کرنا یعنی صحابہ کرامؓ کو گالیاں دیناان کے مذہب میں شامل ہے، شیعہ مجلسی، نجفی اور کراروی کا عقیدہ ہے کہ تقیہ کرو جس کو اسلام جھوٹ کہتا ہے ایسے عقائد رکھنے والا کافر ہے۔


(۱۹) مِنَ الْمُؤْمِنِينَ رِجَالٌ صَدَقُوا مَا عَاهَدُوا اللَّهَ عَلَيْهِ فَمِنْهُمْ مَنْ قَضَى نَحْبَهُ وَمِنْهُمْ مَنْ يَنْتَظِرُ وَمَا بَدَّلُوا تَبْدِيلًا۔ (الاحزاب:۲۳)

اس آیت مبارکہ میں صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین کا واضح ذکر موجود ہے، صحابہ کرام نے اپنے عہد کو پورا کیا ہے، ان کے وعدہ کو پورا کرنے پر اللہ تعالیٰ کی گواہی موجود ہے، اللہ گواہ ہے کہ حضرات خلفائے راشدینؓ نے کلمہ پڑھنے کے بعد جو خدا اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے وعدہ کیا اس کو پورا کر دکھایا ہے، وعدہ وفا کرنے والے صحابہ کرامؓ کو گالیاں دینے والے قرآن و سنت کے مطابق شیعہ لعین کافر ہیں۔


(۲۰) إِنَّ الَّذِينَ يُؤْذُونَ اللَّهَ وَرَسُولَهُ لَعَنَهُمُ اللَّهُ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ۔ (الاحزاب:۵۷)

ترجمہ:۔ وہ جو اللہ اور اس کے رسول کو تکلیف دیتے ہیں ان پر اللہ کی لعنت ہے دنیا اور آخرت دونوں میں۔


یعنی ابدی لعنت ہے، یہ لعنتی و جہنمی ہے کافر ہے، حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کرامؓ اور آپؐ کے اہل خانہ کو گالیاں دینے والے بدترین کافر ہیں۔


(۲۱) وَالَّذِينَ يُؤْذُونَ الْمُؤْمِنِينَ وَالْمُؤْمِنَاتِ۔ (الاحزاب:۵۷)


اس آیت کریمہ میں اللہ تعالیٰ نے واضح طور پر ارشاد فرمایا ہے کہ جو لوگ مومنین مرد خلفائے راشدین اور مومنین عورتوں کو گالیاں دیتے ہیں، یعنی وہ صحابیات ہوں یا مومنین کی مائیں، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا ہوں یا حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا، ان کو گالیاں دینے والے یا بُرا کہنے والے سب کے سب جہنمی ہیں، شیعہ ملعونوں نے خصوصاً خمینی، مجلسی، نجفی، کراروی، خیرات برکاتی وکیل یہ سب کافر ہیں، کیونکہ یہ آیت کریمہ کا انکار کرتے ہوئے صحابہ کرام کو گالیاں دیتے ہیں، ان کے کفر میں شک کرنے والا بھی کافر ہے۔


(۲۲) وَالَّذِي جَاءَ بِالصِّدْقِ وَصَدَّقَ بِهِ أُولَئِكَ هُمُ الْمُتَّقُونَ۔ (الزمر:۳۳)


صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین نے تصدیق ہے جو سچائی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم لے کر ان کی طرف آئے حضرت ابوبکر، حضرت عمر، حضرت عثمان اور حضرت علی رضی اللہ عنہم نے سب سے پہلے تصدیق کی ہے اور اس میں اول تصدیق کرنے والے سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ ہیں، جنہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی تصدیق کرکے اللہ کے نزدیک اول نمبر حاصل کیا ہے اور یہی تصدیق کرنے والے متقی ہیں، قرآن کے اس حکم کو نہ ماننا کفر ہے، شیعہ رافضی نے اس کا انکار کیا ہے، لہٰذا اس آیت قرآنی کا انکار کرنےوالا مسلمان نہیں شیطان کافر شیعہ ہے۔


