Thursday, 12 December 2019

بارگاہِ رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم میں بے ادبی کے مختلف پہلو

بارگاہِ رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم میں بے ادبی کے مختلف پہلو




محترم قارئینِ کرام : بارگاہِ رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم میں بے ادبی وگستاخی جس قدر سنگین جرم ہے اسی قدر نازک بھی ہے ۔ فقیر ڈاکٹر فیض احمد چشتی نے کوشش کر کے اکابرینِ اُمّت علیہم الرّحمہ کے ارشادات میں سے چند پھول جمع کر دیئے ہیں غلامانِ مصطفیٰ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم سے گزارش ہے خود بھی پڑھیں اور دوسروں تک بھی پہنچائیں اور اِس فقیر کو دعاؤں میں یاد رکھیں جزاکم اللہ خیرا

امام سبکی رحمہ اللہ تعالی رقمطرازہیں : والمرجع فیمایسمی سباومالایسمی سباالی العرف ۔ (السیف المسلول علی من سب الرسول صلی اللہ تعالی علیہ وسلم ص۳۳۱)
ترجمہ : کسی کلام کے گالی ہونے یانہ ہونے کامدارعرف ہے ۔

لہذا جو کلام عرف میں گالی سمجھی جائے وہ گالی ہی ہے اگرچہ وہ واقع کے عین مطابق ہو ۔

کونسی بات ہمارے آقا و مولا جناب سیدنا محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کے حق میں گالی اورنقص ہے ؟

(1) : جوشخص نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کے رنگ شریف کو سیاہ بولے۔

قاضی عیاض مالکی رحمہ اللہ تعالی شفاء شریف میں رقمطرازہیں : وقال أحمد بن أبی سلیمان صاحب سحنون من قال إن النبی صلی اللہ علیہ وسلم کان أسود، یقتل ۔ (الشفاء ج۲ص۷۱۲)
ترجمہ : جناب سحنون کے صاحب جنابِ احمد بن ابی سلیمان نے فرمایا : جوشخص کہے کہ نبی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کالے تھے اسے قتل کر دیا جائے ۔

اس کلام کوامام سبکی رحمہ اللہ تعالی نے بھی نقل فرمایا ہے ۔ (السیف المسلول علی من سب الرسول صلی اللہ تعالی علیہ وسلم ص۰۳۱)

اس کے تحت علامہ خفاجی رحمہ اللہ تعالی رقمطرازہیں : ھذاالقائل قد کذب وافتری ووصفہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم بمافیہ اشعار بالتحقیر لعنہ اللہ وسود وجھہ یوم تبیض وجوہ وتسود وجوہ وھذامماصرح بہ الفقہاء وعللوابانہ قصد الکذب استخفافا فھو کما لوقال : لم یکن صلی اللہ تعالی علیہ وسلم قرشیا ۔ (نسیم الریاض شرح شفاء القاضی عیاض ج۴ص۲۴۳، ۳۴۳،چشتی)
ترجمہ : اس شخص نے جھوٹ بولا اورافتراء باندھا اوررسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کی ذاتِ عالیہ کا ایساوصف بیان کیاجس میں تحقیر کی طرف اشارہ ہے …… اللہ اس پہ لعنت کرے اورجس دن کچھ چہرے سفید اور کچھ چہرے سیاہ ہو تو اللہ اس کے چہرے کوسیاہ کرے …… اوریہ اس قبیل سے ہے جس کی فقہاء نے تصریح کی ہے اوراس کی علت یہ بیان کی کہ:اس شخص نے بقصدِ تحقیر جھوٹ بولااوریہ ایسے ہی ہے جیسے اگر کوئی شخص کہے آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم قریشی نہ تھے ۔

علامہ خفاجی رحمہ اللہ تعالی کی کلام سے یہ بھی ثابت ہوتا ہے کہ : جوشخص نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کوغیرقریشی کہے اس نے بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کی تحقیر کی ، وہ بھی مستحق قتل ہے ۔ اسی بات کی تصریح کرتے ہوئے آپ نے ایک اورمقام پہ فرمایا : من یفضل احداعلی قومہ واصولہ ویقول انہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم لم یکن قرشیافانہ کفرصرح بہ الفقہاء ۔ (نسیم الریاض ج۴ص۵۳۳)
ترجمہ : جوشخص کسی کو آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کی قوم پہ اورآپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کے آباؤ و اجداد و امہات سے افضل قرار دے اور کہے کہ آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم قریشی نہ تھے تواس نے کفر کیا …… فقہاء نے اس بات کی تصریح کی ہے ۔

