Monday 20 September 2021

بنو امیہ اور بنو ہاشم کے تعلقات و رشتہ داریاں حصہ دوم

0 comments

 بنو امیہ اور بنو ہاشم کے تعلقات و رشتہ داریاں حصہ دوم

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

محترم قارئینِ کرام : امید ہے آپ نے اس موضوع کا حصّہ اوّل پڑھ لیا ہوگا آٸیے اب حصّہ دوم پڑھتے ہیں :


مغیرہ بن نو فل بن حارث نے سیدنا علی رضی اللہ عنہ كے انتقال كے بعد ان كی ایک اہلیہ امامہ بنت ابی العاص اموی سے نكاح كیا ۔ ( بلا ذری اول ص۴۰۰)


عبد الرحمان بن عباس بن ربیعہ بن حارث نے زیاد بن ابی سفیان اموی كی بیٹی جویریہ سے شادی كی ۔ (بلاذری چهارم ب صفحہ ۷۵) ، اسی حارثی خانواده كی ایک دختر ام كلثوم بنت محمد بن ربیعہ بن حارث بنو امیہ كے یحیی بن حكم بن ابی العاس سے منسوب ہوئی تھیں ۔ (زبیری صفحہ ۱۷۱)


حضرت سیدنا مولا علی رضی اللہ عنہ كی ایک صاحبزادی رملہ بنت علی كی دوسری شادی معاویہ بن مروان بن حكم بن عاص اموی سے ہوئی ۔ (زبیری صفحہ ۴۵)


حضرت سیدنا علی رضی اللہ عنہ کی دوسری صاحبزادی خدیجہ كی دوسری شادی بنو امیہ كے خاندان بنو حبیب بن عبد شمس كے ایک اہم فرد ابو السنابل عبد الرحمان بن عبد اللہ سے ہوئی تھی ۔ (ابن حزم ، جمہرة انساب العرب مرتبہ لیفی بروفنال قاهره ۱۹۴۸ء ص ۶۸)


غالبا بنات علی رضی اللہ عنہم میں سب سے اہم رشتہ سیدنا علی رضی اللہ عنہ كی ایک گمنام صاحبزادی كا ہوا تھا جو مشہور اموی خلیفه عبد الملك بن مروان سے منسوب ہوئی تھیں ۔ (تارخ طبری ششم صفحہ ۴۲)


حضرت سیدنا امام حسن بن علی رضی اللہ عنہما کی پوتی ام القاسم بنت حسن بن علی كا نكاح سیدنا عثمان كے پوتے مروان بن ابان سے ہوا تھا ۔ (زبیری صفحہ ۵۳)


حضرت سیدنا امام حسن رضی اللہ عنہ کی ایک اور پوتی زینب بنت حسن بن حسن كا نكاح مشہور اموی خلیفه ولید بن عبد الملك سے ہوا تھا ۔ (طبقات ابن سعد پنجم صفحہ نمبر ۳۱۹) ۔ انہی زینب بنت حسن هاشمی رضی اللہ عنہما نے بعد میں ولید كے چچا معاویہ بن مروان سے شادی كرلی تھی ۔ (جمہره صفحہ ۱۰۰۔۸۰)


حضرت سیدنا امام حسن رضی اللہ عنہ كے ایک پوتے ابراهیم بن عبد اللہ بن حسن كا عقد سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کی سگی پوتی رقیہ صغریٰ بنت محمد دیباج الاصغر بن عبد اللہ بن عمر بن عثمان بن عفان سے ہوا تھا ۔ (بلاذری پنجم صفحہ ۱۱۱)


حضرت سیدنا امام حسن  رضی اللہ عنہ كی ایک اور پوتی نفیسه بنت زید بن حسن كی شادی ان كے والد محترم زید هاشمی نے مشہور اموی خلیفه ولید بن عبد الملك بن مروان سے اس كے عہد خلافت كے دوران كی تھی ۔ (زبیری صفحہ ۳۲،چشتی)


