Thursday, 4 April 2019

حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کے متعلق صحیح عقیدہ اہلسنّت

حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کے متعلق صحیح عقیدہ اہلسنّت

محترم قارئین : اللہ عزوجل مولائے کائنات سیدنا علی المرتضی فداہ روحی کرم اللہ تعالی وجھہ کے صدقے ہمارے ایمان و سنیت کی حفاظت فرمائے فتنوں سے محفوظ فرمائے آمین ۔
کتب عقائد اہلسنت میں اس بات کی دو ٹوک صراحت ہے کہ مشاجرات صحابہ کرام علیہم الرضوان میں سکوت کیا جائے گا . مولائے کائنات مولا مشکل کشا رضی اللہ تعالی عنہ حق پر تھے اور حضرت امیر معاویہ رضی اللہ تعالی عنہ خطا اجتہادی پر تھے کتب عقائد میں تو اسی بات کی صراحت کی گئی ہے.
یہ عقیدہ تو اہلسنت کی کسی کتاب میں نہیں لکھا کہ سیدنا امیر معاویہ رضی اللہ تعالی عنہ کے فضائل بیان کرنے سے سکوت کیا جائے گا. ائمہ متقدمین ومتأخرین نے تو آپ کے فضائل میں کتابیں لکھی ہیں .
حافظ ابو بکر بن ابی الدنیا رحمہ اللہ تعالی متوفی ۲۸۱ھ نے حلم معاویہ رضی اللہ تعالی عنہ کے نام سے کتاب لکھی۔
امام محدث ابو عمر محمد بن عبد الواحد غلام ثعلب رحمہ اللہ تعالی متوفی ۳۴۵ ھ شیخ القراء ابو بکر النقاش البغدادی متوفی ۳۵۱ نے فضائل معاویہ رضی اللہ تعالی عنہ پر کتابیں لکھیں۔
ابو القاسم السقطی رحمہ اللہ تعالی متوفی ۴۰۶ ھ نے فضائل معاویہ رضی اللہ تعالی عنہ پر ایک جزء لکھا ۔
متاخرین میں اہل سنت کے متفقہ امام یعنی امام اہل سنت اعلی حضرت رحمہ اللہ تعالی نے پانچ کتب لکھیں
البشرى العاجلة من تحف أجله... الأحاديث الراوية لمدح الأمير معاوية .... عرش الإعزاز والإكرام لأول ملوك الإسلام. ذب الأهواء الواهية في باب الأمير معاوية.. رفع العروش الخاوية من أدب الأمير معاوية..
امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ تعالی نے فضائل الصحابہ میں اور امام ترمذی رحمہ اللہ تعالی نے جامع ترمذی میں مناقب معاویہ رضی اللہ تعالی عنہ کا باب باندھ کر آپ رضی اللہ تعالی عنہ کی فضیلت میں حدیثیں ذکر کیں ۔ اسی طرح دیگر محدثین نے اپنی کتب میں آپ کے مناقب پر باب باندھے تراجم یعنی حالات زندگی کی کتب میں آپ کے فضائل ذکر کیے گئے ۔
کتب عقائد میں تو یہ ہے کہ مشاجرات صحابہ رضی اللہ تعالی عنہم میں سکوت کیا جائے گا ۔ یہ تو کسی عقیدے کی کتاب میں نہیں لکھا کہ سیدنا امیر معاویہ رضی اللہ تعالی عنہ کے فضائل کو بیان کرنے سے سکوت کیا جائے گا ۔ چودہ سو سال کا عقیدہ جو اہلسنت کا ہے وہ تو اوپر کی کتب سے ہر ایک جان سکتا ہے ۔ یہ بالکل نیا عقیدہ بنایا گیا ہے کہ امیر معاویہ رضی اللہ تعالی عنہ کے فضائل بیان کرنے سے سکوت کیا جائے گا ۔
حافظ مہنا رحمہ اللہ تعالی کہتے ہیں :میں نے امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ تعالی سے عرباض بن ساریہ رضی اللہ تعالی عنہ والی اس حدیث کے بارے میں سوال کیا جو معاویہ بن صالح کی سند سے مروی ہے، جس میں عرباض بن ساریہ رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم نے ہمیں مبارک ناشتے کی طرف بلایا اور میں نے آپ صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا : اے اللہ اس کو یعنی معاویہ کو کتاب وحساب کا علم سکھا اور عذاب سے بچا ۔ امام احمد رحمہ اللہ تعالی نے فرمایا ہاں یہ حدیث ہے اور یہ حدیث ہمیں عبد الرحمن بن مھدی نے معاویہ بن صالح کے طریق سے بیان کی ہے ، مہنا کہتے ہیں میں نے کہا :اہل کوفہ تو اس حصے : ان(معاویہ رضی اللہ تعالی عنہ) کو کتاب اور حساب کا علم سکھا کو ذکر نہیں کرتے، کیا وہ یہ اس میں قطع وبرید کرتے ہیں ؟
امام احمد رحمہ اللہ تعالی نے فرمایا : عبد الرحمن بن مہدی اس حصے کو(ان کے سامنے) بیان ہی نہیں کرتے تھے، وہ اس حصے کو صرف مجھے ہی بیان کیا کرتے تھے ۔ (یعنی یہ فضیلت معاویہ رضی اللہ تعالی عنہ اہل کوفہ کے سامنے بیان کرنا ممکن ہی نہیں تھا، اگر ان کے سامنے کے بیان کرتے تو فتنہ برپا ہوجاتا اس لیے وہ میرے سامنے ہی بیان کرتے تھے ۔ (المنتخب من العلل للخلال للإمام ابن القدامة المقدسي صفحه ٢٣٤ رقم ١٤١ طبع دار الرأية،چشتی)

