Sunday, 14 April 2019

حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کےگستاخ رافضی ہیں مفتی منہاج القرآن

حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ عظیم المرتبت صحابی ہیں ان کا گستاخ مسلمان نہیں ہو سکتا وہ رافضی ہیں جو گستاخی کرتے ہیں مفتی منہاج القرآن کا فتویٰ ۔

محترم قارئین : آج کل منہاج القرآن سے تعلق رکھنے والے بعض لوگ رافضیوں کی بنائی ہوئی پوسٹیں لگا کر اور رافضیوں کے ساتھ مل کر حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ جیسے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے عظیم المرتبت صحابی کی شان میں گستاخیاں کر رہے ہیں انہیں کےلیئے ہم مفتی منہاج القرآن کے دو فتویٰ مع اصل اسکینز پیش کر رہے ہیں شاید ان بھٹکے ہوئے اور رافضیت کے چُنگل میں پھنسے لوگوں کو ہدایت نصیب ہو جائے اور ایک ضروری بات یہ لوگ فٹ سے حضرت مولا علی و حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہما کا موازنہ کرنا شروع کر دیتے ہیں اس طرح یہ لوگ حضرت مولا علی رضی اللہ عنہ کے نام پر سادہ لوح مسلمانوں کو بہکاتے اور گمراہ و بلیک میل کرتے ہیں اس کا جواب دونوں فتوؤں کے آخر میں ہم پیش کر رہے ہیں ضرور پڑھیں کوئی بھی صاحب مکمل پڑھے بغیر کمنٹس یا جواب دینے کی زحمت نہ فرمائیں جہلائے فیس بک سے ایڈوانس معذرت جنہیں موضوع کی سمجھ ہی نہیں ہوتے اور آئیں بائیں شائیں کرنے آجاتے ہیں اب آیئے پہلے محترم مفتی عبد القیوم خان ہزاروی صاحب مفتی منہاج القرآن کے دونوں فتوے پڑھتے ہیں :

(1 کا خلاصہ) ادارہ منہاج القرآن کے محترم مفتی عبد القیوم خان ہزاروی صاحب لکھتے ہیں : حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے عظیم المرتبت صحابی ہیں، کاتب وحی ہیں۔ ام المومنین ام حبیبہ رضی اللہ عنہ کے بھائی ہیں۔ اس لحاظ سے تمام اہل اسلام کے قابل صد تکریم روحانی ماموں ہیں ۔ لہذا کوئی مسلمان ان کی شان میں گستاخی کا تصور بھی نہیں کرسکتا اور جو گستاخی کرے وہ مسلمان نہیں ہوسکتا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اس مسئلہ میں ناصبی ، خارجی بھی غلط ہیں جو حضرت علی کرم اللہ وجہہ الکریم کی شان اقدس میں زبان طعن دراز کرتے ہیں اور رافضی بھی غلط ہیں جو حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ یا دیگر صحابہ کرام رضی اللہ عنہ کی اجتہادی خطاء پر ان کی شان عظمت میں گستاخی کرتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ گستاخی کی لعنت سے ہر مسلمان کو محفوظ فرمائے ۔ (ماہنامہ منہاج القرآن جنوری 2013 ء الفقہ : آپ کے دینی مسائل)

(نمبر 2 مکمل فتویٰ) مفتی صاحب آن لائن فتویٰ میں ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے لکھتے ہیں : اہلسنت کا حضرت امیر معاویہ کے بارے میں کیا عقیدہ ہے؟

موضوع: عقائد

سوال پوچھنے والے کا نام: محمد طاہر مقام : ہری پور، پاکستان

سوال نمبر 2618: السلام علیکم میرا سوال یہ ہے کہ اہلسنت کا حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کے بارے میں کیا عقیدہ ہے؟

جواب : حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے برادر نسبتی اور صحابی تھے ۔ فتح مکہ کے موقع پر اپنے والد ابو سفیان رضی اللہ عنہ کے ہمراہ مسلمان ہوئے اور آخری دم تک اسلام کی خدمت کرتے رہے۔ بیس سال تک اسلامی ریاست کے گورنر اور بیس سال امیر المؤمنین کے عہدے پر فائز رہے ۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ سے جنگوں میں اور دیگر تنازعات میں ہم حضرت علی کرم اللہ وجہہ کو برسر حق اور حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کو خطاء اجتہادی کا مرتکب مانتے ہیں۔ تاہم کسی کو سب وشتم کرنا اور کسی کی بے ادبی کرنا حرام ہے۔ یہ اکابر کا معاملہ ہے، اسے اپنے ہاتھ میں نہیں لینا چاہیے ۔ واللہ و رسولہ اعلم بالصواب ۔ مفتی : عبدالقیوم ہزاروی تاریخ اشاعت: 2013-07-04)

