ماہِ رجب اور شبِ معراج کے اعمال و عبادات حصّہ دوم
شبِ معراج شریف میں عبادت کرنا جائز و مستحسن ہے ۔ اس میں عبادت کرنے کی فضیلت بیان کرتے ہوئے عار ف باللہ شیخ محقّق شیخ عبدُالحق محدّث دہلوی علیہ الرحمہ حدیث نقل فرماتے ہیں : رجب میں ایک ایسی رات ہے جس میں عبادت کرنے والے کےلیے سوسال کی نیکیوں کا ثواب لکھا جاتا ہے اور یہ رجب کی ستائیسویں رات ہے ، جو اس رات بارہ رکعت نوافل اس طرح اد اکرے کہ ہر رکعت میں سورۂ فاتحہ پڑھے اور سُبْحَانَ اللّٰہِ وَالْحَمْدُ لِلّٰہِ ولَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ وَاللّٰہُ اَکْبَر سو بار پڑھے اور اللّٰہ تعالیٰ سے سو بار استغفار کرے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم پر سو بار درود پڑھے اور اپنے لیے دنیا وآخرت میں سے جو چاہے مانگے اور صبح کو روزہ رکھے تو بے شک اللّٰہ تَعَالٰی اس کی سب دعاؤں کو قبول فرمائے گا ، سوائے اس دعا کے جو گناہ کی ہو،اس روایت کو امام بیہقی علیہ الرحمہ نے ’’شعبُ الایمان‘‘ میں ابان سے اور انہوں نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ۔ (ما ثبت بالسنۃ صفحہ ۱۵۰)(شعب الإیمان باب فى الصيام تخصيص شهر رجب بالذكر جلد ۳ صفحہ ۳۷۴ حدیث نمبر ۳۸۱۲)
رجب میں ایک رات ہے کہ اس میں نیک عمل کرنے والوں کو سو برس کی نیکیوں کا ثواب ہے اور وہ رجب کی ستائیسویں شب ہے جو اس میں بارہ رکعت اس طرح پڑھے کہ ہر رکعت میں سورہ فاتحہ اور کوئی سی ایک سورت اور ہر دو رکعت پر التحیات پڑھے اور بارہ رکعتیں پوری ہونے پر 100 مرتبہ سبحان اللہ والحمدللہ ولا الہ الا اللہ واللہ اکبر ، استغفار سو بار ، درود شریف سو بار پڑھے اور پھر دنیا و آخرت سے جس چیز کی چاہے دعا مانگے اور صبح کو روزہ رکھے تو اللہ تعالیٰ اس کی سب دعائیں قبول فرمائے گا۔ سوائے اس دعا کے جو گناہ کےلیے ہو ۔ (شعب الايمان جلد 3 صفحہ 384 حديث نمبر 3812)
رجب کی ستائیسویں شب کو دو رکعت نفل اس طرح پڑھیں کہ الحمدللہ کے بعد قل ھواللہ احد اکیس مرتبہ پڑھیں ۔ نماز سے فارغ ہونے کے بعد دس مرتبہ درود شریف پڑھیں اور پھر کہیں : اَللّٰهُمَّ اِنِّيْ اَسْئَلُکَ بِمُشَاهَدَةِ اَسْرَارِ الْمُحِبِّيْنَ وَبِالْخَلْوَةِ الَّتِيْ خَصَّصْتَ بِهَا سَيِّدَالْمُرْسَلِيْنَ حِيْنَ اَسْرَيْتَ بِهِ لَيْلَةِ السَّابِعِ وَالْعِشْرِيْنَ اَنْ تَرْحَمُ قَلْبِيْ الْحَزِيْنَ وَتُجِيْبُ دَعْوَتِيْ يَا اَکْرَمَ الْاَکْرَمِيْنَ ۔ تو اللہ تعالیٰ اس کی دعا قبول فرمائے گا ۔ (نزهة المجالس جلد 1 صفحہ 130)
رجب کا خصوصی وظیفہ : روزانہ 1200 مرتبہ الله الصمد پڑھنا چاہیے ۔
حضرت سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ : نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جنت میں ایک نہر ہے جسے رجب کہا جاتا ہے جو دودھ سے زیادہ سفید اور شہد سے زیادہ میٹھی ہے جو کوئی رجب کا روزہ رکھے تو اللہ تعالیٰ اسے اس نہر سے سیراب کرے گا ۔ (شعب الايمان جلد 3 صفحہ 368 حديث نمبر 3800،چشتی)