اورعلامہ ابن حجرمکی رحمہ اللہ تعالی رقمطرازہیں : عن القاضی عیاض ان من قال کان النبی صلی اللہ تعالی علیہ وسلم اسود اوتوفی قبل ان یلتحی او قال لیس بقرشی کفر لانہ وصفہ بغیرصفتہ ففیہ تکذیب لہ ۔ (الاعلام بقواطع الاسلام ص۵۲)
ترجمہ : امام قاضی عیاض مالکی رحمہ اللہ تعالی سے منقول ہے کہ جوشخص کہے نبی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم سیاہ تھے ، یا آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کا وصال ڈاڑھی شریف نکلنے سے پہلے ہوگیا ، یا کہے کہ آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم قریشی نہ تھے تواس نے کفرکیا ۔ کیونکہ اس نے آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کو آپ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کی صفت کے غیر کے ساتھ متصف کیا اوراس میں آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کی تکذیب ہے ۔

علامہ ابن حجر مکی اورعلامہ خفاجی رحمھما اللہ تعالی کی کلام سے مزید یہ بھی معلوم ہورہاہے کہ : جوشخص کسی کو نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کی قوم سے افضل قرار دے ۔

جوشخص کسی کونبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کے آباء و اجداد اور امہات سے افضل قرار دے ۔

جوشخص کہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کا وصال ڈاڑھی مبارک آنے سے پہلے ہوا ۔

ایسے کلمات کے قائلین نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کی توہین و تکذیب کر رہے ہیں لہذا وہ کافر ہیں ۔

جو شخص نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کے بال مبارک کو ازراہِ اہانت ”معمولی بال“ کہے ۔

امام طاہر بن احمد بن عبدالرشید البخاری متوفی۲۴۵ھ فرماتے ہیں : ولوقال لشعرمحمدشعیرایکفروتاویلہ ھکذاان قال بطریق الاھانۃ ۔ (خلاصۃ الفتاوی ج۴ص۶۸۳)
ترجمہ : اگر نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کے بال مبارک کومعمولی بال کہے تو کافر ہوجائے گا اوراس کی وجہ یہ ہے کہ اگروہ بطور اھانت کہے ۔

البحرالرائق اورمجمع الانھر میں ہے : واختلف فی تصغیرشعر النبی صلی اللہ تعالی علیہ وسلم لکن اذااراد الاھانۃ فلاخلاف فی الکفر امااذااراد التعظیم فلا ۔ (البحرالرائق ج۳۱ص۸۷۴، مجمع الانھر شرح ملتقی الابھر ج۴ص۱۱۴)
ترجمہ : نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کے بال مبارک کی تصغیر کے بارے میں اختلاف ہے ، لیکن جب توہین کا ارادہ کرے تو (کہنے والے کے) کفر میں کوئی اختلاف نہیں اورجبکہ تعظیم کا ارادہ کرے تو اب کفر نہیں ۔

علامہ شامی رحمہ اللہ تعالی رقمطرازہیں : وفی المحیط لوقال لشعرالنبی صلی تعالی علیہ وسلم شعیریکفرعند بعض المشایخ وعندالبعض لایکفر الا اذاقال ذلک بطریق الاھانۃ ۔ (تنبیہ الولاۃ والحکام علی احکام شاتم خیر الانام صلی اللہ تعالی علیہ وسلم فی ضمن رسائل ابن عابدین ج۱ص۶۲۳،چشتی)
ترجمہ : محیط میں ہے کہ : اگر نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کے بال مبارک کومعمولی سابال کہے تو بعض مشائخ کے نزدیک مطلقا کافر ہے اوربعض کے نزدیک جب بطورِاھانت کہے تب کافر ہے (ورنہ نہیں) ۔

ایسی ہی کلام فتاوی عالمگیری میں بھی موجود ہے ۔ (الفتاوی الھندیۃ ج۷۱ص۶۴۱)

