ماہِ شَعبانُ المعظم میں پیش آنے والے اہم واقعات حصّہ دوم
محترم قارئینِ کرام : امید ہے اس موضوع کا حصّہ اوّل آپ نے پڑھ اور سیو کر لیا ہوگا جس میں بہت سے تاریخی و اہم واقعات پیش کیے گئے تھے مگر بہت سے اہم واقعات رہ گئے تھے کوشش ہوگی اس حصّہ دوم میں اُن کا احاطہ کیا جائے آئیے حصّہ دوم پڑھتے ہیں : ⬇
اسی مبار مہینہ میں مسجدضرار کو نذرِ آتش کیا گیا ۔
اسی مبارک مہینہ میں جھوٹا مدعی نبوت مسیلمہ کذاب واصلِ جہنم ہوا ۔
اسی مبارک مہینہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم نے ام المؤمنین حضرت صفیہ رضی اللہ عنہا سے نکاح فرمایا ۔
شعبان المعظم کو فضیلت واہمیت اسی شب کی وجہ سے حاصل ہے برءات کے معنیٰ چھٹکارا نجات حاصل کرنے کے ہیں اگریوں بھی کہاجائے تو بہتر ہوگاکہ یہ شب شبِ نجات ہے جس میں ہم جیسے گناہگاروں کو بھی بری کیا جاتا ہے اور بخشش و عام معافی کا اعلان بھی کیا جاتا ہے اسی وجہ سے علماء نے اسے اور کئی نام بھی دیے ہیں مثلاً ۔ لیلۃ الکفر (گناہوں سے رہائی پانے والی رات) لیلۃ المغفرت (بخشش والی رات) لیلۃ الشفاعت ۔ (کتب فضائل لایّام و شہور ، عجائب المخلوقات)
اسی مبارک مہینہ میں تحویلِ کعبہ کاحکم نازل ہوا ۔
اسی مبارک مہینہ میں قرآنِ مجید کے نزول کافیصلہ ہوا ۔
اس مبارک مہینہ کی 15.14 کی درمیانی شب شبِ برات کہلاتی ہے ۔
قُدوۃُ المشائخ حضرت ابو سلیمان عبدالرحمٰن دارانی رحمۃ اللہ علیہ کی ولادت 140ھ میں دَارَیّا (ریف ، دمشق) شام میں ہوئی اور یہیں 27 شعبان 215ھ کو وصال فرمایا ، مزار مبارک مشہور ہے۔ آپ محدِّثِ جلیل ، زاہدِ زمانہ ، عابدِ شام ، امامُ الصّوفیہ اور محبوبُ الاولیاءتھے ۔ (سیر اعلام النبلاء ، 8 / 472 ، 474 ، وفیات الاعیان ، 3 / 109 ، وفیات الاخیار ، صفحہ 14 ، مرآۃ الاسرار صفحہ 313،چشتی)
شیخ سیلان حضرت شیخ صلاحُ الدّین غازی چشتی رحمۃ اللہ علیہ ولیِ کامل ، خلیفۂ خواجہ نظامُ الدین اولیا اور جذبۂ تبلیغِ اسلام سے سَرشار تھے ۔ پونے (مہاراشٹر) ہند میں رہائش اختیار فرمائی اور یہیں شعبان 759ھ میں وصال فرمایا ، روضۂ مبارکہ معروف ہے ۔ (تذکرۃ الانساب ، ص66 ، 67)
غوثِ اعظم کے شہزادۂ اصغر حضرت سیّد ابو زکریا یحییٰ گیلانی رحمۃ اللہ علیہ کی ولادت 550ھ میں بغداد شریف میں ہوئی اور شعبان 600ھ میں بغداد شریف میں وصال فرمایا ، مزار مبارک حَلبہ میں ہے ۔ آپ گیارہ سال تک حضور غوثِ پاک اور پھر دیگر عُلَما و فُقَہا سے مستفیض ہوئے ، تکمیلِ علم و معرفت کے بعد مصر تشریف لے گئے ، زندگی کا ایک حصہ وہاں گزارا۔ کثیر لوگوں نے آپ سے استفادہ کیا ، زندگی کے آخری ایّام میں بغداد شریف آگئے ۔ آپ بہت بڑے فقیہ اور محدث تھے ۔ (اتحاف الاکابر ، ص375)
جَدِّ امجد آلِ سقاف ، مقدمِ ثانی حضرت امام سید عبد الرحمٰن سقاف شافعی رحمۃ اللہ علیہ کی ولادت 739ھ میں تِریَم (حضر موت) یمن میں ہوئی اور یہیں 23 شعبان819ھ کو وصال فرمایا ، مزار زنبل قبرستان میں ہے ۔ آپ حافظِ قراٰن ، عالمِ دین ، استاذُالعلماء ، بانیِ مسجدِ سقاف ، مشہور شیخِ طریقت ، صاحبِ کرامات اور مَرْجَعِ عوام و خاص تھے ۔ (الامام الشیخ عبد الرحمٰن السقاف ، صفحہ 14تا45،چشتی)
صاحبِ طبقاتِ صوفیہ حضرت امام ابو عبد الرحمٰن محمد بن حسین سُلمی شافعی رحمۃ اللہ علیہ کی ولادت 325ھ میں ایک نَجیبُ الطَّرَفَین (نیک خاندان) میں ایران کے شہر نیشاپور میں ہوئی اور یہیں 3 شعبان412ھ کو وصال فرمایا ۔ آپ حافظُ الحدیث ، محدثِ وقت ، صُوفیِ کبیر ، علوم ِ شریعت و طریقت کے جامع اور کثیرُالتَّصانیف ہیں ۔ (طبقات الصوفیہ ، ص14 ، 15)