انہیں کے مطلب کی کہہ رہا ہوں زباں میری ہے بات ان کی

شیخ الاسلام منہاج القرآن جناب ڈاکٹر محمد طاہر القادری صاحب آپ نے خود لکھا ہے کہ : حضرت امیر معاویہ رضی اللہ کی خطاء اجتہادی تھی اور صحابی رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم ہونے کے ناطے ان پر ملامت ،طعن یا تنقید کرناحرام ہے اور ان کے معاملے میں خاموشی سکوت واجب ہے ۔ (اسلامن دین امن و رحمت صفحہ 432)

مجتہد کی غلطی پر بھی اجر ہے ڈاکٹر محمد طاہر القادری

منہاج القرآن کے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری لکھتے ہیں : یہ صرف مجتہد کی شان کہ اجتہاد صحیح تھا مگر نتیجہ غلط نکلا تو اس کےلیئے بھی اجر ہے ۔ (اقسام بدعت احادیث واقوال ائمہ کی روشنی میں صفحہ 92،چشتی

مجتہد اگر غلطی کر بیٹھے تو اس کےلیئے اجر ہے کیونکہ مومنِ مجتہد کا ہر فیصلہ ہر صورت باعث اجر ہے ۔(اقسام بدعت احادیث و اقوال ائمہ کی روشنی میں صفحہ 93)

ڈاکٹرطاہرالقادری صاحب نے " شہر اعتکاف " میں تقریر کرتے ہوئے ، سارا زور اس پر دیا ہے کہ : حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کے قصیدے نہ پڑھے جائیں ، ان کا عرس نہ منایا جائے ، ان کے متعلق صرف کف لسان کیا جائے ۔

جناب من جب آپ خود حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کو صحابی مانتے ہیں اور ذکر صحابہ و اہلبیت رضی اللہ عنہم کرنے کے متعلق آپ نے خود ہی بیان کیا ہے کہ : ہر ایک کو حق حاصل ہے وہ یومِ صحابہ و اہلبیت منائے پاک سر زمین اس لیئے ہے کہ یہا ں عظمت صحابہ و اہلبیت رضی اللہ عنہم کے ترانے گونجیں صحابہ و اہلبیت کی گستاخی پر خاموش رہنے والے بے غیرت ہیں ۔ (فسلفہ شہادت امام حسین رضی اللہ عنہ صفحہ 271 ،چشتی)

جب یہ حق ہر ایک کو حاصل ہے تو پھر امیر دعوت اسلامی یا دیگر علمائے اہلسنت کی طرف سے ذکر امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کرنے پر شہر اعتکاف میں آپ آگ بگولہ کیوں تھے ؟

علمائے اہلسنت کو تحقیر آمیز انداز میں ملاّں ملاّں کہہ کر کیوں برس رہے تھے ؟

اسی انداز میں اگر آپ سے سوال کیا جائے کہ آئے موجودہ دور کے جدید ملاٗں جی آپ کل سچے تھے یا آج ؟

