Wednesday 11 December 2019

رنڈی کو تو دس پانچ روپیہ دے کر جب چاہو راضی کر لو تھانوی دیوبندی کی تعلیم

0 comments
رنڈی کو تو دس پانچ روپیہ دے کر جب چاہو راضی کر لو تھانوی دیوبندی کی تعلیم

محترم قارئینِ کرام : اِس معاشرے میں کچھ لوگ ایسے بھی پائے جاتے ہیں جو لوگوں کو اپنی مجالس میں نکاح کی مشکلات اور زنا کی آسانیاں بتا کر زنا کی ترغیب دیتے نظر آتے ہیں ۔ اگر کسی کو یقین نہ ہو تو ایک ایسے ہی "مجدد" کی زبان سے سنیے جس کا کام ہی اپنی مجالس میں ایسی بے حیائی کی باتیں کرنا تھا ۔

بیمارانِ دیوبند کے حکیم الفحاشیات جناب اشر فعلی تھانوی صاحب فرماتے ہیں : اس بنا پر کہتا ہوں کہ رنڈی کو تو دس پانچ روپیہ دے کر جب چاہو راضی کر لو اور کسی کی لڑکی تو اس طریق سے لے لو ۔ معتدبہ روپیہ الگ صرف ہوتا ہے ۔ سخت سخت شرائط الگ پورے کرنے پڑتے ہیں تب بھی ناک سیدھی ہو جاوے غنیمت سمجھا جاتا ہے ۔ (ملفوظات حکیم الاُمّت جلد نمبر 7 صفحہ نمبر 106 مطبوعہ اِدارهٔ تالیفاتِ أشرفیہ ملتان)

محترم قارئینِ کرام دیکھا آپ نے کہ مجدد کا کام ہوتا ہے معاشرے سے بے حیائی کی باتوں کو ختم کرنا لیکن یہ کیسا "مجدد" ہے جو بے حیائی کے "فضائل" بیان کر کے لوگوں کو اس کی طرف مائل کر رھا ہے ؟ تفو بر تو اے چرخ گردون تفو ۔

اب آیئے قرآن کریم میں اللہ عزّ و جل کیا فرماتا ہے پڑھیئے : اِنَّ الَّذِیۡنَ یُحِبُّوۡنَ اَنۡ تَشِیۡعَ الْفَاحِشَۃُ فِی الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا لَہُمْ عَذَابٌ اَلِیۡمٌ ۙ فِی الدُّنْیَا وَ الْاٰخِرَۃِ ؕ ۔ (پارہ نمبر 18 سورة النور آیت نمبر 19،چشتی)
ترجمہ : وہ لوگ جو چاہتے ہیں کہ مسلمانوں میں بُرا چرچا پھیلے ان کے لیے دردناک عذاب ہے دنیا اور آخرت میں ۔

اِنَّ الَّذِیۡنَ یُحِبُّوۡنَ : بیشک جو لوگ چاہتے ہیں ۔ اس آیت کا معنی یہ ہے کہ وہ لوگ جو یہ ارادہ کرتے اور چاہتے ہیں کہ مسلمانوں میں بے حیائی کی بات پھیلے ان کے لیے دنیا اور آخرت میںدردناک عذاب ہے ۔ دنیا کے عذاب سے مراد حد قائم کرنا ہے ، چنانچہ عبد اللّٰہ بن اُبی اور حضرت حَسّان ، حضرت مِسْطَحْ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا کو حدلگائی گئی اور آخرت کے عذاب سے مراد یہ ہے کہ اگر توبہ کئے بغیر مر گئے تو آخرت میں دوزخ ہے ۔ مزید فرمایا کہ اللّٰہ تعالیٰ دلوں کے راز اور باطن کے احوال جانتا ہے اور تم نہیں جانتے ۔ (تفسیر مدارک النور تحت الآیۃ: ۱۹، ص۷۷۴)

اِنَّ الَّذِیۡنَ یُحِبُّوۡنَ اَنۡ تَشِیۡعَ الْفَاحِشَۃُ فِی الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا : کہ مسلمانوں میں بے حیائی کی بات پھیلے ۔

نکاح نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم اور دوسرے انبیاء علیہم السّلام کی سنت ہے اور اسلام میں اس کی ترغیب دی گئی ہے جبکہ زنا فحاشی ہے اور اسلام میں اس کی مذمت کی گئی ہے اور اس کے مرتکب کے لیے سزا مقرر کی گئی ہے ۔

اشاعت ِفاحشہ میں ملوث افراد کو نصیحت

اشاعت سے مراد تشہیر کرنا اور ظاہر کرنا ہے جبکہ فاحشہ سے وہ تمام اَقوال اور اَفعال مراد ہیں جن کی قباحت بہت زیادہ ہے اور یہاں آیت میں اصل مراد زِنا ہے ۔ (تفسیر روح البیان، النور، تحت الآیۃ: ۱۹، ۶/۱۳۰)

