Monday, 19 October 2015

حسنین کریمین رضی اللہ تعالیٰ عنہما قیامت کے دن حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ رہیں گے

حسنین کریمین رضی اللہ تعالیٰ عنہما قیامت کے دن حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ رہیں گے
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
یزید کے حواریو تم اور تمہارا یزید کس کے ساتھ ہونگے سوچو ذرا ؟
--------------------------------------------------------------------------
حضرت علی رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ میں اپنے بستر پر سویا ہوا تھا کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہمارے گھر تشریف لائے حسن یا حسین علیہما السلام (میں سے کسی ایک) نے پانی مانگا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہماری بکری کے پاس آئے جو بہت کم دودھ والی تھی۔ پس آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس کا دودھ نکالا تو اس نے بہت زیادہ دودھ دیا، پس حسنں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آئے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس کی طرف متوجہ ہوئے۔ سیدہ فاطمہ سلام اﷲ علیہا نے فرمایا : یا رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم لگتا ہے یہ آپ کو ان دونوں میں زیادہ پیارا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا نہیں بلکہ اس نے پہلے پانی مانگا تھا پھر فرمایا : میں، آپ، یہ دونوں اور یہ سونے والا (حضرت علی رضی اللہ عنہ کیونکہ وہ ابھی سو کر اٹھے ہی تھے) قیامت کے دن ایک ہی جگہ پر ہوں گے۔

1. احمد بن حنبل، المسند، 1 : 101، رقم : 792
2. ابن عساکر، تاريخ دمشق الکبير، 13 : 228
3. شيباني، السنة، 2 : 598، رقم : 1322
4. بزار، المسند، 3 : 30، رقم : 779
5. هيثمي، مجمع الزوائد، 9 : 170
6. احمد بن حنبل، فضائل الصحابه، 2 : 692، رقم : 1183
7. محب طبري، ذخائر العقبي في مناقب ذوي القربیٰ، 1 : 25
--------------------------------------------------------------------------
عن أبي سعيد الخدري رضي الله عنه قال : ان النبي صلي الله عليه وآله وسلم دخل علي فاطمة رضي اﷲ عنها فقال : أني و اياک و هذا النائم. . . يعني عليا. . . و هما. . . يعني الحسن و الحسين. . . لفي مکان واحد يوم القيامة.

حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سیدہ فاطمہ سلام اﷲ علیہا کے گھر تشریف لائے اور فرمایا : میں، تم اور یہ سونے والا (یعنی علی وہ ابھی سو کر اٹھے ہی تھے) اور یہ دونوں یعنی حسن اور حسین علیہما السلام قیامت کے دن ایک ہی جگہ ہوں گے۔

1. حاکم، المستدرک، 3 : 147، رقم : 4664
2. طبراني، المعجم الکبير، 22 : 405، رقم : 1016
3. هيثمي، مجمع الزوائد، 9 : 171
حاکم نے اس روايت کي اسناد کو صحیح قرار دیا ہے۔
--------------------------------------------------------------------------
حضرت ابو فاختہ (سعید بن علاقہ) رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم، علی، فاطمہ، اور حسن و حسین رضی اللہ عنہم گھر پر تھے کہ حسن نے پانی مانگا۔ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے آدھی رات کو اُٹھ کر اسے پانی پلایا۔ (اسی دوران جبکہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم حضرت حسنں کو پانی پلانے ہی والے تھے) کہ حضرت حسین نے وہی پانی طلب کیا، جسے حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پہلے دینے سے انکار فرمایا (کیونکہ حسین ان سے قبل پانی مانگ چکے تھے اور حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اسی ترتیب سے دینا چاہتے تھے یہ بغرض تعلیم و تربیت تھا)۔ عرض کیا گیا : یا رسول اﷲ صلی اﷲ علیک وسلم! لگتا ہے کہ آپ کو حسین سے زیادہ حسن محبوب ہے؟ تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : یہ وجہ نہیں بلکہ حسن نے حسین سے پہلے مانگا تھا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : اے فاطمہ! میں، تم، یہ دونوں (حسن و حسین) اور یہ سونے والا (یعنی علی) قیامت کے دن ایک ہی جگہ پر ہوں گے۔

ابن عساکر، تاريخ دمشق، 13 : 227، رقم : 3204

No comments:

Post a Comment

نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم فرمائیں مجھ سے مانگو نجدی کہیں شرک ہے ؟

نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم فرمائیں مجھ سے مانگو نجدی کہیں شرک ہے ؟ محترم قارئینِ کرام : حَدَّثَنَا ہَشَّامُ بْنُ عَمَّارٍنَا الْھَقْل...