Monday 29 April 2019

صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو بُرا کہنے والوں پر اللہ کی لعنت ہو

0 comments
صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو بُرا کہنے والوں پر اللہ کی لعنت ہو

عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ ﷲِ رضي ﷲ عنهما قَالَ : سَمِعْتُ النَّبِيَّ صلی الله عليه وآله وسلم يَقُوْلُ : إِنَّ النَّاسَ يَکْثُرُوْنَ، وَإِنَّ أَصْحَابِي يَقِلُّوْنَ، فَـلَا تَسُبُّوْهُمْ لَعَنَ ﷲُ مَنْ سَبَّهُمْ. رَوَاهُ أَبُوْ يَعْلٰی وَالطَّبَرَانِيُّ وَأَبُوْ نُعَيْمٍ ۔
ترجمہ ؛ حضرت جابر بن عبد ﷲ رضی ﷲ عنہما سے مروی ہے کہ میں نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا : بے شک لوگ کثیر تعداد میں ہیں اور میرے صحابہ رضی ﷲ عنہم قلیل ہیں . سو میرے صحابہ رضی ﷲ عنہم کو برا بھلا مت کہو اور اس پر اللہ تعالیٰ کی لعنت ہو جو ان کو برا بھلا کہے ۔ (أخرجه أبو يعلی في المسند، 4 / 133، الرقم : 2184، والطبراني في المعجم الأوسط، 2 / 47، الرقم : 1203، وأيضًا في الدعائ / 581، الرقم : 2109، وأبو نعيم في حلية الأوليائ، 3 / 350، والخطيب البغدادي في تاريخ بغداد، 3 / 149)

وفي رواية : عَنْ عَطَائٍ يَعْنِي بْنَ أَبِي رِبَاحٍ قَالَ : قَالَ رَسُوْلُ ﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم : مَنْ حَفِظَنِي فِي أَصْحَابِي کُنْتُ لَهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ حَافِظًا وَمَنْ سَبَّ أَصْحَابِي فَعَلَيْهِ لَعْنَةُ ﷲِ. رَوَاهُ أَحْمَدُ ۔
ترجمہ : ایک روایت میں (تابعی) حضرت عطا بن ابی رباح رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول ﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : جس نے میرے صحابہ رضی ﷲ عنہم کے معاملے میں مجھے یاد رکھا (یعنی میرا لحاظ کیا) تو قیامت کے دن میں اسے یاد رکھوں گا اور جس نے میرے صحابہ رضی ﷲ عنہم کو گالی دی تو اس پر خدا کی لعنت ہو ۔ (اخرجه أحمد بن حنبل في فضائل الصحابة، 1 / 54، الرقم : 10،چشتی)


عَنِ ابْنِ عُمَرَ رضي ﷲ عنهما قَالَ : قَالَ رَسُوْلُ ﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم : إِذَا رَأَيْتُمُ الَّذِيْنَ يَسُبُّوْنَ أَصْحَابِي، فَقُوْلُوْا : لَعْنَةُ ﷲِ عَلٰی شَرِّکُمْ. وفي رواية : فَالْعَنُوْهُمْ ۔
ترجمہ : حضرت عبد ﷲ بن عمر رضی ﷲ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : جب تم ان لوگوں کو دیکھو جو میرے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو برا بھلا کہتے ہیں تو تم کہو : تم پر اللہ کی لعنت ہو تمہارے شر کی وجہ سے . ایک روایت میں ہے : انہیں لعنت (و ملامت) کرو ۔ (أخرجه الترمذي في السنن، کتاب المناقب، باب ما جاء في فضل من رای النّبي صلی الله عليه وآله وسلم ، 5 / 697، الرقم : 3866، وأحمد بن حنبل في فضائل الصحابة، 1 / 397، الرقم : 606، والطبراني في المعجم الأوسط، 8 / 190.191، الرقم : 8366)

وفي رواية : عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ رضی الله عنه قَالَ : قَالَ رَسُوْلُ ﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم : لَا تَسُبُّوْا أَصْحَابِي ، فَإِنَّهُ يَجِيءُ فِي آخِرِ الزَّمَانِ قَوْمٌ يَسُبُّوْنَ أَصْحَابِي ، فَإِنْ مَرِضُوْا فَـلَا تَعُوْدُوْهُمْ ، وَإِنْ مَاتُوْا فَـلَا تَشْهَدُوْهُمْ ، وَلَا تُنَاکِحُوْهُمْ، وَلَا تُوَارِثُوْهُمْ ، وَلَا تُسَلِّمُوْا عَلَيْهِمْ، وَلَا تُصَلُّوْا عَلَيْهِمْ ۔
ترجمہ : حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : میرے صحابہ رضی اللہ عنہم کو گالی مت دو یقینا آخری زمانہ میں ایک ایسی قوم آئے گی جو میرے صحابہ رضی اللہ عنہم کو برا بھلا کہے گی. سو (یہ لوگ) اگر بیمار پڑ جائیں تو ان کی عیادت نہ کرنا اور اگر مر جائیں تو ان کی نمازِ جنازہ میں شریک مت ہونا، اور ان سے نکاح (وغیرہ کے معاملات) مت کرو، اور انہیں وارث مت بنانا، اور انہیں سلام مت کرنا، اور ان کے لیے دعا (مغفرت) بھی مت کرنا ۔ (أخرجه الخطيب البغدادي في تاريخ بغداد، 8 / 143، الرقم : 4240، والمزي في تهذيب الکمال، 6 / 499، وابن عساکر في تاريخ مدينة دمشق، 14 / 344، وابن الخلال في السنة، 2 / 483، الرقم : 769،چشتی)