امام سیّد احمد بن زین حبشی حضرمی شافعی رحمۃ اللہ علیہ کی ولادت 1069 ھ میں غُرْفَہ (حضرموت) یمن میں ہوئی اور وصال حَوطہ احمد بن زین (حضرموت) یمن میں 19 شعبان 1144ھ کو فرمایا ، مزار یہیں مرجع عوام و خواص ہے ۔ آپ امامِ وقت ، فقیہِ شافعی ، مشہور شیخِ طریقت ، دو درجن کے قریب مساجد و مدارس کے بانی ، 18 کتب کے مصنف اور کئی جیّد عُلَما کے استاذ و شیخ ہیں ۔ آپ کی کتاب “ اَلرِّسَالَۃُ الْجَامِعَۃُ وَ التَّذْكِرَۃُ النَّافِعَةُ “ مشہور ہے ۔ (تبصرة الولی بطریق السادة آل ابی علوی ، صفحہ 7تا23)
خورشیدِمَکلی ، حضرت نقشبندی حضرت مخدوم ابوالقاسم نورُ الحق ٹھٹھوی رحمۃ اللہ علیہ عالمِ دین ، مرید و خلیفہ خواجہ سیفُ الدین سَرہَندی اور مُسْتَجابُ الدّعوات تھے ، آپ کا وصال 7 شعبان 1138ھ کو ہوا ، مزار مبارک مَکلی قبرستان میں ہے ۔ (تذکرۂ اولیاء سندھ ، صفحہ 79)
صاحبِ اسدالغابہ حضرت علّامہ عزُّالدّین علی بن محمد ابنِ اَثِیر جزری رحمۃ اللہ علیہ کی ولادت 555ھ میں جزیرہ ابنِ عمر (صوبہ شیرناک) تُرکی میں ہوئی اور وصال شعبان 630ھ کو مَوصِل (عراق) میں فرمایا ، تدفین محلہ باب سِنجار میں ہوئی ، آپ حافظِ قراٰن ، علومِ جدیدہ و قدیمہ میں ماہر ، عظیم محدث ، ماہرِ اَنساب اور بہترین تاریخ دان تھے ، آپ کی تصانیف میں سے “ اُسْدُالْغَابَۃ “ اور “ اَلْکَامِلْ فِی التَّارِیْخ “ کو عالمی شہرت ملی ۔ (اسد الغابہ ، 1 / 11 ، 12)(الفوائدالبھیہ صفحہ 19)
فقیہِ ملّت حضرت علامہ مفتی امام الدین رتوی رحمۃ اللہ علیہ کی ولادت رتہ شریف (تحصیل کلرکہار ، ضلع چکوال) پنجاب میں ہوئی اور یہیں 29 شعبان 1337ھ کو وصال فرمایا ، جامع مسجد رتہ شریف کے پہلو میں مزارشریف زیارت گاہِ خلائق ہے ۔ آپ جیّد عالمِ دین ، مفتیِ علاقہ ، علومِ معقول ومنقول کے جامع ، استاذُ العلماء ، شیخِ طریقت اور بانیِ آستانہ عالیہ قادریہ نقشبندیہ رتہ شریف ہیں ۔ (تذکرہ علمائے اہل سنت ضلع چکوال صفحہ 59،چشتی)
حُجّۃُ العرب علامہ جمالُ الدین ابن مالک محمدبن عبداللہ طائی جَیَّانی شافعی رحمۃ اللہ علیہ کی ولادت 600ھ میں جَیّان (اندلوسیا) اسپین میں ہوئی اور وصال دمشق میں 12 شعبان 672ھ کو ہوا ، آپ علومِ اسلامیہ بالخصوص نحومیں امام ، عابد و زاہد ، خوفِ خدا و عشقِ رسول کے پیکر اور رقیقُ القلب (نرم دل) تھے ، زندگی بھر علمِ عربی کے ادب ، شعراورنظم کی تعلیم و تدریس اور تصنیف میں مصروف رہے ، 16کتب میں سے “ اَلْفِیہ ابن مالک “ کو عالمگیر شہرت حاصل ہوئی ۔ (شذرات الذھب ، 5 / 483 ، طبقات شافعیۃ الکبریٰ،8 / 67 ، الفیۃ ابن مالک صفحہ 3 ، 6)
امامُ العلوم حضرت شیخ عمر بن عبد الوھاب عرضی قادری رحمۃ اللہ علیہ کی ولادت 950ھ میں حَلب شام میں ہوئی اور یہیں 15 شعبان 1024ھ کو وصال فرمایا ، آپ علوم و فنون کے جامع ، فقیہِ شوافع ، محدثِ کبیر ، واعظِ دلپذیر ، مصنفِ کتبِ کثیرہ اور استاذُالعلماء تھے ۔ تین جلدوں پر مشتمل شِفَا شریف کی شرح بنام “ فَتْحُ الْغَفَّار بِمَا اكْرَمَ اللهُ بَهٖ نَبِيَّهُ الْمُخْتَار “ آپ کی ہی تصنیف ہے ۔ (خلاصۃ الاثر ، 3 / 215تا218) ۔ (طالبِ دعا و دعا گو ڈاکٹر فیض احمد چشتی)
No comments:
Post a Comment