حضرت سیدنا امام حسن رضی اللہ عنہ كی ایک پڑ پوتی فاطمہ بنت محمد بن حسن بن حسن كی شادی عبد الملك بن مروان كےایک غیر معروف بیٹے ابوبكر سے ہوئی تھی ۔ (زبیری صفحہ نمبر ۵۳)


حضرت سیدنا امام حسن رضی اللہ عنہ كی پوتی خدیجہ بنت حسین بن حسن كا عقد اسماعیل بن عبد الملك بن حارث بن حكم بن ابی العاص سے ہوا تھا ۔ (جمہره صفحہ ۱۰۰)


حضرت سیدنا حسن رضی اللہ عنہ كی ایک اور پوتی حمادة بنت حسن بن حسن كا عقد انہی اسماعیل سے ہوا تھا ۔ (جمہره صفحہ ۱۰۰)


حضرت سیدنا حسن  رضی اللہ عنہ كی ایک اور پڑ پوتی ام كلثوم بنت حسین بن حسن بن علی كا عقد بعد میں انہی اسماعیل سے ہوا تھا ۔ (زبیری صفحہ نمبر ۱۷۱،چشتی)


اس طرح تاریخ كے آئینے میں ہم دیكھتے ہیں کہ خاندان حسنی نے بنو امیہ كے مختلف خانوادوں سے ازدواجی روابط قائم كئے تھے اور یہ روابط یک طرفه نہیں بلکہ دو طرفه تھے ۔ یعنی حسنی دختران گرامی اموی فرزندوں سے منسوب تھیں اور اموی صاحبزادیاں حسنی سادات كے ازدواج میں تھیں اگرچه دونوں كے فیصد ، تناسب اور توازن میں فرق تھا ۔


حضرت سیدنا امام حسین رضی اللہ عنہ كی بڑی صاحبزادی سكینہ رضی اللہ عنہا نے یكے بعد دیگر چھ مردوں سے شادی كی تھی ان چھ میں سے ایک اصبغ بن عبد العزیز بن مروان اموی تھے (زبیری صفحہ ۵۹) اصبغ اموی كے انتقال كے كچھ دنوں بعد سكینہ كی شادی سیدنا عثمان غنی رضی اللہ عنہ كے پوتے زید بن عمرو سے ہوئی تھی ۔ (زبیری صفحہ ۵۹) سیدنا امام حسین رضی اللہ عنہ كی دوسری صاحبزادی فاطمہ بنت حسین كی شادی سیدنا عثمان كے پوتے عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنہم سے ہوئی تھی ۔ (بیری صفحہ ۵۱،۵۲،۵۹)


سیدنا امام حسین رضی اللہ عنہ كے ایک پڑ پوتے حسن بن حسین بن علی زین العابدین رضی اللہ عنہم نے سعید بن عاص اموی كی پڑپوتی خلیده بنت مروان بن عتبہ سے شادی كی تھی ۔ (زبیری صفحہ ۷۴) ۔ ایک اور پڑپوتے اسحاق بن عبد اللہ بن علی زین العابدین نے سیدنا عثمان غنی رضی اللہ عنہ كی پڑپوتی عائشہ بنت عمر بن عاصم سے عقد كیا تھا ۔ (زبیری صفحہ ۶۰)


حضرت سیدنا مولا علی رضی اللہ عنہ كا خاندان سیدنا امام حسین رضی اللہ عنہ كے علاوه ان كے تین اور فرزندان گرامی سے بھی چلا تھا جو ماں كی طرف سے خاندان هاشمی سے تعلق نہ ركھتے تھے ۔ اس لیے وه سب علوی کہلائے ۔اگرچہ حضرت سیدنا علی رضی اللہ عنہ كے ان صاحبزادوں كو سیدنا امام حسین رضی اللہ عنہ كی طرح وه مقام حاصل نہیں ہے جو خاندان رسول كو حاصل ہے ۔ تاہم ان كا اصلاً حسباً نسباً هاشمی ہونے كی بدولت ایک مقام ہے ۔