قاضی ثناء اللہ پانی پتی رحمہ اللہ تعالی فرماتے ہیں : اگر پیغمبر صلی اللہ تعالی علیہ وسلم راعیب کرد یاموئے مبارکش رامویک گفت کافر شود ۔ (مالابد منہ ص۷۲۱)
ترجمہ : اگر نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کوعیب لگائے یا نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کے بال مبارک کو گھٹیا بال کہے تو کافر ہوجائے گا ۔

جوشخص نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کو بقصدِ اھانت لمبے ناخنوں والا بولے۔

امام طاہر بن احمد بن عبدالرشید البخاری متوفی ۲۴۵ھ نے فرمایا : وھکذالوقال …… طویل الظفروتاویل الکل ماذکرنا(ای ان قال بطریق الاھانۃ فیکفر) ۔ (خلاصۃ الفتاوی ج۴ص۶۸۳)
یونہی اگر کہے …… لمبے ناخنوں والا (یعنی اگربطوراھانت کہے توکافر ہوجائے گا) اورسب کی تاویل وہ ہے جسے ہم نے ذکر کیا (یعنی اھانت) ۔

ابن حجر مکی رحمہ اللہ تعالی نے ذکرفرمایا : (منھا) قال الشیخان عنھم واختلفوا فیما لوقال کان ای النبی صلی اللہ تعالی علیہ وسلم طویل الظفر ۔ (الاعلام بقواطع الاسلام ص۵۲)

مکفرات میں سے بعض وہ ہے جسے شیخین نے ذکرکیا اوراس میں علماء نے اختلاف کہا : اگرکہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم لمبے ناخنوں والے تھے ۔ چندسطربعد فرمایا : ولم یتعرض الشیخان ولاغیرھما فیما رایت للراجح فی المسئلۃ الاولی اعنی قولہ طویل الظفروالذی یظھرانہ ان قال ذلک احتقارالہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم واستہزاۂ بہ اوعلی جھۃ نسبۃ النقص الیہ کفر والافلا ویعزر التعزیرالشدید ۔ (الاعلام بقواطع الاسلام ص۶۲)
ترجمہ : جہاں تک میں نے دیکھا توشیخین اور ان کے علاوہ کوئی بھی پہلے مسئلہ یعنی ”لمبے ناخنوں والا“ کہنے کی صورت میں راجح (کیاہے اس) کے بیان کے درپے نہ ہوا ۔ اور جو ظاہر ہوتا ہے وہ یہ ہے کہ اگریہ بات نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کی حقارت اور نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم سے استھزاء یا نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کی ذات مقدسہ کی طرف نقص کی نسبت کے لیے کرے تو کافر ہے ورنہ نہیں سخت تعزیر کیا جائے ۔

علامہ شامی رقمطرازہیں : وان قال کان طویل الظفرفقدقیل یکفرلوعلی وجہ الاھانۃ ۔ (تنبیہ الولاۃ والحکام علی احکام شاتم خیر الانام صلی اللہ تعالی علیہ وسلم فی ضمن رسائل ابن عابدین ج۱ص۶۲۳)۔
ترجمہ : اور اگر کہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم لمبے ناخنوں والے تھے تو کہا گیا ہے کہ اگربطوراھانت کہے تو کافر ہے ۔

جوشخص کہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کے مبارک کپڑے میلے تھے ۔

قاضی عیاض مالکی رحمہ اللہ تعالی رقمطراز ہیں : وروی ابن وہب عن مالک من قال إن رداء النبی صلی اللہ علیہ وسلم ویروی زر النبی صلی اللہ علیہ وسلم وسخ أراد بہ عیبہ قتل ۔ (الشفاء ج۲ص۷۱۲، السیف المسلول علی من سب الرسول صلی اللہ تعالی علیہ وسلم ص۰۳۱،چشتی)
ترجمہ : ابن وھب نے امام مالک رحمہ اللہ تعالی سے روایت کی : جوشخص کہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کی چادراقدس اورایک روایت میں نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کابٹن مبارک میلاہے اوراس سے عیب کا ارادہ کرے تواسے قتل کر دیا جائے ۔

امام ابن حجر مکی نے ذکرفرمایا : من قال رداء النبی صلی اللہ تعالی علیہ وسلم اومئزرہ وسخ واراد بہ عیبہ قتل ۔ (الاعلام بقواطع الاسلام ص۸۴)
ترجمہ : جوشخص کہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کی مبارک چادر یا تہبند شریف میلا ہے اوراس سے عیب کا ارادہ کرے تو قتل کردیا جائے ۔

