Thursday, 10 August 2023

مسئلہ رفع یدین مستند دلائل کی رشنی میں حصہ چہارم

مسئلہ رفع یدین مستند دلائل کی رشنی میں حصہ چہارم
ظاہری عہدِ نبوت صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم میں وحی الہٰی سے دوسرے احکام کی طرح نماز کے احکامات کی تکمیل بھی تدریجاً ہوئی ہے ۔ اوائل اسلام میں رفع یدین رائج تھا ، مگر بعد ازاں نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے اسے منسوخ کر دیا ۔ احناف کے ہاں اس پر قوی دلائل موجود ہیں ۔ جیسا کہ امام مسلم رحمة اللہ علیہ کی روایت ہے : عن جابر بن سمرة قال خرج علينا رسول الله صلی الله عليه وآله وسلم فقال مالی اراکم رفعی يديکم کانها اذناب خيل شمس، اسکنوا فی الصلوٰة ... الخ ۔
ترجمہ : جابر بن سمرۃ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم ہماری طرف تشریف لائے ۔ (ہم نماز پڑھ رہے تھے) فرمایا کیا وجہ سے کہ میں تمہیں شمس قبیلے کے سرکش گھوڑوں کی دموں کی طرح ہاتھ اٹھاتے ہوئے دیکھتا ہوں ۔ نماز میں سکون سے رہا کرو ۔ (صحيح مسلم جلد 1 صفحہ 201 طبع ملک سراج الدين لاہور)

اس حدیثِ مبارکہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے اسکنوا فی الصلوة (نماز میں سکون اختیار کرو) فرماکر صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کو واضح طور پر رفع یدین بعدالافتتاح سے منع فرمایا ہے ۔ امام مسلم علیہ الرحمہ نے اپنی کتاب ’الصحیح‘ میں ترک رفع یدین کا باب یوں قائم فرمایا ہے : باب الامر بالسکون فی الصلوٰة والنهی عن الاشارة باليد ورفعها عندالسلام واتمام الصفوف الاول واليراص فيهما والامر بالاجتماع ۔
ترجمہ : نماز میں سکون اختیار کرنے، سلام کے وقت ہاتھ سے اشارہ نہ کرنے، پہلی صفوں کو مکمل کرنے اور ان میں جڑنے اور اجتماع کے حکم کے کا باب ۔

امام ترمذی اور امام ابو داؤد حضرت عبداللہ بن مسعود سے روایت کرتے ہیں : قال ابن مسعود الا اصلی بکم صلوٰة رسول الله صلی الله عليه وآله وسلم ؟ فصلیٰ فلم يرفع يديه الاّ فی اول مرة ۔
ترجمہ : عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے لوگوں سے فرمایا! کیا میں تمہیں وہ نماز پڑھاؤں جو نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی نماز ہے؟ تو آپ نے نماز پڑھائی اور رفع یدین نہیں کیا سوائے پہلی مرتبہ کے ۔

عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ رضي الله عنه قَالَ : صَلَّي مَعَ عَلِيٍّ رضي الله عنه بِالْبَصْرَةِ، فَقَالَ : ذَکَّرَنَا هَذَا الرَّجُلُ صَلَاَةً، کُنَّا نُصَلِّيهَا مَعَ رَسُوْلِ ﷲِ صلي الله عليه وآله وسلم، فَذَکَرَ أَنَّهُ کَانَ يُکَبِّرُ کُلَّمَا رَفَعَ وَکُلَّمَا وَضَعَ. رَوَاهُ الْبُخَارِيُّ ۔
ترجمہ : حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ نے فرمایا : انہوں نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کے ساتھ بصرہ میں نماز پڑھی تو انہوں نے ہمیں وہ نماز یاد کروا دی جو ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ پڑھا کرتے تھے۔ انہوں نے بتایا کہ وہ (یعنی حضرت علی رضی اللہ عنہ) جب بھی اٹھتے اور جھکتے تو تکبیر کہا کرتے تھے ۔ (أخرجه البخاري في الصحيح، کتاب : صفة الصلاة، باب : إتمام التکبير في الرکوع، 1 / 271، الرقم : 751، والبيهقي في السنن الکبري، 2 / 78، الرقم : 2326، والبزار في المسند، 9 / 26، الرقم : 3532،چشتی)

عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رضي الله عنه أَنَّهُ کَانَ يُصَلِّي لَهُمْ، فَيُکَبِّرُ کُلَّمَا خَفَضَ وَرَفَعَ، فَإِذَا انْصَرَفَ قَالَ : إِنِّي لَأَشْبَهُکُمْ صَلَاةً بِرَسُوْلِ ﷲِ صلي الله عليه وآله وسلم. مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ ۔
ترجمہ : حضرت ابو سلمہ سے روایت ہے کہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ انہیں نماز پڑھایا کرتے تھے، وہ جب بھی جھکتے اور اٹھتے تو تکبیر کہتے۔ جب وہ نماز سے فارغ ہوئے تو فرمایا : تم میں سے میری نماز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی نماز سے زیادہ مشابہت رکھتی ہے ۔ (أخرجه البخاري في الصحيح، کتاب : صفة الصلاة، باب : إتمام التکبير في الرکوع، 1 / 272، الرقم : 752، ومسلم في الصحيح، کتاب : الصلاة، باب : اثبات التکبير في کل خفض ورفع في الصلاة، 1 / 293، الرقم : 392، والنسائي في السنن، کتاب : التطبيق، باب : التکبير للنهوض، 2 / 235، الرقم : 1155، وأحمد بن حنبل في المسند، 2 / 236، الرقم : 7219، ومالک في الموطأ، 1 / 76، الرقم : 166، والطحاوي في شرح معاني الآثار، 1 / 221)

