Monday, 15 April 2019

حضرت مولا علی رضی اللہ عنہ کو شیر خدا کیوں کہتے ہیں

حضرت مولا علی رضی اللہ عنہ کو شیر خدا کیوں کہتے ہیں

حضرت مولا علی رضی اللہ عنہ کا اسم مبارک و القاب و کنیت و حلیہ شریف : اگر آپ اللہ تعالیٰ کے دوستوں کا نمونہ دیکھنا چاہتے ہوں تو آؤ میں آپ کو اللہ تعالیٰ کے دوستوں کا سردار دکھاتا ہوں : جن کا اسم مبارک علی رضی اللہ عنہ ہے ۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ کا نام مبارک منہ کا مقصود اور زبان کی زینت ہے آپ کا نام مبارک دل کو آرام دینے والا اور جان کو راحت دینے والا ہے ۔ آپ کا لقب امیر النحل ، بیضۃ البلد ، یعسوب الدین ، حیدر کرار ، اسد اللہ الغالب اور آپ کی کنیت ابو الحسن ، ابو تراب ہے ۔
آپ رضی اللہ عنہ کا حلیہ شریف دکھانا چاہتا ہوں تاکہ آپ تصور جمائیں تو کیا عجب ہے کہ حضرت سیدنا علی مرتضیٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی متبرک صورت نظر آجائے ۔
آپ لنبے قد کے نہ تھے، آپ کی آنکھیں بڑی اور پتلیاں سیاہ تھیں ، آپ کا چہرۂ مبارک نہایت خوبصورت گویا چودھویں رات کا پورا چاند تھا ، آپ کے سر پر بال کم تھے مگر داڑھی کے بال کثرت سے تھے ، آپ کی نازک گردن دیکھنے والوں کو بالکل چاندی کی ڈھلی ہوئی صراحی معلوم ہوتی تھی ۔

حضرت مولیٰ علی مشکلکشا شیرِ خدا رضی اللہ عنہ مکّۃ المکرَّمہ میں پیدا ہوئے۔ آپ رضی اللہ عنہ کی والِدۂ ماجدہ حضرت سیِّدَتُنا فاطِمہ بنتِ اَسَد رضی اللہ عنہا نے اپنے والد کے نام پر آپ کا نام ’’حیدر ‘‘رکھا ، والِد نے آپ رضی اللہ عنہ کا نام’’علی‘‘ رکھا ۔ حُضورِ پُرنور ، شافِعِ یومُ النُّشُور صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَسَلَّمَ نے آپ کَرَّمَ اللہُ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم کو ’’ اَسَدُ اللہ ‘‘ کے لقب سے نوازا ، اس کے علاوہ ’’مُرتَضٰی (یعنی چُنا ہوا)‘‘،’’ کَرّار (یعنی پلٹ پلٹ کر حملے کرنے والا)‘‘،’’شیرِ خدا ‘‘اور ’’مولا مشکِل کُشا‘‘ آپ رضی اللہ عنہ کے مشہور اَلقابات ہیں ۔ آپ رضی اللہ عنہ نبی کریم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَسَلَّمَ کے چچا زاد بھائی ہیں ۔ (مراٰ ۃ المناجیح ج ۸ ص۴۱۲،چشتی)

حضرت سیدنا علی رضی اللہ عنہ کا لقب اسد اللہ یعنی شیرِ خدا ہے اور یہ لقب آپ کی بہادری کی وجہ سے آپ کو دیا جاتا ہے ۔ جیسے ہمارے ہاں رستمِ زمان ، شیرِ پاکستان ، شیرِ بنگال وغیرہ کے القاب ہیں ۔ اسی طرح حضرت علی رضی اللہ عنہ کو ان کی شجاعت و بہادری کی وجہ سے شیرخدا یعنی اللہ تعالیٰ‌ کا شیر کہتے تھے ۔

اسد اللہ کے معنیٰ

حضرت علی مرتضیٰ رضی اللہ عنہ کا لقب خدا کا شیر ، شیر خدا ، چوتھے خلیفہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کا لقب ۔

