Wednesday 28 October 2015

نبی اکرم نور مجسّم ﷺ کے بطنِ اقدس کا ذکر جمیل

0 comments
نبی اکرم نور مجسّم ﷺ کے بطنِ اقدس کا ذکر جمیل
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
حضور رحمتِ عالم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا شکمِ اطہر سینۂ انور کے برابر تھا، ریشم کی طرح نرم اور ملائم، چاندی کی طرح سفید، چودھویں کے چاند کی طرح حسین اور چمکدار، حضرت اُمِ معبد رضی اللّٰہ عنہا جنہیں دورانِ ہجرت آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی میزبانی کا شرفِ لازوال حاصل ہوا، فرماتی ہیں کہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا شکم مبارک نہ تو بہت بڑھا ہوا تھا اور نہ بالکل ہی پتلا۔ اُن سے مروی روایت کے الفاظ ہیں

لم تعبه ثُجلة.

حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پیٹ کے بڑا ہونے کے (جسمانی) عیب سے پاک تھے

1. حاکم، المستدرک، 3 : 10، رقم : 4274
2. طبراني، المعجم الکبير، 4 : 49، رقم : 3605
3. ابن سعد، الطبقات الکبريٰ، 1 : 231
4. ابن عبدالبر، الاستيعاب، 4 : 1959
5. ابن جوزي، صفوة الصفوه، 1 : 139
----------------------------------------------------------------------------------
حضرت ہند بن ابی ہالہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں

کان رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم . . . سواء البطن والصدر

اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا شکم مبارک اور سینۂ انور برابر تھے

1. ترمذي، الشمائل المحمديه، 1 : 36، رقم : 8
2. بيهقي، شعب الايمان، 2 : 155
3. طبراني، المعجم الکبير، 22 : 155، رقم : 414
4. هيثمي، مجمع الزوائد، 8 : 273
5. سيوطي، الجامع الصغير، 1 : 35
6. ابن سعد، الطبقات الکبريٰ، 1 : 422
7. ابن حبان، الثقات، 2 : 146
8. ابن جوزي، صفوة الصفوة، 1 : 156
9. نووي، تهذيب الاسماء، 1 : 52
----------------------------------------------------------------------------------
حضرت اُمِ ہلال رضی اللّٰہ عنہا تاجدارِ کائنات حضور رحمتِ عالم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے شکمِ اطہر کا ذکر کرتے ہوئے فرماتی ہیں

ما رأيتُ بطن رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم قط إلا ذکرت القراطيس المثنية بعضها علي بعض

یں نے حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بطنِ اقدس کوہمیشہ اِسی حالت میں دیکھا کہ وہ یوں محسوس ہوتا جیسے کاغذ تہہ در تہہ رکھے ہوں

1. ابن سعد، الطبقات الکبريٰ، 1 : 419
2. طبراني، المعجم الکبير، 24 : 413، رقم : 1006
3. طيالسي، المسند، 1 : 225، رقم : 1619
4. هيثمي، مجمع الزوائد، 8 : 280
5. خطيب بغدادي، تاريخ بغداد، 12 : 64، رقم : 6457
6. صيداوي، معجم الشيوخ، 3 : 739، رقم : 355
----------------------------------------------------------------------------------
حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے شکمِ اقدس پر بال نہ تھے، ہاں بالوں کی ایک لکیر سینۂ انور سے شروع ہوکر ناف پر ختم ہوجاتی تھی

ليس في بطنه و لا صدره شعر غيره

اُس لکیرکے علاوہ سینۂ انور اور بطنِ اقدس پر بال نہ تھے

1. ابن سعد، الطبقات الکبريٰ، 1 : 410
2. طبري، تاريخ، 2 : 221
3. ابن عساکر، تهذيب تاريخ دمشق الکبير، 1 : 318
----------------------------------------------------------------------------------
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے

کان رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم أبيض الکشحين

رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے دونوں پہلو سفید تھے

1. بخاري الادب المفرد، 1 : 99، رقم : 255
2. ابن عساکر، تهذيب تاريخ دمشق الکبير، 1 : 320
3. ابن سعد، الطبقات الکبريٰ، 1 : 414، 415
ایک ایمان افروز واقعہ
----------------------------------------------------------------------------------
حضرت اُسید بن حضیر رضی اللہ عنہ بہت زندہ دل تھے، محفل میں تہذیب و شائستگی کے دائرے میں رہتے ہوئے ایسی مزاحیہ گفتگو کرتے کہ اہلِ محفل کشتِ زعفران کی طرح کھل اُٹھتے اور اُن کے لبوں پر مسکراہٹیں بکھر جاتیں۔ ایک دن وہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بارگاہِ اقدس میں کسی بات پر خوش طبعی کا مظاہرہ کر رہے تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے تفنن طبع کے طور پر اُن کے پہلو پر ہاتھ سے ہلکی سے چپت لگائی۔ حضرت اُسید بن حضیر رضی اللہ عنہ عرض پیرا ہوئے

یا رسول اللہ! آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے مارنے سے مجھے تکلیف پہنچی ہے‘‘۔ والی کونین صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے صحابی کی یہ بات سنی تو فرمایا

اگر ایسا ہے تو تم مجھ سے اس کا بدلہ لے لو‘‘۔ وہ صحابی جو محبتِ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں بے خود اور وارفتہ ہو رہے تھے، عرض گزار ہوئے

یا رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ! جب آپ نے مجھے ہاتھ مارا تھا اُس وقت میرا جسم ننگا تھا۔‘‘ یہ سن کر حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنی پشت اقدس پر سے قمیص مبارک اُٹھا دی اور فرمایا : لو اپنا بدلہ لے لو۔ اس پر وہ جان نثارِ رسول رضی اللہ عنہ وجد میں آ کر جھوم اُٹھا