(۲۳) وَالْمُؤْمِنُونَ وَالْمُؤْمِنَاتُ بَعْضُهُمْ أَوْلِيَاءُ بَعْضٍ۔ (التوبۃ:۷۱)

ترجمہ:۔ مومن مرد آپس میں دوست ہیں، مومن عورتیں آپس میں دوست ہیں۔


اس آیت کریمہ میں مومن مرد حضرت ابوبکر صدیق، حضرت عمر فاروق اور حضرت عثمان رضی اللہ عنہم کی دوستی و تعلق کا ذکر ہے اور حضرت فاطمہ اور حضرت نائلہ زوجۂ حضرت عثمان رضی اللہ عنہما کا ذکر ہے، قرآن کریم میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواجِ مطہراتؓ کو مومنین مردوں اور عورتوں کی مائیں کہا گیا ہے کہ وہ امہات المؤمنین ہیں، حضرت سیدہ فاطمۃ الزہراء کی والدہ حضرت عائشہ صدیقہ اور حضرت حفصہ رضی اللہ عنہما ہیں، پس ماں کو بیٹی سے مومن مردوں کو ماؤں سے کوئی جدا نہیں کرسکتا، حضرت کا تعلق حضرت عائشہ صدیقہ سے ہے، کیونکہ حضرت علی خود حضرت عائشہ کو اپنی والدہ کہتے تھے، قرآن کریم نے حضرت عائشہ صدیقہ کو مومنین کی ماں کہا ہے، حضرت علی رضی اللہ عنہ بھی آپ کو ماں کا مقام دیتے تھے، یہ بات نہج البلاغہ میں موجود ہے، جس کو حضرت علی اپنی والدہ کہیں شیعہ ان پر (نعوذ باللہ) کفر کا الزام لگائیں، حضرت علی کی والدہ کو کافرہ لکھیں تو وہ شیعہ کافر ہے، اس کے کفر میں کوئی شک نہیں۔


(۲۴) وَالسَّابِقُونَ السَّابِقُونَ۔أُولَئِكَ الْمُقَرَّبُونَ ۔ (الواقعۃ:۱۰و۱۱)

سبقت کرنے والے حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ ہی ہیں اور اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا قرب حاصل کرنے والے ہیں، حضرت ابوبکر صدیقؓ ہی نے سب سے پہلے اسلام قبول کیا اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی رسالت کی سب سے پہلے تصدیق کی ہے۔


لہٰذا حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کی اسلام لانے کی سبقت کا انکار قرآنی آیت کا انکار ہے، شیعہ کافر اس کا انکار رکتے ہیں، لہٰذا شیعہ قطعی کافر جہنمی ہیں۔


(۲۵) وَالَّذِينَ آمَنُوا بِاللَّهِ وَرُسُلِهِ أُولَئِكَ هُمُ الصِّدِّيقُونَ وَالشُّهَدَاءُ عِنْدَ رَبِّهِمْ۔ (الحدید:۱۹)

اس آیت پر غور کریں تو پتہ چلتا ہے کہ اللہ تعالیٰ اور حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان لانے والے اور ان کی تصدیق کرنے والے حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ ہیں اور شہداء میں حضرت عمر، حضرت عثمان اور حضرت علی رضی اللہ عنہم ہیں، ان حضرات کی گواہی صداق ہے اور ان کی گواہی قابلِ قبول ہے، یہ اپنے آپ کے نزدیک قطعی جنتی ہیں، جو شخص حضرات خلفائے ثلاثہ کی صداقت و شہادت کو تسلیم نہیں کرتا وہ جہنمی کافر ابدی سزاء پانے والا ہے، جو شیعہ صحابہ کرام اور قرآن کی ان آیات کا انکار کرتے ہیں وہ کافر ہے، اس کے کفر میں شک نہیں ہے۔