اسد اللہ کے انگریزی معنی

Lion of God (as the appelation of the fourth orthodox Caliph, Hazrat Ali)
اسد اللہ سے متعلق اشعار

تھی ہربر اسد اللہ کو کہاں بات کی تاب
شیر جھپٹا تو گریزاں ہوا وہ خانہ خراب

کھینچیں گے جو تیغیں اسد اللہ کے پیارے
خوں کا ابھی مینھ برسے گا دریا کے کنارے

رستے میں ابھی تھا اسد اللہ کا جایا
جو چاند محرم کا فلک پر نظر آیا

شجاعت میں آپ رضی اللہ عنہ کی ذات گرامی بے مثل تھی ۔ اللہ تعالیٰ نے آپ رضی اللہ عنہ کو باروئے خبیر شکن ، پنجہ شیر افگن عطا فرمایا ۔ بارگاہ نبوت سے آپ رضی اللہ عنہ کو اسداللہ کا لقب عطا ہوا ۔ غزوہ بدر ، غزوہ احد غزوہ خندق ، غزوہ خیبر سے شہادت تک قدم قدم پر آپ رضی اللہ عنہ نے فقیدالمثال شجاعت کا مظاہرہ کیا ۔

فاتح خیبر، حیدر کرار،صاحب ذو الفقار ، شیریزداں، شاہ مرداں ابو الحسن سیدنا علی مرتضی رضی اللہ تعالی عنہ کو اللہ تعالی نے شجاعت وبہادری کے عظیم جوہر سے مزین فرمایا ، میدان کارزار میں آپ کی سبقت وپیش قدمی بہادر مرد وجواں افراد کے لئے ایک نمونہ تھی،غزوۂ خیبر کے موقع پرآپ کی شجاعت وبہادری سے متعلق امام ابن عساکر کے حوالہ سے روایت مذکور ہے : وقال جابر بن عبد اللہ حمل علی الباب علی ظہرہ یوم خیبر حتی صعد المسلمون علیہ فتحوہا وإنہم جروہ بعد ذلک فلم یحملہ إلا أربعون رجلا۔ أخرجہ ابن عساکر .
ترجمہ : سیدنا جابر بن عبد اللہ رضی اللہ تعالی عنہما نے فرمایا : حضرت علی مرتضی رضی اللہ تعالی عنہ نے خیبر کے دن (قلعہ کے) دروازہ کو اپنی پشت پر اٹھالیا ، یہاں تک کہ اہل اسلام نے اس پر چڑھائی کی اور اسے فتح کرلیا ، اور اس کے بعد لوگوں نے اس دروازہ کو کھینچا تو وہ (اپنی جگہ سے) نہ ہٹا، یہاں تک کہ چالیس ( 40) افراد نے اسے اٹھایا ۔ (ابن عساکر نے اس روایت کی تصحیح کی ہے) ۔ (تاریخ الخلفاء ،علی بن أبی طالب رضی اللہ عنہ،چشتی)

حضرت علی مرتضی کرم اللہ وجہہ کی بلند و بالا ہستی اور آپ کے فضائل و مناقب کے کیا کہنے ! جبکہ سرور کونین صلی اللہ علیہ وسلم نے آپ کے کمالات کو بڑی جامعیت کے سا تھ ارشاد فرمایا ، چنانچہ اس سلسلہ میں امام ابو نعیم اصبہانی رحمۃ اللہ تعالی علیہ نے روایت نقل کی ہے : عن أبی الحمراء مولی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قال : کنا حول النبی صلی اللہ علیہ وسلم فطلع علی بن أبی طالب رضی اللہ عنہ ، فقال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم : من سرہ أن ینظر إلی آدم فی علمہ ، وإلی نوح فی فہمہ ، وإلی إبراہیم فی خلقہ ، فلینظر إلی علی بن أبی طالب ۔
ترجمہ : حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے غلام سیدنا ابو حمراء رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے ، آپ نے فرمایا کہ ہم حضرت نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت اقدس میں حاضر تھے کہ حضرت علی بن ابو طالب رضی اللہ عنہ رونق افروز ہوئے ، تو حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا : جس شخص کو یہ بات خوش کرے کہ وہ حضرت آدم علیہ السلام کو ان کی علمی شان کے ساتھ دیکھے ، حضرت نوح علیہ السلام کو ان کی فہم ودانشمندی کی شان کے ساتھ دیکھے ، اور حضرت ابراہیم علیہ السلام کو ان کے پاکیزہ اخلاق کی شان کے ساتھ دیکھے تو وہ علی بن ابو طالب کو دیکھ لے ! (کہ ان میں سب کے جلوے ہیں ) . (فضائل الخلفاء الراشدین لأبی نعیم الأصبہانی،ج1ص 75،چشتی)

