Sunday, 25 October 2015

میری ( ﷺ ) حقیقت میرے پروردگار کے سوا کوئی دُوسرا نہیں جانتا

میری ( ﷺ ) حقیقت میرے پروردگار کے سوا کوئی دُوسرا نہیں جانتا
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
ملا علی قاری رحمۃ اﷲ علیہ بعض صوفیا کرام کے حوالے سے فرماتے ہیں

قال بعض الصوفية : أکثر الناس عرفوا اﷲ عزوجل و ما عرفوا رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم ، لأنّ حجابَ البشريّة غطتْ أبصارَهم.

بعض صوفیا فرماتے ہیں : اکثر لوگوں نے اللہ ربّ العزت کا عرفان تو حاصل کرلیا لیکن حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا عرفان اُنہیں حاصل نہ ہوسکا اِس لئے کہ بشریت کے حجاب نے اُن کی آنکھوں کو ڈھانپ رکھا تھا ۔ ملا علي قاري، جمع الوسائل، 1 : 10
--------------------------------------------------------------------------
شیخ عبدالعزیز دباغ رحمۃ اﷲ علیہ فرماتے ہیں

وَ إنَّ مجموع نوره صلي الله عليه وآله وسلم لو وضع علي العرش لذاب... و لو جمعت المخلوقات کُلَّها و وضع عليها ذٰلِکَ النور العظيم لتهافتت و تساقطت.

اگر حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے نورِ کامل کو عرشِ عظیم پر ظاہر کردیا جاتا تو وہ بھی پگھل جاتا۔ اِس طرح اگر تمام مخلوقات کو جمع کرکے اُن پر حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اَنوارِ مقدّسہ کو ظاہر کردیا جاتا تو وہ فنا ہو جاتے ۔ عبدالعزيز دباغ، الابريز : 272
--------------------------------------------------------------------------
سوال پیدا ہو سکتا ہے کہ آخر ایسا کیوں ہے ؟

شیخ عبدالحق محدّث دِہلوی رحمۃ اﷲ علیہ اِسی بات کی نشاندہی کرتے ہوئے فرماتے ہیں

انبیاء مخلوق اند از اسماءِ ذاتیہ حق و اولیاء از اسماءِ صفاتیہ و بقیہ کائنات از صفاتِ فعلیہ و سید رسل مخلوق ست از ذاتِ حق و ظہورِ حق در وے بالذات ست

تمام انبیاء و رُسل علیہم السلام تخلیق میں اللہ ربّ العزت کے اَسمائے ذاتیہ کے فیض کا پرتو ہیں اور اولیاء (اللہ کے) اَسمائے صفاتیہ کا اور باقی تمام مخلوقات صفاتِ فعلیہ کا پَر تَو ہیں لیکن سید المرسلین صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تخلیق ذاتِ حق تعالیٰ کے فیض سے ہوئی اور حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہی کی ذات میں اللہ ربّ العزت کی شان کا بالذّات ظہور ہوا

محدث دهلوي، مدارج النبوة، 2 : 771
--------------------------------------------------------------------------
اِسی مسئلے پر اِمام قسطلانی رحمۃ اﷲ علیہ فرماتے ہیں

لمّا تعلّقت إرادة الحق تعالي بإيجاد خلقه و تقدير رزقه، أبرز الحقيقة المحمدية من الأنوار الصمدية في الحضرة الأحدية، ثم سلخ منها العوالم کلها علوها و سفلها علي صورة حکمه.

جب خدائے بزرگ و برتر نے عالم خلق کو ظہور بخشنے اور اپنے پیمانۂ عطا کو جاری فرمانے کا ارادہ کیا تو اپنے انوارِ صمدیت سے براہ راست حقیقتِ محمدیہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو بارگاہِ احدیت میں ظاہر فرمایا اور پھر اس ظہور کے فیض سے تمام عالم پست و بالا کواپنے امر کے مطابق تخلیق فرمایا

قسطلاني، المواهب اللّدنيه، 1 : 55
--------------------------------------------------------------------------
اِسی لئے حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اِرشاد فرمایا تھا

يا أبابکر! والذي بعثني بالحق! لم يعلمني حقيقة غير ربي.

اے ابوبکر! قسم ہے اُس ذات کی جس نے مجھے حق کے ساتھ مبعوث فرمایا، میری حقیقت میرے پروردگار کے سوا کوئی دُوسرا نہیں جانتا ۔ محمدفاسي، مطالع المسرات : 129

No comments:

Post a Comment

حضرت فاطمۃ الزہرا سلام اللہ علیہا کی تاریخِ ولادت و وصال اور جنازہ

حضرت فاطمۃ الزہرا سلام اللہ علیہا کی تاریخِ ولادت و وصال اور جنازہ محترم قارئینِ کرام : کچھ حضرات حضرت سیدہ فاطمة الزہرا رضی اللہ عنہا کے یو...