Monday 13 September 2021

اللہ عزّ و جل کے مقبول بندوں سے مدد مانگنا

0 comments

 اللہ عزّ و جل کے مقبول بندوں سے مدد مانگنا

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

محترم قارئین کرام : شیخ الاسلام دیوبند جناب علامہ شبیر احمد عثمانی صاحب لکھتے ہیں : اس آیت سے معلوم ہو کہ اس کی ذات پاک کے علاوہ کسی سے مدد مانگنا جائز نہیں ہاں اگر مخصوص کسی مقبول بندہ کو محض واسطہ رحمت الہٰی اور غیر مستقل سمجھ کر استعانت ظاہری اس سے کرے تو یہ جائز ہے کہ یہ استعانت در حقیقت حق تعالی ہی سے استعانت ہے ۔ ( تفسیر عثمانی صفحہ نمبر 49 مطبوعہ دارالاشاعت کراچی مکتبہ دیوبند)


اور اسی عقیدہ کی تاکید قرآن مجید میں کی گئی ہے کے حضرت عیسی علیہ السلام نے کہا کے میں مادر زاد اندھے کو سفید داغ ( کوڑھی ) کو شفا یاب کرتا ہوں اللہ کے حکم سے ۔


اور یہی صحابہ کرام علیہم الرضوان کا عمل تھا دیکھے بخاری اور مسلم شریف کی آحادیث کہ جب صحابہ کرام علیہم الرضوان میں سے کوئی بیمار ہو جاتا تو وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے جبہ مبارک کے پانی اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بال مبارک کے پانی سے شفا حاصل کرتے ۔ کیا یہ عمل ان لوگوں کے بیان کردہ تفسیر پر ضرب کاری نہیں جو ایاک نعبد و ایاک نستعین کی من پسند تفسیر کر کے امت مسلمہ کو مشرک بنانے کے در پے ہیں ۔


نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ظاہری وصال مبارک کے بعد ایک اعرابی نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے مزار اقدس پر حاضر ہوا اور بیٹھ کر خاک سر پر ڈالتا رہا اور یہ کہتا رہا ۔ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اور ہم نے سنا ، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اللہ سے لیا اور ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے لیا اور ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے جو قرآن مجید لیا اس میں یہ بھی ہے ۔ وَلَوْ أَنَّهُمْ إِذ ظَّلَمُوا أَنفُسَهُمْ جَاءُوكَ فَاسْتَغْفَرُوا اللَّهَ وَاسْتَغْفَرَ لَهُمُ الرَّسُولُ لَوَجَدُوا اللَّهَ تَوَّابًا رَّحِيمًا ۔ (سورة النساء 64)

ترجمہ : اگر یہ لوگ اپنی جانوں پر ظلم کرکے آپ صلی اللہ علیہ و علیٰ آلہ و وسلّم کے آستانہ پر آجائیں اوراللہ تعالیٰ سے معافی چاہیں اور آپ بھی اے رسول ان کی سفارش کریں توبیشک یہ لوگ اللہ تعالیٰ کو توبہ قبول کرنے والا مہربان پائیں گے ۔ يا رسول الله صلی الله عليه وآله وسلم ظلمت نفسی وجئتک نستغفرلی فنودی من القبر انه قد غفرلک ۔ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں نے اپنی جان پر ظلم کیا ہے آپ کے پاس حاضر ہوا ہوں اس لیے کہ میری معافی کے لیے دعا فرمائیں۔ قبر انور سے آواز آئی کہ تمہاری مغفرت ہوگئی ۔


نبی کریم صلی اللہ علیہ و علیٰ آلہ و صحبہ وسلّم کے وصال مبارک کےبعد اعرابی نے بارگاہ رسول صلی اللہ علیہ و علیٰ آلہ و صحبہ وسلّم میں فریاد کی تو آپ صلی اللہ علیہ و علیٰ آلہ و صحبہ وسلّم کی قبر انور سے آوازآئی تحقیق تیری بخشش ہو گئی ۔ (تفسیر مدارک التنزیل جلد 1 صفحہ 370 سورہ نساء)