عَنْ مُطَرِّفِ بْنِ عَبْدِ ﷲِ رضي الله عنه قَالَ : صَلَّيْتُ خَلْفَ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ رضي الله عنه، أَنَا وَعِمْرَانُ بْنُ حُصَيْنٍ، فَکَانَ إِذَا سَجَدَ کَبَّرَ، وَإِذَا رَفَعَ رَأسَهُ کَبَّرَ، وَإِذَا نَهَضَ مِنَ الرَّکْعَتَيْنِ کَبَّرَ، فَلَمَّا قَضَي الصَّلَاةَ، أَخَذَ بِيَدِي عِمْرَانُ بْنُ حُصَيْنٍ فَقَالَ : قَدْ ذَکَّرَنِي هَذَا صَلَاةَ مُحَمَّدٍ صلي الله عليه وآله وسلم، أَوْ قَالَ : لَقَدْ صَلَّي بِنَا صَلَاةَ مُحَمَّدٍ صلي الله عليه وآله وسلم. مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ ۔
ترجمہ : حضرت مطرف بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ میں نے اور حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ نے حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کے پیچھے نماز پڑھی جب انہوں نے سجدہ کیا تو تکبیر کہی جب سر اٹھایا تو تکبیر کہی اور جب دو رکعتوں سے اٹھے تو تکبیر کہی۔ جب نماز مکمل ہو گئی تو حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ نے میرا ہاتھ پکڑ کر فرمایا : انہوں نے مجھے محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی نماز یاد کرا دی ہے (یا فرمایا : ) انہوں نے مجھے محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی نماز جیسی نماز پڑھائی ہے ۔ (أخرجه البخاري في الصحيح، کتاب : صفة الصلاة، باب : إتمام التکبير في السجود، 1 / 272، الرقم : 753، ومسلم في الصحيح، کتاب : الصلاة، باب : إثبات التکبير في کل خفض ورفع في الصلاة، 1 / 295، الرقم : 393، وأحمد بن حنبل في المسند، 4 / 444)

عَنْ أَبِي بَکْرِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ رضي الله عنه يَقُولُ : کَانَ رَسُوْلُ ﷲِ صلي الله عليه وآله وسلم إِذَا قَامَ إِلَي الصَّلَاةِ، يُکَبِّرُ حِينَ يَقُوْمُ، ثُمَّ يُکَبِّرُ حِينَ يَرْکَعُ، ثُمَّ يَقُوْلُ : (سَمِعَ ﷲُ لِمَنْ حَمِدَهُ). حِينَ يَرْفَعُ صُلْبَهُ مِنَ الرَّکْعَةِ. ثُمَّ يَقُوْلُ وَهُوَ قَائِمٌ : (رَبَّنَا لَکَ الْحَمْدُ). قَالَ عَبْدُ ﷲِ : (وَلَکَ الْحَمْدُ). ثُمَّ يُکَبِّرُ حِينَ يَهْوِي، ثُمَّ يُکَبِّرُ حِينَ يَرْفَعُ رَأسَهُ، ثُمَّ يُکَبِّرُ حِينَ يَسْجُدُ، ثُمَّ يُکَبِّرُ حِينَ يَرْفَعُ رَأسَهُ، ثُمَّ يَفْعَلُ ذَلِکَ فِي الصَّلَاةِ کُلِّهَا حَتَّي يَقْضِيَهَا، وَ يُکَبِّرُ حِينَ يَقُوْمُ مِنَ الثِّنْتَيْنِ بَعْدَ الْجُلُوْسِ.مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ ۔
ترجمہ : حضرت ابوبکر بن عبدالرحمن نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو فرماتے ہوئے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جب نماز کے لیے کھڑے ہوتے تو کھڑے ہوتے وقت تکبیر کہتے پھر رکوع کرتے وقت تکبیر کہتے پھر (سَمِعَ ﷲُ لِمَنْ حَمِدَهُ) کہتے جب کہ رکوع سے اپنی پشت مبارک کو سیدھا کرتے پھر سیدھے کھڑے ہوکر (رَبَّنَا لَکَ الْحَمْدُ) کہتے۔ پھر جھکتے وقت تکبیر کہتے ۔ پھر سر اٹھاتے وقت تکبیر کہتے۔ پھر سجدہ کرتے وقت تکبیر کہتے پھر سجدے سے سر اٹھاتے وقت تکبیر کہتے۔ پھر ساری نماز میں اسی طرح کرتے یہاں تک کہ پوری ہوجاتی اور جب دو رکعتوں کے آخر میں بیٹھنے کے بعد کھڑے ہوتے تو تکبیر کہتے ۔ (أخرجه البخاري في الصحيح، کتاب : صفة الصلاة، باب : التکبير إذا قام من السجود، 1 / 272، الرقم : 756، ومسلم في الصحيح، کتاب : الصلاة، باب : إثبات التکبير في کل خفض ورفع في الصلاة، 1 / 293، الرقم : 392،چشتی)

عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ رضي الله عنه کَانَ يُکَبِّرُ فِي کُلِّ صًلَاةٍ مِنَ الْمَکْتُوبَةِ وَغَيْرِهَا، فِي رَمَضَانَ وَغَيْرِهِ، فَيُکَبِّرُ حِينَ يَقُوْمُ، ثُمَّ يُکَبِّرُ حِينَ يَرْکَعُ، ثُمَّ يَقُوْلُ : (سَمِعَ اﷲُ لِمَنْ حَمِدَهُ)، ثُمَّ يَقُوْلُ : (رَبَّنَا وَلَکَ الْحَمْدُ)، قَبْلَ أَنْ يَسْجُدَ، ثُمَّ يَقُوْلُ : (ﷲُ أَکْبَرُ)، حِينَ يَهْوِي سَاجِدًا، ثُمَّ يُکَبِّرُ حِيْنَ يَرْفَعُ رَأسَهُ مِنَ السُّجُوْدِ، ثُمَّ يُکَبِّرُ حِيْنَ يَسْجُدُ، ثُمَّ يُکَبِّرُ حِيْنَ يَرْفَعُ رأسَهُ مِنَ السُّجُوْدِ، ثُمَّ يُکَبِّرُ حِينَ يَقُوْمُ مِنَ الْجُلُوْسِ فِي الاِثْنَتَيْنِ، وَيَفْعَلُ ذَلِکَ فِي کُلِّ رَکْعَةٍ، حَتَّي يَفْرُغَ مِنَ الصَّلَاةِ، ثُمَّ يَقُوْلُ حِينَ يَنْصَرِفُ : وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ، إِنِّي لَأَقْرَبُکُمْ شَبَهًا بِصَلَاةِ رَسُوْلِ اﷲِ صلي الله عليه وآله وسلم، إِنْ کَانَتْ هَذِهِ لَصَلَاتَهُ حَتَّي فَارَقَ الدُّنْيَا.رَوَاهُ الْبُخَارِيُّ وَأَبُوْدَاوُدَ ۔
ترجمہ : ابوسلمہ بن عبدالرحمن سے روایت ہے کہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ ہر نماز میں تکبیر کہتے خواہ وہ فرض ہوتی یا دوسری، ماہِ رمضان میں ہوتی یا اس کے علاوہ جب کھڑے ہوتے تو تکبیر کہتے اور جب رکوع کرتے تو تکبیر کہتے۔ پھر (سَمِعَ ﷲُ لِمَنْ حَمِدَهُ) کہتے۔ پھر سجدہ کرنے سے پہلے (رَبَّنَا وَلَکَ الْحَمْدُ) کہتے۔ پھر جب سجدے کے لئے جھکتے تو (ﷲُ اَکْبَرُ) کہتے ۔ پھر جب سجدے سے سر اٹھاتے تو تکبیر کہتے، پھر جب (دوسرا) سجدہ کرتے تو تکبیر کہتے، پھر جب سجدے سے سر اٹھاتے تو تکبیر کہتے، پھر جب دوسری رکعت کے قعدہ سے اٹھتے تو تکبیر کہتے، اور ہر رکعت میں ایسا ہی کرتے یہاں تک کہ نماز سے فارغ ہو جاتے۔ پھر فارغ ہونے پر فرماتے : قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے! تم سب میں سے میری نماز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی نماز کے ساتھ زیادہ مشابہت رکھتی ہے۔ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے تادمِ وِصال اسی طریقہ پر نماز ادا کی ۔ (أخرجه البخاري في الصحيح، کتاب : صفة الصلاة، باب : يهوي بالتکبير حين يسجد، 1 / 276، الرقم : 770، وأبوداود في السنن، کتاب : الصلاة، باب : تمام التکبير، 1 / 221، الرقم : 836)