مؤرخین اور ماهرین انساب نے حسنی اور حسینی رضی اللہ عنہما خانوادوں كے مقابلے میں علوی خاندانوں پر كم توجہ دی ہے اس لیے ان كے بارے میں كم معلومات مل سكیں تاہم جو كچھ مل سكا پیش كیا جارها ہے ۔


حضرت سیدنا علی كے صاحبزادے محمد بن حنفیہ رضی اللہ عنہم كی پوتی لبابہ بن عبد اللہ نے بنو امیہ كے مشہور سعیدی خاندان كے ایک فرد سعید بن عبد اللہ بن عمر ابن سعید بن عاص بن امیہ سے شادی كی تھی ۔ (زبیری صفحہ ۷۶)


حضرت سیدنا علی رضی اللہ عنہ كے ایک اور صاحبزادے عباس بن الكلابیہ كی ایک پوتی نفیسه بنت عبید اللہ بن عباس نے اموی خلیفه یزید بن معاویہ رضی اللہ عنہ كے ایک پوتے عبد اللہ بن خالد سے شادی كی تھی ۔ (زبیری صفحہ نمبر ۷۹)


یہ رشتہ واقعہ كربلا كے پس منظر میں تاریخی لحاظ سے بہت اہمیت ركھتا ہے ۔ كیونکہ یہ وہی عباس بن علی تھے ۔ جو اپنے علاتی بھائی سیدنا امام حسین بن علی هاشمی رضی اللہ عنہم كے ساتھ کارِ زار كربلا میں شریک غمگساری تھے ۔ ان كے ساتھ ان كے تین سگے بھائی عثمان ، جعفر اور عبد اللہ (سیدنا علی كے كلابی بیوی سے فرزند) بھی شریکِ معرکہ جانثاری تھے ۔ اس پس منظر میں كیا یہ حیرت انگیز اور اپنی جگہ اہم بات نہیں کہ انہی عباس علوی كے فرزند عبید اللہ علوی نے جو اپنے باپ كے وارث اپنے دو چچا محمد بن الحنفیہ اور عمر بن التغلبیہ كی حیات میں بن گئے تھے ۔ (زبیری صفحہ ۴۳،چشتی) اپنی دختر كی شادی اس اموی خليفه كے پوتے سے كردی تھی جس كے عہد میں ان كے باپ اور تین چچا شہید كردیئے گئے تھے ۔


مؤرخین اور ماهرین انساب نے سیدنا علی رضی اللہ عنہ كے پانچویں فرزند عمر بن التغلبیہ كے كئی فرزندوں اور صاحبزادیوں كا ذكر ضرور كیا ہے ۔ (زبیری صفحہ ۸۰)(جمہره صفحہ ۶۰) ۔ تاہم ان میں سے كسی كی بھی بنی امیہ میں شادی كا حوالہ نہیں دیا ہے ۔


اس مجموعی تجزیے سے معلوم ہوتاہے کہ ان پانچ فرزندوں میں سے چار كے گھرانے میں بنو امیہ كے مختلف خاندانوں نے ازدواجی روابط قائم كیے ہیں ۔ جن میں عثمانی ، سفیانی اور مروانی خانوادے بھی شامل تھے ۔ جس كے حسنی، حسینی اور علوی خانوادوں سے ازدواجی روابط بوجودخاص بہت اہمیت ہیں ۔


سیدنا جعفر طیار رضی اللہ عنہ كی ایک پوتی ام محمد بنت عبد اللہ نے سب سے بدنام خلیفه یزید بن معاویہ سے شادی كی تھی ۔ (زبیری صفحہ ۸۲) سیدنا جعفر كی ایک اور پوتی ام كلثوم بنت عبد اللہ نے عبد الملك اموی اور ولید بن عبد الملك كے مشہور وبدنام والی حجاج بن یوسف سے نكاح كیا تھا۔ (بلا ذری پنجم صفحہ نمبر ۱۲۰) ۔ انہی ام كلثوم نے بعد میں ابان بن عثمان سے نكاح كیا تھا ۔ (بلاذری پنجم صفحہ ۱۳)