مولا علی اور امیر معاویہ رضی اللہ عنہما کا موازنہ کرنے والوں کے نام

محترم قارئین : اگر ہم حضرت امیرِ معاویہ رضی اللہ عنہ کا دفاع کرتے ہیں تو اس کا ہرگز یہ مطلب نہیں ہم انکو حضرت مولا علی مشکل کُشا شیر خُدا خیبر شکن رضی اللہ عنہ سے افضل یا برابر جانتے ہیں ہرگز نہیں ، اللہ عزوجل مولائے کائنات سیدنا علی المرتضی فداہ روحی کرم اللہ تعالی وجھہ کے صدقے ہمارے ایمان و سنیت کی حفاظت فرمائے فتنوں سے محفوظ فرمائے آمین ۔ کتب عقائد اہلسنت میں اس بات کی دو ٹوک صراحت ہے کہ مشاجرات صحابہ کرام علیہم الرضوان میں سکوت کیا جائے گا ۔ اس معاملے میں ہمارا وہی عقیدہ ہے جو اعلیٰ حضرت امام اہلسنّت امام احمد رضا خان قادری رحمۃ اللہ علیہ نے بیان فرمایا کہ :

امیر معاویہ رضی اللہ تعالی عنہ تو ان کا درجہ ان سب (عشرہ مبشرہ وغیرہ) کے بعد ہے ۔ اور حضرت مولا علی المرتضیٰ رضی اللہ عنہ کے مقام رفیع (مراتب بلند وبالا) و شان منیع (عظمت ومنزلت) تک تو ان سے وہ دور دراز منزلیں ہیں جن ہزاروں ہزار رہوار برق کردار (ایسے کشادہ فراخ قدم گھوڑے جیسے بجلی کا کوندا) صبا رفتار ( ہوا سے بات کرنے والے ، تیز رو، تیز گام ) تھک رہیں اور قطع (مسافت) نہ کرسکیں ۔ مگر فضل صحبت (و شرف صحابیت وفضل) و شرف سعادت خدائی دین ہے ۔ ( جس سے مسلمان آنکھ بند نہیں کرسکتے تو ان پر لعن طعن یا ان کی توہین تنقیص کیسے گوارا رکھیں ۔ (فتاویٰ رضویہ، جلد 29، صفحہ 370، مطبوعہ رضا فاؤنڈیشن لاھور)

اعلیٰ حضرت امام اہلسنّت امام احمد رضا خان قادری رحمۃ اللہ علیہ فرما رہے ہیں کہ حضرت مولا علی مشکل کُشا شیر خُدا خیبر شکن رضی اللہ عنہ اور حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کے مقام و مرتبہ کے درمیان بجلی کی رفتار کا گھوڑا ہزروں سال دوڑتا رہے دوڑتا رہے تو بھی حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ حضرت مولا علی رضی اللہ عنہ کے مقام و مرتبہ کو نہیں پہنچ سکتے ـ کیونکہ اس دور میں رافضی لوگ حضرت امیرِ معاویہ رضی اللہ عنہ کا نام لیکر تبرا و بکواسات کرتے ہیں تو ہم پر بھی لازم ہے کہ حضرت امیرِ معاویہ رضی اللہ عنہ کا تخصیص کیساتھ دفاع کریں بلکہ جس صحابی کی بھی ناموس پر حملہ ہو اسی صحابی کی تخیصیص کیساتھ شان و عظمت بیان کی جائے ۔ ان کے مقام ومرتبہ میں فرق وہی جس کو اعلیٰ حضرت امام اہلسنّت امام احمد رضا خان قادری رحمۃ اللہ علیہ نے اپنے انداز میں بیان فرمایا کہ :

فرق مراتب بے شمار
اور حق بدست حیدر کرار

مگر معاویہ بھی ہمارے سردار
طعن ان پر بھی کار فجار

جو حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کی حمایت میں عیاذ باﷲ حضرت علی اسد ﷲ رضی اللہ عنہ کے سبقت و اوّلیت و عظمت واکملیت سے آنکھ پھیر لے وہ ناصبی یزیدی اور جو حضرت علی اسد ﷲ رضی اللہ عنہ کی محبت میں معاویہ رضی اللہ عنہ کی صحابیت و نسبت بارگاہ حضرت رسالت بھلا دے وہ شیعی زیدی یہی روش آداب بحمد ﷲ تعالٰی ہم اہل توسط و اعتدال کو ہر جگہ ملحوظ رہتی ہے ـ (فتاویٰ رضویہ، جلد10، صفحہ199، مطبوعہ رضا فاؤبڈیشن لاھور،چشتی)

