Tuesday 27 October 2015

دور و نزدیک کے سننے والے وہ کان ﷺ ﷺ ﷺ ﷺ ﷺ

0 comments
دور و نزدیک کے سننے والے وہ کان ﷺ ﷺ ﷺ ﷺ ﷺ
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے گوشِ اقدس خوبصورتی اور دلکشی میں بے مثال اور اِعتدال و توازُن کا حسین اِمتزاج تھے۔

حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللّٰہ عنھا فرماتی ہیں

تخرج الأذنان ببياضهما من تحت تلک الغدائر، کأنما توقد الکواکب الدرية بين ذالک السواد

آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سیاہ زلفوں کے درمیان دو سفید کان یوں لگتے جیسے تاریکی میں دو چمکدار ستارے چمک رہے ہوں

ابن عساکر، تهذيب تاريخ دمشق الکبير، 1 : 335
---------------------------------------------------------------------------------
حضرت علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ جب مجھے قاضی بنا کر یمن بھیجا گیا تو ایک یہودی عالم نے مجھے نبی آخر الزماں صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا حلیہ مبارک بیان کرنے کے لئے کہا۔ جب میں سرکارِ دوعالم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا سراپا مبارک بیان کر چکا تو اُس یہودی عالم نے کچھ مزید بیان کرنے کی استدعا کی۔ میں نے کہا کہ اس وقت مجھے یہی کچھ یاد ہے۔ اُس یہودی عالم نے کہا : اگر مجھے اجازت ہو تو مزید حلیہ مبارک میں بیان کروں۔ اُس کے بعد وہ یوں گویا ہوا

فی عينيه حمرةٌ، حسن اللحية، حسن الفم، تام الأذنين

حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی چشمانِ اقدس میں سرخ ڈورے ہیں، ریش مبارک نہایت خوبصورت، دہنِ اقدس حسین و جمیل اور دونوں کان مبارک (حسن میں) مکمل ہیں

1. ابن کثير، شمائل الرسول : 16
2. ابن سعد، الطبقات الکبريٰ، 1 : 415
---------------------------------------------------------------------------------
مختصر یہ کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ہر ہر عضو کو اللہ تعالیٰ نے عمومی افعال کی انجام دہی کے علاوہ ایک معجزہ بھی بنایا تھا۔ عام انسانوں کے کان مخصوص فاصلے تک سننے کی استطاعت رکھتے ہیں، مگر جدید آلات کی مدد سے دُور کی باتیں بھی سنتے ہیں لیکن آقائے کائنات صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے گوش مبارک کو اللہ تعالیٰ نے ایسی قوت سماعت عطا فرمائی تھی کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم صحابہ کرام رضی اللہ عنھم کے جھرمٹ میں بیٹھے ہوتے، اوپر کسی آسمان کا دروازہ کھلتا تو خبر دیتے کہ فلاں آسمان کا دروازہ کھلا ہے

حضور علیہ الصلوۃ والسلام کے گوشِ اقدس کی بے مثل سماعت پر حدیثِ مبارکہ میں آیا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا

إنی أريٰ ما لا ترون، وأسمع ما لا تَسمعون

میں وہ کچھ دیکھتا ہوں جو تم نہیں دیکھ سکتے اور میں وہ کچھ سنتا ہوں جو تم نہیں سن سکتے

1. ترمذي، الجامع الصحيح، 4 : 556، ابواب الزهد، رقم : 2312
2. حاکم، المستدرک، 2 : 554، رقم : 3883
3. احمدبن حنبل، المسند، 5 : 173
4. بزار، مسند، 9 : 358، رقم؛ 3925
5. بيهقي، شعب الايمان، 1 : 484 رقم : 783
---------------------------------------------------------------------------------
حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا یہ خطاب صرف صحابہ، تابعین اور تبع تابعین کے ادوار تک ہی مخصوص و محدود نہ تھا بلکہ سائنس و ٹیکنالوجی کے موجودہ ترقی یافتہ دور کے لئے بھی ایک چیلنج ہے

آج ساری کائنات میں سائنس و ٹیکنالوجی پر عبور رکھنے والے ماہرین اپنی تمام تر ترقی اور اپنی بے پناہ ایجادات کے باوجود کائنات کی ان پوشیدہ حقیقتوں اور رازوں کو جان سکتے ہیں نہ دیکھ سکتے ہیں جنہیں چشمانِ مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بے پردہ دیکھ لیا اور اُن کی حقیقت کو جان لیا تھا۔ حضور علیہ السلام کے دائرہ سماعت سے کوئی آواز باہر نہ تھی۔

اعلیٰ حضرت رحمۃ اﷲ علیہ نے کیا خوب فرمایا

دور و نزدیک کے سننے والے وہ کان
کانِ لعلِ کرامت پہ لاکھوں سلام
---------------------------------------------------------------------------------
حضرت عبداللہ بن عباس رضی اﷲ عنہما روایت کرتے ہیں کہ اسماء بنت عمیس رضی اﷲ عنہا بارگاہِ نبوت میں حاضر تھیں۔ اسی دوران حضور رحمتِ عالم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہاتھ کے اشارے سے کسی کے سلام کا جواب دیا پھر حضرت اسماء بنت عمیس رضی اﷲ عنہا سے فرمایا

هذا جعفر بن أبي طالب مع جبريل و ميکائيل و إسرافيل، سلموا علينا فردي عليهم السلام

یہ جعفر بن ابی طالب ہیں، جو حضرت جبریل، حضرت میکائیل اور حضرت اسرافیل علیھم السلام کے ساتھ گزر رہے تھے۔ پس انہوں نے ہمیں سلام کیا، تم بھی ان کے سلام کا جواب دو

1. حاکم، المستدرک، 3 : 232، رقم : 4937
2. طبراني، المعجم الاوسط، 7 : 88، رقم : 6936
3. هيثمي، مجمع الزوائد، 9 : 272
4. ابن حجر عسقلاني، الاصابه، 1 : 487
5. ذهبي، سير أعلام النبلاء، 1 : 211
---------------------------------------------------------------------------------
حضرت انس رضی اللہ عنہ اور بعض دیگر صحابہ کرام رضی اللہ عنھم سے روایت ہے کہ ایک دفعہ سرکارِ دوعالم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بنو نجّار کے قبرستان سے گزر رہے تھے

فسمع أصوات قوم يعذبون في قبورهم

’’حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے (قبور میں) ان مُردوں کی آوازوں کو سماعت فرمایا جن پر عذابِ قبر ہو رہا تھا

1. احمد بن حنبل، المسند، 3 : 175
2. طبراني، المعجم الکبير، 4 : 120، رقم : 3757
3. طبراني، المعجم الکبير، 25 : 103، رقم : 268
4. عبدالله بن احمد، السنه، 2 : 608، رقم : 1445
5. ازدي، مسند الربيع، 1 : 197، رقم : 487

0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