پیارے نبی ﷺ کے دہن مبارک تذکرہ
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا دہن مبارک فراخ، موزوں اور اعتدال کے ساتھ بڑا تھا۔
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے
کان رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم ضليع الفم.
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا دہنِ مبارک فراخ تھا
1. ترمذي، الجامع الصحيح، 6 : 33، ابواب المناقب، رقم : 3647
2. ترمذي، الجامع الصحيح، 6 : 33، ابواب لمناقب، رقم : 3646
3. احمد بن حنبل، المسند، 5 : 97، رقم : 20952
4. ابن حبان، الصحيح، 14 : 199، رقم : 6288
5. طيالسي، المسند، 1 : 104، رقم : 765
6. طبراني، المعجم الکبير، 2 : 220، رقم : 1904
7. ابن سعد، الطبقات الکبريٰ، 1 : 416
8. ابن کثير، البدايه والنهايه (السيرة)، 6 : 22
9. سيوطي، الجامع الصغير، 1 : 35، رقم : 24
--------------------------------------------------------------------------
دہنِ اقدس چہرۂ انور کے حسن و جمال کو دوبالا کرتا۔ ایسا کیوں نہ ہوتا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے دہنِ مبارک سے جو کلمہ ادا ہوتا حق ہوتا، حق کے سوا کچھ نہ ہوتا۔ یہ علم و حکمت کا چشمۂ آبِ رواں تھا جس کے بارے میں ارشاد فرمایا گیا :
وَ مَا يَنْطِقُ عَنِ الْهَوٰیO إِنْ هُوَ إِلَّا وَحْیٌ يُّوْحٰیO
’اور وہ اپنی (یعنی نفس کی) خواہش سے بات ہی نہیں کرتےo وہ تو وہی فرماتے ہیں جو (اللہ کی طرف سے) اُن پر وحی ہوتی ہےo‘‘
القرآن، النجم، 53 : 3، 4
--------------------------------------------------------------------------
غصہ کی حالت میں بھی دہنِ اقدس سے کلمۂ حق ہی ادا ہوتا
چنانچہ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللّٰہ عنہما آقا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ہر بات کو حیطۂ تحریر میں لے آیا کرتے تھے کیونکہ حضور رحمتِ عالم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے خود اُن سے فرمایا تھا
أکتب، فوالذي نفسي بيده! ما يخرج منه إلاحق
لکھو (جو بات میرے منہ سے نکلتی ہے)، اُس ذات کی قسم جس کے قبضۂ قدرت میں میری جان ہے! اس منہ سے صرف حق بات ہی نکلتی ہے
1. ابوداؤد، السنن، 3 : 315، کتاب العلم، رقم : 3646
2. ابن ابي شيبه، المصنف، 5 : 313، رقم : 26428
3. بيهقي، المدخل الي السنن الکبريٰ، 1 : 415، رقم : 756
4. عسقلاني، فتح الباري، 1 : 207
5. حسن رامهرهزي، المحدث الفاصل، 1 : 366
--------------------------------------------------------------------------
حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا فرمان، اللہ کا فرمان، حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا نطق، نطقِ اِلٰہی، جس میں خواہشِ نفس کا قطعاً کوئی دخل نہ تھا۔ آقائے دوجہاں صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنے صحابۂ کرام رضی اللہ عنھم سے کبھی کبھی دل لگی بھی فرما لیا کرتے تھے۔ خوش کلامی، مزاح اور خوش مزاجی کے جواہر سے بھی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی گفتگو مزین ہوتی لیکن اُس خوش طبعی، خوش مزاجی یا خوش کلامی میں بھی شائستگی کا دامن ہاتھ سے نہ چھوٹتا، مزاح اور دل لگی میں بھی جو فرماتے حق فرماتے۔
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
حضرت فاطمۃ الزہرا سلام اللہ علیہا کی تاریخِ ولادت و وصال اور جنازہ
حضرت فاطمۃ الزہرا سلام اللہ علیہا کی تاریخِ ولادت و وصال اور جنازہ محترم قارئینِ کرام : کچھ حضرات حضرت سیدہ فاطمة الزہرا رضی اللہ عنہا کے یو...
-
شوہر اور بیوی ایک دوسرے کے اعضاء تناسلیہ کا بوسہ لینا اور مرد کو اپنا آلۂ مردمی اپنی بیوی کے منہ میں ڈالنا اور ہمبستری سے قبل شوہر اور...
-
شانِ حضرت مولا علی رضی اللہ عنہ قرآن و حدیث کی روشنی میں محترم قارئینِ کرام : قرآن پاک میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے : وَ یُطْعِمُوْ...
-
درس قرآن موضوع آیت : قُلۡ ہَلۡ یَسۡتَوِی الَّذِیۡنَ یَعۡلَمُوۡنَ وَ الَّذِیۡنَ لَا یَعۡلَمُوۡنَ قُلْ هَلْ یَسْتَوِی الَّذِیْنَ یَ...
No comments:
Post a Comment