نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے بول و براز پاک ہیں خارجیوں کو جواب حصہ دوم
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
محترم قارئینِ کرام : امام علامہ قاضی عیاض مالکی رحمۃ اللہ علیہ شفا شریف میں ارشاد فرماتے ہیں: وَقَدْ رُوِيَ نَحْوٌ مِنْ هَذَا عَنْهُ فِي امْرَأَةٍ شَرِبَتْ بَوْلَهُ فَقَالَ لها لَنْ تَشْتكِي وَجَعَ بَطْنِكِ أَبَدًا، وَلَمْ يَأْمُرْ وَاحِدًا مِنْهُمْ بِغَسْلِ فَمٍ وَلَا نَهَاهُ عَنْ عَوْدَةٍ ۔ وَحَدِيثُ هَذِهِ الْمَرْأَةِ الَّتِي شَرِبَتْ بَوْلَهُ صَحِيحٌ أَلْزَمَ الدَّارَقُطْنِيُّ مسلما وَالْبُخَارِيُّ إِخْرَاجَهُ فِي الصَّحِيحِ، وَاسْمُ هَذِهِ الْمَرْأَةِ بَرَكَةُ وَاخْتُلِفَ فِي نَسَبِهَا وَقِيلَ هِيَ أُمُّ أَيْمَنَ وَكَانَتَ تَخْدُمٌ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَ آلِہ وَسَلَّمَ ، قَالَتْ وَكَانَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَ آلِہ وَسَلَّمَ قَدَحٌ مِنْ عَيْدَانٍ يُوضَعُ تَحْتَ سَرِيرِهِ يَبُولُ فِيهِ مِنَ اللَّيْلِ فَبَالَ فِيهِ لَيْلَةً ثُمَّ افْتَقَدَهُ فَلَمْ يَجِدْ فِيهِ شَيْئًا فَسَأَلَ بَرَكَةَ عَنْهُ فَقَالَتْ قُمْتُ وَأَنَا عَطْشَانَةٌ فَشَرِبْتُهُ وَأَنَا لَا أَعْلَمُ،رَوَى حَدِيثَهَا ابْنُ جُرَيْجٍ وَغَيْرُهُ ۔
ترجمہ : اسی طرح ایک عورت کے بارے میں مروی ہے کہ اس نے حضور صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَ آلِہ وَسَلَّمَ کا بول مبارک (یعنی پیشاب مبارک) پی لیا تھا۔ اس پر آپ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَ آلِہ وَسَلَّمَ نے اس عورت سے فرمایا : لَنْ تَشْتكِي وَجَعَ بَطْنِكِ أَبَدًا یعنی کبھی تجھ کو پیٹ کی بیماری نہ ہو گی اور ان میں سے کسی کو بھی حضور صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَ آلِہ وَسَلَّمَ نے منہ دھونے کا حکم نہ فرمایا نہ دوبارہ ایسا کرنے سے منع فرمایا اور وہ حدیث جس میں عورت نے حضور صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَ آلِہ وَسَلَّمَ کا بول مبارک پی لیا تھا ، صحیح ہے ۔ دار قطنی رحمۃ اللہ علیہ نے مسلم و بخاری رحمہما اللہ کی طرح صحت میں التزام کیا ہے اور اس عورت کا نام "برکۃ" ہے اس کے حسب و نسب میں اختلاف ہے۔
ایک روایت میں وہ عورت ام ایمن رضی اللہ عنھا ہیں جو حضور صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَ آلِہ وَسَلَّمَ کی خدمت کرتی تھیں ۔ وہ فرماتی ہیں کہ حضور صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَ آلِہ وَسَلَّمَ کا لکڑی کا ایک پیالہ تھا جو چارپائی (سراہنے) کے نیچے رکھا تھا اور حضور صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَ آلِہ وَسَلَّمَ رات کو اس میں بول مبارک کیا کرتے تھے۔ پس ایک رات حضور صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَ آلِہ وَسَلَّمَ نے اس میں بول مبارک کیا ۔ پھر (صبح کو) پیالہ دیکھا تو اس میں کچھ نہ پایا ۔ حضور صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَ آلِہ وَسَلَّمَ نے برکت سے اس بارے میں دریافت فرمایا ۔ تو برکت نے عرض کیا : میں رات کو اٹھی تو پیاس لگ رہی تھی میں نے اس کو لاعلمی میں پی لیا ۔ اس حدیث کو ابن جریج رحمۃ اللہ علیہ اور ان کے سوا دوسروں نے بھی روایت کیا ۔ (الشفا بتعريف حقوق المصطفى جلد 1 ص 65،چشتی)