سیدنا جعفر كی تیسری پوتی ام ابیہا بنت عبد اللہ نے عبد الملك بن مروان سے اس كے عہد خلافت میں شادی كی تھی ۔ (ابن قتیبہ ، المعارف صفحہ ۲۰۷) سیدنا جعفر كی چوتھی پوتی رملہ بنت محمد نے پہلی شادی سلیمان بن هشام بن عبد الملك اموی سے كی تھی ۔ (كتاب المحبر صفحہ ۴۴۹،چشتی) انہیں رملہ بنت محمد كی دوسری شادی سفیانی گھرانے كے ایك فراد ابو القاسم بن والید بن عتبہ بن ابی سفیان اموی سے ہوئی تھی ۔ ( كتاب المحبر صفحہ ۴۴۰)

جعفری خانواده كی ایک اور دختر جو سیدنا جعفر رضی اللہ عنہ كی سگڑ پوتی تھیں ۔ ربیحه بنت محمد بن علی بن عبد اللہ كی پهلی شادی یزید بن ولید بن یزید بن عبد الملك بن مروان سے ہوئی تھی ۔ ( كتاب المحبر صفحہ نمبر ۴۴۰) انہی ربیحه كی دوسری شادی بكا بن عبد الملك بن مروان اموی سے ہوئی تھی ۔ ( كتاب المحبر ص ۴۴۰) ۔ جعفری خانوادے كی ان سات شادیوں كی ایک خاص تاریخی اہمیت اس لیے ہے کہ واقعہ كربلا كو گزرے ابھی كچھ خاص مدت نہ ہوئی تھی کہ یہ شادیاں منعقد ہوئیں ۔


سیدنا عباس رضی اللہ عنہ كی پوتی لبابہ بنت عبید اللہ كی ایک شادی سیدنا ابو سفیان رضی اللہ عنہ كے ایک پوتے ولید بن عتبہ سے ہوئی جو یزید كے عم زاد بھائی اور اس كے عہد میں مکہ اور مدینہ میں گورنر تھے ۔ (زبیری صفحہ ۳۲،چشتی)


دوسری شادی هاشمی خانوادوں كی مانند عباسی خانوادہ كی ایک دختر كا واقعہ كربلا كے فوراً بعد یزید اموی كے عم زاد اور اس كے ایك گورنر سے شادی كرنا جبکہ ان كے پهلے شوهر (عباسی علوی) اور ان كے ایک بیٹے واقعہ كربلا میں سیدنا امام حسین رضی اللہ عنہ كی جانب سے لڑتے ہوئے شهید ہوچكے تھے كافی اہم تاریخی حقیقت ہے انہی لبابہ كی بہن میمونہ نے ابو السنابل عبد الرحمان اموی سے شادی كی تھی ۔ (زبیری صفحہ ۳۲)


مشہور صحابی رسول سیدنا عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما كی ایك پوتی ریطه بنت عبید اللہ كی شادی مشہور اموی خلیفه عبد الملك بن مروان كے بیٹے عبد اللہ اموی سے ہوئی تھی ۔ (زبیری صفحہ ۳۰) 


محمد بن ابراهیم بن علی بن عبد اللہ بن عباس هاشمی نے سیدنا عثمان كی ایك پڑ پوتی رقیہ صغریٰ بنت محمد الدیباج بن عمرو سے شادی كی تھی ۔ (زبیری صفحہ ۱۱۷،چشتی)