علامہ علی قاری رحمہ اللہ تعالی شرح شفاء میں فرماتے ہیں : ای مثلا وکذاحکم ازارہ وسائردثارہ وشعارہ واعضاۂ وابشارہ ۔ (شرح الشفاء للعلامۃ علی القاری ج۴ص۱۴۳)
ترجمہ : یعنی یہ بات تو بطورمثال ہے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کے تہبند شریف ، بدن سے مس ہونے والے کپڑے ، اس سے اوپر والے کپڑے ، نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کے اعضائے شریفہ ، نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کی مبارک جلد کا بھی یہی حکم ہے ۔

جو شخص نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کو ”ساربان“ کہے ۔

جو شخص نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کو ”ابوطالب کایتیم“ کہے ۔

قاضی عیاض مالکی پھر امام تقی الدین سبکی رحمھما اللہ تعالی رقمطراز ہیں : وأفتی أبو الحسن القابسی فیمن قال فی النبی صلی اللہ علیہ وسلم الجمال یتیم أبی طالب بالقتل ۔ (الشفاء ج۲ص۷۱۲، السیف المسلول علی من سب الرسول صلی اللہ تعالی علیہ وسلم ص۰۳۱)
ترجمہ : جس شخص نے نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کے بارے میں ”ساربان، یتیمِ ابوطالب“ کہا اس سے متعلق جناب ابوالحسن القابسی نے فتویٰ قتل دیا ۔

علامہ علی قاری رحمہ اللہ تعالی شفاء کی شرح میں رقمطرازہیں : ولعل الجمع بین الوصفین مطابق للواقع والافکل واحد منھمایکفی فی تکفیر صاحب مقال ۔ (شرح الشفاء للعلامۃ علی القاری ج۴ص۲۴۳)
ترجمہ : دونوں وصفوں (یعنی”ساربان“ اور ”یتیمِ ابی طالب“) کے درمیان جمع شاید واقع کی مطابق ہے ورنہ ان دونوں وصفوں میں سے ہرایک کہنے والے کو کافر قرار دینے کے لیے کافی ہے ۔

جو شخص نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کو کسی بدصورت کے ساتھ تشبیہ دے

قاضی عیاض مالکی رحمہ اللہ تعالی پھر امام سبکی علیہما الرحمۃ رقمطراز ہیں : وافتی أبو محمد بن أبی زید بقتل رجل سمع قوما یتذاکرون صفۃ النبی صلی اللہ علیہ وسلم إذ مر بہم رجل قبیح الوجہ واللحیۃ فقال لہم تریدون تعرفون صفتہ ہی فی صفۃ ہذا المار فی خلقہ ولحیتہ قال ولا تقبل توبتہ وقد کذب لعنہ اللہ ولیس یخرج من قلب سلیم الإیمان ۔ (الشفاء ج۲ص۷۱۲، السیف المسلول علی من سب الرسول صلی اللہ تعالی علیہ وسلم ص۰۳۱،چشتی)
ترجمہ : جناب ابومحمد بن ابی زید نے اس شخص کے قتل کا فتوی دیا جس نے کچھ لوگوں کو نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کے حلیہ کا ذکر کرتے سنا کہ ان کے قریب سے ایک بدصورت چہرے اور ڈاڑھی والاشخص گزرا تو اس شخص نے کہا تم لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کا حلیہ جاننا چاہتے ہو …… آنبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کا حلیہ اس گزرنے والے کی طرح ہے اس کی صورت اوراس کی ڈاڑھی کے بارے میں ۔
فرمایا : اس شخص کی توبہ مقبول نہیں اوراس ملعون نے جھوٹ بولا اورایسی بات ایمانی دل سے نکل ہی نہیں سکتی ۔

جو شخص ازراہِ تحقیر نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کو ”یتیم“ کہے ۔

جو شخص ازراہ تحقیر نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کوحضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ کا سسرکہے ۔

جو شخص نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کے زھد کو آنبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کی مجبوری کہے ۔