اعلیٰ حضرت امام اہلسنّت امام احمد رضا خان قادری رحمۃ اللہ علیہ فرما رہے ہیں کہ مولا علی شیر خدا رضی اللہ عنہ اور حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کے درمیان مرتبہ کا فرق شمار سے باھر ہے ۔ اگر کوئی حضرت امیرِ معاویہ رضی اللہ عنہ کی حمایت میں حضرت امام المسلمین مولا علی مشکل کُشاء رضی اللہ عنہ کی شان و عظمت کو گرائے وہ ناصبی یزیدی ہے ۔ اور جو مولا علی شیرِ خُدا رضی اللہ عنہ کی محبت کی آڑ میں حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کی شان میں تنقیص کرے وہ زیدی شیعہ ہے ۔ الحمد لله ہمارا اھلسنت کا مسلک مسلکِ اعتدال ہے جو ہر صاحبِ فضل کو بغیر کسی دوسرے کی تنقیص و توھین کے مانتا ہے ۔ آج کے جاھلوں نے محبتِ حضرت مولا علی رضی اللہ عنہ کیلئے بُغضِ حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ شرط بنا لیا ہے ۔ اللہ تعالٰی ہمیں آل و اصحاب کی محبت میں موت عطا فرمائے آمین ۔

محترم قارئین : حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ مجتہد تھے ۔ صحابہ کا آپسی اختلاف اجتہاد پر مبنی تھا ۔ صحابہ رضی اللہ عنہم کےدرمیان ہونے والے اختلاف میں زبان بند رکھی جائے ۔ اور ان کے فضائل بیان کیے جائیں ۔ ناکہ جیسا کہ بعض جاہلوں نے سمجھ لیا کہ فضائل کے بارے میں کف لسان کیا جائے ۔ اللہ ان سب سے راضی ہے اور ان کا معاملہ اللہ کے سپر د ہے آئمہ اہلسنّت علیہم الرّحمہ کیا فرماتے ہیں آیئے پڑھتے ہیں :

اما م اہلسنت ابو الحسن الاشعری رحمۃ اللہ علیہ (324ھجری) فرماتے ہیں : جو جنگ حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ اور حضرت زبیرو حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہما کے مابین ہوئی یہ تاویل اور اجتہاد کی بنیاد پر تھی ، حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ ہی امام تھے اور یہ تمام کے تمام مجتہدین تھے اور ان کے لیئے نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلّم نے جنت کی گواہی دی ہے اور آپ صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلّم کی گواہی اس پر دلالت کرتی ہے کہ یہ تمام اپنے اجتہاد میں حق پر تھے ، اسی طرح جو جنگ حضرت سیدنا علی اور حضرت سیدنا امیر معاویہ رضی اللہ تعالی عنہما کے مابین ہوئی اس کا بھی یہی حال ہے ، یہ بھی تاویل واجتہاد کی بنیاد پر ہوئی ، اور تمام صحابہ پیشوا ہیں ، مامون ہیں ، دین میں ان پر کوئی تہمت نہیں ہے ، اللہ تعالی اور اس کے رسول صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم نے ان تمام کی تعریف کی ہے ، ہم پر لازم ہے کہ ہم ان تمام کی تعظیم و توقیر کریں ، ان سے محبت کریں اور جو ان کی شان میں کمی لائے اس سے براءت اختیار کریں ۔ (الابانہ عن اصول الدیانہ صفحہ 624۔625۔626،چشتی)