حضرت سیدنا ابو قلابہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں رجب کے روزہ داروں کے لیے جنت میں ایک محل ہے ۔ (شعب الايمان جلد 3 صفحہ 368 حديث نمبر 3802)
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا : ستائیس رجب کو مجھے نبوت عطا ہوئی جو اس دن کا روزہ رکھے اور افطار کے وقت دعا کرے تو یہ اس کےلیے دس برس کے گناہوں کا کفارہ ہوگا ۔ (فتاویٰ رضويه جلد 10 صفحہ 648)
حضرت سلمان فارسی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ : نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا : رجب میں ایک دن اور رات ہے جو اس دن روزہ رکھے اور رات کو قیام کرے تو گویا اس نے سو سال کے روزے رکھے ۔ (شعب الايمان جلد 3 صفحہ 374 حديث نمبر 3811)
ان راتوں میں مساجد کو سجانا جائز و مستحسن ہے کیونکہ اس سے مقصود اس رات کی تعظیم ہوتا ہے اور بحوالہ لطائِفُ المعارف گزر چکا کہ ائمہ تابعین اس رات کی تعظیم کیا کرتے تھے ۔ (بنیادی عقائد اور معمولاتِ اہلسنت حصہ دوم صفحہ ۱۱۷ تا ۱۱۹)
امام محمد غزالی علیہ الرحمہ ’’مکاشفۃ القلوب‘‘میں فرماتے ہیں کہ ’’رجب‘‘ در اصل ترجیب سے نکلا ہے جس کے معنیٰ ہے تعظیم کرنا ۔ اسے ’’الاحسب‘‘ بھی کہا جاتا ہے جس کے معنی ہیں تیز بہاؤ ، اس لیے کہ اس ماہ مبارک میں توبہ کرنے والوں پر رحمت کا بہاؤ تیز ہو جاتا ہے اور عبادت گزاروں پر انوار قبولیت کا فیضان ہوتا ہے ۔ اس بنا پر اسے ’’اصم ‘‘ بھی کہتے ہیں چونکہ اس مہینہ میں جنگ و قتال کی آواز نہیں سنی جاتی ۔ اس لیے اس مہینہ کو ’’اصب‘‘ بھی کہا جاتا ہے کیونکہ اس میں اللہ تعالیٰ اپنے بندوں پر رحمت و مغفرت اُنڈیلتا ہے اس میں عبادتیں مقبول اور دعائیں مستجاب ہوتیں ہیں اسے رجب کہتے ہیں ۔ رجب جنت میں ایک نہر کا نام ہے جس کا پانی دودھ سے زیادہ سفید ، شہد سے زیادہ میٹھا اور برف سے زیادہ ٹھنڈا ، اس کا پانی اُس کا مقدر ہوگا جو رجب میں روزے رکھے گا ۔ (مکاشفۃ القلوب صفحہ ۶۰۲)
اسی مہینہ کی یکم تاریخ کو حضرت نوح علیہ السلام کشتی پر سوار ہوئے ، اسی ماہ کی چار (۴) تاریخ کو جنگِ صفین کا واقعہ پیش آیا ، اسی ماہ کی ستائیسویں (۲۷) کی رات کو نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے معراج شریف کی ہے جس میں آسمانی سیر اور جنت و دوزخ کا ملاحظہ کرنا اور دیدار الٰہی سے مشرف ہونا تھا ۔
اس لیے کہ اس ماہ کی نسبت بھی اللہ پاک کی طرف ہے جیسا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے ارشاد فرمایا : رجب شھر اللہ وشعبان شھری و رمضان شھر امتی ۔ (جامع الاحادیث جلد ۴ صفحہ ۴۰۹،چشتی)
ترجمہ : رجب اللہ تعالیٰ کا مہینہ ہے اور شعبان میرا مہینہ ہے اور رمضان میری امت کا مہینہ ہے ۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے ارشاد فرمایا : فضل شهر رجب على الشهور كفضل القرآن على سائر الكلام ۔ (المقاصد الحسنہ صفحہ ۳۰۶)