بے شک بہت سی حدیثیں اس بارہ میں وارد ہوئیں کہ صحابہ کی ایک جماعت نے حضور صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَ آلِہ وَسَلَّمَ کا خون مبارک پیا ان میں حضرت ابو طیبہ حجام ہیں اور ایک قریشی لڑکا ہے جس نے حضور صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَ آلِہ وَسَلَّمَ کے پچھنے لگائے تھے اور حضرت عبدﷲ بن زبیر نے بھی حضور صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَ آلِہ وَسَلَّمَ کا خون اقدس پیا، روایت کیا ہے اسے بزار نے اور طبرانی نے اور حاکم نے اور بیہقی نے اور ابو نعیم نے حلیہ میں اور حضرت علی مرتضیٰ سے بھی مروی ہے انہوں نے بھی حضور صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَ آلِہ وَسَلَّمَ کا خون اقدس پیا،نیز مروی ہے کہ حضرت اُم ایمن نے حضور صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَ آلِہ وَسَلَّمَ کا پیشاب مبارک پیا اس حدیث کو حاکم نے دارقطنی نے اور ابو نعیم نے روایت کیا اور طبرانی نے اوسط میں ابو رافع کی عورت سلمیٰ کی روایت میں اخراج کیا کہ سلمیٰ نے حضور صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَ آلِہ وَسَلَّمَ کا غسل میں استعمال کیا ہوا پانی پیا تو حضور صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَ آلِہ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا ﷲ تعالی نے اس پانی کی وجہ سے تجھ کو دوزخ پر حرام فرمادیا بعض کا قول ہے کہ حضور صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَ آلِہ وَسَلَّمَ احکام تکلیفیہ میں دیگر مکلفین کی طرح ہیں سوائے اس چیز کے جو دلیل سے خاص ہو ، فقیر کہتا ہے کہ اس قول سے تو لازم آتا ہے کہ (معاذ ﷲ) عام لوگ رسول ﷲ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَ آلِہ وَسَلَّمَ کے مساوی ہو جائیں اور ایسی بات سوائے جاہل غبی کے اور کوئی نہیں کہہ سکتا ، بھلا حضور صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَ آلِہ وَسَلَّمَ کے مرتبہ کو لوگوں کے مرتبہ سے کیا نسبت اور یہ کوئی ضروری نہیں کہ دلیل خصوص ہمیشہ نقل ہی سے ہو حقیقت یہ ہے کہ ان چیزوں میں حضور صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَ آلِہ وَسَلَّمَ کا اپنے غیروں سے ممتاز ہونا ایسی بات ہے جس میں عقل کو بھی دخل ہے اور میرا اعتقاد تو یہی ہے کہ حضور صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَ آلِہ وَسَلَّمَ پر غیر کا قیاس نہیں کیا جاسکتا، اور اگر کوئی شخص اس کے خلاف کچھ کہتا ہے تو میرے کان اس کے سننے سے بہرے ہیں ۔
امام قسطلانی رحمۃ اللہ علیہ شارح صحیح بخاری مواہب اللدنیہ شریف میں حضور صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَ آلِہ وَسَلَّمَ کے تمام فضلات شریفہ کی پاکی اور طہارت کا حسب ذیل عبارت میں نورانی بیان فرماتے ہیں : وروی انہ کان یتبرک ببولہ ودمہ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَ آلِہ وَسَلَّمَ ۔ مروی ہے کہ حضور صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَ آلِہ وَسَلَّمَ کے پیشاب اور خون مبارک سے برکت حاصل کی جاتی تھی ۔ (مواہب اللدنیہ، جلد۱، ص۲۸۴)
آگے چل کرفرماتے ہیں : وفی کتاب الجوھر المکنون فی ذکر القبائل والبطون : أنہ لما شرب، ای عبد ﷲ ابن الزبیر، دمہ تضوع فمہ مسکًا، وبقیت رائحتہ موجودۃ فی فمہ الی أن صلب رضی ﷲ عنہ ۔ (مواہب اللدنیہ، جلد۱، ص۲۸۴)
کتاب جوہر مکنون فی ذکر القبائل والبطون میں ہے کہ عبدﷲ بن زبیر رضی ﷲ تعالی عنہما نے جب حضور صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَ آلِہ وَسَلَّمَ کا خون مبارک پیا تو ان کے منہ سے مشک کی خوشبو مہکی اور وہ خوشبو ان کے منہ میں انہیں سولی دئیے جانے تک باقی رہی (رضی ﷲ عنہ) ۔ آگے چل کر اسی حدیث کے تحت فرماتے ہیں : قال النووی فی شرح المہذب واستدلال من قال بطہارتہما بالحدیثین المعروفین ان ابا طیبۃ الحجام حجمہ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَ آلِہ وَسَلَّمَ وشرب دمہ ولم ینکر علیہ، وان امرأۃ شربت بولہ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَ آلِہ وَسَلَّمَ فلم ینکر علیھا ، وحدیث ابی طیبۃ ضعیف ، وحدیث شرب البول صحیح رواہ الدارقطنی وقال ھو حدیث حسن صحیح وذلک کاف فی الاحتجاج لکل الفضلات قیاساً، ثم ان القاضی حسیناً قال الاصح القطع بطہارۃ الجمیع انتہٰی ۔
