Thursday, 18 April 2019

حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ سے مروی احادیث مبارکہ

حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ سے مروی احادیث مبارکہ

محترم قارئین : کچھ معترضین نے سوال کیا کہ حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ سے مروی ایک حدیث پیش کرو وقت کی کمی کی وجی سے فقیر ڈاکٹر فیض احمد چشتی نے مختصر وقت میں حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ سے مروی چند احادیث مبارکہ جمع کی ہیں یہ گلدستہ احادیث پیش خدمت ہے پڑھیئے اور دعاؤں میں یادرکھیئے گا اللہ تعالیٰ ہمیں جلیل القدر صحابی حضرت امیر معاویہ و جملہ صحابہ کرام اور اہلبیت اطہار رضی اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین کا ادب و احترام کرنے کی توفیق عطاء فرمائے اور بے ادبی سے بچائے آمین :

حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ أَخْبَرَنَا هِشَامٌ الدَّسْتُوَائِيُّ قَالَ أَبِي وَأَبُو عَامِرٍ الْعَقَدِيُّ قَالَ حَدَّثَنَا هِشَامٌ عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عِيسَى بْنِ طَلْحَةَ قَالَ أَبُو عَامِرٍ فِي حَدِيثِهِ قَالَ حَدَّثَنِي عِيسَى بْنُ طَلْحَةَ قَالَ دَخَلْنَا عَلَى مُعَاوِيَةَ فَنَادَى الْمُنَادِي بِالصَّلَاةِ فَقَالَ اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ فَقَالَ مُعَاوِيَةُ اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ فَقَالَ أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ قَالَ مُعَاوِيَةُ وَأَنَا أَشْهَدُ قَالَ أَبُو عَامِرٍ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ قَالَ أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ قَالَ مُعَاوِيَةُ وَأَنَا أَشْهَدُ قَالَ أَبُو عَامِرٍ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ قَالَ يَحْيَى فَحَدَّثَنَا رَجُلٌ أَنَّهُ لَمَّا قَالَ حَيَّ عَلَى الصَّلَاةِ قَالَ لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ قَالَ مُعَاوِيَةُ هَكَذَا سَمِعْتُ نَبِيَّكُمْ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ ۔
ترجمہ : عیسی بن طلحہ رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہم لوگ حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کے پاس گئے، اسی اثناء میں مؤذن نے اذان دینا شروع کر دی، جب اس نے اللہ اکبر اللہ اکبر کہا تو حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ نے بھی اللہ اکبر اللہ اکبر کہا، جب اس نے اشہد ان لا الہ الا اللہ کہا تو انہوں نے کہا وانا اشہد جب اس نے اشہد ان محمد رسول اللہ کہا تو حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ نے بھی و ان اشہد کہا، جب اس نے حی علی الصلاۃ کہا تو انہوں نے کہا لا حول ولاقوۃ الا باللہ اور فرمایا کہ میں نے تمہارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اسی طرح اذان کا جواب دیتے ہوئے سنا ہے ۔ (مسند احمد ۔ جلد ہفتم ۔ حدیث 17 ، چشتی)

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ قَالَ قَدِمَ مُعَاوِيَةُ الْمَدِينَةَ فَخَطَبَنَا وَأَخْرَجَ كُبَّةً مِنْ شَعَرٍ فَقَالَ مَا كُنْتُ أَرَى أَنَّ أَحَدًا يَفْعَلُهُ إِلَّا الْيَهُودَ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَلَغَهُ فَسَمَّاهُ الزُّورَ أَوْ الزِّيرَ شَكَّ مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ۔
ترجمہ : سعید بن مسیب رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ مدینہ منورہ میں حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ تشریف لائے اور ہمیں خطبہ دیا، جس میں بالوں کا ایک گچھا نکال کر دکھایا اور فرمایا میں سمجھتا ہوں کہ اس طرح تو صرف یہودی کرتے ہیں ، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو جب یہ بات معلوم ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے جھوٹ کا نام دیا تھا ۔ (مسند احمد ۔ جلد ہفتم ۔ حدیث 18)