ترجمہ : رجب کی فضیلت باقی مہینوں پر ایسی ہے جیسی قرآن پاک کی فضیلت باقی تمام کلاموں (صحیفوں) پر ہے ۔
رجب المرجب کے مہینے میں روزے رکھنا بہت بڑا ثواب ہے، جیسا کہ اس بارے میں اور نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے ارشاد فرمایا : رجب اللہ تعالیٰ کا مہینہ ہے جس نے رجب کا ایک روزہ رکھا اس نے اپنے لیے اللہ تعالیٰ کی رضا کو واجب کر لیا ۔ (مکاشفۃ القلوب صفحہ ۶۰۳،چشتی)
اِسی طرح ایک اور مقام پہ اور نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ : رجب شهرعظيم يضاعف الله فيه الحسنات فمن صام يوما من رجب فكانما صام سنة ومن صام منه سبعة أيام غلقت عنه سبعة أبواب جهنم ومن صام منه ثمانية أيام فتحت له ثمانية أبواب الجنة ومن صام منه عشرة أيام لم يسال الله شيئا إلا أعطاه إياه ومن صام منه خمسة عشريوما نادى مناد في السماء قد غفر لك ما مضى فاستانف العمل ومن زاد زاده الله عزوجل ۔ (جامع الاحادیث جلد ۴ صفحہ ۴۰۹،چشتی)
ترجمہ : رجب ایک عظیم الشان مہینہ ہے اس میں اللہ تعالیٰ نیکیوں کو دگنا کرتا ہے جو آدمی رجب کے ایک دن کا روزہ رکھتا ہے گویا اس نے سال بھر کے روزے رکھے اور جو شخص رجب کے سات (۷) دن کے روزے رکھے تو اس پر دوزخ کے سات دروازے بند کیے جائیں گے جو اس کے آٹھ (۸) دن کے روزے رکھے تو اس کےلیے جنت کےآٹھ (۸) دروازے کھل جائیں گے اور جو آدمی رجب کے دس دن کے روزے رکھے تواللہ تبارک و تعالیٰ سے جس چیز کا سوال کرے گا وہ اسے دے گا اور جو رجب کے پندرہ دن روزے رکھےتو آسمان سے ایک منادی پکارے گا کہ تیرے گزشتہ گناہ معاف ہو گئے پس نئے سرے سے عمل کر اور جو آدمی زیادہ روزے رکھے گا اسے اللہ تبارک و تعالیٰ زیادہ دے گا ۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتےہیں کہ اور نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے ارشاد فرمایاکہ : من صام يوم سبع وعشرين من رجب كتب الله له صيام ستين شهرا ۔ (احیاء علوم الدین جلد ۱ صفحہ ۵۰۹)
ترجمہ : جو شخص رجب کی ستائیسویں (۲۷) تاریخ کو روزہ رکھے گا اللہ تعالیٰ اسے ساٹھ (۶۰) مہینوں کے روزوں کا ثواب عطا فرمائےگا ۔
رجب المرجب شریف کی ستائیسویں (۲۷)شب کو اور نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم عالمِ بیداری میں اور جسم انور کے ساتھ مسجد حرام سے مسجد اقصیٰ تک اور پھر وہاں سے آسمانوں پرآسمانوں سے بھی اوپر سدرۃ المنتہی تک اور پھر سدرۃ المنتہی سے بھی آگے وہاں تشریف لے گئے جہاں کسی کا وہم و گمان بھی نہیں جا سکتا تو ایسی رات جس کو یہ شرف حاصل ہو کہ اس میں نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو معراج ہوئی ہو اس میں اللہ تبارک و تعالیٰ نے اپنے محبوب صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو خصائص نعم (نعمتوں)سے نوازا ہو اوراپنے دیدار کی نعمت کبرٰی سے سرفراز کیا ہو وہ رات کتنی افضل و بزرگ ہوگی!