اگر آپ کل سچے تھے صحابہ و اہلبیت رضی اللہ عنہم کا ذکر کرنا ہر ایک کا حق ہے اور پاک سرزمین اس لیئے ہے کہ یہاں صحابہ و اہلبیت رضی اللہ عنہم کے ذکر کے ترانے گونجیں تو حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ صحابی نہیں ہیں ؟ جبکہ آپ خود انہیں صحابی لکھ چکے اور مانتے ہیں تو پھر آپ آگ بگولہ کیوں ؟

جناب من آپ نے شہر اعتکاف میں تقریر کرتے ہوئے ، سارا زور اس پر دیا ہے کہ : حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کے قصیدے نہ پڑھے جائیں ، ان کا عرس نہ منایا جائے ، ان کے متعلق صرف کف لسان کیا جائے ۔

تو اس سلسے میں عرض ہے کہ :

(1) کف لسان کاحکم صرف مشاجرات صحابہ رضی اللہ عنہم میں ہے نہ کہ فضائل بیان کرنے میں نہیں ! اگر فضائل بیان کرنے میں کف لسان کا حکم ہوتا تو صحابہ کرام علیھم الرضوان سے لے کرآج تک کوئی بھی آپ کے فضائل بیان نہ کرتا ۔ جب کہ صحابہ ، تابعین ، تبع تابعین ، فقہا و متکلمین ، مجددین ، صوفیہ و صالحین اور علماے ربانیین نے آپ کے فضائل بیان کیے ۔ آپ کی شان میں مستقل کتابیں لکھیں گئیں ، اورکتب اسلامیہ میں ابواب باندھے گئے ۔

(2) جناب من آپ نے جوش خطابت میں بات بات پرتیرہ سو سال اور چودہ سو سال کےعلمی سرمائے کا حوالہ دیتے ہیں ، جواس کلپ میں بھی دیتےنظر آئے ؛ لیکن ..... اتنا نہیں سوچا کہ : مخلوط دھرنے ، کرسمس ڈے ، طاہری قصیدے اور جملہ اعراس و ایام ایک طرف ............. ، اگر کسی نے " شہر اعتکاف" کا ہی سوال کرلیا تو تیرہ سو سالہ علمی ذخیرے سے اس کی ایک بھی مثال پیش نہیں کرسکیں گے ۔

جناب من حیرت کی بات ہے جب آپ کے والدگرامی فرید ملت کا یوم منایا جاسکتا ہے تو صحابی رسول کا کیوں نہیں ؟

آپ کے والدِ گرامی کے نام پر ادارے قائم ہوسکتے ہیں تو آقا کریم صلی اللہ علیہ و آلہ و صحبہ وسلّم کے معزز و جلیل القدر صحابی رضی اللہ عنہ کے نام پر مسجدیں کیوں تعمیر نہیں ہوسکتیں ؟

اس سلسلہ میں آپ ہی کے ادارہ کے عظیم مفتی جناب مفتی عبد القیوم خان صاحب لکھتے : حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ و صحبہ وسلّم کے جلیل القدر صحابی،کاتبی وحی اور اس امت کے ماموں ہیں ان کی شان میں کوئی مسلمان گستاخی نہیں کر سکتا ناصبی حضرت علی رضی اللہ عنہ کی شان میں اور رافضی حضرت امیر معاویہ و دیگر صحابہ رضی اللہ عنہم کی شان میں گستاخی کرتے ہیں دونوں غلط ہیں ۔ ( ماہنامہ منہاج القرآن جنوری 2013 ،چشتی) منہاج کے پردے میں چھپے بعض سنی نما رافضیوں کےلیئے مفتی منہاج القرآن کا فتویٰ قابل غور ہے ۔

ان کے جلسے جلوسوں میں تصویریں اور جھنڈے بلند کیے جاسکتے ہیں تو صحابی رسول کی تعظیم کے لیے جھنڈا کیوں بلند نہیں کیا جاسکتا ؟

کیا ان کے جملہ اعمال و افعال قرون اولیٰ کی یاد گار ہیں ، اور صحابی رسول کے عرس ، جھنڈوں اور قصیدوں کا کہیں نام و نشان تک نہیں ؟