(مواہب اللدنیہ، جلد۱، ص۲۸۵،چشتی)
علامہ نووی علیہ الرحمہ نے شرح مہذب میں فرمایا اور استدلال کیا ان لوگوں نے جو حضور صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَ آلِہ وَسَلَّمَ کے حدیثین معروفین یعنی بول و براز (پیشاب پاخانہ) کی پاکی اور طہارت کے قائل ہیں اس حدیث سے کہ حضرت ابو طیبہ حجام نے حضور صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَ آلِہ وَسَلَّمَ کے پچھنے لگائے اور حضور صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَ آلِہ وَسَلَّمَ کا (پچھنوں سے نکلا ہوا) خون پی گئے ، اور حضور صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَ آلِہ وَسَلَّمَ نے ان پر انکار نہ فرمایا ، نیز ایک عورت نے حضور صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَ آلِہ وَسَلَّمَ کا پیشاب مبارک پی لیا اور اس پر بھی حضور صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَ آلِہ وَسَلَّمَ نے انکار نہ فرمایا ، ابو طیبہ والی حدیث ضعیف ہے اور بول مبارک پینے کی حدیث صحیح ہے ، اسے دارقطنی نے روایت کیا اور کہا یہ حدیث حسن صحیح ہے ، اور یہ حدیثیں ایک کا دوسرے پر قیاس کرکے تمام فضلات شریفہ کی طہارۃ ثابت کرنے کےلیے کافی ہیں ، اس کے بعد علامہ نووی نے فرمایا کہ قاضی حسین کا قول اس مسئلہ میں یہ ہے کہ حضور صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَ آلِہ وَسَلَّمَ کے تمام فضلات شریفہ کو قطعاً طاہر مانا جائے ۔
اسی طرح نسیم الریاض، جلد ۱، صفحہ ۴۴۸، زرقانی شرح مواہب، جلد۴، ص۲۳۱، مدارج النبوۃ ، وغیرہ معتبر کتابوں میں حضور صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَ آلِہ وَسَلَّمَ کے فضلات شریفہ کی طہارۃ منصوص ومرقوم ہے ، علامہ شامی رحمۃ ﷲ علیہ نے بھی اس مسئلہ کو شامی میں ارقام فرمایا : وصحح بعض ائمۃ الشافعیۃ طہارۃ بولہ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَ آلِہ وَسَلَّمَ وسائر فضلاتہ وبہ قال ابوحنیفۃ کما نقلہ فی المواہب اللدنیۃ عن شرح البخاری للعینی وصرح بہ الببری فی شرح الاشباہ وقال الحافظ ابن الحجر تظافرت الادلۃ علی ذلک وعد الائمۃ ذلک من خصائصہ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَ آلِہ وَسَلَّمَ ونقل بعضہم عن شرح مشکوٰۃ لملاعلی القاری انہ قال اختار کثیر من اصحابنا واطال فی تحقیقہ فی شرحہ علی الشمائل فی باب ماجاء فی تعطرہ علیہ الصلوٰۃ والسلام ۔ انتہی ۔
ترجمہ : اور صحیح قرار دیا بعض ائمہ شافعیہ نے حضور صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَ آلِہ وَسَلَّمَ کے پیشاب مبارک اور باقی تمام فضلات شریفہ کی طہارت اور پاکیزگی کو اور یہی قول ہے امام ابوحنیفہ رضی ﷲ تعالی عنہ کا جیسا کہ مواہب میں عینی شرح بخاری سے نقل کیا ہے اور اس کی تصریح علامہ ببری نے شرح اشباہ میں فرمائی اور حافظ ابن حجر عسقلانی شارح بخاری نے کہا کہ حضور صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَ آلِہ وَسَلَّمَ کے بول مبارک اور تمام فضلات شریفہ کی پاکی اور طہارۃ پر قوی دلیلیں قائم ہیں اور ائمہ نے اسے حضور صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَ آلِہ وَسَلَّمَ کے خصائص کریمہ میں شمار کیا ہے اور