بعد از وصال مصطفیٰ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم اعرابی کا بارگاہ رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم میں فریاد کرنا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم ، کی طرف سے مغفرت کی بشارت ملنا ۔ (تفسیر ابن کثیر جلد 3 صفحہ 306 سورہ نساء،چشتی)


حضرت علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کے وصال مبارک کے بعد ایک اعرابی آیا قبر انور کی خاک سر پر ڈال کر فریاد کی تو آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کی قبر انور سے آواز آئی تحقیق تیری بخشش ہو گئی ۔ ( تفسیر بحر المحیط جلد نمبر 3 صفحہ نمبر 296)


بعد از وصال مصطفیٰ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم اعرابی کا قبر انور پر فریاد کرنا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ و علیٰ آلہ و صحبہ وسلّم کی قبر انور سے آواز آئی تحقیق تیری بخشش ہوگئی ۔ (تفسیر قرطبی سورۃُ النساء صفحہ 265،چشتی)


بعد از وصال مصطفیٰ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم اعرابی کا بارگاہ رسول صلی اللہ علیہ و علیٰ آلہ و صحبہ وسلّم میں فریاد کرنا اور نبی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم ، کی طرف سے مغفرت کی بشارت ملنا ۔ (تفسیر ابن کثیر جلد 3 صفحہ 306 سورہ نساء) ۔ معلوم ہوا استغاثہ اور وسیلہ نبی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم جائز ہے ۔


یہی عقیدہ ہم اہلسنت و جماعت کا ہے کہ حقیقی مستعان اللہ رب العزت کی ذات ہے اللہ کے مقبول بندے واسطہ و وسیلہ ہیں ان سے مدد مانگنا در حقیقت اللہ سے مدد مانگنا ہے جیسا کہ علامہ شبیر احمد عثمانی صاحب نے لکھا آپ احباب نے اوپر پڑھ لیا ہے اب آپ خود ہی فیصلہ کیجیئے ۔


مکتبہ فکر دیوبند کے لوگوں سے سوال یہی عقیدہ ہم اہلسنت و جماعت رکھیں تو مشرک و گمراہ کے فتوے لگاتے ہیں آپ لوگوں سوال یہ ہے کہ شیخ الاسلام دیوبند علامہ شبیر احمد عثمانی صاحب یہی عقیدہ لکھ کر مشرک و گمراہ ہوئے کہ نہیں ؟


اگر مشرک و گمراہ ہوئے تو کس کس دیوبندی عالم نے ان پر فتویٰ لگایا ہے ؟


اگر فتویٰ نہیں لگایا تو خدا را امت مسلمہ پر رحم کیجیئے اور شرک شرک کے فتوؤں کا کھیل کھیل کر امت میں انتشار و فساد مت پھیلایئے ۔


منکرین سے چند سوالات


سوال نمبر 1 : سب سے پہلے استمداد غیر اللہ پر اپنا عقیدہ واضح کیجیئے تفصیلی طور پر ؟


سوال نمبر 2 : حقیقی اور مجازی اور اسی طرح ذاتی اور عطائی امداد کی بدیہی تقسیم کی معنویت ( حقیقت آپکے نزدیک کیا ہے) واضح کیجیئے ؟


سوال نمبر 3 : ماتحت الاسباب اور ما فوق الاسباب کی بدیہی تقسیم میں امداد کے حقیقی ، مستقل اور اصل ماخذ کی نشاندہی کیجیئے ؟


سوال نمبر 4 : ماتحت الاسباب امور میں اسباب ظاہری کے تحت جو مدد طلب کی جاتی ہے اس کی حقیقت واضح کرتے ہوئے اسکا تعین بطور سبب ظاہری یا علت تامہ کے واضح فرمایئے ؟


سوال نمبر 5 : مافوق الاسباب امور میں جو استعانت ظاہری بطور مجاز کہ کی جاتی ہے اس سے انکار پر قرآن و سنت سے واضح اور قطعی نصوص پیش کیجیئے ؟


سوال نمبر 6 : مافوق الاسباب امور میں جو استعانت بطور مجاز کے کی جاتی ہے اس سے انکار کی نوعیت واضح فرماتے ہوئے شرعی و عقلی استحالہ پیش فرمائیے ؟