قاضی عیاض مالکی رحمہ اللہ تعالی پھرامام سبکی علیہما الرحمۃ رقمطراز ہیں : وأفتی فقہاء الأندلس بقتل ابن حاتم المتفقۃ الطلیطلی وصلبہ بما شہد علیہ بہ من استخفافہ بحق النبی صلی اللہ علیہ وسلم وتسمیتہ إیاہ أثناء مناظرتہ بالیتیم وختن حیدرۃ وزعمہ أن زہدہ لم یکن قصدا ولو قدر علی الطیبات أکلہا إلی أشباہ لہذا ۔ (الشفاء ج۲ص۸۱۲، السیف المسلول علی من سب الرسول صلی اللہ تعالی علیہ وسلم ص۱۳۱)
ترجمہ :متفقہ ابن حاتم طلیطلی کے خلاف اس کے نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کی تحقیر کرنے اور دورانِ مناظرہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کو ”یتیم“ اور ”حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ کاسسر“ کہنے اوریہ گمان کرے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کا زھد قصدی نہ تھا بلکہ اگر نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم پاکیزہ چیزوں پر قادر ہوتے تو انہیں کھاتے اوراس کی امثال کی گواہی دی گئی تو اندلس کے فقہاء نے اس کے قتل اوراس کوسولی پہ لٹکانے کافتوی دیا ۔

جو شخص کہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کوشکست ہوئی ۔

قاضی عیاض مالکی رحمہ اللہ تعالی پھرامام سبکی رحمہ اللہ تعالی رقمطرازہیں : قال القاضی أبو عبد اللہ بن المرابط:من قال إن النبی صلی اللہ علیہ وسلم ہزم یستتاب فإن تاب وإلا قتل لأنہ تنقص ۔ (الشفاء ج۲ص۹۱۲، السیف المسلول علی من سب الرسول صلی اللہ تعالی علیہ وسلم ص۱۳۱)
ترجمہ : قاضی ابوعبد اللہ بن المرابط نے فرمایا : جو شخص کہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کوشکست ہوئی اس سے توبہ کا تقاضا کیا جائے اگر توبہ کرے ورنہ قتل کر دیا جائے کیونکہ اس نے نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کی طرف نقص کی نسبت کی ہے ۔

جوشخص نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کی تحقیر کے ارادے سے آپ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کو”تمہاراساتھی“ کہہ کریادکرے ۔

امام ابنِ حجرمکی رحمہ اللہ تعالی رقمطراز ہیں : قتل خالد بن الولید رضی اللہ تعالی عنہ من قال لہ عن النبی صلی اللہ تعالی علیہ وسلم صاحبکم وعد ھذہ الکلمۃ تنقیصالہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم ۔ (الاعلام بقواطع الاسلام ص۷۴، ۸۴،چشتی)
ترجمہ : جنابِ خالد بن ولید رضی اللہ تعالی عنہ نے اس شخص کوقتل کر دیا جس نے نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم سے متعلق ”تمہارا ساتھی“ کہا اور آپ رضی اللہ تعالی عنہ نے اس کلمہ کو نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کی ذاتِ عالیہ کی تنقیص شمارکیا ۔

جو شخص کسی کو نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم سے زیادہ علم والا بتائے ۔

امام خفاجی رحمہ اللہ تعالی فرماتے ہیں : من قال فلان اعلم منہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم فقد عابہ ونقصہ ۔ (نسیم الریاض ج۴ص۵۳۳)
ترجمہ : جس شخص نے کہا کہ فلاں نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم سے زیادہ جاننے والا ہے توتحقیق اس نے نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کو عیب لگایا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کی تنقیص کی ۔

جو شخص نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کی موجودگی میں زناء کرے ۔

امام ابن حجرمکی رحمہ اللہ تعالی لکھتے ہیں : ان من زنا بحضرتہ کفر……لان ھذاظاہرفی الاستخفاف فکان کفرا ۔ (الاعلام بقواطع الاسلام ص۶۱)
ترجمہ : بے شک جس نے نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کی موجودگی میں زناء کیا اس نے کفرکیا کیونکہ یہ تحقیر میں واضح ہے لہذا کفر ہوگا ۔

جو شخص بطورِ اھانت نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کے اعضائے شریفہ میں سے کسی عضوکی تصغیر بنائے ۔

امام ابن حجر مکی رحمہ اللہ تعالی لکھتے ہیں : من المکفرات لو……صغرعضوا من اعضاۂ علی طریق الاھانۃ ۔ (الاعلام بقواطع الاسلام ص۴۲)
ترجمہ : کفریات میں سے ایک یہ بھی ہے کہ اگر نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کے اعضائے شریفہ میں سے کسی کی بطورِ اھانت تصغیر بنائے ۔

