Monday, 19 October 2015

اﷲ تعالیٰ کا حسنین کریمین رضی اللہ تعالیٰ عنہما کی موجودگی کے ذریعے جنت کو آراستہ کرنا

اﷲ تعالیٰ کا حسنین کریمین رضی اللہ تعالیٰ عنہما کی موجودگی کے ذریعے جنت کو آراستہ کرنا
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : حسن اور حسین عرش کے دو ستون ہیں لیکن وہ لٹکے ہوئے نہیں اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا : جب اہل جنت، جنت میں مقیم ہو جائیں گے تو جنت عرض کرے گی : اے پروردگار! تو نے مجھے اپنے ستونوں میں سے دو ستونوں سے مزین کرنے کا وعدہ فرمایا تھا۔ اﷲ تعالیٰ فرمائے گا : کیا میں نے تجھے حسن اور حسین کی موجودگی کے ذریعے مزین نہیں کر دیا؟ (یہی تو میرے دو ستون ہیں)۔

1. طبراني، المعجم الاوسط، 1 : 108، رقم : 337
2. هيثمي، مجمع الزوائد، 9 : 184
3. ذهبي، ميزان الاعتدال، 1 : 278
4. عسقلاني، لسان الميزان، 1 : 257، رقم : 804
5. خطيب بغدادي، تاريخ بغداد، 2 : 239، رقم : 697
6. ابن عساکر، تاريخ دمشق الکبير، 13 : 228
7. مناوي، فيض القدير، 3 : 415
8. ابن حجر مکي، الصواعق المحرقه، 2 : 562
--------------------------------------------------------------------------
حضرت انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : ایک مرتبہ جنت نے دوزخ پر فخر کیا اور کہا میں تم سے بہتر ہوں، دوزخ نے کہا : میں تم سے بہتر ہوں۔ جنت نے دوزخ سے پوچھا کس وجہ سے؟ دوزخ نے کہا : اس لئے کہ مجھ میں بڑے بڑے جابر حکمران فرعون اور نمرود ہیں۔ اس پر جنت خاموش ہو گئی، اﷲ تعالیٰ نے جنت کی طرف وحی کی اور فرمایا : تو عاجز و لاجواب نہ ہو، میں تیرے دو ستونوں کو حسن اور حسین کے ذریعے مزین کر دوں گا۔ پس جنت خوشی اور سرور سے ایسے شرما گئی جیسے دلہن شرماتی ہے۔

1. طبراني، المعجم الاوسط، 7 : 148، رقم : 7120
2. هيثمي، مجمع الزوائد، 9 : 184
اس حديث کے ایک راوی ’’عباد بن صہیب‘‘ پر بعض محدثین نے کلام کیا ہے مگر امام احمد بن حنبل، ابوداؤد، عبدان اھوازی نے اس کو صادق قرار دیا اور یحییٰ بن معین نے ابو عاصم النبیل سے اس کی روایت ثابت کی ہے۔
1. ابن شاهين، تاريخ اسماء الثقات، 1 : 171
2. ذهبي، المغني في الضعفاء، 1 : 326
3. ابن عدي، الکامل، 4 : 347
--------------------------------------------------------------------------
عن العباس بن زريع الأزدي عن أبيه مرفوعا، قال : قالت الجنة : يا رب! حسنتني فحسن أرکاني، قال : قد حسنت أرکانک بالحسن و الحسين.

حضرت عباس بن زریع ازدی اپنے والد سے مرفوعاً روایت کرتے ہیں کہ جنت نے (اﷲ تعالیٰ کی بارگاہ میں) عرض کیا : اے میرے پروردگار! تو نے مجھے حسین و جمیل بنایا ہے تو میرے ستونوں کو بھی حسین بنا۔ اﷲ تعالیٰ نے فرمایا : میں نے تیرے ستونوں کوحسن اور حسین علیہما السلام کے ذریعے حسین و جمیل بنا دیا ہے۔

1. عسقلاني، لسان الميزان، 6 : 241، رقم : 848
2. ذهبي، ميزان الاعتدال، 7 : 157، رقم : 9458
3. عسقلاني، الاصابه في تمييز الصحابه، 1 : 287

No comments:

Post a Comment

نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم فرمائیں مجھ سے مانگو نجدی کہیں شرک ہے ؟

نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم فرمائیں مجھ سے مانگو نجدی کہیں شرک ہے ؟ محترم قارئینِ کرام : حَدَّثَنَا ہَشَّامُ بْنُ عَمَّارٍنَا الْھَقْل...