حضرت غوثِ اعظم شیخ عبد القادر جیلانی رحمۃ اللہ علیہ کی نسبت کام آگئی
محترم قارئینِ کرام : حکیمِ مریضانِ دیوبند جناب مولوی اشرف علی تھانوی صاحب لکھتے ہیں کہ : میں نے حضرت مولانا فضل الرحمٰن صاحب گنج مرادآبادی سے خود اس سے زیادہ عجیب ایک حکایت سنی جس میں توجیہ کی بھی ضرورت ہے۔ اور کوئی بیان کرتا تو شاید یقین ہونا بھی مشکل ہوتا اور بہت ممکن تھا کہ میں سُن کر ردّ کر دیتا وہ یہ کہ ایک دھوبی کا انتقال ہوا جب دفن کر چکے تو منکر نکیر نے آ کر سوال کیا:من ربك ؟ ،،،، مادینك ؟ ،،،، من ھذالرجل ؟ وہ جواب میں کہتا مجھ کو کچھ خبر نہیں میں تو حضرت غوثِ اعظم رحمۃ اللہ علیہ کا دھوبی ہوں اور فی الحقیقت یہ جواب اپنے ایمان کا اجمالی بیان تھا کہ میں ان کا ہم عقیدہ ہوں جو ان کا خدا ، وہ میرا خدا ،جو ان کا دین، وہ میرا دین، اسی پر اس کی نجات ہو گئی باقی اس سے یہ لازم نہیں آتا کہ ان کا ایمان بھی اجمالی تھا محض تعبیرا اجمالی تھی ۔ ( الافاضاتُ الیومیہ جلد دوم صفحہ نمبر 100, 101 حکیم الامت دیوبند جناب اشرف علی تھانوی صاحب مطبوعہ ادارہ تالیفاتِ اشرفیہ ملتان)
تھانوی صاحب کا یہ کہنا کہ فضل الرحمٰن دیوبندی کے علاوہ یہ واقعہ کوئی اور بیان کرتا تو یقین نہ کرتا اور رد کر دیتا“یہ اس واقعہ کی ثقاہت پر دلالت کرتا ہے۔
تو کیا خیال ہے شرک کے فتوے مفت میں بانٹنے والوں کا تمہارا مجدد،،، ”حضرت شیخ عبد القادر جیلانی“ کو غوث ہی نہیں بلکہ ”غوثِ اعظم“ کہہ کر پکار رہا ہے۔ اگر حلالی ہو تو لگاؤ شرک کا فتویٰ۔۔؟
دوسری طرف امام الوھابیہ والدیابنہ مولوی اسماعیل دھلوی قتیلِ بالاکوٹی لکھتا ہے کہ:حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم قیامت کے دن اپنی بیٹی فاطمہ رضی الله عنھا کی بھی نجات نہیں کروا سکتے۔ ( تقویۃالایمان، صفحہ نمبر 63، مطبوعہ دار الکتب السلفیہ لاہور،چشتی )
مزید لکھا : فقط قرابت کسی بزرگ کی الله کے ہاں کچھ کام نہیں آتی جب تک معاملہ اپنا الله ہی سے صاف نہ کر لے تو کچھ کام نہیں نکلتا “ ۔ ( تقویۃالایمان، صفحہ نمبر 63، مطبوعہ دار الکتب السلفیہ لاہور )
جی فتاویٰ اسماعیلیہ کے مطابق بزرگ کی قرابت کام نہیں آتی تھانوی کے بقول بتاؤ دھوبی کو غوث اعظم قرابت کام آئی کہ نہیں ؟؟
اب رہی بات حضرت فاطمۃ الزہرا رضی الله عنھا کی تو حضور سیّدِ عالَم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم ارشاد فرماتے ہیں: فاطمة سیّدة نساء اھل الجنة ۔
ترجمہ : فاطمہ رضی الله عنھا جنتی عورتوں کی سردار ہے ۔ ( صحیح البخاری، باب مناقب قرابة رسول الله، جلد5، صفحه 20، مطبوعه دار الطوق النّجاة،چشتی )
اسماعیل دہلوی بے ایمان کہتا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم حضرت فاطمہ رضی الله عنھا کو نجات نہیں دلوا سکتے۔۔۔۔۔ارے بے ایمان تو ان کی نجات کی بات کرتا ہے دیکھ رسول الله صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم نے ان کو نجات یافتہ عورتوں کی بھی سردار بنا دیا۔۔۔۔تو پتہ چلا کہ حالتِ ایمان میں الله والوں کی قرابت قبر وحشر میں فائدہ اور نجات دیتی ہے۔۔اسی لئے تو تھانوی نے کہا کہ غوث اعظم رضی اللہ عنہ کا دھوبی نسبت سے ہی بخشا گیا۔۔
میرا دین و ایمان فرشتے جو پوچھیں
تمہاری ہی جانب اشارہ کروں میں
حضرت غوث اعظم رحمۃُ اللہ علیہ کے دھوبی نے قبر میں فرشتوں سے کہا میں غوث اعظم کا دھوبی ہوں فرشتوں نے ہنس کے چھوڑ دیا ۔ (حضرت تھانوی کے پسندیدیدہ واقعات صفحہ نمبر 36 مطبوعہ توصیف پبلیکیشنز لاہور )تھانوی صاحب نے غوث اعظم بھی لکھا اور نسبت کا فائدہ بھی ۔
مکتبہ فکر دیوبند کے لوگوں سے گزارش ہے کہ : اگر ہم کہیں غوث اعظم رحمۃ اللہ علیہ سہارا ہیں تو شرک کے فتوے اور دھتکارے ہوئے لوگ جیسے طعنے اگر یہی بات حکیم مریضانِ دیوبند لکھ دیں کہ آپ کی نسبت سے آپ کے دھوبی کی بخشش ہوگئی تو فتوے کیوں نہیں جناب خدا را امت مسلمہ پر رحم کریں دہرا معیار اپنا کر تفرقہ و انتشار مت پھیلائیں اس وقت امت کو اتحاد کی سخت ضرورت ہے ۔ (طالبِ دعا و دعا گو ڈاکٹر فیض احمد چشتی )
No comments:
Post a Comment