Tuesday 20 October 2015

ابن زیاد لعین کا انجام بد

0 comments
ابن زیاد لعین کا انجام بد
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
مختار ثقفی کے لشکر کے سپہ سالار نے ابن زیادہ کا سر قلم کیا اور اسے نیزے پر چڑھا کر مختار ثققی کے پاس بھیجا۔ بدبخت ابن زیاد کا سر مختار ثقفی کے سامنے رکھا تھا۔ ایک سانپ کہیں سے نمودار ہوا وہ مقتولین کے سروں کو سونگھتا رہا جب ابن زیاد کے سر کے قریب پہنچا تو اس کے منہ میں داخل ہوتا اور ناک کے نتھنوں سے باہر آتا اور یہ عمل اس نے کئی بار دہرایا گویا زبان حال سے کہہ رہا تھا یزیدیو! تمہارے چہروں پر لعنت بھیجتا ہوں۔ ابن زیاد قتل ہوا۔ یزید برباد ہوا لیکن حسین رضی اللہ عنہ زندہ ہے اور قیامت تک حسین زندہ رہے گا۔ یزید مرگیا آج کوئی یزید کا نام بھی نہیں لیتا۔ کربلا میں آج حسین رضی اللہ عنہ کی قبر بھی زندہ ہے۔ جبکہ دمشق میں یزید کی قبر بھی مردہ ہے وہاں ہر لمحہ لعنت برس رہی ہے لیکن ساری دنیا حسین رضی اللہ عنہ کی قبر پر صلوۃ و سلام کے پھول نچھاور کر رہی ہے۔
( البدایہ والنہایہ ، الصواعق المحرقہ ، روضۃ الشھداء )

0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