Tuesday 27 October 2015

نبی کریم ﷺ کی گردن مبارک حسین تذکرہ

0 comments
نبی کریم ﷺ کی گردن مبارک حسین تذکرہ
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی گردنِ اقدس دستِ قدرت کا تراشا ہوا حسین شاہکار تھی، چاندی کی طرح صاف و شفاف، پتلی اور قدرے لمبی تھی۔ صحابۂ کرام رضی اللہ عنھم فرماتے ہیں کہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی مبارک گردن اِس طرح تھی جیسے کوئی صورت یا مورتی چاندی سے تراشی گئی ہو اور اُس میں اُجلاپن، خوش نمائی، صفائی اور چمک دمک اپنے نقطۂ کمال تک بھر دی گئی ہو۔ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی گردنِ اقدس کی خوبصورتی اس ندرت سے کہیں زیادہ تھی
---------------------------------------------------------------------------------
حضرت ہند بن ابی ہالہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے :

کأن عنقه جيدٌ دمية في صفاء الفضة

حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی گردن مبارک کسی مورتی کی طرح تراشی ہوئی اور چاندی کی طرح صاف تھی

1. ترمذي، الشمائل المحمديه، 1 : 36، باب في خلق رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم ، رقم : 8
2. طبراني، المعجم الکبير، 22 : 155، رقم : 414
3. بيهقي، شعب الايمان، 2 : 155، رقم : 1430
4. ابن سعد، الطبقات الکبريٰ، 1 : 422
5. ابن جوزي، صفوة الصفوه، 1 : 156
---------------------------------------------------------------------------------
حضرت اُمِ معبد رضی اللّٰہ عنہا بیان فرماتی ہیں

وفي عنقه سطع

رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی گردنِ اقدس قدرے لمبی تھی

1. حاکم، المستدرک، 3 : 10، رقم : 4274
2. طبراني، المعجم الکبير، 4 : 49، رقم : 3605
3. ابن عبدالبر، الاستيعاب، 4 : 1959
4. ابن سعد، الطبقات الکبريٰ، 1 : 231
5. طبري، الرياض النضره، 1 : 471
6. ابن کثير، البدايه والنهايه (السيرة) 3 : 192
7. سيوطي، الخصائص الکبريٰ، 1 : 310
8. حلبي، انسان العيون، 2 : 227
---------------------------------------------------------------------------------
حضرت عائشہ رضی اللّٰہ عنہا سے مروی ہے

وکان أحسن عباد اﷲ عنقاً، لا ينسب إلي الطول و لا إلي القصر

اور اللہ کے بندوں میں سے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی گردن سب سے بڑھ کر حسین و جمیل تھی، نہ زیادہ طویل اور نہ زیادہ چھوٹی

1. ابنِ عساکر، تهذيب تاريخ دمشق الکبير، 1 : 336
2. بيهقي، دلائل النبوه، 1 : 304
---------------------------------------------------------------------------------
رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی گردن مبارک سونے اور چاندی کے رنگوں کا حسین اِمتزاج معلوم ہوتی تھی۔ گردنِ اقدس کو چاندی کی صراحی سے بھی تشبیہ دی گئی۔ حضرت حافظ ابوبکر بن ابی خیثمہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں

کان رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم أحسن الناس عنقاً، ما ظهر من عنقه للشمس و الرياح فکأنّه إبريق فضة مشرب ذهباً يتلأ لأ في بياض الفضة وحمرة الذهب، و ما غيبت الثياب من عنقه فما تحتها فکأنّه القمر ليلة البدر

حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی گردنِ مبارک تمام لوگوں سے بڑھ کر خوبصورت تھی۔ دھوپ یا ہوا میں گردن کا نظر آنے والا حصہ چاندی کی صراحی کے مانند تھا، جس میں سونے کا رنگ اس طرح بھرا گیا ہو کہ چاندی کی سفیدی اور سونے کی سُرخی کی جھلک نظر آتی ہو اور گردن کا جو حصہ کپڑوں میں چھپ جاتا وہ چودھویں کے چاند کی طرح روشن اور منور ہوتا ۔ سبل الهديٰ والرشاد، 2 : 43

0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