بانی منہاج القرآن اور شیخ الاسلام منہاج القرآن جناب ڈاکٹر محمد طاہر القادری صاحب لکھتے ہیں : حضرت امیر معاویہ رضی اللہ کی خطاء اجتہادی تھی اور صحابی رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم ہونے کے ناطے ان پر ملامت ،طعن یا تنقید کرناحرام ہے اور ان کے معاملے میں خاموشی سکوت واجب ہے ۔ (اسلامن دین امن و رحمت صفحہ 432)

مجتہد کی غلطی پر بھی اجر ہے ڈاکٹر محمد طاہر القادری

بانی منہاج القرآن اور شیخ الاسلام منہاج القرآن جناب ڈاکٹر محمد طاہر القادری صاحب لکھتے ہیں : یہ صرف مجتہد کی شان کہ اجتہاد صحیح تھا مگر نتیجہ غلط نکلا تو اس کےلیئے بھی اجر ہے ۔ (اقسام بدعت احادیث واقوال ائمہ کی روشنی میں صفحہ 92)
مجتہد اگر غلطی کر بیٹھے تو اس کےلیئے اجر ہے کیونکہ مومنِ مجتہد کا ہر فیصلہ ہر صورت باعث اجر ہے ۔ (اقسام بدعت احادیث و اقوال ائمہ کی روشنی میں صفحہ 93)

مفتی منہاج القرآن مفتی محمد عبد القیوم ہزاروی صاحب لکھتے ہیں : حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ حضورنبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے عظیم المرتبت صحابی، کاتب اور ام المؤمنین ام حبیبہ رضی اللہ عنہا کے بھائی ہیں۔ قرآنِ مجید صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم اجمعین کے گھوڑوں کی ٹاپوں سے اڑنے والے گرد و غبار کی قسمیں کھاتا ہے : وَالْعٰدِيٰتِ ضَبْحًاo فَالْمُوْرِيٰتِ قَدْحًاo فَالْمُغِيْرٰتِ صُبْحًاo فَاَثَرْنَ بِهِ نَقْعًاo
ترجمہ : (میدانِ جہاد میں) تیز دوڑنے والے گھوڑوں کی قَسم جو ہانپتے ہیں۔ پھر جو پتھروں پر سم مار کر چنگاریاں نکالتے ہیں۔ پھر جو صبح ہوتے ہی (دشمن پر) اچانک حملہ کر ڈالتے ہیں۔ پھر وہ اس (حملے والی) جگہ سے گرد و غبار اڑاتے ہیں۔ (العاديت، 100: 4)(آن لائن فتویٰ سوال نمبر 3990)

اعلیٰ حضرت امام اہلسنّت امام احمد رضا خان قادری رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا کہ :

فرق مراتب بے شمار
اور حق بدست حیدر کرار

مگر معاویہ بھی ہمارے سردار
طعن ان پر بھی کارِ فجار

جو حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کی حمایت میں عیاذ باﷲ حضرت علی اسد ﷲ رضی اللہ عنہ کے سبقت و اوّلیت و عظمت واکملیت سے آنکھ پھیر لے وہ ناصبی یزیدی اور جو حضرت علی اسد ﷲ رضی اللہ عنہ کی محبت میں معاویہ رضی اللہ عنہ کی صحابیت و نسبت بارگاہ حضرت رسالت بھلا دے وہ شیعی زیدی یہی روش آداب بحمد ﷲ تعالٰی ہم اہل توسط و اعتدال کو ہر جگہ ملحوظ رہتی ہے ـ (فتاویٰ رضویہ، جلد10، صفحہ199، مطبوعہ رضا فاؤبڈیشن لاھور،چشتی)

اعلیٰ حضرت امام اہلسنّت امام احمد رضا خان قادری رحمۃ اللہ علیہ فرما رہے ہیں کہ مولا علی شیر خدا رضی اللہ عنہ اور حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کے درمیان مرتبہ کا فرق شمار سے باھر ہے ۔ اگر کوئی حضرت امیرِ معاویہ رضی اللہ عنہ کی حمایت میں حضرت امام المسلمین مولا علی مشکل کُشاء رضی اللہ عنہ کی شان و عظمت کو گرائے وہ ناصبی یزیدی ہے ۔ اور جو مولا علی شیرِ خُدا رضی اللہ عنہ کی محبت کی آڑ میں حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کی شان میں تنقیص کرے وہ زیدی شیعہ ہے ۔ الحمد لله ہمارا اھلسنت کا مسلک مسلکِ اعتدال ہے جو ہر صاحبِ فضل کو بغیر کسی دوسرے کی تنقیص و توھین کے مانتا ہے ۔ آج کے جاھلوں نے محبتِ حضرت مولا علی رضی اللہ عنہ کیلئے بُغضِ حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ شرط بنا لیا ہے ۔

آخر میں منہاج قرآن سے وابسطہ وہ حضرات جو رافضیوں کے گندے میں لتھڑ کر صحابی رسول حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کے بارے میں بغض رکھتے اور لعن طعن کرتے ہیں انہیں دعوت فکر دیتے ہوئے دعا کرتے ہیں کہ اللہ تعالٰی ہمیں آل و اصحاب کی محبت میں مودت عطا فرمائے آمین ۔ (دعا گو ڈاکٹر فیض احمد چشتی)



0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