Saturday 3 October 2015

حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ نے اجازت طلب کی تو حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اٹھ کر بیٹھ گئے

حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ نے اجازت طلب کی تو حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اٹھ کر بیٹھ گئے
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
حضرت عائشہ رضی اﷲ عنہا بیان کرتی ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میرے گھر میں (بستر پر) لیٹے ہوئے تھے، اس عالم میں کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی دونوں مبارک پنڈلیاں کچھ ظاہر ہو رہی تھیں، حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے اجازت طلب کی تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اجازت دے دی اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اسی طرح لیٹے رہے اور گفتگو فرماتے رہے، پھر حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اجازت طلب کی توآپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اجازت دے دی۔ جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اسی طرح لیٹے رہے اور گفتگو فرماتے کرتے رہے، پھر حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے اجازت طلب کی تو حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اٹھ کر بیٹھ گئے اور اپنے کپڑے درست کر لئے۔ محمد راوی کہتے ہیں کہ میں یہ نہیں کہتا کہ یہ ایک دن کا واقعہ ہے۔ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ آ کر باتیں کرتے رہے، جب وہ چلے گئے تو حضرت عائشہ رضی اﷲ عنہا نے عرض کیا۔ یا رسول اﷲ صلی اﷲ علیک وسلم حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ آئے تو آپ صلی اﷲ علیک وسلم نے ان کا فکر و اہتمام نہیں کیا، حضرت عمر رضی اللہ عنہ آئے تب بھی آپ صلی اﷲ علیک وسلم نے کوئی فکر و اہتمام نہیں کیا اور جب حضرت عثمان رضی اللہ عنہ آئے تو آپ صلی اﷲ علیک وسلم اٹھ کر بیٹھ گئے اور اپنے کپڑے درست کر لئے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : میں اس شخص سے کیسے حیاء نہ کروں جس سے فرشتے بھی حیاء کرتے ہیں۔‘‘ اِس حدیث کو اما م مسلم نے روایت کیا ہے۔

الحديث رقم 2 : أخرجه مسلم في الصحيح، کتاب فضائل الصحابة، باب من فضائل عثمان بن عفان، 4 / 1866، الحديث رقم : 2401، و ابن حبان في الصحيح، 15 / 336، الحديث رقم : 6907، و أبو يعلي في المسند، 8 / 240، الحديث رقم : 6907، و البيهقي في السنن الکبريٰ، 2 / 230، الحديث رقم : 3059.

No comments:

Post a Comment

اہلسنت پر علامہ اقبال رحمۃ اللہ علیہ کی تکفیر کے الزام کا جواب

اہلسنت پر علامہ اقبال رحمۃ اللہ علیہ کی تکفیر کے الزام کا جواب محترم قارئین کرام : دیابنہ اور وہابیہ اہل سنت و جماعت پر وہی پرانے بے بنیادی ...