(۲۶) صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین اور خصوصاً خلفائے اربعہ کو امت میں بہترین نمونہ قرار دیا گیا ہے، إِنَّ الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ أُولَئِكَ هُمْ خَيْرُ الْبَرِيَّةِ۔ (البینۃ:۷) یہ مخلوق میں سب سے اچھے اور افضل اصحابِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہیں، نیک اعمال میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حضرت ابوبکر صدیق کا جو رشتہ اور تعلق بچپن سے ہے وہ ہمارے سامنے ہے، اس کا انکار کرنا کفر ہے، لہٰذا شیعہ نے ہمیشہ حضرت ابوبکر صدیق کے حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے تعلق کا انکار کیا، اتنا ہی نہیں بلکہ انہیں کافر کہا ہے، یہی ان کا عقیدہ ہے، لہٰذا شیعہ کے کفر میں کوئی شک نہیں رہتا، شیعہ دنیا کا غلیظ ترین کافر ہے۔


شیعہ اثنا عشریہ کا انکارِ حدیث : شیعہ اثنا عشریہ کفریہ ملعونیہ جہنمیہ کا احادیث صحیحہ کا انکار کرنا اور احادیث و اقوالِ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا انکار کرنا کفر ہے، جس کی بناء پر تمام اہل تشیع کافر ہیں۔


(۱) حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ابوبکر میرے بھائی ہیں۔


اس حدیث کا انکار کرنا قولِ نبی کا انکار کرنا ہے، لہٰذا شیعہ کافر ہے جو کہ اس کا انکار کرتے ہیں۔


(۲) اس شخص پر اللہ کی لعنت ہے جو صحابی کو گالی دیتا ہے۔


یہ قول حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے نقل کیا ہے، اس کا انکار کرنا کفر ہے، لہٰذا صحابہ کو گالیاں دیتے ہیں جس کی بناء پر کافر ہیں۔


(۳) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: و ان صاحبکم خلیل اللہ، اس قول کا انکار کرنا کفر ہے، حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے لئے فرمایا، شیعہ ملعون اس کا انکار کرکے کافر ہوا۔


(۴) جس قوم میں حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ ہوں ان کے علاوہ کوئی اور امامت نہ کرے، اس حکم کو نہ ماننے والا کافر ہے، اس کے کفر میں کو شک نہیں ہے۔


اس روایت میں امامتِ حضرت ابوبکر صدیق کا حکم موجود ہے، یہ حکمِ امامت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کاہے اور حضرت ابوبکر صدیق کا آپؐ کے ہوتے ہوئے نبی کے مصلی پر کھڑے ہوکر نماز پڑھانا تمام کتب میں ثابت ہے۔


حضرت علی رضی اللہ عنہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان کے مطابق حضرت ابوبکر صدیق کے پیچھے آپ کی زندگی میں نماز پڑھ کر آپ کے حکم کی تعمیل کی، یہ اطاعتِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی ایسی مثال ہے کہ تمام آنے والی امت کو سبق دے دیا کہ میں نے اس حکم کو مانا ہے، امت کو بھی ایسے ہی تسلیم کرنا چاہئے، لہٰذا جو شخص اس قولِ علی، فعلِ علی اور حکمِ علی رضی اللہ عنہ کو نہ مانے وہ کافر ہے۔


شیعہ چونکہ فعلِ علی رضی اللہ عنہ کو نہیں مانتے لہٰذا فہ کافر ہیں، جس طرح شیطان کافر ہے، شیطان کی طرح نجفی ہو یا خمینی، مجلسی ہو یا کوئی اور ہو سب کافر ہیں۔


(۵) فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَا إِنَّكَ يَا أَبَا بَكْرٍ أَوَّلُ مَنْ يَدْخُلُ الْجَنَّةَ مِنْ أُمَّتِي۔ (ابوداؤد)