جو شخص نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کے اسمِ گرامی کی تصغیربنائے ۔

ابن حجرمکی رحمہ اللہ تعالی نے ذکرفرمایا : فی شرح العباب قبیل باب الغسل قال…………او صغر اسمہ(ای فیکفر) ۔ (الاعلام بقواطع الاسلام ص۴۳)
عباب کی شرح میں باب الغسل سے کچھ پہلے ہے کہ : یا آپ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کے اسمِ گرامی کی تصغیربنائے……یعنی کافرہوجائے گا ۔

جو شخص آپ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کی غیبت کرے ۔

ابن حجررحمہ اللہ تعالی ”شرح العباب“ کے حوالے سے رقمطرازہیں : اواغتاب نبیا (ای فیکفر) ۔ (الاعلام بقواطع الاسلام ص۴۳،چشتی)
یا کسی نبی صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کی غیبت کرے ……یعنی کافر ہو جائے گا ۔

جوشخص کہے کہ نبی صلی اللہ تعالی علیہ وسلم بوسیدہ کپڑوں والے تھے ۔

ابن حجررحمہ اللہ تعالی رقمطرازہیں : قال……اوقال استخفافا النبی……خلق الثیاب۔(ای فقد کفر) ۔ (الاعلام بقواطع الاسلام ص۶۳)
فرمایا : یا نبی صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کی تحقیر کے طور پہ کہے:بوسیدہ کپڑوں والے……یعنی پس کافرہوجائے گا ۔

جوشخص نبی صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کو بطورِ استخفاف بھوکا کہے ۔

ابن حجرنے فرمایا : قال……اوقال استخفافا النبی……جائع البطن۔(ای فقد کفر) ۔ (الاعلام بقواطع الاسلام ص۶۳)
فرمایا : یا نبی صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کی ذاتِ مقدسہ سے استخفاف کے طور پہ کہے : بھوکے پیٹ والے……یعنی پس کافرہوجائے گا۔

جوشخص کہے کہ نبی صلی اللہ تعالی علیہ وسلم بہت بھولتے تھے۔

ابن حجر رحمہ اللہ تعالی رقمطرازہیں:قال……اوقال استخفافا النبی……کثیرالنسیان۔(ای فقد کفر)۔(الاعلام بقواطع الاسلام ص۶۳)
فرمایا:یانبی صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کی ذاتِ مقدسہ کی تحقیر کے لیے آپ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کوبہت بھولنے والاکہے……یعنی تحقیق کافرہوجائے گا۔

جوشخص نبی صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کاخیال ہوتے ہوئے کسی ایسے شخص کوگالی دے جس کانام نبی صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کے اسماء گرامی میں سے کسی پہ ہو۔

ابنِ حجرمکی رحمہ اللہ تعالی رقمطرازہیں : (الفصل الثالث فیما یخشی علیہ الکفر) اذا شتم رجلا اسمہ من اسماء النبی صلی اللہ تعالی علیہ وسلم فقال یاابن الزانیۃ وھوذاکر النبی صلی اللہ تعالی علیہ وسلم۔(الاعلام بقواطع الاسلام ص۳۴)
تیسری فصل ان کلمات کے بیان میں جن میں کہنے والے پہ کفرکااندیشہ ہے:جب ایسے شخص کوگالی دے جس کانام نبی صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کے اسماء گرامی میں سے کسی پہ ہوپس اسے کہے:اے زانیہ کے بیٹے۔حالانکہ اس کے ذہن میں نبی صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کاخیال بھی ہو۔

ایسے محمد نامی شخص کوگالی دے جس کی کنیت ابوالقاسم ہوجبکہ اس کے ذہن میں نبی صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کاخیال ہو۔

البحرالرائق اورمجمع الانھر میں ہے : یکفر……بشتمہ رجلااسمہ محمدوکنیتہ ابوالقاسم ذاکراللنبی صلی اللہ تعالی علیہ وسلم۔(البحرالرائق ج۳۱ص۸۷۴، مجمع الانھر شرح ملتقی الابھر ج۴ص۱۰۴)
نبی صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کاخیال ہوتے ہوئے ایسے شخص کوگالی دینے سے جس کانام محمد اورکنیت ابوالقاسم ہوکافرہوجائے گا۔

