Wednesday 21 October 2015

فضائل صحابہ کرام رضی اللہ عنہم احادیث کی روشنی میں 26

0 comments
فضائل صحابہ کرام رضی اللہ عنہم احادیث کی روشنی میں 26
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : اے گروہ انصار کیا میں تمہارے پاس اس وقت نہیں آیا جب تم راہ راست سے بھٹکے ہوئے تھے سو اللہ تعالیٰ نے میرے سبب تمہیں ہدایت عطا فرمائی؟ کیا میں تمہارے پاس اس وقت نہیں آیا جب تم مختلف گروہوں میں بٹے ہوئے تھے، تو اللہ تعالیٰ نے میری وجہ سے تمہیں (ایک جگہ) جمع فرما دیا؟ کیا میں تمہارے پاس وقت نہیں آیا جب تم باہم دشمن تھے پھر اللہ تعالیٰ نے میری وجہ سے تمہارے دلوں میں الفت پیدا فرما دی؟ انہوں نے عرض کیا : کیوں نہیں! یا رسول اللہ! پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : تم یہ کیوں نہیں کہتے : آپ ہمارے پاس حالتِ خوف میں تشریف لائے تو ہم نے آپ کو امان دی، اور آپ ہمارے پاس اس وقت تشریف لائے جب آپ کی قوم نے آپ کو ملک بدر کر دیا تو ہم نے آپ کو پناہ دی، اور آپ ہمارے پاس شکستہ حالی میں تشریف لائے تو ہم نے آپ کی مدد و نصرت کی. انہوں نے عرض کیا : (یہ آپ پر ہمارا کوئی احسان نہیں) بلکہ (آپ کا ہمارے پاس تشریف لانا) تو اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ہم پر احسان ہے۔

أخرجه البخاري في الصحيح، کتاب المغازي، باب غزوة الطائف في شوال سنة ثمان، 4 / 1574، الرقم : 4075، ومسلم في الصحيح، کتاب الزکاة، باب إعطاء المؤلفة لقلوبهم علی الإسلام، 2 / 738، الرقم : 1061، والنسائي في السنن الکبری، 5 / 91، الرقم : 8347، وأيضًا في فضائل الصحابة، 1 / 72، الرقم : 242، واحمد بن حنبل في المسند، 3 / 104، الرقم : 12040، وأيضًا في فضائل الصحابة، 2 / 800، الرقم : 1435، وابن حبان في الثقات، 2 / 81.

0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