البتہ یہ یاد رہے کہ اشاعتِ فاحشہ کے اصل معنیٰ میں بہت وسعت ہے چنانچہ اشاعتِ فاحشہ میں جو چیزیں داخل ہیں ان میں سے بعض یہ ہیں :

(1) کسی پر لگائے گئے بہتان کی اشاعت کرنا ۔

(2) کسی کے خفیہ عیب پر مطلع ہونے کے بعد اسے پھیلانا ۔

(3) علمائے اہلسنّت سے بتقدیر ِالٰہی کوئی لغزش فاحش واقع ہو تو ا س کی اشاعت کرنا ۔

(4) حرام کاموں کی ترغیب دینا ۔

(5) ایسی کتابیں لکھنا، شائع کرنا اور تقسیم کرنا جن میں موجود کلام سے لوگ کفر اور گمراہی میں مبتلا ہوں ۔

(6) ایسی کتابیں، اخبارات، ناول، رسائل اورڈائجسٹ وغیرہ لکھنا اور شائع کرنا جن سے شہوانی جذبات متحرک ہوں ۔

(7) فحش تصاویر اور وڈیوز بنانا، بیچنا اور انہیں دیکھنے کے ذرائع مہیا کرنا ۔

(8) ایسے اشتہارات اور سائن بورڈ وغیرہ بنانا اور بنوا کر لگانا، لگوانا جن میں جاذِبیت اور کشش پیدا کرنے کے لئے جنسی عُریانِیَّت کا سہارا لیا گیا ہو ۔
(9) حیا سوز مناظر پر مشتمل فلمیں اور ڈرامے بنانا ، ان کی تشہیر کرنا اور انہیں دیکھنے کی ترغیب دینا ۔

(10) فیشن شو کے نام پر عورت اور حیا سے عاری لباسوں کی نمائش کرکے بے حیائی پھیلانا ۔

(11) زنا کاری کے اڈّے چلانا وغیرہ ۔

ان تمام کاموں میں مبتلا حضرات کو چاہئے کہ خدارا ! اپنے طرزِ عمل پر غور فرمائیں بلکہ بطورِ خاص ان حضرات کو زیادہ غورکرناچاہئے جو فحاشی وعریانی اور اسلامی روایات سے جدا کلچر کو عام کر کے مسلمانوں کے اخلاق اور کردار میں بگاڑ پیدا کر رہے ہیں اور بے حیائی ، فحاشی و عریانی کے خلاف اسلام نے نفرت کی جو دیوار قائم کی ہے اسے گرانے کی کوششوں میں مصروف ہیں ۔ اللّٰہ تعالیٰ انہیں ہدایت اور عقلِ سلیم عطا فرمائے اور درج ذیل تین احادیث پر بھی غورو فکر کرنے اور ان سے عبرت حاصل کر نے کی توفیق عطا فرمائے اٰمین ۔

(1) حضرت جریر رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے ، نبی اکرم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا : جس نے اسلام میں اچھا طریقہ رائج کیا ، اس کے لئے اسے رائج کرنے اور اپنے بعد اس پر عمل کرنے والوں کا ثواب ہے ، اور ان عمل کرنے والوں کے ثواب میں سے بھی کچھ کم نہ ہوگا اور جس نے اسلام میں بُرا طریقہ رائج کیا ، اس پر اس طریقے کو رائج کرنے اور اس پر عمل کرنے والوں کا گناہ ہے اور ان عمل کرنے والوں کے گناہ میںبھی کوئی کمی نہ ہوگی ۔ (مسلم، کتاب الزکاۃ، باب الحث علی الصدقۃ ولو بشقّ تمرۃ۔۔۔ الخ، ص۵۰۸، الحدیث : ۶۹(۱۰۱۷)،چشتی)

(2) سید المرسلین صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے روم کے شہنشاہ ہرقل کو جو مکتوب بھجوایا ا س میں تحریر تھا کہ (اے ہرقل!) میں تمہیں اسلام کی طرف دعوت دیتا ہوں ، تم اسلام قبول کر لو تو سلامت رہو گے اور اللّٰہ تعالیٰ تمہیں دُگنا اجر عطا فرمائے گا اور اگر تم (اسلام قبول کرنے سے) پیٹھ پھیرو گے تو رِعایا کا گناہ بھی تم پر ہوگا ۔ (بخاری، کتاب بدء الوحی، ۶باب، ۱/۱۰، الحدیث: ۷)

(3) حضرت عبد اللّٰہ بن مسعود رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے ، رسولُ اللّٰہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا ’’جو شخص ظلماً قتل کیا جاتا ہے تو اس کے ناحق خون میں حضرت آدم عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے پہلے بیٹے (قابیل) کا حصہ ضرور ہوتا ہے کیونکہ اسی نے پہلے ظلماً قتل کرناایجاد کیا ۔ (بخاری، کتاب احادیث الانبیاء ، باب خلق آدم صلوات اللّٰہ علیہ وذرّیتہ، ۲/۴۱۳، الحدیث : ۳۳۳۵)۔(طالبِ دعا و دعا گو ڈاکٹر فیض احمد چشتی)

0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