قوَّتِ حیدری رضی اللہ تعالی عنہ کی ایک جھلک

غزوۂ خیبر میں ایک یہودی نے حضرتِ حیدرِ کَرّاررضی اللہ تعالی عنہ پر وار کیا ، اِسی دَوران آپ رضی اللہ تعالی عنہ کی ڈھال گر گئی ، توآپ رضی اللہ تعالی عنہ آگے بڑھ کر قَلعے کے دروازے تک پَہُنچ گئے اور اپنے ہاتھوں سے قَلعے کا پھاٹک اُکھاڑ دیا اور کواڑ کو ڈھال بنالیا ، وہ کِواڑ آپ رضی اللہ تعالی عنہ کے ہاتھ میں برابر رہا اور آپ رضی اللہ تعالی عنہ لڑتے رہے یہاں تک کہ اللہ عَزَّوَجَلَّ نے آپ رضی اللہ تعالی عنہ کے ہاتھوں خیبر کو فتح فرمایا۔یہ کواڑ اتنا وزنی تھا کہ جنگ کے بعد 40 آدمیوں نے مل کر اُٹھانا چاہا تو وہ کامیاب نہ ہوئے ۔ (دَلَائِلُ النُّبُوَّۃِ لِلْبَیْہَقِی ج۴ ص۲۱۲،چشتی)

اعلیٰ حضرت رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں :

شیرِ شمشِیر زَن شاہِ خیبر شِکَن
پَر تَوِ دستِ قدرت پہ لاکھوں سلام (حدائقِ بخشش شریف)

کسی اورنے بھی کیا خوب کہا ہے :

علی حیدر تری شوکت تری صَولت کا کیا کہنا
کہ خطبہ پڑھ رہا ہے آج تک خیبر کا ہر ذرّہ

شیر خدا ( شیرِ خُدا ) ۔ { شے + رے + خُدا } ( فارسی )

تفصیلات : فارسی سے مرکبِ اضافی ہے۔ فارسی میں اسم 'شیر' بطور مضاف کے ساتھ کسرۂ اضافت لگا کر فارسی میں اسم خاص 'خدا' بطور مضاف الیہ ملنے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور اسم علم استعمال ہوتا ہے۔ اور سب سے پہلے 1611ء کو "کلیاتِ قلی قطب شاہ" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے ۔

معانی

مترادفات

اسم معرفہ ( مذکر - واحد )

حضرتِ علی رضی اللہ عنہ کا لقب ، اسد اللہ ۔

شاہِ مرداں، شیرِ یزداں قوتِ پروردگار
لَا فَتٰي اِلَّا عَلِي لَا سَيْفَ اِلَّا ذُوالْفِقَار

طالب دعا و دعا گو درِ مولا علی رضی اللہ عنہ کا ادنیٰ گدا ڈاکٹر فیض احمد چشتی

1 comment:

  1. چشتی صاحب شیر خدا کے متعلق حوالہ بھی عنایت فرماتے

    ReplyDelete

جاہل قصہ گو واعظین کا رد اور خطباء و مقررین کےلیے شرائط

جاہل قصہ گو واعظین کا رد اور خطباء و مقررین کےلیے شرائط محترم قارئینِ کرام : مقرر کےلیے چار شرائط ہیں ، ان میں ایک بھی نہ پائی جائے تو تقریر...