Wednesday 21 October 2015

فضائل صحابہ کرام رضی اللہ عنہم احادیث کی روشنی میں 22

0 comments
فضائل صحابہ کرام رضی اللہ عنہم احادیث کی روشنی میں 22
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
حضرت قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضرت عبد اﷲ بن عمر رضی اﷲ عنہما سے پوچھا گیا : کیا صحابہ کرام ہنستے بھی تھے؟ تو انہوں نے فرمایا : ہاں! اور ایمان ان کے دلوں میں پہاڑوں سے بھی بڑا تھا.
اس حدیث کو امام ابو نعیم اور ابن راشد نے روایت کیا ہے۔

ایک روایت میں حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : میرے صحابہ کے بارے میں میرا لحاظ کرنا کیوں کہ وہ میری امت کے بہترین لوگ ہیں.‘‘ اس حدیث کو امام قضاعی نے روایت کیا ہے۔

أخرجه أبو نعيم في حلية الأوليائ، 1 / 311، وابن راشد في الجامع، 11 / 327، 451، الرقم : 20671، 20976، والخطيب التبريزي في مشکاة المصابيح، 3 / 1343، الرقم : 4749، والعيني في عمدة القاري، 22 / 150، والقضاعي في مسند الشهاب، 1 / 418، الرقم : 720.
--------------------------------------------------------------------------
حضرت عرباض بن ساریہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک دن حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فجر کی نماز کے بعد ہمیں نہایت فصیح و بلیغ وعظ فرمایا، جس سے آنکھوں میں آنسو جاری ہو گئے اور دل کانپنے لگے. ایک شخص نے کہا : یہ تو الوداع ہونے والے شخص کے وعظ جیسا (خطاب) ہے۔ یا رسول اﷲ! آپ ہمیں کیا وصیت فرماتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : میں تمہیں پرہیزگاری اور سننے اور اطاعت کی وصیت کرتا ہوں، خواہ تمہارا حاکم حبشی غلام ہی کیوں نہ ہو. اس لیے کہ تم میں سے جو زندہ رہے گا وہ بہت سے اختلافات دیکھے گا۔ خبردار (شریعت کے خلاف) نئی باتوں سے بچنا کیوں کہ یہ گمراہی کا راستہ ہے لہٰذا تم میں سے جو یہ زمانہ پائے تو وہ میری اور میرے ہدایت یافتہ خلفاء راشدین کی سنت کو اختیار کر لے، تم لوگ (میری سنت کو) دانتوں سے مضبوطی سے پکڑ لینا (یعنی اس پر سختی سے کاربند رہنا).‘‘

اس حدیث کو امام ترمذی، ابو داود، ابن ماجہ اور احمد نے روایت کیا ہے۔ امام ترمذی نے فرمایا : یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ امام حاکم نے فرمایا : یہ حدیث صحیح ہے اور اس میں کوئی علت نہیں ہے۔

أخرجه الترمذي في السنن، کتاب العلم، باب ما جاء في الأخذ بالسنة واجتناب البدع، 5 / 44، الرقم : 2676، وأبو داود في السنن، کتاب السنة، باب في لزوم السنة، 4 / 200، الرقم : 4607، وابن ماجه في السنن، المقدمة، باب اتباع سنة الخلفاء الراشدين المهديين، 1 / 15، الرقم : 42، وأحمد بن حنبل في المسند، 4 / 126، الرقم : 17184، وابن حبان في الصحيح، 1 / 178، الرقم : 5، والحاکم في المستدرک، 1 / 174، الرقم : 329، والطبراني في المعجم الکبير، 18 / 246، الرقم : 618.

0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