Tuesday 20 October 2015

حضرت حر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی توبہ

0 comments
حضرت حر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی توبہ
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
یزیدی 72 جان نثاروں اور عورتوں اور بچوں کے خلاف صف آراء ہوئے، دستور عرب کے مطابق پہلے انفرادی جنگ کا آغاز ہوا۔ یزیدی لشکر سے ایک شہ سوار نکلا، ابن سعد سے پوچھا کیا واقعی تم نے امام حسین رضی اللہ عنہ کو شہید کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے؟ وہ بدبخت جواب دیتا ہے کہ اس کے سوا ہمارے پاس کوئی چارہ ہی نہیں۔ یہ سن کر شہ سوار پر لرزہ طاری ہو جاتا ہے کہ یہ بدبخت تو نواسہ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو قتل کردے گا۔ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے گھرانے کا خون بہائے گا۔ اس کے دل میں ایمان کی جو چنگاری سلگ رہی تھی اس نے جوش مارا، قدرت نے اسے اس محبت اہل بیت کا ثمر دیا، اس کے اندر کا انسان بیدار ہو گیا۔ وہ خوف سے کانپ رہا تھا۔ اس کی یہ کیفیت دیکھ کر ایک شخص اس سے پوچھتا ہے، تم تو کوفہ والوں میں سے سب سے بہادر شخص ہو، تمہاری بہادری کی تو مثالیں دی جاتی ہیں، میں نے آج تک تمہیں اتنا پژمردہ نہیں دیکھا، تمہاری حالت غیر کیوں ہو رہی ہے؟ وہ شخص سر اٹھاتا ہے اور امام عالی مقام کی طرف اشارہ کرکے کہتا ہے میرے ایک طرف جنت ہے اور دوسری طرف دوزخ ہے۔ ۔ ۔ مجھے آج اور اسی وقت دونوں میں سے کسی ایک کا انتخاب کرنا ہے ! تھوڑے سے توقف کے بعد وہ شہ سوار سلسلہ کلام جاری رکھتے ہوئے کہتا ہے .......میں نے دوزخ کو ٹھکرانے کا فیصلہ کرلیا ہے اور اپنے لئے جنت کو منتخب کیا ہے، پھر وہ اپنے گھوڑے کو ایڑی لگاتا ہے اور امام عالی مقام کی خدمت میں پہنچتا ہے۔ نواسہ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ کو مخاطب کر کے کہتا ہے : حضور! میں آپ کا مجرم ہوں، میں ہی آپ کے قافلے کو گھیر کر میدان کربلا تک لایا ہوں کیا اس لمحے میں بھی میری توبہ قبول ہوسکتی ہے؟ شافع محشر کے نور نظر امام عالی مقام نے فرمایا کہ اگر توبہ کرنے آئے ہو تو اب بھی قبول ہوسکتی ہے۔ وہ کہتا ہے کیا میرا رب مجھے معاف کر دے گا؟ حسین رضی اللہ عنہ : ہاں تیرا رب تجھے معاف کر دے گا۔ لیکن یہ تو بتا کہ تیرا نام کیا ہے، اس شہسوار کی آنکھوں سے آنسو جاری ہو جاتے ہیں، عرض کرتا ہے میرا نام حر ہے، امام عالی مقام نے فرمایا حر تمہیں دنیا میں بھی اور آخرت میں بھی آزاد کر دیا گیا ہے۔ فرمایا : حر نیچے آؤ! وہ کہتا ہے : نہیں امام عالی مقام! اب زندہ نیچے نہیں آؤں گا، اپنی لاش آپ کے قدموں پر نچھاور کروں گا اور یزید کے لشکر کے سامنے سیسہ پلائی ہوئی دیوار بن جاؤں گا۔ اس کے بعد خوش بخت حر نے یزیدی لشکر سے خطاب کیا لیکن جب آنکھوں پر مفادات کی پٹی باندھ دی جائے تو کچھ نظر نہیں آتا۔ کوفی لشکر پر حر کی باتوں کا کوئی اثر نہ ہوا ۔ (البدايه والنهايه، 8 : 180 - 181)

0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