قاضی ابو بکر الباقلانی رحمۃ اللہ علیہ (متوفی 304ھجری) فرماتے ہیں : واجب ہے کہ ہم جان لیں : جو امور حضور اکرم صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم کے صحابہ کرام علیہم الرضوان کے مابین واقع ہوئے اس سے ہم کف لسان کرے ، اور ان تمام کے لیئے رحمت کی دعا کریں ، تمام کی تعریف کریں ، اور اللہ تعالی سے ان کے لیئے رضا ، امان، کامیابی اور جنتوں کی دعا کرتے ہیں ، اور اس بات کا اعتقاد رکھتے ہیں کہ حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ ان امور میں اصابت پر تھے ، اور آپ رضی اللہ تعالی عنہ کے لیئے ان معاملات میں دو اجر ہیں ، اور صحابہ کرام علیہم الرضوان سے جو صادر ہوا وہ ان کے اجتہاد کی بنیاد پر تھا ان کے لیئے ایک اجر ہے ، نہ ان کو فاسق قرار دیا جائے گا اور نہ ہی بدعتی ۔ اس پر دلیل یہ ہے کہ ان کے لیئے اللہ تعالی نے فرمایا : اللہ ان سے راضی اور وہ اللہ سے راضی ۔ اور یہ ارشاد فرمایا : بے شک اللہ راضی ہوا ایمان والوں سے جب وہ اس پیڑ کے نیچے تمہاری بیعت کرتے تھے تو اللہ نے جانا جو ان کے دلوں میں ہے تو ان پر اطمینان اتارا اور انھیں جلد آنیوالی فتح کا انعام دیا ‘ اور حضور اکرم صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم کا یہ فرمان ہے جب حاکم اجتہاد کرے اور اس میں اصابت پر ہو تو اس کے لیئے دو اجر ہیں ، اور جو اجتہاد کرے اور اس میں خطا کرے ، تو اس کے لیئے اجر ہے ۔ جب ہمارے وقت میں حاکم کے لیئے اس کے اجتہاد پر دو اجر ہیں تو پھر ان کے اجتہاد پر تمہارا کیا گمان ہے جن کے بارے میں اللہ تعالی نے فرمایا : رضی اللہ عنھم ورضوا عنہ ۔ (الانصاف فی ما یجب اعتقاده صفحہ 64،چشتی)

حضرت امیر معاویہ رضی اللہ کی محبت آپ کی تعریف بیان کرنا ہی اہلسنت کا عقیدہ ہے ۔ یہی عقیدہ متکلمین ، فقہا اور صوفیہ کے اکابر آئمہ علیہم الرّحمہ کا رہا ہے ۔ اسی پر گامزن رہیں ۔

کف لسان کے فریب کا جواب اس سلسے میں عرض ہے کہ :

کف لسان کاحکم صرف مشاجرات صحابہ رضی اللہ عنہم میں ہے نہ کہ فضائل بیان کرنے میں نہیں ! اگر فضائل بیان کرنے میں کف لسان کا حکم ہوتا تو صحابہ کرام علیھم الرضوان سے لے کرآج تک کوئی بھی آپ کے فضائل بیان نہ کرتا ۔ جب کہ صحابہ ، تابعین ، تبع تابعین ، فقہا و متکلمین ، مجددین ، صوفیہ و صالحین اور علمائے ربانیین علیہم الرّحمہ نے آپ کے فضائل بیان کیئے ۔ آپ کی شان میں مستقل کتابیں لکھیں گئیں ، اورکتب اسلامیہ میں ابواب باندھے گئے ۔

بعض لوگوں جوش خطابت میں بات بات پرتیرہ سو سال اور چودہ سو سال کےعلمی سرمائے کا حوالہ دیتے ہیں ؛ لیکن ..... اتنا نہیں سوچا کہ : مخلوط دھرنے ، کرسمس ڈے ، طاہری قصیدے اور جملہ اعراس و ایام ایک طرف ............. ، اگر کسی نے " شہر اعتکاف" کا ہی سوال کرلیا تو تیرہ سو سالہ علمی ذخیرے سے اس کی ایک بھی مثال پیش نہیں کرسکیں گے ۔

ادارہ منہاج القرآن کے عظیم مفتی جناب مفتی عبد القیوم خان قادری صاحب لکھتے : حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ و صحبہ وسلّم کے جلیل القدر صحابی ، کاتب وحی اور اس امت کے ماموں ہیں ان کی شان میں کوئی مسلمان گستاخی نہیں کر سکتا ناصبی حضرت علی رضی اللہ عنہ کی شان میں اور رافضی حضرت امیر معاویہ و دیگر صحابہ رضی اللہ عنہم کی شان میں گستاخی کرتے ہیں دونوں غلط ہیں ۔ ( ماہنامہ منہاج القرآن جنوری 2013 ،چشتی) منہاج کے پردے میں چھپے بعض سنی نما رافضیوں کےلیئے مفتی منہاج القرآن کا فتویٰ قابل غور ہے ۔

