قرآن واہل بیت رضی اللہ عنہم سے وابستگی ہدایت کی ضمانت
نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم نے اہل بیت اطہار رضی اللہ عنہم سے تعلق و وابستگی کو باعث نجات اور گمراہی وضلالت سے حفاظت کا ذریعہ قرار دیا جو ان حضرات سے وابستہ ہوجاتا ہے وہ کبھی گمراہ نہیں ہوتا توغور کرنا چاہئے ! کیا وہ نفوس قدسیہ بے راہ روی ودنیا طلبی کا شکار ہوسکتے ہیں ۔ العیاذباللہ ۔
چنانچہ حجۃ الوادع کے موقع پر جہا ں نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم نے ساری دنیا کو پیغام امن وسلامتی دیا اوراتمام دین کا اعلان فرمایا وہیں قرآن کریم اور حضرات اہل بیت اطہار رضی اللہ عنہم سے وابستگی کا حکم فرمایا جن سے تعلقِ غلامی ابدی سعادتوں کا ذریعہ ہے اور بے دینی وبدمذہبی اور بداعتقادی وگمراہی سے بچنے کیلئے مضبوط قلعہ ہے ۔
سنن بیہقی وجامع ترمذی شریف کی روایت ہے : عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فِى حَجَّتِهِ يَوْمَ عَرَفَةَ وَهُوَ عَلَى نَاقَتِهِ الْقَصْوَاءِ يَخْطُبُ فَسَمِعْتُهُ يَقُولُ يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِنِّى قَدْ تَرَكْتُ فِيكُمْ مَا إِنْ أَخَذْتُمْ بِهِ لَنْ تَضِلُّوا كِتَابَ اللَّهِ وَعِتْرَتِى أَهْلَ بَيْتِى ۔
ترجمہ : حضرت سیدنا جابر رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں:میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کو حجۃ الوداع کے موقع پر عرفات میں دیکھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم اپنی مبارک اونٹنی قصواء پرجلوہ گر ہیں اورخطاب فرما رہے ہیں ، میں نے آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کو فرماتے ہوئے سنا : اے لوگو بیشک میں تم کو دوعظیم نعمتیں دے کر جا رہا ہوں جب تک تم انہیں تھامے رہوگے ہرگز گمراہ نہ ہو گے وہ کتاب اللہ اور میری عترت اہل بیت ہیں ۔ (جامع ترمذی شریف جلد نمبر 2 صفحہ نمبر 219 حدیث نمبر 3718)
محترم قارئین : یہاں یہ بات قابل غور ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کے ارشاد مبارک کے مطابق اہل بیت اطہار رضی اللہ عنہم گمراہی سے بچانے والے ہوئے جن سے وابستہ ہونے والا غلط راہ پر نہیں ہوسکتا تو کیا ان پاکباز ومقدس ہستیوں کے متعلق غلط باتیں منسوب کرنا یا ان پر دنیا داری کا الزام لگانا یا ان کے کیئے گئے اقدام کو سیاسی اقدام کہنا درست ہوسکتا ہے ؟ جبکہ اللہ تعالیٰ نے اپنے کلام مبارک میں ان کی پاکیز گی کے متعلق فرمایا : إِنَّمَا يُرِيدُ اللَّهُ لِيُذْهِبَ عَنْكُمُ الرِّجْسَ أَهْلَ الْبَيْتِ وَيُطَهِّرَكُمْ تَطْهِيرًا ۔
ترجمہ : یقینااللہ تعالیٰ تویہی چاہتا ہے اے نبی کے گھروالوکہ تم سے ہر ناپاکی دور فرمادے او رتمہیں پاک کرکے خوب ستھراکردے ۔ (سورۃالاحزاب ۔33)
اور جن کے لئے نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم نے دعافرمائی : اللهم هؤلاء اهل بيتی فاذهب عنهم الرجس وطهرهم تطهيرا ۔
ترجمہ :اے اللہ یہ میرے اہل بیت رضی اللہ عنہم ہیں تو ان سے رجس و گندگی کو دور فرما اور انہیں مکمل پاکیزگی عطافرما ۔ (ترمذی شریف ، ج 2ص 219 حدیث نمبر:3129)۔(طالبِ دعا و دعا گو ڈاکٹر فیض احمد چشتی)
No comments:
Post a Comment