(3) وہ کون ساسُنی ہے جو سیدنا علی کریم کے مقام رفیع سے آگاہ نہ ہو ........... ، بات صرف اتنی ہے کہ ڈاکٹر صاحب سنیوں کو مولا علی پاک کے نام پر بلیک میل کرنا چاہتے ہیں ، جیسے دھرنے میں امام حسین رضی اللہ عنہ اور یزید ملعون کے نام پر لوگوں کو بلیک میل کرتے رہے ۔
ان کا مقصد صرف ذکر صحابہ رضی اللہ عنہم سے روکنا اور صحاح کی اس حدیث : لاتذکروا معاویۃ الا بخیر " کی مخالفت کرنا ہے ؛ چاہے انہیں کفنوں کی نمائش کرنی پڑے ، یا گہرے گڑھے کھودنے پڑیں ۔

(4) بڑھاپے اور پے در پے ناکامیوں کی وجہ سے سٹھیا جانا کوئی بڑی بات نہیں ۔۔۔۔۔
ڈاکٹر صاحب کے محبین و متوسلین سے گزارش ہے کہ انہیں امام نبھانی رحمۃ اللہ علیہ کی کتاب اسالیب البدیعہ پڑھنے کے لیے دیں ، تاکہ ان کا زاویہ نظر درست ہوسکے ، اور یہ جان سکیں کہ علماے امت نے صرف تکفیر وتفسیق سے ہی منع نہیں کیا ، کچھ اور بھی کہا ہے ۔

جناب من آپ مزید بیان فرماتے ہیں کہ : صحابہ و اہلبیت رضی اللہ عنہم کے ذکر پر جس کی پیشانی پر بَل پڑ جائیں تو یہ بھٹکے ہو ئے لوگوں کی پہچان ہے جو راہ اعتدال چھوڑ چکے ہیں ۔ (فلسفہ شہادت صفحہ نمبر 263 ، ڈاکٹر محمد طاہر القادری شیخ الاسلام منہاج القرآن،چشتی)

جناب من آپ مزید بیان فرماتے ہیں کہ : صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی طرف کفر منسوب کرنے والا ان کو گالی دینے والا اشارہ یا کنایہ سےتو ایسا شخص دائرہ اسلام سے خارج ہے ۔ (فلسفہ شہادت صفحہ نمبر 270 ) ۔ ( آج آپ کے خطاب کے بعد کتنے ہی آپ کے فلاورز ہیں جو یہ سب کچھ کر رہے بقول آپ کے یہ آپ کے فلاورز مسلمان رہے کہ نہیں ؟ ،)

جناب من آپ مزید بیان فرماتے ہیں کہ : تفضیلیوں کے نام حضرت مولا علی رضی اللہ عنہ کا پیغام : فرمان حضرت مولا علی رضی اللہ عنہ ہوشیار میرے حق میں دو گروہ ہلاک ہونگے ایک محبت میں میرا مرتبہ بڑھانے والے دوسرے بغض رکھنے والے ۔ (فلسفہ شہادت صفحہ نمبر 262 ، شیخ الاسلام منہاج القرآن ڈاکٹر محمد طاہر القادری صاحب) ۔(کاش آپ کے فلاورز آپ ہی کے اس بیان کو سمجھتے اور عمل کرتے)

جناب من آپ مزید بیان فرماتے ہیں کہ : ہمارا مطالبہ ہے گستاخِ رسول صلی اللہ علیہ و آلہ و صحبہ وسلّم اور گستاخِ صحابہ و اہلبیت رضی اللہ عنہم کو پھانسی دی جائے ایسے شیطان کو جینے کا حق نہیں ہے ۔ (فلسفہ شہادت صفحہ نمبر 271 ، شیخ الاسلام منہاج القرآن )

جناب من آج آپ کے بیان کی روشنی میں ہمارا بھی یہی مطالبہ ہے صحابہ و اہلبیت رضی اللہ عنہم کی شان میں گستاخیاں کرنے والوں کو پھانسیاں دی جائیں کیا فرماتے ہیں آپ جناب ڈاکٹر محمد طاہر القادری صاحب اس سلسلہ میں ؟ یاد رہے آپ خود اور آپ کے ادارہ کے مفتی صاحب حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کو جلیل القدر صحابی مانتے ہیں ؟ ۔ (طالب دعا و دعا گو ڈاکٹر فیض احمد چشتی)









No comments:

Post a Comment

جاہل قصہ گو واعظین کا رد اور خطباء و مقررین کےلیے شرائط

جاہل قصہ گو واعظین کا رد اور خطباء و مقررین کےلیے شرائط محترم قارئینِ کرام : مقرر کےلیے چار شرائط ہیں ، ان میں ایک بھی نہ پائی جائے تو تقریر...