سوال نمبر 7 : ماتحت الاسباب اور مافوق الاسباب کی لغویت کو پیش نظر رکھتے ہوئے اس باب میں استعانت کہ اصل مدار کا تعین پیش فرمائیے ؟


سوال نمبر 8 : ماتحت الاسباب اور مافوق الاسباب دونوں طرح کے امور میں استعانت حقیقی اور مجازی کہ تعین کو بطور علت تامہ اور سببیت کہ اللہ اور غیراللہ کے ساتھ مخصوص کرتے ہوئے فرق واضح فرمایئے ؟


سوال نمبر 9 : مافوق الاسباب امور میں غیراللہ سے استعانت مجازی کے عقیدہ کا رد کرتے ہوئے اس کا حکم واضح کیجیئے ؟


سوال نمبر 10 : مافوق الاسباب امور میں غیراللہ سے استعانت ظاہری کا عقیدہ آپ کے نزدیک جس حکم کا متحمل ہے اسی حکم کے مطابق ادلہ اربعہ میں سے دلیل بھی پیش فرمائیے ؟


سوال نمبر 11: حقیقی اور مجازی کے (بدیہی اور قرانی ) فرق کو ملحوظ رکھتے ہوئے ان دونوں میں مدار استعانت کہ اصل رکن کی توجیہ بطور استقلال و عدم استقلال کے واضح کیجیئے ؟


سوال نمبر 12 : معجزہ کی لغوی اور اصطلاحی تعریف کا فرق واضح فرمایئے ؟


سوال نمبر 13 : معجزہ کی تعریف میں نبی کے تحدی (چیلنج ) کی شرط کو ملحوظ رکھتے ہوئے اس تحدی کی حقیقت کا تعین بطور کسب یا خلق کے فرمایئے ؟


سوال نمبر 14 : معجزہ کی اصطلاحی تعریف میں حکم عجز کے مدار کو واضح کیجیئے ؟


سوال نمبر 15 : معجزہ کی لغوی اور اصطلاحی تعریف کو ملحوظ رکھتے ہوئے قرآن پاک کے معجزہ ہونے کی وضاحت کیجیئے کہ قرآن کس اعتبار سے معجزہ ہے جبکہ وہ خلق شدہ نہیں ہے ؟


سوال نمبر 16 : معجزہ کی تعریف میں آپ نے امام غزالی سے جو فلاسفہ کا رد نقل کرتے ہوئے امور خفیہ کی حقیقت کو بطور (خفی)غیر مادی اسباب کے واضح کیا ہے ان امور کی قرآن پاک سے وابستگی کی حقیقت کو واضح کیجیئے یہ بتلاتے ہوئے کہ ان میں سے کس خفی مادی یا خفی غیر مادی امر کہ تحت قرآن معجزہ ہے ؟


سوال نمبر 17 : معجزہ اور کرامت میں خلق اور کسب کی حقیقت کو واضح کیجیئے ساتھ اس وضاحت کہ ان دونوں میں سے سبب کیا ہے علت تامہ کیا ہے ۔


سوال نمبر 18 : معجزہ اور کرامت میں جن ائمہ نے کسب کہ دخل کو مانا ہے ان سب کی عبارات کا جواب پیش فرمایئے ؟


سوال نمبر 19 : معجزہ اور کرامت میں کسب کہ دخل کو نہ ماننے والے ائمہ کی نشاندہی کرتے ہوئے ان کے اقوالات کی وجوہ ترجیح کو بیان کیجیئے ؟


سوال نمبر 20 : معجزہ اور کرامت میں کسب کہ دخل کے اکثریتی مذہب پر اپنے عدم اعتماد کی نوعیت کو واضح کرتے ہوئے ان سب (مجوزین دخل کسب ائمہ ) کا حکم واضح کیجیئے ساتھ قرآن و سنت کہ واضح دلائل سے ؟


سوال نمبر 21 : اگر آپ ذاتی اور عطائی کے بدیہی فرق کو نہیں مانتے تو پھر اپنے اس چھ فٹ کے وجود کی حقیقت کو واضح کیجیئے ؟


