Tuesday 17 December 2019

یاللہ میں تجھ سے انبیاء اور صالحین وغیرھم کے حق سے سوال کرتا ہوں

0 comments
یاللہ میں تجھ سے انبیاء اور صالحین وغیرھم کے حق سے سوال کرتا ہوں

امامُ الوہابیہ و دیابنہ علامہ ابن تیمیہ لکھتے ہیں : ہم یہ کہتے ہیں کہ جب اللہ تعالیٰ سے دعا کرنے والا یہ کہتا ہے کہ میں تجھ سے فلاں کے حق اور فلاں فرشتے اور انبیاء اور صالحین وغیرھم کے حق سے سوال کرتا ہوں یافلاں کی حرمت اور فلاں کی وجاہت کے وسیلہ سے سوال کرتا ہوں، اس دعا کا تقاضا یہ ہے کہ اللہ کے نزدیک ان مقربین کی وجاہت ہو ، اور یہ دعا صحیح ہے ‘ کیونکہ اللہ تعالیٰ کے نزدیک ان مقربین کی وجاہت اور حرمت ہے ‘ جس کا یہ تقاضا ہے کہ اللہ تعالیٰ ان کے درجات بلند کرے اور ان کی قدر افزائی کرے اور جب یہ شفاعت کریں تو ان کی شفاعت قبول کرے ‘ حالانکہ اللہ تعالیٰ سبحانہ نے فرمایا ہے کہ اللہ تعالیٰ کی اجازت کے بغیر کون اس سے شفاعت کرسکتا ہے ۔ (فتاوی ابن تیمیہ ج ١ ص ٢١١‘ مطبوعہ بامر فہدبن عبدالعزیز،چشتی)

امامُ الوہابیہ قاضی شوکانی لکھتے ہیں : میں کہتا ہوں کہ انبیاء (علیہم السلام) کے وسیلہ کے جواز پر وہ حدیث دلیل ہے جس کو امام ترمذی (رحمۃ اللہ علیہ) نے روایت کر کے کہا : یہ حدیث حسن ‘ صحیح اور غریب ہے ‘ امام نسائی (رحمۃ اللہ علیہ) ‘ امام ابن ماجہ (رحمۃ اللہ علیہ) ‘ اور امام ابن خزیمہ (رحمۃ اللہ علیہ) نے اپنی صحیح میں اور امام حاکم (رحمۃ اللہ علیہ) نے اس کو روایت کرکے کہا یہ حدیث امام بخاری (رحمۃ اللہ علیہ) اور امام مسلم (رحمۃ اللہ علیہ) کی شرط پر صحیح ہے ‘ حضرت عثمان بن حنیف رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک نابینا نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آیا اور عرض کیا : یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم دعا کیجئے کہ اللہ تعالیٰ میری بصارت بحال کر دے ‘ آپ نے فرمایا : یا میں رہنے دوں ؟ اس نے عرض کیا : یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مجھ پر نابینائی بہت دشوار ہے ‘ آپ نے فرمایا : جاؤ وضو کر کے دو رکعت نماز پڑھو ‘ پھر کہو : اے اللہ میں تجھ سے سوال کرتا ہوں ‘ اور محمد نبی رحمت کے وسیلہ سے میں تیری طرف متوجہ ہوتا ہوں ‘ الحدیث ۔ ” حصن حصین “ کے باب صلوۃ الحاجۃ میں اس حدیث کا ذکر آئے گا ‘ اور صالحین کے توسل کے جواز پر وہ حدیث دلیل ہے جو صحیح (بخاری) میں ہے کہ صحابہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے عم محترم حضرت عباس (رضی اللہ عنہ) کے وسیلہ سے بارش کے لیے دعا کی اور حضرت عمر (رضی اللہ عنہ) نے کہا : اے اللہ ! ہم تیرے نبی کے عم محترم کے وسیلہ سے دعا کرتے ہیں ۔ (تحفہ الذاکرین ص ٣٧‘ مطبوعہ مطبع مصطفے البابی واولادہ ‘ مصر ‘ ١٣٥٠ ھ)۔(طالبِ دعا ڈاکٹر فیض احمد چشتی)

0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