عَنْ أَبِي قِلَابَةَ أَنَّ مالِکَ ابْنَ الْحُوَيْرِثِ رضي الله عنه قَالَ لِأَصْحَابِهِ : أَلَا أنَبِّئُکُمْ صَلَاةَ رَسُوْلِ ﷲِ صلي الله عليه وآله وسلم؟ قَالَ : وَذَاکَ فِي غَيْرِ حِينِ صَلَاةٍ، فَقَامَ، ثُمَّ رَکَعَ فَکَبَّرَ، ثُمَّ رَفَعَ رَأسَهُ، فَقَامَ هُنَيَةً، ثُمَّ سَجَدَ، ثُمَّ رَفَعَ رَأسَهُ هُنَيَةً، فَصَلَّي صَلَاةَ عَمْرِو بْنِ سَلَمَةَ شَيْخِنَا هَذَا. قَالَ أَيُّوْبُ : کَانَ يَفْعَلُ شَيْئًا لَمْ أَرَهُمْ يَفْعَلُونَهُ، کَانَ يَقْعُدُ فِي الثَّالِثَةِ وَالرَّابِعَةِ. قَالَ : فَأَتَيْنَا النَّبِيَّ صلي الله عليه وآله وسلم فَأَقَمْنَا عِنْدَهُ، فَقَالَ : لَوْ رَجَعْتُمْ إِلَي أَهْلِيکُمْ، صَلُّوْا صَلَاةَ کَذَا فِي حِينٍ کَذَا، صَلُّوْا صَلَاةَ کَذَا فِي حِينٍ کَذَا، فَإِذَا حَضَرَتِ الصَّلَاةُ، فَلْيُؤَذِّنْ أَحَدُکُمْ، وَلْيَؤُمَّکُمْ أَکْبَرُکُمْ. رَوَاهُ الْبُخَارِيُّ ۔
ترجمہ : حضرت ابوقلابہ سے روایت ہے کہ حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ نے اپنے ساتھیوں سے فرمایا : کیا میں تمہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی نماز نہ بتاؤں ؟ اور یہ نماز کے معینہ اوقات کے علاوہ کی بات ہے۔ سو انہوں نے قیام کیا، پھر رکوع کیا تو تکبیر کہی پھر سر اٹھایا تو تھوڑی دیر کھڑے رہے۔ پھر سجدہ کیا، پھر تھوڑی دیر سر اٹھائے رکھا پھر سجدہ کیا۔ پھر تھوڑی دیر سر اٹھائے رکھا۔ انہوں نے ہمارے ان بزرگ حضرت عمرو بن سلمہ کی طرح نماز پڑھی ۔ ایوب کا بیان ہے وہ ایک کام ایسا کرتے جو میں نے کسی کو کرتے ہوئے نہیں دیکھا۔ وہ دوسری اور چوتھی رکعت میں بیٹھا کرتے تھے ۔ فرمایا : ہم حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بارگاہ میں حاضر ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس ٹھہرے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : جب تم اپنے گھر والوں کے پاس واپس جاؤ تو فلاں نماز فلاں وقت میں پڑھنا۔ جب نماز کا وقت ہو جائے تو تم میں سے ایک اذان کہے اور جو بڑا ہو وہ تمہاری امامت کرے ۔ (أخرجه البخاري في الصحيح، کتاب : صفة الصلاة، باب : المکث بين السجدتين إتمام التکبير في الرکوع، 1 / 282، الرقم : 785)

عَنْ عَلْقَمَةَ قَالَ : قَالَ عَبْدُ ﷲِ بْنُ مَسْعُوْدٍ رضي الله عنه : أَلاَ أصَلِّي بِکُمْ صَلَاةَ رَسُوْلِ ﷲِ صلي الله عليه وآله وسلم ؟ قَالَ : فَصَلَّي فَلَمْ يَرْفَعْ يَدَيْهِ إِلَّا مَرَّةً.رَوَاهُ أَبُوْدَاوُدَ وَالتِّرْمِذِيُّ، وَالنَّسَائِيُّ وَزَادَ : ثُمَّ لَمْ يُعِدْ.وَقَالَ أَبُوْعِيْسَي : هَذَا حَدِيْثٌ حَسَنٌ ۔
ترجمہ : حضرت علقمہ روایت کرتے ہیں کہ حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے فرمایا : کیا میں تمہیں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی نماز نہ پڑھاؤں؟ راوی کہتے ہیں : پھر اُنہوں نے نماز پڑھائی اور ایک مرتبہ کے سوا اپنے ہاتھ نہ اٹھائے۔‘‘ امام نسائی کی بیان کردہ روایت میں ہے : ’’پھر انہوں نے ہاتھ نہ اٹھائے ۔ (أخرجه أبوداود في السنن، کتاب : التطبيق، باب : من لم يذکر الرفع عند الرکوع، 1 / 286، الرقم : 748، والترمذي في السنن، کتاب : الصلاة عن رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم، باب : رفع اليدين عند الرکوع، 1 / 297، الرقم : 257، والنسائي في السنن، کتاب : الافتتاح، باب : ترک ذلک، 2 / 131، الرقم : 1026، وفي السنن الکبري، 1 / 221، 351، الرقم : 645، 1099، وأحمد بن حنبل في المسند، 1 / 388، 441، وابن أبي شيبة في المصنف، 1 / 213، الرقم : 2441،چشتی)

حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ وَخَالِدُ بْنُ عَمْرٍو وَ أَبُوْحُذَيْفَةَ رضي الله عنهم، قَالُوْا : حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بِإِسْنَادِهِ بِهَذَا، قَالَ : فَرَفَعَ يَدَيْهِ فِي أَوَّلِ مَرَّةٍ، وَ قَالَ بَعْضُهُمْ : مَرَّةً وَاحِدَةً. رَوَاهُ أَبُوْدَاوُدَ ۔
ترجمہ : حضرت حسن بن علی، معاویہ، خالد بن عمرو اور ابو حذیفہ رضی اللہ عنھم روایت کرتے ہیں کہ سفیان نے اپنی سند کے ساتھ ہم سے حدیث بیان کی (کہ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے) پہلی دفعہ ہی ہاتھ اٹھائے، اور بعض نے کہا : ایک ہی مرتبہ ہاتھ اٹھائے ۔ (أخرجه أبوداود في السنن، کتاب : التطبيق، باب : من لم يذکر الرفع عند الرکوع، 1 / 286، الرقم : 749)