سوال نمبر 22 : اگر آپ حقیقی اور مجازی کے فرق کو نہیں مانتے تو پھر اپنے اس چھ فٹ کے وجود پر اپنے تصرف کی حقیقت کو واضح کیجیئے ؟


سوال نمبر 23 : اگر آپ کا وجود آپکا حقیقی ہے عطائی نہیں تو پھر ممکن سے واجب ہونے کے اس امر پر حکم شرعی واضح کیجیئے کہ آپ کیوں مشرک نہیں ساتھ اس اعتقاد کے ؟


سوال نمبر 24 : اگر آپ کے وجود پر آپکا تصرف مجازی نہیں بلکہ حقیقی ہے بطور علت تامہ کہ تو پھر اس امر پر حکم شرعی واضح کیجیئے ۔ کہ آپ کیوں مشرک نہیں ساتھ اس اعتقاد کے ؟


سوال نمبر 25 : آپ نے فرمایا کہ آپ کا ہمارے ساتھ اختلاف یہ ہے کہ آپ کے نزدیک ہم معجزات یا کرامات کو انبیاء علیہم السلام کا مجازاً فعل سمجھتے ہیں (جی ہاں ایسا ہی ہے لیکن بطور کسب اور اس پر قرآن و سنت کے ساتھ ائمہ علیہم الرحمہ کے دلاٸل موجود ہیں) اگر آپ کو اس سے اختلاف ہے تو اس کا حکم واضح کیجیئے کہ مجاز کو مجاز سمجھنے والے پر آپ کے نزدیک کیا حکم ہوگا ؟


سوال نمبر 26 : آپ نے فرمایا کہ معجزات میں انبیاء کرام علیہم السلام کی بطور کسب قدرت ماننے سے ان کا خدائی قدرت میں شریک ماننا لازم آئے گا سوال یہ ہے کہ کس طرح سے ؟ جب کہ انبیاء علیہم السلام کی معجزات میں بطور کسبِ قدرت بالکل اسی طرح سے ہے کہ جیسے امور عادیہ میں عام انسانوں کی بطور کسب (سبب) کے تو پھر کیا وجہ ہے کہ امورِ عادیہ میں انسان فعل میں خدا کا شریک ہو کر بھی مشرک نہ بنے مگر امور غیر عادیہ میں وہ شرک ہو ان دونوں کی وضاحت تفصیل طلب ہے ساتھ سبب اور علت کہ فرق کہ ؟


سوال نمبر 27 : آپ نے فرمایا کہ میرے دوست ہمیں مجازی اور حقیقی کی تقسیم سے کوئی اختلاف نہیں ۔۔۔۔ لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ مجازی کا مطلب یہ تسلیم کرلیا جائے کہ انبیاء کرام علیہم الصلوۃ والسلام اور اولیاء کرام علیہم الرحمہ کو معجزات اور کرامات پر(مجازی) استقلال حاصل ہے ۔ سوال یہ ہے کہ آپ کے نزدیک مجاز کی حیثیت مستقل کی سی ہے ایں چہ بوالعجبی است مجاز مستقل کیسے ہو سکتا ہے وضاحت کیجیئے ؟


سوال نمبر 28 : سورہ نمل میں حضرت سلمان علیہ السلام کے ایک مافوق الاسباب امر میں غیر اللہ کی طرف رجوع کی حقیقت کو واضح کیجیئے ؟


سوال نمبر 29 : سورہ نمل میں جن (عفریت) کے قول انا اتیک پر اس کہ اس امر پر قدرت کی حقیقت کو واضح کیجیئے ؟


سوال نمبر 30 : سورہ نمل میں حضرت آصف بن برخیا رحمة اللہ علیہ کے قول انا اتیک کی واضح توجیہ پیش کیجیئے کہ آیا ان کا انا اتیک کہنا بطور اسناد مجازی کہ ہے یا حقیقت کہ اگر آپ کے نزدیک کرامت میں مجازاً بھی کسب کا دخل نہیں ہوتا تو انا اتیک کے واضح قول کی توجیہ پیش کیجیئے ؟ ۔ (طالبِ دعا و دعا گو ڈاکٹر فیض احمد چشتی)

0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