بعض علماء نے ملا علی قاری کی شرح مشکوٰۃ سے نقل کیا ، انہوں نے فرمایا کہ ہمارے اکثر اصحاب حنفیہ کا اس مسئلہ میں پسندیدہ قول یہی ہے کہ حضور صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَ آلِہ وَسَلَّمَ کے جمیع فضلات شریفہ طیب وطاہر اور پاک ہیں اور ملا علی قاری نے اپنی شرح علی الشمائل باب ما جاء فی تعطرہ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَ آلِہ وَسَلَّمَ میں طہارت فضلات شریفہ کو ثابت کرنے کے لئے پوری تحقیق کے ساتھ طویل کلام فرمایا ہے ۔ انتہی ۔
مولوی محمد انور شاہ کشمیری دیوبندی نے فیض الباری میں لکھا ہے جس کا خلاصہ اُردو زبان میں حسب ذیل ہے : امام بخاری نے باب استعمال فضل وضوء الناس، منعقد کرکے ماء مستعمل کی طہارت کا قول فرمایا ، اس قول کے ثبوت میں حضور صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَ آلِہ وَسَلَّمَ کے ماء مستعمل کی طہارۃ سے استدلال کیا مگر یہ استدلال میرے نزدیک محلِ نظر ہے ، اگرچہ فی نفسہٖ مسئلہ درست ہے، استدلال کے صحیح نہ ہونے کی وجہ یہ ہے کہ علماء اُمت حضور صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَ آلِہ وَسَلَّمَ کے فضلات شریفہ کی طہارت کی طرف گئے ہیں، جب حضور صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَ آلِہ وَسَلَّمَ کے فضلات پاک ہیں تو وضو سے بچا ہوا پانی کیوں پاک نہ ہوگا ؟ لہٰذا حضور علیہ الصلٰوۃ والسلام کے ماء مستعمل کے پا ک ہونے سے مطلقاً ہر ایک کے مستعمل پر حجت قائم نہیں ہوسکتی ۔ الخ ۔ (فیض الباری، جلد اوّل، صفحہ ۲۸۹،چشتی)
مولوی انور شاہ کشمیری دیوبندی نے طہارت فضلات نبی کریم صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَ آلِہ وَسَلَّمَ کو علماء اُمت کا مذہب بتایا ۔
مولوی اشرف علی تھانوی دیوبندی لکھتے ہیں : اور مروی ہے کہ آپ جب بیت الخلاء میں جاتے تھے تو زمین پھٹ جاتی اور آپ کے بول وبراز کو نگل جاتی اور اس جگہ نہایت پاکیزہ خوشبو آتی ، حضرت عائشہ نے اسی طرح روایت کیا ہے اور اسی لیے علماء آپ کے بول و براز کے طاہر ہونے کے قائل ہوئے ہیں ، ابوبکر بن سابق مالکی اور ابو نصر نے ان کو نقل کیا ہے اور مالک بن سنان یوم اُحد میں آپ کا خون (زخم کا) چوس کر پی گئے، آپ نے فرمایا اس کو کبھی دوزخ کی آگ نہ لگے گی اور عبدﷲ بن زبیر نے آپ کا خون جو پچھنے لگانے سے نکلا تھا پی لیا تھا ، اور آپ کی خادمہ برکہ اُم ایمن نے آپ کا بول پی لیا تھا سو ان کو ایسا معلوم ہوا جیسا شیریں نفیس پانی ہوتا ہے ۔ (نشرالطیب، صفحہ ۱۶۲،۱۶۳،چشتی)
مولوی اشرف علی تھانوی دیوبندی نے حدیثوں سے ثابت کیا ہے کہ جس جگہ حضور صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَ آلِہ وَسَلَّمَ نے بول وبراز فرمادیا وہاں نہایت پاکیزہ خوشبو آتی تھی مولوی اشرف علی تھانوی دیوبندی فرمارہے ہیں کہ اُم ایمن نے جب حضور صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَ آلِہ وَسَلَّمَ کا بول مبارک پیا تو انہیں ایسا محسوس ہوا کہ جیسے شیریں نفیس پانی ہوتا ہے ۔
جی جناب خدا لگتی کہیے ! حضور صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَ آلِہ وَسَلَّمَ کے فضلات شریفہ کے یہ پاکیزہ اوصاف مادی کثافتیں ہیں یا نورانی لطافتیں ؟
احادیثِ مبارکہ کی تخریج
امام جلال الدین سیوطی رحمۃ اللہ علیہ "مناھل الصفا فی تخریج احادیث الشفاء" میں ان دونوں احادیثِ مبارکہ کی تخریج کرتے ہوئے فرماتے ہیں : ان امرأة شربت بوله فقال لها: لن تشتكي وجع بطنك ۔ (أخرجه الطبراني في الكبير 24/ 189.)وهي بركة)۔(مزید تفصیل و تحقیق حصہ سوم میں ان شاء اللہ)۔(طالبِ دعا ودعا گو ڈاکٹر فیض احمد چشتی)
No comments:
Post a Comment