عَنِ الْبَرَاءِ رضي الله عنه أَنَّ رَسُوْلَ ﷲِ صلي الله عليه وآله وسلم کَانَ إِذَا افْتَتَحَ الصَّلَاةَ رَفَعَ يَدَيْهِ إِلَي قَرِيْبٍ مِنْ أذُنَيْهِ ثُمَّ لَا يَعُوْدُ. رَوَاهُ أَبُوْدَاوُدَ ۔
حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جب نماز شروع کرتے تو اپنے دونوں ہاتھ کانوں تک اٹھاتے، اور پھر ایسا نہ کرتے ۔ (أخرجه أبوداود في السنن، کتاب : الصلاة، باب : من لم يذکر الرفع عند الرکوع، 1 / 287، الرقم : 750، وعبد الرزاق في المصنف، 2 / 70، الرقم : 2530، وابن أبي شيبة في المصنف، 1 / 213، الرقم : 2440، والدارقطني في السنن، 1 / 293، والطحاوي في شرح معاني الآثار، 1 / 253، الرقم : 1131،چشتی)

عَنِ الْأَسْوَدِ أَنَّ عَبْدَ ﷲِ بْنَ مَسْعُوْدٍ رضي الله عنه کَانَ يَرْفَعُ يَدَيْهِ فِي أَوَّلِ التَّکْبِيْرِ، ثُمَّ لَا يَعُوْدُ إِلَي شَيءٍ مِنْ ذَلِکَ. وَيَأثِرُ ذَلِکَ عَنْ رَسُوْلِ ﷲِ صلي الله عليه وآله وسلم. رَوَاهُ أَبُوْحَنِيْفَةَ ۔
ترجمہ : حضرت اسود روایت کرتے ہیں کہ حضرت عبد ﷲ بن مسعود رضی اللہ عنہ صرف تکبیر تحریمہ کے وقت ہاتھ اُٹھاتے تھے ، پھر نماز میں کسی اور جگہ ہاتھ نہ اٹھاتے اور یہ عمل حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے نقل کیا کرتے ۔ (أخرجه الخوارزمي في جامع المسانيد، 1 / 355)

عَنْ عَبْدِ ﷲِ رضي الله عنه قَالَ : صَلَّيْتُ مَعَ رَسُوْلِ ﷲِ صلي الله عليه وآله وسلم وَأَبِي بَکْرٍ وَعُمَرَ رضي ﷲ عنهما ، فَلَمْ يَرْفَعُوْا أَيْدِيَهِم إِلَّا عِنْدَ اسْتِفْتَاحِ الصَّلَاةِ.رَوَاهُ الدَّارُقُطْنِيُّ ۔
ترجمہ : حضرت عبد ﷲ بن مسعود رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ میں نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور ابو بکر و عمر رضی ﷲ عنہما کے ساتھ نماز پڑھی، یہ سب حضرات صرف نماز کے شروع میں ہی اپنے ہاتھ بلند کرتے تھے ۔ (أخرجه الدارقطني في السنن، 1 / 295، وأبويعلي في المسند، 8 / 453، الرقم : 5039، والبيهقي في السنن الکبري، 2 / 79، والهيثمي في مجمع الزوائد، 2 / 101،چشتی)

عَنْ سَالِمٍ، عَنْ أَبِيْهِ، قَالَ : رَأَيْتُ رَسُوْلَ ﷲِ صلي الله عليه وآله وسلم إِذَا افْتَتَحَ الصَّلَاةَ رَفَعَ يَدَيْهِ حَتَّي يُحَاذِيَ بِهِمَا، وَقَالَ بَعْضُهُمْ : حَذْوَ مَنْکَبَيْهِ، وَإِذَا أَرَادَ أَنْ يَرْکَعَ، وَبَعْدَ مَا يَرْفَعُ رَأسَهُ مِنَ الرُّکُوْعِ، لَا يَرْفَعُهُمَا، وَقَالَ بَعْضُهُمْ : وَلَا يَرْفَعُ بَيْنَ السَّجْدَتَيْنِ . رَوَاهُ أَبُوْعَوَانَةَ ۔
ترجمہ : حضرت عبد ﷲ بن عمر رضی ﷲ عنھما بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول ﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے نماز شروع کرتے وقت اپنے ہاتھوں کو کندھوں تک اٹھایا، اور جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم رکوع کرنا چاہتے اور رکوع سے سر اٹھاتے تو ہاتھ نہیں اٹھاتے تھے، اور بعض نے کہا دونوں سجدوں کے درمیان (ہاتھ) نہیں اٹھاتے تھے ۔ (أخرجه أبو عوانة في المسند، 1 / 423، الرقم : 1572)