تو اسی شب کے بارے میں حضرت انس ؒ روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے ارشاد فرمایا : للعامل في هذه الليلة حسنات مائة سنة ‘‘فمن صلى في هذه الليلة اثنتي عشرة ركعة يقرأ في كل ركعة فاتحة الكتاب وسورة من القرآن ويتشهد في كل ركعتين ويسلم في آخرهن ثم يقول ’’سبحان الله والحمد لله ولا إله إلا الله والله أكبر مائة مرة ثم يستغفر الله مائة مرة ويصلي على النبي (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) مائة مرة ويدعو لنفسه بما شاء من أمر دنياه وآخرته ويصبح صائماً فإن الله يستجيب دعاءه كله إلا أن يدعو في معصية ۔ (احیاءعلوم الدین جلد ۱ صفحہ ۵۰۸)
ترجمہ : رجب کی ستائیسویں (۲۷) رات میں عبادت کرنے والوں کو سو (۱۰۰) سال کی عبادت کا ثواب ملتا ہے جواس رات میں بارہ (۱۲) رکعت نماز اس طرح پڑھے کہ ہر رکعت میں سورۃ فاتح پڑھ کر قرآن کریم کی کوئی سورۃ پڑھے اور دو رکعت پر تشہد (التحیات للہ آخر تک) پڑھ کر (بعد درود) سلام پھیرے اور بارہ (۱۲) رکعتیں پڑھنے کے بعد سو (۱۰۰) مرتبہ یہ تسبیح پڑھے ’’سبحان اللہ والحمد اللہ ولاالہ الااللہ واللہ اکبر‘‘ ۔ پھر سو (۱۰۰) مرتبہ استغفراللہ اور سو (۱۰۰) مرتبہ درود شریف پڑھے تو دنیا و آخرت کے امور کے متعلق جو چاہے دعا کرے اور صبح میں روزہ رکھے تو یقینا ًاللہ تعالیٰ اس کی تمام دعاؤں کو قبول فرمائے گا مگر یہ کہ وہ کوئی ایسی دعا نہ کرے جو گناہ میں شمار ہوتی ہو کیونکہ ایسی دعا قبول نہ ہوگی ۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ : وَمَا تَقَرَّبَ إِلَىَّ عَبْدِى بِشَىْءٍ أَحَبَّ إِلَىَّ مِمَّا افْتَرَضْتُ عَلَيْهِ، وَمَا يَزَالُ عَبْدِى يَتَقَرَّبُ إِلَىَّ بِالنَّوَافِلِ حَتَّى أُحِبَّهُ ، فَإِذَا أَحْبَبْتُهُ كُنْتُ سَمْعَهُ الَّذِى يَسْمَعُ بِهِ ، وَبَصَرَهُ الَّذِى يُبْصِرُ بِهِ ، وَيَدَهُ الَّتِى يَبْطُشُ بِهَا وَرِجْلَهُ الَّتِى يَمْشِى بِهَا ، وَإِنْ سَأَلَنِى لأُعْطِيَنَّهُ ۔ (صحیح بخاری صفحہ ۱۵۹۷)
ترجمہ : اور میرا بندہ کسی ایسی عبادت سے میرا قر ب حاصل نہیں کرتا جو مجھے ان عبادات سے زیادہ پسندیدہ ہو جو مَیں نے اس پر فرض کی اور میرا بندہ نوافل کے ساتھ مسلسل میرا قرب حاصل کرتا رہتا ہے-حتیٰ کہ میں اس سے محبت کرتا ہوں ،پس جب میں اس سے محبت کرتا ہوں، تو میں اس کے وہ کان بن جاتا ہوں جس سے وہ سُنتاہے، میں اس کی وہ آنکھ ہو جاتا ہوں جس سے وہ دیکھتا ہے، مَیں اس کے وہ ہاتھ ہوجاتا ہوں جس سے وہ پکڑتا ہے، مَیں اس کے وہ پاؤں بن جاتا ہوں جس سے وہ چلتا ہے، اور جب وہ مجھ سے سوال کرتا ہے تو مَیں ضرور اسے عطا کرتا ہوں ۔