دوسرے عباسی خلیفه ابو جعفر عبد اللہ المنصور نے اپنی خلافت كے دوران كسی وقت خاندان بنو امیہ سے عہد عباسی كی پهلی شادی بنفس نفیس۔كی بیوی كا نام تھا عالیہ بنت عبد الرحمن بن عبد اللہ بن عبد الرحمن بن عبد اللہ بن خالد بن اسید اموی (بلاذری چهارم ب ص ۱۶۹)۔ منصور كی ایك اور اموی خاتون سے شادی كا ذكر ابن حزم نے كیا ہے لیكن ان كا نام ذكر نہیں كیا۔(جمہره ص ۱۹) اسی اموی خاتون كی ایك بہن سے منصور نے اپنے بیٹے جعفر كا عقد كیا تھا۔ (جمره ص ۱۹) طبری كے ایك بیان سے معلوم ہوتاہے کہ جعفر كی ایك دختر عالیہ كی والده بھی اموی تھیں (طبری ہشتم ۱۰۲)


عباسی خانواده كے تیسرے خلیفه محمد المہدی نے سیدنا عثمان كے خانواده كی ایك دختر رقیہ بنت عمر و بن خالد بن عبد اللہ نے عمر و بن عثمان اموی سے ۶۶۰ھ میں شادی كی تھی (طبری ہشتم ص ۱۳) انہیں رقیہ سے بعد میں علی بن حسین بن علی بن حسین بن علی بن ابی طالب نے عقد كرلیا تھا۔ ( طبری ہشتم ص ۲۱۹) مشہور عالمی خلیفه هارون رشید نے ایك عثمانی اموی خاتون عائشہ بنت عبد اللہ سے شادی كی۔( زبیری ص ۱۱۰) هارون رشید كی وفات كے بعد ان كے بھائی منصور بن مہدی نے اسی عائشہ بنت عبد اللہ سے شادی كر لی تھی۔ (زبیری ص ۱۱۹)


بنو هاشم اور بنو امیہ میں ازدواجی تعلقات ہر دور میں قائم ہوتے رہے ۔ چاہے ان كا تناسب ہر خاندان كے اعتبار سے كچھ بھی كیوں نہ رها ہو ان دونوں عم زاد خاندانوں میں الفت و محبت كے رشتے ہمیشہ استوار ہوتے رہے ۔ رهی دونوں كی سیاسی آویزش تو انگریزی كا مشہور مقولہ یاد ركھنا چاهیے کہ ’’حكومت وحكمرانی رشتہ داری وقرابت نہیں جانتی ۔ ہم نے اپنی حد تک کوشش کی ہے کہ ان خاندانوں بنو ہاشم و بنو امیہ کے آپس میں تعلقات و رشتہ داریوں بیان کیا جاۓ بحیثیت انسان غلطی ممکن ہے اس لیے اہلِ علم سے گذارش ہے جہاں کہیں غلطی پاٸیں از راہِ کرم اصلاح فرما دیں جزاکم اللہ خیرا ۔ اوراس ادنیٰ سے کوشش کا مقصد یہ بھی ہے کہ آج کل کے جہلاۓ زمانہ بنو امیہ بنو امیہ کی رٹ لگا کر سارے بنو امیہ کی توہین کرتے ہیں ایسے جہلاۓ زمانہ کچھ شرم و حیا کریں اور دیکھیں کہ دونوں خاندانوں میں قرابتیں و رشہ داریاں ہیں ۔ گر بنو امیہ کے اچھے لوگوں کا ذکر کرنا اُن میں سے جو صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا دفاع کرنا أَسْتَغْفِرُ اللّٰه اہلبیت رضی اللہ عنہم کے مقابلے میں ہے اور برا ہے تو جن جن اہلبیت بنو ہاشم رضی اللہ عنہم نے بنو امیہ کے خاندان میں اپنی بیٹیاں بیہاٸیں ، اپنے بیٹوں کی شادیاں کیں اور بنو امیہ سے رشتہ داری و تعلقات رکھے اُن سب پر یہ جہلاۓ زمانہ کیا فتوے لگاٸیں گے ؟ ۔ اللہ عزوجل عقلِ سلیم اور ہدایت عطا فرماۓ ۔ (طالبِ دعا و دعا گو ڈاکٹر فیض احمد چشتی)

0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