معترضین کے جلسے جلوسوں میں تصویریں اور جھنڈے بلند کیے جاسکتے ہیں تو صحابی رسول کی تعظیم کے لیئے جھنڈا کیوں بلند نہیں کیا جاسکتا ؟

کیا ان کے جملہ اعمال و افعال قرون اولیٰ کی یاد گار ہیں ، اور صحابی رسول کے عرس ، جھنڈوں اور قصیدوں کا کہیں نام و نشان تک نہیں ؟

وہ کون سا سُنی ہے جو سیدنا علی کریم کے مقام رفیع سے آگاہ نہ ہو ........... ، بات صرف اتنی ہے کہ بعض لوگ سنیوں کو مولا علی پاک علیہ السّلام کے نام پر بلیک میل کرنا چاہتے ہیں ، جیسے کہ بعض لوگ اپنے دھرنے میں امام حسین رضی اللہ عنہ اور یزید ملعون کے نام پر لوگوں کو بلیک میل کرتے رہے ۔ ان کا مقصد صرف ذکر صحابہ رضی اللہ عنہم سے روکنا اور صحاح کی اس حدیث : لاتذکروا معاویۃ الا بخیر " کی مخالفت کرنا ہے ؛ چاہے انہیں کفنوں کی نمائش کرنی پڑے ، یا گہرے گڑھے کھودنے پڑیں ۔

معترضین سے گزارش ہے کہ امام نبھانی رحمۃ اللہ علیہ کی کتاب اسالیب البدیعہ پڑھیں ، تاکہ ان کا زاویہ نظر درست ہوسکے ، اور یہ جان سکیں کہ علمائے امت نے صرف تکفیر وتفسیق سے ہی منع نہیں کیا ، کچھ اور بھی کہا ہے ۔

جناب ڈاکٹر طاہر القادری صاحب فرماتے ہیں کہ : صحابہ و اہلبیت رضی اللہ عنہم کے ذکر پر جس کی پیشانی پر بَل پڑ جائیں تو یہ بھٹکے ہو ئے لوگوں کی پہچان ہے جو راہ اعتدال چھوڑ چکے ہیں ۔ (فلسفہ شہادت صفحہ نمبر 263 ، ڈاکٹر محمد طاہر القادری شیخ الاسلام منہاج القرآن،چشتی)

مزید بیان فرماتے ہیں کہ : صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی طرف کفر منسوب کرنے والا ان کو گالی دینے والا اشارہ یا کنایہ سےتو ایسا شخص دائرہ اسلام سے خارج ہے ۔ (فلسفہ شہادت صفحہ نمبر 270 ) ۔

مزید بیان فرماتے ہیں کہ : فرمان حضرت مولا علی رضی اللہ عنہ ہوشیار میرے حق میں دو گروہ ہلاک ہونگے ایک محبت میں میرا مرتبہ بڑھانے والے دوسرے بغض رکھنے والے ۔ (فلسفہ شہادت صفحہ نمبر 262 ، شیخ الاسلام منہاج القرآن ڈاکٹر محمد طاہر القادری صاحب) ۔

مزید بیان فرماتے ہیں کہ : ہمارا مطالبہ ہے گستاخِ رسول صلی اللہ علیہ و آلہ و صحبہ وسلّم اور گستاخِ صحابہ و اہلبیت رضی اللہ عنہم کو پھانسی دی جائے ایسے شیطان کو جینے کا حق نہیں ہے ۔ (فلسفہ شہادت صفحہ نمبر 271 ، شیخ الاسلام منہاج القرآن )

جنابِ من آج ڈاکٹر طاہر القادری صاحب کے بیانات کی روشنی میں ہمارا بھی یہی مطالبہ ہے صحابہ و اہلبیت رضی اللہ عنہم کی شان میں گستاخیاں کرنے والوں کو پھانسیاں دی جائیں کیا فرماتے ہیں آپ جناب ڈاکٹر محمد طاہر القادری صاحب اور آپ کے فلاورز اس سلسلہ میں ؟ یاد رہے آپ خود اور آپ کے ادارہ کے مفتی صاحب حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کو جلیل القدر صحابی مانتے ہیں ؟ ۔ (طالبِ دعا و دعا گو ڈاکٹر فیض احمد چشتی)









No comments:

Post a Comment

جاہل قصہ گو واعظین کا رد اور خطباء و مقررین کےلیے شرائط

جاہل قصہ گو واعظین کا رد اور خطباء و مقررین کےلیے شرائط محترم قارئینِ کرام : مقرر کےلیے چار شرائط ہیں ، ان میں ایک بھی نہ پائی جائے تو تقریر...