جوشخص سیدہ آمنہ رضی اللہ تعالی عنہاپہ بدکاری کی تہمت لگائے۔

ابن تیمیہ لکھتے ہیں:وکذلک الخرقی أطلق القول بأن من قذف أم النبی صلی اللہ تعالی علیہ وعلی ابویہ وسلم قتل مسلماً کان أو کافراً۔(الصارم المسلول علی شاتم الرسول صلی اللہ تعالی علیہ وسلم ج۲ص۷)
ایسے ہی خرقی نے مطلقافرمایاکہ جوشخص نبی صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کی والدہ ماجدہ رضی اللہ تعالی عنھاکوتہمت لگائے تواسے قتل کردیاجائے چاہے مسلمان ہویاکافر۔
ایک ورق بعدکہا:قال القاضی فی "الجامع الصغیر" ……:ومن سبَّ أُمَّ النبی صلی اللہ تعالی علیہ وسلم قُتل۔(الصارم المسلول علی شاتم الرسول صلی اللہ تعالی علیہ وسلم ج۲ص۸)
قاضی نے جامع صغیر میں کہا:اورجوشخص نبی صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کی والدہ رضی اللہ تعالی عنھاکوگالی دے اسے قتل کردیاجائے۔

امام سبکی رحمہ اللہ تعالی رقمطرازہیں:من قذف ام النبی صلی اللہ تعالی علیہ وسلم فھوساب لانہ طعن فی نسبہ۔(السیف المسلول علی من سب الرسول صلی اللہ تعالی علیہ وسلم ص۳۳۱، ۴۳۱)
جوشخص نبی صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کی والدہ رضی اللہ تعالی عنھاکوتہمت لگائے تووہ بھی نبی صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کوگالی دینے والاہے کیونکہ اس نے نبی صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کے نسب میں طعن کیا۔

جوشخص نبی صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کی ازواج مطہرات رضی اللہ تعالی عنھن میں سے کسی کوتہمت لگائے۔

امام سبکی ، قاضی عیاض مالکی رحمہما اللہ تعالی سے ذکر کرتے ہیں : اماغیر عائشۃ من ازواج النبی صلی اللہ تعالی علیہ وسلم قال القاضی عیاض فیمن یسبھاقولین احدھمایقتل لانہ سب النبی صلی اللہ تعالی علیہ وسلم بسبب حلیلتہ والآخر انھاکسائر الصحابۃ یجلد حد المفتری قال وبالقول الاول اقول۔(السیف المسلول علی من سب الرسول صلی اللہ تعالی علیہ وسلم ص۴۳۱)
ترجمہ : سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالی عنھا کے علاوہ دیگرازواجِ مطہرات رضی اللہ تعالی عنھن کے بارے میں قاضی عیاض مالکی رحمہ اللہ تعالی نے فرمایا:جوانہیں گالی بکے اس کے بارے میں دوقول ہیں ان میں سے ایک یہ کہ اسے قتل کردیاجائے کیونکہ اس نے نبی صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کوآپ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کی زوجہ محترمہ رضی اللہ تعالی عنہاکے واسطے سے گالی دی، اوردوسراقول یہ ہے کہ (اگرچہ سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالی عنھاپرتہمت لگانے والے کی سزاقتل ہے مگر) دیگرازواج مطہرات دیگرصحابہ کی طرح ہے لہذاایسے شخص پرافتراء کرنے والے کی حد جاری کی جائے ۔ قاضی عیاض رحمہ اللہ تعالی نے فرمایا : اورمیں پہلے قول کے مطابق کہتاہوں (یعنی ازواجِ مطہرات رضی اللہ تعالی عنھن میں سے کسی کا تہمت لگانے واالا نبی صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کوگالی دینے والاہے ۔ (طالبِ دعا و دعا گو ڈاکٹر فیض احمد چشتی)

No comments:

Post a Comment

حضرت فاطمۃ الزہرا سلام اللہ علیہا کی تاریخِ ولادت و وصال اور جنازہ

حضرت فاطمۃ الزہرا سلام اللہ علیہا کی تاریخِ ولادت و وصال اور جنازہ محترم قارئینِ کرام : کچھ حضرات حضرت سیدہ فاطمة الزہرا رضی اللہ عنہا کے یو...