جنس بدلنے کا شرعی حکم
محترم قارئینِ کرام : آج کل فیس بک پر کچھ لوگوں کو مرد سے عورت بننے کا بڑا شوق ہے یہ بے شرم لوگ مرد ہوتے ہوئے لڑکیوں کے نام کی آئی ڈیوں کے پیچھے چھپتے ہیں آیئے پڑھتے ہیں کہ جنس کو تبدیل کرنے والا شخص کتنے بڑے جرم کا ارتکاب کرتا ہے اور محض اپنی جنسی تسکین کی خاطر یا لوگوں کو دھوکہ دینے کےلیئے کتنے احکام خداوندی کو توڑتا ہے ۔ اسلام دینِ فطرت ہے اور فطرتِ الٰہی سے متصادم ہر جذبہ معاشرت میں بگاڑ پیدا کرتا ہے ۔ تبدیلیِ جنس یعنی مرد سے عورت اور عورت سے مرد بننے کا عمل براہِ راست فطرتِ الٰہی سے متصادِم اور بلا واسطہ تغیر لخلق اللہ کا مصداق ہے ، نیز پورے معاشرے کے لیے اور خصوصاً اس عمل کے مرتکب کے جسم و روح کے لیے ایک بہت بڑے خطرے کا پیش خیمہ ہے ۔ اس لیے کسی بھی کامل مرد و عورت کا جنس تبدیل کرنا بلاشبہ حرام ہے ۔
قرآن پاک میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے : فَاَقِمْ وَجْهَكَ لِلدِّیْنِ حَنِیْفًاؕ-فِطْرَتَ اللّٰهِ الَّتِیْ فَطَرَ النَّاسَ عَلَیْهَاؕ-لَا تَبْدِیْلَ لِخَلْقِ اللّٰهِؕ-ذٰلِكَ الدِّیْنُ الْقَیِّمُۗۙ-وَ لٰكِنَّ اَكْثَرَ النَّاسِ لَا یَعْلَمُوْنَۗۙ ۔ (سورہ روم آیت نمبر 30)
ترجمہ : تو اپنا منہ سیدھا کرو الله کی اطاعت کے لئے ایک اکیلے اسی کے ہو کر الله کی ڈالی ہوئی بنا جس پر لوگوں کوپیدا کیا الله کی بنائی چیز نہ بدلنا یہی سیدھا دین ہے مگر بہت لوگ نہیں جانتے ۔
لَا تَبْدِیْلَ لِخَلْقِ اللّٰهِ : الله کی بنائی ہوئی چیزمیں تبدیلی نہ کرنا ۔ اس کا ایک معنی یہ ہے کہ تم شرک کر کے الله تعالیٰ کے دین میں تبدیلی نہ کرو بلکہ اسی دین پر قائم رہو جس پر اس نے تمہیں پیدا کیا ہے ۔ دوسرا معنی یہ ہے کہ الله تعالیٰ نے جس کامل خِلقَت پر تمہیں پیدا فرمایا ہے تم اس میں تبدیلی نہ کرو ۔
تبدیلیِ جنس تخلیقِ الٰہی کو بدلنا ہے جس کو شیطانی زندگی ، اللہ تعالیٰ اور رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کی طرف سے لعنت ، اور دنیا وآخرت میں خسارے سے تعبیر کیا گیا ہے : وَلَاُضِلَّنَّہُمْ وَلَاُمَنِّیَنَّہُمْ وَلَآمُرَنَّہُمْ فَلَیُبَتِّکُنَّ اٰذَانَ الْاَنْعَامِ وَلَآمُرَنَّہُمْ فَلَیُغَیِّرُنَّ خَلْقَ اللّٰہِ وَمَنْ یَتَّخِذِ الشَّیْطَانَ وَلِیًّا مِّنْ دُوْنِ اللّٰہِ فَقَدْ خَسِرَ خُسْرَاناً مُّبِیْنًا ۔ ( البخاری ، باب المستوشمة، رقم حدیث: ۵۹۴۸، دارابن کثیر، بیروت،چشتی)
وأخرج البخاری حدیث ابن مسعود رضی اللّٰہ عنہ: لعن اللّٰہ الواشمات والمستوشمات والنّامصات والمتنمّصات للحسن المغیرات لخلق اللّٰہ ․ ( القرطبی: ۵/۲۵۲)
قال أبو جعفر الطبری : في حدیث ابن مسعود دلیل علی أنہ لایجوز تغییر شيء من خلقہا الذي خلقہا اللّٰہ علیہ بزیادة أو نقصان التماسَ الحسن للزوج أو غیرہ ۔ (البخاري، باب اخراج المتشبہین بالنساء من البیوت․ رقم: ۵۸۸۶)
وعن ابن عباس رضی اللّٰہ عنہ قال: لعن النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم المخنثین من الرجال المترجلات النساء وقال: أخرجوہم من بیوتکم ۔ ( البخاري، باب المتشبہون بالنساء والمتشبہات بالرّجال․ رقم: ۸۵۸۵،چشتی)
وفي المرقاة : لعن النبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم المخنثین أي المشتبہین بالنساء من الرجال في الزي واللباس والخضاب والصوت والصورة والتکلم وسائر الحرکات والسکنات، فہذا المعنی منی؛ لأنہ تغییر لخلق اللّٰہ․
تبدیلیِ جنس مردوں کا عورتوں سے اور عورتوں کا مردوں سے مشابہت اختیار کرنا ہے جو لعنتِ الٰہی کا موجب ہے أخرج البخاري حدیث ابن عباس : لعن رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم المتشبہین من الرجال بالنساء والمتشبہات من النساء بالرجال ۔ (مسند أحمد، رقم: ۸۱۱۰)
وأبی ہریرة رضي اللّٰہ عنہ لعن اللّٰہ الرجل یلبس لُبسة المرأةِ والمرأة تلبس لُبسة الرجل(البخاري، باب ما یکرہ من المثلة، رقم: ۵۵۱۶)
تبدیلیِ جنس جسم کا مثلہ کرنا ہے جو حرام ہے ۔ أخرج البخاري عن عبد اللّٰہ بن یزید أن النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم نہی عن الہنبة والمثلة ۔ (مقالة للشیخ عمر عبداللّٰہ حسن الشہابی: تبدیل الجنس ضرورة طبیّة أم انتکاسیة فطریة)․ فاذا کان جدع الأنف ، وقطع الأذن من المثلة فکیف بقطع الثدیین وجب الذکر والخصیتین ۔
تبدیلی جنس زمین پر فساد برپا کرنے اور نسل انسانی کو ختم کرنے کا خطرناک ذریعہ ہے ، جو قطعاً حرام ہے ․ قال اللّٰہ تعالیٰ : وَاذَا تَوَلّیٰ سَعٰی فِی الأَرْضِ لِیُفسِدَ فِیْہَا وَیُہْلِکَ الْحَرْثَ وَالنَّسْلَ وَاللّٰہُ لاَیُحِبُّ الفَسَادَ الآیة ۔
جنس تبدیل کرنا، ناجائز اور ملعون عمل ہے ، یہ اللہ تعالی کی خلقت و بناوٹ کو بدلنا اور تخلیق الٰہی کو چیلنج کرنا ہے شریعت میں اس کی ہرگز اجازت نہیں ، جو لوگ فطرت سے بغاوت کرتے ہوئے اس مذموم و شیطانی حرکت کا ارتکاب کرتے ہیں وہ شریعت کی نظر میں ملعون ہیں ۔ (طالبِ دعا و دعا گو ڈاکٹر فیض احمد چشتی)
No comments:
Post a Comment