عَنِ الْأَسْوَدِ ، قَالَ : رَأَيْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رضي الله عنه يَرْفَعُ يَدَيْهِ فِي أَوَّلِ تَکْبِيْرَةٍ، ثُمَّ لَا يَعُوْدُ. رَوَاهُ الطَّحَاوِيُّ ۔
ترجمہ : حضرت اسود بیان کرتے ہیں کہ میں نے حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کو نماز ادا کرتے دیکھا ہے ۔ آپ رضی اللہ عنہ تکبیر تحریمہ کہتے وقت دونوں ہاتھ اٹھاتے ، پھر (بقیہ نماز میں ہاتھ) نہیں اٹھاتے تھے ۔ (أخرجه الطحاوي في شرح معاني الآثار، 1 / 294، الرقم : 1329)

عَنْ عَاصِمِ بْنِ کُلَيْبٍ عَنْ أَبِيْهِ أَنَّ عَلِيًا رضي الله عنه کَانَ يَرْفَعُ يَدَيْهِ إِذَا افْتَتَحَ الصَّلَاةَ ، ثُمَّ لَا يَعُوْدُ . رَوَاهُ ابْنُ أَبِي شَيْبَةَ ۔
ترجمہ : عاصم بن کلیب اپنے والد کلیب سے روایت کرتے ہیں کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ صرف تکبیر تحریمہ میں ہی ہاتھوں کو اٹھاتے تھے پھر دورانِ نماز میں ہاتھ نہیں اٹھاتے تھے۔ (أخرجه ابن أبي شيبة في المصنف، 1 / 213، الرقم : 2444،چشتی)

حضرت براء بن عازب رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے کہ : حدثناابوبکرۃقال حدثنامؤمل قال حدثناسفیان قال حدثنایزیدبن ابی زیادعن ابن ابی لیلی عن البراء بن عازب رضی اللہ عنہ قال کان النبی صلی اللہ علیہ وسلم اذاکبرلافتتاح الصلاۃرفع یدیہ حتی یکون ابھاماہ قریبامن شحمتی اذنیہ ثم لایعود ۔
ترجمہ : نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جب نمازشروع کرنے کے لیے تکبیرکہتے تورفع یدین فرماتے یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے دونوں انگوٹھے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے دونوں کانوں کی لوکے قریب ہوجاتے۔اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم (ساری نمازمیں) رفع یدین نہ فرماتے ۔ اس حدیث کوامام اعظم ابوحنیفہ نے اپنی مسند میں حدیث نمبر۶۰۲ ، امام ابوداودنے اپنی سنن میں حدیث نمبر۰۴۶،۱۴۶ ، امام دارقطنی نے اپنی سنن میں حدیث نمبر ۹۳۱۱ ،۳۴۱۱ ، امام ابن ابی شیبۃ نے اپنی مصنف میں جلد۱ص۷۶۲ ، امام عبدالرزاق نے اپنی مصنف میں  جلد۲ص۱۷ ، اور امام طحاوی نے شرح معانی الآثارمیں جلد۱ص۴۸۳ ،  روایت فرمایا ۔

حضرت عبداللہ بن مسعودرضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے کہ:حدثناابن ابی داودقال حدثنانعیم بن حمادقال حدثناوکیع عن سفیان عن عاصم بن کلیب عن عبدالرحمن بن الاسودعن علقمۃعن عبداللہ عن النبی صلی اللہ علیہ وسلم انہ کان یرفع یدیہ فی اول تکبیرۃثم لایعود ۔
ترجمہ : نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پہلی تکبیرکے وقت رفع یدین فرماتے،پھررفع یدین نہ فرماتے۔اس حدیث کو امام طحاوی نے شرح معانی الآثارمیں (جلد۱ص۴۸۳)روایت فرمایا ۔
انہی حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے ایک دوسری حدیث مروی ہے،فرمایا : حدثناابوعثمان سعیدبن محمدبن احمدالحناط وعبدالوھاب بن عیسی بن ابی حیۃ قال احدثنااسحاق بن ابی اسرائیل حدثنامحمدبن جابرعن حمادعن ابراہیم عن علقمۃعن عبداللہ قال صلیت مع النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ومع ابی بکرومع عمررضی اللہ عنہما فلم یرفعوا ایدیھم الاعندالتکبیرۃالاولی فی افتتاح الصلاۃ ۔
ترجمہ : میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ ، حضرت ابوبکرصدیق کے ساتھ،حضرت عمرفاروق کے ساتھ نمازادا کی۔پس ان تینوں نے،نمازکی ابتداء میں پہلی تکبیرکے علاوہ رفع یدین نہ فرمایاکرتے ۔ اس حدیث کوامام دارقطنی نے اپنی سنن میں (حدیث نمبر۴۴۱۱)امام ابن عدی نے کامل میں (جلد۶ص۲۵۱)روایت فرمایا ۔
حضرت علقمہ رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے کہ حضرت عبداللہ بن مسعودرضی اللہ تعالی نے فرمایا:حدثناعثمان بن ابی شیبۃحدثناوکیع عن سفیان عن عاصم یعنی ابن کلیب عن عبدالرحمن بن الاسودعن علقمۃقال قال عبد اللہ بن مسعود الااصلی بکم صلاۃ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم قال فصلی فلم یرفع یدیہ الامرۃ ۔
ترجمہ : کیامیں تمہارے ساتھ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی نمازادانہ کروں۔علقمہ کہتے ہیں کہ جناب عبداللہ بن مسعود نے نماز ادا فرمائی اور سوائے ایک بارکے رفع یدین نہ فرمائے ۔ اس حدیث کوامام ابوداودنے اپنی سنن میں (حدیث نمبر۹۳۶)امام ترمذی نے اپنی جامع میں (حدیث نمبر۸۳۲)امام نسائی نے اپنی سنن میں (حدیث نمبر۸۴۰۱) اور امام احمدبن حنبل نے اپنی مسندمیں (۴۹۹۳)امام ابن ابی شیبۃنے اپنی مصنف میں (جلد۱ص۷۶۲)اورامام دارقطنی نے علل میں جلد ۴ص۱۷۱)روایت فرمایا۔اورامام ترمذی نے اسے حسن فرمایا ۔

حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ : حدثنا محمد بن عثمان بن ابی شیبۃ حدثنا محمد بن عمران بن ابی لیلی حدثنی ابی حدثناابن ابی لیلی عن الحکم عن مقسم عن ابن عباس رضی اللہ عنہماعن النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم قال لاترفع الایدی الافی سبع مواطن حین یفتتح الصلاۃ وحین یدخل المسجدالحرام فینظرالی البیت وحین یقوم علی الصفاوحین یقوم علی المروۃوحین یقف مع الناس عشیۃ عرفۃ وبجمع والمقامین حین یرمی الجمرۃ ۔
ترجمہ : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : ہاتھ سات مقامات کے علاوہ نہ اٹھائے جائیں : جب نمازکوشروع کرے ، جب مسجدحرام میں داخل ہو توبیت اللہ کو دیکھے ، جب صفا پر کھڑا ہو ، جب مروہ پر کھڑا ہو ، جب لوگوں کے ساتھ عرفۃ کی رات وقوف کرے ، اور جمع میں اور مقامین میں جب کہ رمی جمار کرے ۔ اس حدیث کوامام طبرانی نے معجم کبیر میں جلد۰۱ص۸۷،۴۴۱ روایت کیا ۔ اورامام ابن ابی شیبۃنے اپنی مصنف میں جلد۱ص۸۶۲ اس حدیث کو حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے موقوفاً روایت فرمایا ۔

حضرت سیدناعلی رضی اللہ تعالی عنہ سے بھی مروی ، وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے راوی : عن علی عن النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم انہ کان یرفع یدیہ فی اول الصلاۃثم لایعود ۔
ترجمہ : آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نمازکی ابتداء میں رفع یدین فرماتے پھر دوبارہ رفع یدین نہ کرتے ۔ اس حدیث کوامام دارقطنی نے علل میں (جلد۴ص۶۰۱) روایت کیا ۔

ان احادیث مبسرکہ میں اس بات کی صراحت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نمازکی ابتداء میں رفع یدین فرماتے اس کے بعدرفع یدین نہ فرماتے ۔ اس کے علاوہ وہ صحابہ رضی اللہ عنہم جنہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ نمازیں اداکیں ، اور پھرآپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے تعلیم کردہ طریقے کے مطابق نماز ادا کی ، ان میں سے کئی ایک صحابہ رضی اللہ عنہم کے بارے میں بھی احادیث موجود ہیں کہ آپ نماز کی ابتداء میں رفع یدین کرتے اوراس کے بعدرفع یدین نہ کرتے ۔ جیساکہ عاصم بن کلیب اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ : حدثنا ابوبکرۃ قال حدثنا ابو احمد قال حدثنا ابوبکر النھشلی قال حدثناعاصم بن کلیب عن ابیہ ان علیارضی اللہ عنہ کان یرفع یدیہ فی اول تکبیرۃ من الصلاۃ ثم لایرفع بعد ۔
ترجمہ : حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ نماز کی پہلی تکبیرمیں رفع یدین فرماتے،اس کے بعدرفع یدین نہ فرماتے ۔باس حدیث کو امام محمد نے اپنی موطأ میں (ص۵۵) امام ابن ابی شیبۃ نے اپنی مصنف میں (جلد۱ص۷۶۲) اورامام طحاوی نے شرح معانی الآثار میں (جلد۱ص۵۸۳) روایت کیا ۔

حضرت مجاھد رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے کہ : حدثناابن ابی داودقال حدثنا احمدبن یونس قال حدثنا ابوبکربن عیاش عن حصین عن مجاھد قال صلیت خلف ابن عمر رضی اللہ عنہما فلم یکن یرفع یدیہ الافی التکبیرۃالاولی من الصلاۃ ۔
ترجمہ : میں نے حضرت عبداللہ بن عمر کے پیچھے نماز ادا کی توآپ رضی اللہ تعالی عنہ نماز کی پہلی تکبیرکے علاوہ رفع یدین نہ فرماتے تھے ۔ اس حدیث کوامام ابن ابی شیبۃ نے اپنی مصنف میں (جلد۱ص۷۶۲) اور امام طحاوی نے شرح معانی الآثار میں (جلد۱ ص۶۸۳) روایت کیا ۔