حضرت حمید بن عبد الرحمٰن رضی اللہ عنہ رسول اللہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ : قال (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) افضل الصلاۃ بعد الفریضۃ قیام اللیل ۔ (سنن نسائی جلد ۳ صفحہ ۱۴۵)
ترجمہ : نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں کہ فرائض کے بعد افضل ترین نماز رات کی نماز ہے ۔
مزید نوافل کی اہمیت کے بارے میں حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے ارشاد فرمایا : ان اول ما یحاسب بہ العبد یوم القیامۃ صلاتہ فان و جدت تامۃ کتبت تامۃو ان کان انتقص منھا شیئی قال انظر و اھل تجدون لہ من تطوع یکمل لہ ما ضیع من فریضۃ من تطوعۃ ثم سائر الاعمال تجری علی حسب ذلک ۔ (سنن نسائی جلد ۳ صفحہ ۳۴۶)
ترجمہ : قیامت کے دن سب سے پہلے بندے سے اس کی نمازوں کا حساب لیا جائے گا اگر وہ پوری پائی گئیں تو پوری لکھ لی جائیں گی اور اگر ان میں کچھ کمی پائی گئی تو اللہ تعالیٰ ارشاد فرمائے گا دیکھو کیا اس کے پاس کچھ نوافل بھی ہیں ؟ چنانچہ فرض نمازوں کی کمی نوافل سے پوری کی جائیگی ، اسی طرح سارے اعمال کے بارے میں ہوگا ۔
حضرت ابوقلابہ علیہ الرحمہ فرماتے ہیں : رجب کے روزہ داروں کیلئے جنت میں ایک مَحَل ہے ۔ (شُعَبُ الْاِیمان جلد ۳ صفحہ ۳۶۸ حدیث نمبر ۳۸۰۲)
حضرت اَنس بن مالک رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے ارشاد فرمایا : جنت میں ایک نہر ہے جسے ’’رجب ‘‘ کہا جاتا ہے ، وہ دودھ سے زیادہ سفید اور شہد سے زیادہ میٹھی ہے ، تو جو کوئی رجب کا ایک روزہ رکھے اللہ تعالیٰ اسے اس نہر سے پلائے گا ۔ (شُعَبُ الْاِیمان جلد ۳ صفحہ ۳۶۷ حدیث نمبر ۳۸۰۰)
حضرت علّامہ شیخ عبدالحق محدث دِہلوی علیہ الرحمہ نقل کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کا فرمان ہے : ماہِ رجب حرمت والے مہینوں میں سے ہے ، اور چھٹے آسمان کے دروازے پر اِس مہینے کے دن لکھے ہوئے ہیں ۔ اگر کوئی شخص رجب میں ایک روزہ رکھے اور اُسے پرہیزگاری سے پورا کرے تو وہ دروازہ اور وہ (روزے والا) دن اس بندے کےلیےاللہ تعالیٰ سے مغفِرت طلب کریں گے اور عرض کریں گے : یااللہ اِس بندے کو بخش دے ۔ اور اگر وہ شخص بغیر پرہیزگاری کے روزہ گزارتا ہے تو پھر وہ دروازہ اور دن اُس کی بخشِش کی درخواست نہیں کرتے اور اُس شخص سے کہتے ہیں : اے بندے ! تیرے نفس نے تجھے دھوکا دیا ۔ (مَاثَبَتَ بِالسُّنۃ صفحہ ۲۳۴،چشتی)(فَضائِلُ شَہْرِ رَجَب لِلخَلّال صفحہ ۵۶)
حضرت اَنس رَضِیَ اللہُ عَنْہُ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا : جس نے رجب کاایک روزہ رکھا تو وہ ایک سال کے روزے رکھنے والوں کی طرح ہوگا، جس نے سات روزے رکھے اُس پر جہنَّم کے ساتوں دروازے بند کردیے جائیں گے ، جس نے آٹھ روزے رکھے اُس کےلیے جنت کے آٹھوں دروازے کھول دئیے جا ئیں گے ، جس نے دس روزے رکھے وہ اللہ تعالیٰ سے جو کچھ مانگے گا اللہ تعالیٰ اُسے عطا فرما ئے گا اور جو کوئی پندرہ روزے رکھتا ہے تو آسمان سے ایک منادی ندا (یعنی اعلان کرنے والا اعلان) کرتا ہے کہ تیرے پچھلے گناہ بخش دیے گئے پس تو ازسر نو عمل شروع کر کہ تیری برائیاں نیکیوں سے بدل دی گئیں ۔ اور جو زائد کرے تو اللہ تعالیٰ اُسے زیادہ دے ۔ اور ’’رَجب‘‘ میں نوح علیہ السلام کشتی میں سوار ہوئے توخود بھی روزہ رکھا اور ہمراہیوں کو بھی روزے کا حکم دیا ۔ ان کی کشتی دس محرم تک چھ ماہ برسر سفر رہی ۔ (شُعَبُ الْاِیمان جلد ۳ صفحہ ۳۶۸ حدیث نمبر ۳۸۰۱،چشتی)
ستّائیسویں رَجَبُ الْمُرَجَّب کو نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو معراج شریف کا عظیم الشان معجز ہ عطا ہوا ۔ (شَرحُ الزَّرقانی عَلَی المَواہِبِ اللَّدُنِّیۃ جلد ۸ صفحہ ۱۸)
ستّائیسویں رَجَبُ الْمُرَجَّب کے روزے کی بڑی فضیلت ہے جیسا کہ حضرت سلمان فارسی رَضِیَ اللہُ عَنْہُ سے مروی ہے ، نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے ارشاد فرمایا : رجب میں ایک دن اور رات ہے جو اُس دن روزہ رکھے اور رات قیام (عبادت) کرے تو گویا اُس نے سو سال کے روزے رکھے ، سو برس کی شب بیداری کی اور یہ رَجب کی ستائیس (ست۔تا۔ئیس) تاریخ ہے ۔ (شُعَبُ الْاِیْمَان جلد ۳ صفحہ ۳۷۴ حدیث نمبر ۳۸۱۱ )
حضرت اَنس رَضِیَ اللہُ عَنْہُ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا : رجب میں ایک رات ہے کہ اس میں نیک عمل کرنے والے کو سو برس کی نیکیوں کا ثواب ہے اور وہ رجب کی ستائیسویں شب ہے ۔ جو اس میں بارہ رَکعت اس طرح پڑھے کہ ہر رَکعت میں سُوْرَۃُ الْفَاتِحَۃ اور کوئی سی ایک سورت اور ہر دو رَکعت پر اَلتَّحِیّاتُ (درود ِ ابراھیم اور دعا) پڑھے اور بارہ پوری ہونے پر سلام پھیرے ، اس کے بعد100بار یہ پڑھے : سُبْحٰنَ اللہِ وَالْحَمْدُلِلّٰہِ وَلَآاِلٰہَ اِلَّااللہُ وَاللہُ اَکْبَر ، اِستغفار 100 بار ، دُرُود شریف 100 بار پڑھے اور اپنی دنیا و آخرت سے جس چیز کی چاہے دُعا مانگے اور صبح کو روزہ رکھے تو اللہ تعالیٰ اس کی سب دُعائیں قَبو ل فرمائے گا سوائے اُس دُعا کے جوگناہ کےلیے ہو ۔ (شُعَبُ الْاِیمان جلد ۳ صفحہ ۳۷۴ حدیث نمبر ۳۸۱۲،چشتی)(فتاوٰی رضویہ جلد ۱۰ صفحہ ۶۴۸)
حضرت ابوہریرہ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ فرماتے ہیں : جو کوئی ستّائیسویں رجب کا ر وزہ رکھے ، اللہ تَعَالٰی اُس کےلیے ساٹھ مہینوں کے روزوں کا ثواب لکھے ۔ (فَضائِلُ شَہْرِ رَجَب صفحہ ۱۰)
حضرت سلمان فارسی رَضِیَ اللہُ عَنْہُ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے ارشاد فرمایا : رَجَب میں ایک دن اور رات ہے جو اُس دن روزہ رکھے اور رات کو قِیام (عبادت ) کرے تو گویا اُس نے سو سال کے روزے رکھے اور یہ رَجَب کی ستائیس تاریخ ہے ۔ (شُعَبُ الایمان جلد ۳ صفحہ ۳۷۴ حدیث نمبر ۳۸۱۱) ۔ (طالبِ دعا و دعا گو ڈاکٹر فیض احمد چشتی)
No comments:
Post a Comment