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ حَبِيبِ بْنِ الشَّهِيدِ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا مِجْلَزٍ قَالَ دَخَلَ مُعَاوِيَةُ عَلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ وَابْنِ عَامِرٍ قَالَ فَقَامَ ابْنُ عَامِرٍ وَلَمْ يَقُمْ ابْنُ الزُّبَيْرِ قَالَ وَكَانَ الشَّيْخُ أَوْزَنَهُمَا قَالَ قَالَ مَهْ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ أَحَبَّ أَنْ يَمْثُلَ لَهُ عِبَادُ اللَّهِ قِيَامًا فَلْيَتَبَوَّأْ مَقْعَدَهُ مِنْ النَّارِ ۔
ترجمہ : ایک مرتبہ حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ، حضرت عبداللہ بن زیبر رضی اللہ عنہ اور ابن عامر کے یہاں گئے، ابن عامر تو ان کے احترام میں کھڑے ہوگئے لیکن ابن زبیر رضی اللہ عنہ کھڑے نہیں ہوئے، اور شیخ ان دونوں پر بھاری تھے، وہ کہنے لگے کہ رک جاؤ، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جس شخص کو یہ بات پسند ہو کہ اللہ کے بندے اس کے سامنے کھڑے رہیں اسے جہنم میں اپنا ٹھکانہ بنا لینا چاہئے ۔ (مسند احمد ۔ جلد ہفتم ۔ حدیث 19،چشتی)

قَالَ عَبْد اللَّهِ وَجَدْتُ هَذَا الْحَدِيثَ فِي كِتَابِ أَبِي بِخَطِّ يَدِهِ قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ وَهُوَ البُرْسَانِيُّ قَالَ أَنْبَأَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ قَالَ حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ يَحْيَى أَنَّ عِيسَى بْنَ عُمَرَ أَخْبَرَهُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَلْقَمَةَ بْنِ وَقَّاصٍ عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ وَقَّاصٍ قَالَ إِنِّي لَعِنْدَ مُعَاوِيَةَ إِذْ أَذَّنَ مُؤَذِّنُهُ فَقَالَ مُعَاوِيَةُ كَمَا قَالَ الْمُؤَذِّنُ حَتَّى إِذَا قَالَ حَيَّ عَلَى الصَّلَاةِ قَالَ لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ فَلَمَّا قَالَ حَيَّ عَلَى الْفَلَاحِ قَالَ لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ وَقَالَ بَعْدَ ذَلِكَ مَا قَالَ الْمُؤَذِّنُ ثُمَّ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ ذَلِكَ ۔
ترجمہ : علقمہ بن وقاص رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کے پاس تھا کہ مؤذن اذان دینے لگا، حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ بھی وہی کلمات دہرانے لگے، جب اس نے حی علی الصلاۃ کہا تو انہوں نے لا حول ولا قوۃ الا باللہ کہا، حی علی الفلاح کے جواب میں بھی یہی کہا، اس کے بعد مؤذن کے کلمات دہراتے رہے، پھر فرمایا کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہی فرماتے ہوئے سنا ہے ۔ (مسند احمد ۔ جلد ہفتم ۔ حدیث 20)

حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ قَالَ أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ زَيْدٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ أَنَّ مُعَاوِيَةَ دَخَلَ عَلَى عَائِشَةَ فَقَالَتْ لَهُ أَمَا خِفْتَ أَنْ أُقْعِدَ لَكَ رَجُلًا فَيَقْتُلَكَ فَقَالَ مَا كُنْتِ لِتَفْعَلِيهِ وَأَنَا فِي بَيْتِ أَمَانٍ وَقَدْ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ يَعْنِي الْإِيمَانُ قَيْدُ الْفَتْكِ كَيْفَ أَنَا فِي الَّذِي بَيْنِي وَبَيْنَكِ وَفِي حَوَائِجِكِ قَالَتْ صَالِحٌ قَالَ فَدَعِينَا وَإِيَّاهُمْ حَتَّى نَلْقَى رَبَّنَا عَزَّ وَجَلَّ ۔
ترجمہ : ایک مرتبہ حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ، حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے یہاں حاضر ہوئے، انہوں نے فرمایا کیا تمہیں اس بات کا خطرہ نہ ہوا کہ میں ایک آدمی کو بٹھا دوں گی اور وہ تمہیں قتل کر دے گا؟ وہ کہنے لگے کہ آپ ایسا نہیں کر سکتیں ، کیونکہ میں امن وامان والے گھر میں ہوں ، اور میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ ایمان بہادری کو بیڑی ڈال دیتا ہے، آپ یہ بتائیے کہ میرا آپ کے ساتھ اور آپ کی ضروریات کے حوالے سے رویہ کیسا ہے؟ انہوں نے فرمایا صحیح ہے، حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ نے کہا تو پھر ہمیں اور انہیں چھوڑ دیجئے تاآنکہ ہم اپنے پروردگار سے جاملیں ۔ (مسند احمد ۔ جلد ہفتم ۔ حدیث 21)