حضرت ابراہیم سے مروی ہے کہ : حدثناابن ابی داود قال حدثنا احمدبن یونس قال حدثنا ابوالاحوص عن حصین عن ابراھیم قال کان عبداللہ لایرفع یدیہ فی شیئ من الصلاۃ الا فی الافتتاح ۔
ترجمہ : حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالی عنہ نمازکے اندر ”سوائے ابتداء کے“ بالکل رفع یدین نہ فرماتے تھے ۔ اس حدیث کوامام ابن ابی شیبۃنے اپنی مصنف میں (جلد۱ص۷۶۲) امام عبدالرزاق نے اپنی مصنف میں (جلد۲ ص۱۷،چشتی) اورامام طحاوی نے شرح معانی الآثار میں (جلد۱ص۸۸۳) روایت کیا ۔

حضرت اسود سے صحیح سند کے ساتھ مروی ہے کہ : حدثناابن ابی داود قال حدثنا الحمانی قال حدثنا یحیی بن آدم عن الحسن بن عیاش عن عبدالملک بن ابجر عن الزبیر بن عدی عن ابراہیم عن الاسودقال رأیت عمر بن الخطاب رضی اللہ تعالی عنہ یرفع یدیہ فی اول تکبیرۃ ثم لایعود ۔
ترجمہ : میں نے حضرت عمر فاروقِ اعظم رضی اللہ تعالی عنہ کو نماز کی پہلی تکبیر کے وقت رفع یدین کرتے ہوئے دیکھا ۔ اس کے بعد دوبارہ آپ نے رفع یدین نہ فرمایا ۔ اس حدیث کو امام بیہقی نے السنن الکبری میں (جلد۲ص۶۸) امام ابن ابی شیبۃ نے اپنی مصنف میں (جلد۱ ص۷۶۲) اور امام طحاوی نے شرح معانی الآثار میں (جلد۱ ص۸۸۳،۹۸۳) روایت کیا ۔ امام طحاوی نے اس حدیث کوصحیح فرمایا ۔

یہ احادیثِ مطارکہ ہیں جو اس بات پرواضح دلالت کر رہی ہیں کہ پہلی تکبیر کے علاوہ رفع یدین نہیں کرنا چاہیے ۔ اور پھر خلفائے راشدین رضی اللہ عنہم جنہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ظاہری حیات طیبہ کے آخری ایام کی نمازیں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اقتداء میں اداکیں ، ان خلفائے راشدین میں سے حضرت ابوبکرصدیق ، حضرت عمر فاروق ، حضرت علی المرتضیٰ رضی اللہ تعالی عنہم اجمعین کاعمل بیان ہواکہ آپ حضرات پہلی تکبیر کے علاوہ رفع یدین نہ فرماتے تھے ۔ یونہی حضرت عبداللہ بن مسعود اور حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالی عنہم جیسے فقہاء صحابہ بھی ، جن کی زندگیوں کا بڑا حصہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی صحبت میں گزرا ، رفع یدین نہ فرماتے تھے جیساکہ گذشتہ احادیث میں بیان ہوا ۔ لہٰذاجن احادیث میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے رفع یدین کابیان آیاہے وہ منسوخ قرارپائیں گی ۔ یعنی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پہلے رفع یدین فرمایا ، پھر ترک فرمادیا ۔ اوراس پردلیل یہ ہے کہ خلفائے راشدین جنہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی حیات طیبہ کی آخری نمازیں آپ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کے ساتھ ادا کیں ، وہ حضرات رفع یدین نہ کیاکرتے تھے ۔ پس اگر رفع یدین منسوخ نہ ہوچکا ہوتا تو یہ جلیل القدر صحابہ رضی الل عنہم کبھی بھی رفع یدین کو چھوڑ کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے خلاف کام نہ کرتے ۔

جب ان صحابہ رضی اللہ عنہم سے ثابت ہے کہ انہوں نے پہلی تکبیر کے علاوہ رفع یدین نہ فرمایا تو یہ بات تسلیم کرنا پڑے گی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنی ظاہری زندگی کے آخری ایام میں رکوع میں جانے سے پہلے اور بعد رفع یدین کو ترک فرما دیا تھا ۔ اور اسی وجہ سے خلفائے راشدین رضی اللہ عنہم رفع یدین نہ فرماتے تھے ۔ (مزید حصہ پنجم میں ان شاء اللہ)۔(طالبِ دعا و دعا گو ڈاکٹر فیض احمد چشتی)

No comments:

Post a Comment

ڈاکٹر محمد اقبال رحمۃ اللہ علیہ کی شاعری پر کفر کے فتوے تحقیق

ڈاکٹر محمد اقبال رحمۃ اللہ علیہ کی شاعری پر کفر کے فتوے تحقیق محترم قارئین کرام : علامہ اقبال اور قائداعظم کے خلاف فتوی دینے کے سلسلے میں تج...