ترجمہ:۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے ابوبکر! تم میری امت میں سب سے پہلے جنت میں داخل ہونے والے ہو۔


جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بات کا انکار کرے وہ کافر ہے، لہٰذا شیعہ اس کا انکار کرتا ہے وہ کافر ہے، اس کے کفر میں کوئی شک نہیں۔


(۶) قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَوْ كَانَ بَعْدِي نَبِيٌّ لَكَانَ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ۔ (سنن ترمذی)

ترجمہ:۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اگر میری بعد کوئی نبی ہوتا تو یقیناً و عمر ہوتے۔


یہ شان حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کے بارے میں حضور علیہ السلام کی حدیث ہے، چونکہ یہ فرمانِ نبیؐ ہے، لہٰذا اس کا انکار کرنا دائرۂ اسلام سے خارج ہونا ہے، شیعہ کافر اس کا انکار کرتا ہے بوجہِ انکار وہ مردود کافر ہے۔


(۷) حضرت علی رضی اللہ عنہ کا سچا قول ہے، آپ ؓ نے فرمایا:


مَا كُنَّا نُبْعِدُ أَنَّ السَّكِينَةَ تَنْطِقُ عَلَى لِسَانِ عُمَرَ۔ (مشکوٰۃ، کنز العمال،چشتی)

ہم یہ بات بعید نہیں کہ سکینہ عمر کی زبان پر جاری ہوتی ہے۔


یہ فرمان حضرت علی رضی اللہ عنہ کا ہے، اہل اسلام کے نزدیک حضرت علی کا انکار کفر ہے، شیعہ کفار اس کے انکار کی وجہ سے قطعی کافر جہنمی ہیں۔


حضرت علی رضی اللہ عنہ کے قول کا انکار کرنا اور آپ کی بات پر اعتماد نہ کرنا اور آپ کی بات میں طرح طرح کی تاویل کرنا کفر ہے۔


(۸) قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِكُلِّ نَبِيٍّ رَفِيقٌ وَرَفِيقِي يَعْنِي فِي الْجَنَّةِ عُثْمَانُ۔ (ترمذی)

ترجمہ:۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہر نبی کا ایک رفیق ہوتا ہے، اور میرے رفیق جنت میں عثمان ہیں۔


اس ارشاد کا انکار نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بات کا انکار ہے جو کفر ہے، لہٰذا شیعہ چونکہ اس کا انکار کرتے ہیں تو وہ کافر ہیں۔


(۹) جو شخص حضرت علی رضی اللہ عنہ کو دوست نہ رکھے وہ دشمنِ خدا اور دشمنِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہے۔


شیعہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کو دوست نہیں رکھتے، اس لئے کہ حضرت علی نے حضرت ابوبکر صدیق، حضرت عمر فاروق اور حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہم کے پیچھے ۲۳،سال نمازیں ادا کی ہیں، جو شخص حضرت علی کے اماموں کو اور حضرت علی کے اقوال و افعال کو نہیں مانتا وہ قیامت کے دن جہنم میں جائے گا، چونکہ حضرت علی خلفائے ثلاثہ سے محبت رکھتے تھے، اس لیے جو خلفائے ثلاثہ کی حضرت علی سےمحبت تسلیم نہ کرےوہ کافر ہے ۔ اللہ پاک سباٸی نسل شیعہ جیسے غلیظ عقاٸد رکھنے والوں کی صحبت و شر سے بچاۓ آمین ۔ (طالبِ دعا و دعا گو ڈاکٹر فیض احمد چشتی)

No comments:

Post a Comment

مسئلہ رفع یدین مستند دلائل کی رشنی میں

مسئلہ رفع یدین مستند دلائل کی رشنی میں محترم قارئینِ کرام : علماء امت کا فیصلہ ہے کہ جن اختلافی مسائل میں ایک سے زائد صورتیں "سنّت&quo...