دیوبندیوں کے نزدیک محرم میں سبیل اور ذکر امامِ حرام اور دیوالی کی پیاؤ جائز
محترم قارئینِ کرام : دیوبندیوں کے نزدیک محرم میں ذکر شہادت امام حسین علیہ السلام اگرچہ بروایات صحیحہ ہو یا سبیل لگانا ، شربت پلانا یا چندہ سبیل اور شربت میں دینا یا دودھ پلانا سب نا درست اور تشبتہ روافض کی وجہ سے حرام ہے ۔ جبکہ اہلسنت کے ہاں ہر زمانے میں سبیل لگانے کا طریقہ کار رہا ہے جو کتب بینی کا ذوق رکھتے ہیں وہ یہ بات اور تشبیہ کے کیا شرائط ہیں وہ بخوبی واقف ہیں اور یہی گنگوہی صاحب لکھتے ہیں ہندو اگر سود کے پیسوں سے سبیل لگائے جسے ہندی زبان میں پیاؤ کہتے ہیں اس کا پانی پینا مسلمان کو جائز ہے میں پوچھتا ہوں ہندو نے امام حسین علیہ السّلام کے نام پہ سبیل لگائی ہوگی یا شنکر کے نام پر ؟ افسوس ایسے بغض پر یہاں تو مال بھی سود کا سبیل بھی بت کے نام کی لیکن پھر بھی بلکل جائز ہوگئ جو کہ شریعت مطہرہ کی رو سے ہر حالت میں حرام و ناجائز ہے ۔
دیوبندیوں کے قطب العالم رشید احمد گنگوہی لکھتے ہیں : محرم میں ذکر شہادت امام حسین علیہ السلام اگرچہ بروایات صحیحہ ہو یا سبیل لگانا، شربت پلانا یا چندہ سبیل اور شربت میں دینا یا دودھ پلانا سب نا درست اور تشبتہ روافض کی وجہ سے حرام ہے ۔ (فتاویٰ رشیدیہ کتاب العلم صفحہ نمبر 149 مطبوعہ دارالاشاعت کراچی)
اِن کے نزدیک محرم میں ذکر امام عالی مقام علیہ السلام کرنا اگرچہ درست روایات کے ساتھ ہو پھر بھی نا درست اور حرام ہے ۔ میں کہتا ہوں تمہاری زبانوں پر تو پورا سال ہی یہ ذکر نہیں چڑھتا ۔ محرم میں تو پھر خاص تمہاری شامت آتی ہے لہٰذا کیونکر جائز ہونے کا فتوی دے سکتے ہو ۔ اور رہی بات سبیل وغیرہ لگانے کی تو یہ کس نص سے حرام ٹھہری اگر کوئی سُنی چندہ کرکے یا اپنی جیب سے فقط ایصالِ ثواب شہیدانِ کربلا کیلئے دودھ پانی کی سبیل لگاتا یا کھانا تقسیم کرتا ہے تو اس میں روافض کی تشبیہ کیسے ؟ اہلسنت نذر و نیاز اور ایصال ثواب اِن کے برصغیر میں قدم رکھنے سے پہلے سے کرتے چلے آرہے ہیں ۔
خیر گنگوہی مع ذریت اس سبیل کا پانی جو کہ مسلمانوں کے چندے سے لگایا گیا ہے وہ پینا پسند نہیں کریں گے اگر کوئی کافر ہندو دیوالی یا ہولی کا کھانا تحفتہ بھیجے وہ کھانا درست اور حلال ہے ۔
دیوبندیوں کے قطب العالم رشید احمد گنگوہی لکھتے ہیں : ہندوؤں کی دیوالی کی کھیلیں ، پوری اور ہندو جو اپنی سُود کی رقم سے پانی کی پیاؤ لگاتے ہیں مسلمانوں کو اس سودی رقم کے پانی پینے میں مضائقہ نہیں ۔ (فتاویٰ رشیدیہ کتاب الخطر و الاباحة صفحہ 575 مطبوعہ دار الاشاعت کراچی)
اگر کوئی ہندو "سود" کے پیسے سے پانی پِلائے تو اس پانی کے پینے میں کوئی حرج نہیں وہ پی لیں گے ۔ حرج ہے تو امام عالی مقام کے ایصال ثواب کیلئے لگائی گئی سبیل سے پانے پینے میں ۔ مسلمانانِ اہلسنت جو محرم الحرام میں نیاز و ایصالِ ثواب کرتے ہیں اُن سے گذارش ہے کہ یہ نیاز اُس منہ میں جانی چاہئیے جو منہ صحابہ و اہل بیت رضی اللہ عنہم دونوں کے فضائل و کمالات کا معترف ہو اور دل و جان سے اُن کو مانتا ہو بصورت دیگر یہ ایصال ثواب نہیں بلکہ وبال جان ہوگا ۔
پہلے سوال کے جواب میں گنگوہی نے امام حسین کے ساتھ "علیہ السلام "لکھا ہے اس بارے میں کیا کہتے ہیں مفتیانِ دیوبند گنگوہی شیعہ ہوئے کہ نہیں ؟
جب سید الشُھَدَاء حضرت امام حسین علیہ السلام کی نیاز اور آپ کے ایصالِ ثواب کیلئے پانی کی بات آتی ہے تو ساتھ ہی بدعت و حرام کے مروڑ اٹھنے لگ جاتے ہیں ۔ آخر امامِ حسین رضی اللہ عنہ سے کیا دشمنی ہے کہ ان کے ایصالِ ثواب کا پانی ناجائز اور اس کے مقابلے میں ہندوؤں کے سودی رقم کا پانی اور ہولی دیوالی کی پوریاں جائز ؟
اگر امام حسین علیہ السلام کے ایصال ثواب کی سبیل کا دودھ اور شربت تشبیہِ روافض کی وجہ سے حرام ہے تو یہ ہندوؤں سے ہولی دیوالی کی پوریاں لینے میں تشبیہِ کفار نہیں پائی جا رہی ؟ ۔ (طالبِ دعا و دعا گو ڈاکٹر فیض احمد چشتی)
No comments:
Post a Comment