فاحتضنه، فجعل يقبل کشحه، فقال : بأبي أنت و أمي يا رسول اﷲ! أردتُ هذا

پس اُس صحابی نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ لپٹ کر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پہلوئے اطہر کے بوسے لینا شروع کر دیئے، اور عرض کی : یا رسول اللہ! میرے ماں باپ آپ پر قربان! میرا مقصد صرف یہی تھا

1. حاکم، المستدرک، 3 : 328، رقم : 5262
2. ابو داؤد، السنن، 4 : 356، کتاب الأدب، رقم : 5224
3. بيهقي، السنن الکبريٰ، 8 : 49
4. طبراني، المعجم الکبير، 1 : 206، رقم : 557
5. مقدسي، الاحاديث المختارة، 4 : 276
6. زيلعي، نصب الراية، 4 : 259
7. ذهبي، سيرأعلام النبلا، 1 : 342
8. عسقلاني، الدراية في تخريج أحاديث الهداية، 2 : 232
9. عجلوني، کشف الخفاء، 2 : 53
----------------------------------------------------------------------------------
شکمِ اطہر پر ایک کی بجائے دو پتھر

والی کونین صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا فقر اختیاری تھا، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فقر و فاقہ کی زندگی بسر کی۔ غزوہ احزاب میں خندق کی کُھدائی کے دوران صحابہ کرام رضی اللہ عنھم میں سے کسی نے فاقہ کی شکایت کی اور عرض کیا کہ میں نے بھوک کی وجہ سے پیٹ پر پتھر باندھ رکھا ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے بطنِ اقدس سے کپڑا ہٹایا جہاں دو پتھر بندھے تھے۔ حدیثِ مبارکہ میں اِس کا ذکر اس طرح ہوا ہے

فرفع رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم عن بطنه عن حجرين.

آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے شکمِ اطہر سے کپڑا اُٹھایا تو اُس پر دو پتھر بندھے تھے

1. ترمذي، الجامع الصحيح، 4 : 585، ابواب الزهد، رقم : 2371
2. ترمذي، الشمائل المحمديه : 27، باب ماجاء في عيش النبيا
3. ابن کثير، البدايه والنهايه (السيرة)، 6 : 53
4. قرطبي، الجامع لاحکام القرآن، 14 : 156
5. ابن ابي عاصم، کتاب الزهد، 1 : 175
6. منذري، الترغيب والترهيب، 4 : 96، رقم : 4964
7. مبارکپوري، تحفة الأحوذي، 7 : 33
8. مزي، تهذيب الکمال، 12 : 170
----------------------------------------------------------------------------------
حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فقر کو غنا پر ترجیح دی، ورنہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تو ارض و سماوات بلکہ کل جہاں کے تمام خزانوں کے مالک تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو رب کریم نے قاسم بنایا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شانِ فقر کا یہ عالم تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اہل و عیال نے کبھی شکم سیر ہو کر کھانا نہ کھایا، اکثر جَو کی روٹی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی غذا ہوتی

حضرت عبداللہ بن عباس رضی اﷲ عنھما فرماتے ہیں

وکان أکثرخبزهم خبز الشعير

آلِ محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی غذا اکثر و بیشتر جَو کی روٹی ہوتی تھی

1. ترمذي، الجامع الصحيح، 4 : 580، ابواب الزهد، رقم : 2360
2. منذري، الترغيب والترهيب، 4 : 91
3. سيوطي، الجامع الصغير، 1 : 275
4. ابو نعيم، حلية الاولياء، 3 : 342
5. منادي، فيض القدير، 3 : 199
----------------------------------------------------------------------------------
حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں

و ما أکل خبزاً مرققاً حتي مات

آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے آخری دم تک پتلی روٹی نہیں کھائی

1. بخاري، الصحيح، 5 : 2369، کتاب الرقاق، رقم : 6085
2. ترمذي، الجامع الصحيح، 4 : 581، ابواب الزهد، رقم : 2363
3. نسائي، السنن الکبريٰ، 4 : 150، رقم : 6638
----------------------------------------------------------------------------------
اُم المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اﷲ عنھا فرماتی ہیں

ما شبع رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم من خبز شعير يومين متتابعين حتي قبض

حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مسلسل دو دن جَو کی روٹی سے پیٹ نہیں بھرا، یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم وصال فرما گئے

1. ترمذي، الجامع الصحيح، 4 : 579، رقم : 2357
2. طيالسي، المسند، 1 : 198، رقم : 1389
----------------------------------------------------------------------------------
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی ایک دفعہ بعض لوگوں نے دعوت کی، اور اُنہیں کھانے کو بکری کا بُھنا ہوا گوشت پیش کیا، اس پر حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اُس عاشقِ زار کو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی حیاتِ طیبہ کا زمانہ یاد آگیا اور وہ معذرت کرتے ہوئے فرمانے لگے

خرج رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم من الدنيا ولم يشبع من خبز الشعير

حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس حال میں وصال فرما گئے کہ آپ نے تادم وصال جَو کی روٹی بھی کبھی پیٹ بھر کر نہیں کھائی

1. بخاري، الصحيح، 5 : 2066، کتاب الأطعمة، رقم : 5098
2. ابويعلي، المسند، 8 : 35، رقم : 5541
3. بيهقي، شعب الايمان، 5 : 30، رقم : 4658
4. ازدي، مسند الربيع، 1 : 352، رقم : 90

0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