حَدَّثَنَا عَفَّانُ قَالَ حَدَّثَنَا هَمَّامٌ قَالَ حَدَّثَنَا قَتَادَةُ عَنْ أَبِي شَيْخٍ الْهُنَائِيِّ قَالَ كُنْتُ فِي مَلَإٍ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عِنْدَ مُعَاوِيَةَ فَقَالَ مُعَاوِيَةُ أَنْشُدُكُمْ اللَّهَ أَتَعْلَمُونَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ لُبْسِ الْحَرِيرِ قَالُوا اللَّهُمَّ نَعَمْ قَالَ وَأَنَا أَشْهَدُ قَالَ أَنْشُدُكُمْ اللَّهَ تَعَالَى أَتَعْلَمُونَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ لُبْسِ الذَّهَبِ إِلَّا مُقَطَّعًا قَالُوا اللَّهُمَّ نَعَمْ قَالَ وَأَنَا أَشْهَدُ قَالَ أَنْشُدُكُمْ اللَّهَ تَعَالَى أَتَعْلَمُونَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ رُكُوبِ النُّمُورِ قَالُوا اللَّهُمَّ نَعَمْ قَالَ وَأَنَا أَشْهَدُ قَالَ أَنْشُدُكُمْ اللَّهَ تَعَالَى أَتَعْلَمُونَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ الشُّرْبِ فِي آنِيَةِ الْفِضَّةِ قَالُوا اللَّهُمَّ نَعَمْ قَالَ وَأَنَا أَشْهَدُ قَالَ أَنْشُدُكُمْ اللَّهَ تَعَالَى أَتَعْلَمُونَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ جَمْعٍ بَيْنَ حَجٍّ وَعُمْرَةٍ قَالُوا أَمَّا هَذَا فَلَا قَالَ أَمَا إِنَّهَا مَعَهُنَّ ۔
ترجمہ : ابوشیخ ہنائی کہتے ہیں کہ میں حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کے پاس چند صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی مجلس میں ایک مرتبہ بیٹھا ہوا تھا، حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ نے ان سے پوچھا کہ میں آپ لوگوں کو اللہ کی قسم دے کر پوچھتاہوں ، کیا آپ لوگ جانتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ریشم پہننے سے منع فرمایا ہے؟ انہوں نے جواب دیا جی ہاں ! حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا میں بھی اس کی گواہی دیتا ہوں ، پھر فرمایا میں آپ کو اللہ کی قسم دے کر پوچھتا ہوں ، کیا آپ لوگ جانتے ہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مردوں کو سونا پہننے منع فرمایا ہے الاّ یہ کہ معمولی سا ہو؟ انہوں نے کہا کہ جی ہاں ! فرمایا میں بھی اس کی گواہی دیتا ہوں ، پھر فرمایا میں آپ کو اللہ کی قسم دے کر پوچھتا ہوں کیا آپ لوگ جانتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے چاندی کے برتن میں پانی پینے سے منع فرمایا ہے؟ انہوں نے کہا کہ جی ہاں ! فرمایا میں بھی اس کی گواہی دیتا ہوں ، پھر فرمایا میں آپ کو اللہ کی قسم دے کر پوچھتا ہوں ، کیا آپ لوگ جانتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حج اور عمرے کو ایک سفر میں جمع کرنے سے منع فرمایا ہے؟ انہوں نے جواب دیا یہ بات ہم نہیں جانتے، حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا یہ بات بھی ثابت شدہ ہے اور پہلی باتوں کے ساتھ ہے ۔ (مسند احمد ۔ جلد ہفتم ۔ حدیث 22 ، چشتی)

