Wednesday 28 October 2015

نبی کریم ﷺ کے بغل مبارک

0 comments
نبی کریم ﷺ کے بغل مبارک
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی مبارک بغلیں سفید، صاف و شفاف اور نہایت خوشبودار تھیں، جس کے بارے میں کتب احادیث و سیر میں صحابہ کرام رضی اللہ عنھم سے متعدد احادیث مروی ہیں

ایک مرتبہ حضرت ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے لئے وضو کا پانی پیش کیا، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے خوش ہو کر اُنہیں دُعا دی اور اپنے مبارک ہاتھوں کو بلند فرمایا۔ وہ اپنا مشاہدہ بیان کرتے ہیں کہ

و رأيتُ بياض إبطيه

میں نے حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بغلوں کی سفید ی دیکھی

1. بخاري، الصحيح، 5 : 2345، کتاب المناقب، رقم : 6020
2. مسلم، الصحيح، 4 : 1944، کتاب فضائل الصحابه، رقم : 2498
3. نسائي، السنن الکبريٰ، 5 : 240، رقم : 8187
4. زرقاني، شرح المواهب اللدنيه، 5 : 460
----------------------------------------------------------------------------------
آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی مبارک بغلوں کی خوشبودار ہونے کے حوالے سے بنی حریش کا ایک شخص اپنے بچپن کا واقعہ بیان کرتے ہوئے کہتا ہے کہ میں اپنے والدِ گرامی کے ساتھ بارگاہِ نبوی میں حاضر ہوا، اُس وقت حضرت ماعز بن مالک رضی اللہ عنہ کو اُن کے اقرارِ جرم پر سنگسار کیا جارہا تھا۔ مجھ پر خوف سا طاری ہوگیا، ممکن تھا کہ میں بے ہوش ہو کر گرپڑتا

فضمني إليه رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم ، فسال عليّ مِن عرقِ إبطه مثل ريحِ المسکِ

پس رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھے اپنے ساتھ لگالیا (گویا گرتے دیکھ کر مجھے تھام لیا) اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی مبارک بغلوں کا پسینہ مجھ پر گرا جو کستوری کی خوشبو کی مانند تھا

1. دارمي، السنن، 1 : 34، رقم : 64
2. سيوطي، الخصائص الکبريٰ، 1 : 116
3. زرقاني، شرح المواهب اللدنيه، 5 : 461
4. عسقلاني، الاصابه، 2 : 57
5. عسقلاني، لسان الميزان، 2 : 170
6. ذهبي، ميزان الاعتدال، 2 : 193
----------------------------------------------------------------------------------
انسانی جسم کا وہ حصہ جس سے عموماً پسینہ کی وجہ سے ناپسندیدہ بو آتی ہے، حضور ختمی مرتب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے جسمِ اطہر کے حسن و جمال میں اضافے کا موجب بنا اور وہ خوش نصيب صحابۂ کرام رضی اللہ عنھم جنہيں حضور نبي اکرم صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم کي مبارک و مقدس بغلوں کے پسينے کي خوشبو سے مشامِ جاں کو معطر کرنے کي سعادت حاصل ہوئي، وہ عمر بہر اُس سعادت پر نازاں رہے

0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