میں تم میں دوعظیم ترین نعمتیں چھوڑے جارہا ہوں
عَنْ زَيْدِ بْنِ اَرْقَمَ رضی اللہ عنہ قَالَ قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا فِينَا خَطِيبًا بِمَاءٍ يُدْعَى خُمًّا بَيْنَ مَكَّةَ وَالْمَدِينَةِ فَحَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَى عَلَيْهِ وَوَعَظَ وَذَكَّرَ ثُمَّ قَالَ « أَمَّا بَعْدُ أَلاَ أَيُّهَا النَّاسُ فَإِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ يُوشِكُ أَنْ يَأْتِىَ رَسُولُ رَبِّى فَأُجِيبَ وَأَنَا تَارِكٌ فِيكُمْ ثَقَلَيْنِ أَوَّلُهُمَا كِتَابُ اللَّهِ فِيهِ الْهُدَى وَالنُّورُ فَخُذُوا بِكِتَابِ اللَّهِ وَاسْتَمْسِكُوا بِهِ ». فَحَثَّ عَلَى كِتَابِ اللَّهِ وَرَغَّبَ فِيهِ ثُمَّ قَالَ « وَأَهْلُ بَيْتِى أُذَكِّرُكُمُ اللَّهَ فِى أَهْلِ بَيْتِى أُذَكِّرُكُمُ اللَّهَ فِى أَهْلِ بَيْتِى أُذَكِّرُكُمُ اللَّهَ فِى أَهْلِ بَيْتِى ۔
ترجمہ : حضرت سیدنا زید بن ارقم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ، وہ فرماتے ہیں : حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم ایک روز مقام غدیر خم میں خطبہ ارشادفرمانے کے لئے جلوہ گرہوئے جو مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ کے درمیان ہے۔پس آپ نے اللہ تعالیٰ کاشکر بجالایا ، تعریف بیان کی اور وعظ فرمایا ، نصیحتیں فرمائیں اورآخرت کی یاد دلائی پھر ارشادرفرمایا : امابعد : اے لوگو !بیشک میں جامۂ بشری میں جلوہ گرہوا ہوں عنقریب میرے رب کا قاصد میرے پاس آئے گا اورمیں اس کی دعوت کو قبول کرونگا ، اور میں تم میں دوعظیم ترین نعمتیں چھوڑے جارہا ہوں ان میں سے ایک کتاب اللہ ہے؛ جس میں ہدایت اور نور ہے ۔ تو تم اللہ کی کتاب کو تھام لو اور مضبوطی سے پکڑے رہو،اس کے بعدآپ نے قرآن کریم کے بارے میں تلقین فرمائی اوراس کی طرف ترغیب دلائی پھر ارشاد فرمایا : (دوسری نعمت ) اہل بیت کرامرضی اللہ عنہم ہے ۔ میں تمھیں اللہ کی یاد دلاتا ہوں میرے اہل بیت کے بارے میں ، میں تمھیں اللہ کی یاد دلاتا ہوں میرے اہل بیت کے بارے میں ۔ (صحیح مسلم شریف جلد نمبر 2 صفحہ نمبر 279 حدیث نمبر:2408-مشکوۃ المصابیح ص68- زجاجۃ المصابیح ج 5 ص317/318/319)
اذکرکم اللہ : میرے اہل بیت کرام کے بارے میں،میں تمہیں اللہ کی یاد دلاتاہوں ۔
یہ اس لئے فرمایاکہ اہل بیت کرام رضی اللہ عنہم سے محبت نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کےلیئے ہے او رآپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم سے محبت اللہ عزّ و جل کے لیئے ہے، لہذا اہل بیت کرام کی محبت اللہ تک پہنچانے والی ہے تو ان کے بارے میں اللہ سے ڈرتے رہو کہ کبھی تمہاری زبان سے ان کے خلاف کوئی نامناسب لفظ نہ نکلے ۔
اس حدیث شریف کی شرح میں حضرت امام ملاعلی قاری حنفی رحمۃ اللہ علیہفرماتے ہیں : کرر الجملةلافادةمبالغة ولايبعد ان يکون اراد باحدهما اٰله وبالاخری ازواجه لماسبق من اهل البيت يطلق عليهما ۔ (مرقاۃالمفاتیح جلد 5 صفحہ 594)
سرکار دوعالم صلی اللہ علیہ وسلم نے "اذکرکم"دومرتبہ فرمایا ، اس میں حکمت یہ ہے کہ پہلی مرتبہ جوفرمایا اس سے مراد آل پاک رضی اللہ عنہم ہیں اوردوسرے سے مراد امہات المؤمنین رضی اللہ عنہن ہیں ۔ (طالبِ دعا ڈاکٹر فیض احمد چشتی)
No comments:
Post a Comment