حَدَّثَنَا عَفَّانُ قَالَ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ سَلَمَةَ قَالَ أَخْبَرَنَا جَبَلَةُ بْنُ عَطِيَّةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُحَيْرِيزٍ عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ أَبِي سُفْيَانَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِذَا أَرَادَ اللَّهُ بِعَبْدٍ خَيْرًا فَقَّهَهُ فِي الدِّينِ ۔
ترجمہ : حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جب اللہ تعالیٰ کسی بندے کے ساتھ خیر کا ارادہ فرماتا ہے تو اسے دین کی سمجھ عطاء فرما دیتا ہے ۔ (مسند احمد ۔ جلد ہفتم ۔ حدیث 23)

حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ سَلَمَةَ أَخْبَرَنَا قَيْسٌ عَنْ عَطَاءٍ أَنَّ مُعَاوِيَةَ بْنَ أَبِي سُفْيَانَ بْنِ حَرْبٍ أَخَذَ مِنْ أَطْرَافِ يَعْنِي شَعَرَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي أَيَّامِ الْعَشْرِ بِمِشْقَصٍ مَعِي وَهُوَ مُحْرِمٌ وَالنَّاسُ يُنْكِرُونَ ذَلِكَ ۔
ترجمہ : عطاء کہتے ہیں کہ حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سر کے بال اپنے پاس موجود قینچی سے کاٹے تھے، اس وقت نبی صلی اللہ علیہ وسلم حالت احرام میں تھے (اس سے نکلنے کے لئے بال کٹوانا ضروری ہوتا ہے) یہ ایام عشر کی بات ہے، لیکن کچھ لوگ اس کا انکار کرتے ہیں ۔ (مسند احمد ۔ جلد ہفتم ۔ حدیث 25 ، چشتی)

حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ قَالَ أَنْبَأَنِي سَعْدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ مَعْبَدٍ الْجُهَنِيِّ قَالَ كَانَ مُعَاوِيَةُ قَلَّمَا يُحَدِّثُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَيْئًا وَيَقُولُ هَؤُلَاءِ الْكَلِمَاتِ قَلَّمَا يَدَعُهُنَّ أَوْ يُحَدِّثُ بِهِنَّ فِي الْجُمَعِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ يُرِدْ اللَّهُ بِهِ خَيْرًا يُفَقِّهُّ فِي الدِّينِ وَإِنَّ هَذَا الْمَالَ حُلْوٌ خَضِرٌ فَمَنْ يَأْخُذْهُ بِحَقِّهِ يُبَارَكْ لَهُ فِيهِ وَإِيَّاكُمْ وَالتَّمَادُحَ فَإِنَّهُ الذَّبْحُ ۔
ترجمہ : معبد جہنی کہتے ہیں کہ حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ بہت کم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالے سے کوئی حدیث بیان کرتے تھے، البتہ یہ کلمات اکثر جگہوں پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالے سے ذکر کرتے تھے کہ اللہ تعالیٰ جس شخص کے ساتھ خیر کا ارادہ فرما لیتے ہیں تو اسے دین کی سمجھ عطاء فرما دیتے ہیں ، اور یہ دنیا کا مال بڑا شیریں اور سر سبزوشاداب ہوتا ہے، سو جو شخص اسے اس کے حق کے ساتھ لیتا ہے ، اس کے لئے اس میں برکت ڈال دی جاتی ہے، اور منہ پر تعریف کرنے سے بچو کیونکہ یہ اس شخص کو ذبح کر دینا ہے ۔ (مسند احمد ۔ جلد ہفتم ۔ حدیث 26)

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ عَنِ ابْنِ عَجْلَانَ قَالَ أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ حَبَّانَ عَنِ ابْنِ مُحَيْرِيزٍ عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ أَبِي سُفْيَانَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا تُبَادِرُونِي بِرُكُوعٍ وَلَا بِسُجُودٍ فَإِنَّهُ مَهْمَا أَسْبِقْكُمْ بِهِ إِذَا رَكَعْتُ تُدْرِكُونِي إِذَا رَفَعْتُ وَمَهْمَا أَسْبِقْكُمْ بِهِ إِذَا سَجَدْتُ تُدْرِكُونِي إِذَا رَفَعْتُ إِنِّي قَدْ بَدَّنْتُ ۔
ترجمہ : حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا مجھ سے پہلے رکوع سجدہ نہ کیا کرو، کیونکہ جب میں تم سے پہلے رکوع کروں گا تو میرے سر اٹھانے سے پہلے تم بھی مجھے رکوع میں پا لو گے اور جب تم سے پہلے سجدہ کروں گا تو میرے سر اٹھانے سے پہلے تم بھی مجھے سجدہ میں پا لو گے، یہ بات میں اس لئے کہہ رہا ہوں کہ اب میرا جسم بھاری ہوگیا ہے ۔ (مسند احمد ۔ جلد ہفتم ۔ حدیث 27)

حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ كَعْبٍ الْقُرَظِيِّ قَالَ قَالَ مُعَاوِيَةُ عَلَى الْمِنْبَرِ اللَّهُمَّ لَا مَانِعَ لِمَا أَعْطَيْتَ وَلَا مُعْطِيَ لِمَا مَنَعْتَ وَلَا يَنْفَعُ ذَا الْجَدِّ مِنْكَ الْجَدُّ مَنْ يُرِدْ اللَّهُ بِهِ خَيْرًا يُفَقِّهُّ فِي الدِّينِ سَمِعْتُ هَؤُلَاءِ الْكَلِمَاتِ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى هَذَا الْمِنْبَرِ ۔
ترجمہ : حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ نے ایک مرتبہ منبر پر یہ کلمات کہے اے اللہ! جسے آپ دیں ، اس سے کوئی روک نہیں سکتا، اور جس سے آپ روک لیں ، اسے کوئی دے نہیں سکتا اور ذی عزت کو آپ کے سامنے اس کی عزت نفع نہیں پہنچا سکتی، اللہ جس کے ساتھ خیر کا ارادہ فرما لیتا ہے ، اسے دین کی سمجھ عطاء فرما دیتا ہے ، میں نے یہ کلمات اسی منبر پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سنے ہیں ۔ (مسند احمد ۔ جلد ہفتم ۔ حدیث 28 ، چشتی)

حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا أَبُو الْمُعْتَمِرِ عَنِ ابْنِ سِيرِينَ عَنْ مُعَاوِيَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا تَرْكَبُوا الْخَزَّ وَلَا النِّمَارَ قَالَ ابْنُ سِيرِينَ وَكَانَ مُعَاوِيَةُ لَا يُتَّهَمُ فِي الْحَدِيثِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ يُقَالُ لَهُ الْحَبَرِيُّ يَعْنِي أَبَا الْمُعْتَمِرِ وَيَزِيدُ بْنُ طَهْمَانَ أَبُو الْمُعْتَمِرِ هَذَا ۔
ترجمہ : حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ریشم یا چیتے کی کھال کسی جانور پر بچھا کر سواری نہ کیا کرو ۔ (مسند احمد ۔ جلد ہفتم ۔ حدیث 29)

حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا مُجَمِّعُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَبِي أُمَامَةَ بْنِ سَهْلٍ عَنْ مُعَاوِيَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَتَشَهَّدُ مَعَ الْمُؤَذِّنِينَ
ترجمہ : حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم مؤذن کے ساتھ تشہد پڑھتے تھے ۔ (مسند احمد ۔ جلد ہفتم ۔ حدیث 30)

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ وَبَهْزٌ قَالَا حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ جَبَلَةَ بْنِ عَطِيَّةَ عَنِ ابْنِ مُحَيْرِيزٍ قَالَ بَهْزٌ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَيْرِيزٍ عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ أَبِي سُفْيَانَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَرَادَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ بِعَبْدٍ خَيْرًا يُفَقِّهُّ فِي الدِّينِ ۔
ترجمہ : حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جب اللہ تعالیٰ کسی بندے کے ساتھ خیر کا ارادہ فرماتا ہے تو اسے دین کی سمجھ عطاء فرما دیتا ہے ۔ (مسند احمد ۔ جلد ہفتم ۔ حدیث 31)۔(طالبِ دعا و دعا گو ڈاکٹر فیض احمد چشتی)

No comments:

Post a Comment

جاہل قصہ گو واعظین کا رد اور خطباء و مقررین کےلیے شرائط

جاہل قصہ گو واعظین کا رد اور خطباء و مقررین کےلیے شرائط محترم قارئینِ کرام : مقرر کےلیے چار شرائط ہیں ، ان میں ایک بھی نہ پائی جائے تو تقریر...