لفظ معاویہ کا معنی اور معاویہ نام کی مسجد سے جلنے والوں کے نام
محترم قارئینِ کرام : معاویہ رات کے آخری پہر میں آسمان پر چمکنے والے ستارے کا نام ہے کہ جس کے طلوع ہونے پر کتے بھونکنا شروع کر دیتے ہیں اور کتوں کی عادت ستاروں کو دیکھ کر بھونکنا ہے ۔ (لسان العرب جلد 15 صفحہ 108)
حضرت مولا علی رضی ﷲ عنہ کے بھائی حضرت جعفر طیار رضی ﷲ عنہ کے پوتے اور حضرت امام حسن رضی ﷲ عنہ کے بھتیجے کا نام "معاويہ رضی للہ عنہ تھا ۔ (طبقات ابن سعد جلد نمبر سوم حصّہ پنجم و ششم صفحہ نمبر 292 مترجم اردو مطبوعہ دارالاشاعت اردو بازار کراچی)
خدا را بغض امیر معاویہ رضی اللہ عنہ میں مبتلا لوگو معاویہ نام کو برا بھلا کہنے والو معاویہ نام کے غلط معنیٰ بتانے والو اور کچھ نہیں نسبت صحابیت کا تمہیں پاس نہیں تو نسبت اہلبیت رضی اللہ عنہم کا خیال کر لو حضرت مولا علی رضی ﷲ عنہ کے بھائی حضرت جعفر طیار رضی ﷲ عنہ کے پوتے اور حضرت امام حسن رضی ﷲ عنہ کے بھتیجے کا نام "معاويہ" تھا اس نسبت کا ہی خیال کرو ۔ یاد رہے حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کے چمکتے ہوئے ستارے ہیں یقیناً ستارے کو دیکھ کر کتے ہی بھونکتے ۔ تاریخ کی کتب اور شیعہ کی کتب کا مطالعہ کریں تو نام "معاويہ" صرف حضرت امیر معاويہ رضی ﷲ عنہ کا ہی نہیں بلکہ اور بھی کافی اشخاص خاص طور پر اہل بیت رضی اللہ عنہم میں بھی کافی لوگوں کا نام معاويہ تھا ۔ مگر افسوس کہ شیعہ حضرات اپنی کتب ہی نہیں پڑھتے توان بے چاروں کو کیا معلوم معاویہ نام کتنا مقدس و محترم ہے ۔ انہیں تو صرف طعن و تشنیع کرنا ہی آتا ہے صحابہ رضی اللہ عنہم پر ۔
معاویہ نام خیر وبرکت اور محبت رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کا موجب ہے ، کیونکہ مومنین کے ماموں اسلام کے عظیم فاتح، مشہور صحابی رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم اور کاتبِ وحی کا نام سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ تھا ۔ دشمنانِ اسلام مختلف بہانوں سے اس مبارک نام سے نفرت کا اظہار کرتے ہیں ۔ اور اپنا خبث باطن ظاہر کرتے رہتے ہیں ، اُن کی ناک خاک آلود کرنے کے لیے یہ نام رکھنے کا خاص اہتمام کرنا چاہتے ۔ اوّلاً تو معاویہ علم ہے اور اعلام میں لفظی معنی مراد نہیں ہوتے ۔ انما ہی اعلام للاشخاص لاتقصد بھا حقیقۃ الصفۃ ۔ (فتح الباری، جلد نمبر 10 صفحہ نمبر 475)
مثلاً نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کے نسب مبارک کی چھٹی پشت میں ’’کلاب‘‘ کا لفظی معنی مراد کی جسارت کوئی نہیں کر سکتا ۔ اسی طرح فاطمہ کے معنی لغات میں ایسی اونٹنی جس کا بچہ دودھ سے چھڑایا گیا ہو ۔ (مصباح اللغات صفحہ نمبر 139)
العباس ، بہت تُرش رُو ۔ (مصباح اللغات صفحہ نمبر 548)
باقر ، کا معنیٰ گایوں کا ریوڑ ۔ (مصباح اللغات صفحہ نمبر 67)
جعفر ، کے معنیٰ ندی ، بہت دودھ والی اونٹنی ۔ (مصباح اللغات صفحہ نمبر 114)
اویس ، کے معنیٰ بھیڑیا ۔ (مصباح اللغات صفحہ نمبر 44)
لیکن اعلام میں لغوی معنیٰ کا اعتبار نہ ہونے کی وجہ سے جس طرح ان ناموں میں کوئی قباحت نہیں اسی طرح اگر بالفرض ’’معاویہ‘‘ کے لغوی معنیٰ اچھے نہ بھی ہوں تب بھی اس میں کوئی قباحت نہیں ہوگی ۔ لفظ معاویہ ’’عَوِیَ‘‘ سے مشتق ہے از رُوئے لغت اس کے درج ذیل معنی ہیں : ⬇
(1) کسی چیز کو موڑنایا مروڑنا ۔ (2) عالم شباب میں مد مقابل کا پنچہ مروڑنا ۔ (3) کسی کا دفاع کرنا ۔ (4) جنگ یا جماعت کےلیے لوگوں کو جمع کرنا ۔ (5) آواز دے کر پکارنا ۔ (6) چاند کی ایک منزل ۔ (7) نشانِ راہ مسافروں کی رہبری کےلیے نصب کردہ پتھر ۔ (منتھی الارب، جلد دوم صفحہ نمبر 215)(لسان العرب، جلد نمبر 8 صفحہ نمبر 109)(تاج العروس ، جلد نمبر 15صفحہ نمبر 260،چشتی)(القاموس، صفحہ نمبر 896)(قاموس الوحید، جلدنمبر 2 صفحہ نمبر 1145)
اور اس میں ’’ۃ‘‘ وحدت کی ہے تانیث نہیں ، جس کا اعتبار کرتے ہوئے معنیٰ یوں ہوگا اکیلا موڑنے والا ، دشمن کا تن تنہا مقابلہ کرنے والا ، دلیر ، بہادر ، بلند آہنگ خطیب ، تنہا رہبری کرنے والا ۔
علامہ ابن منظور افریقی علیہ الرحمہ نے ایک معنی یہ بھی کیا ہے ’’العوا‘‘ ایسے ایک یا چند ’’ستاروں‘‘ کا نام ہے ، جن کی طرف درندے (کُتے) آوازیں کستے ہیں ۔ (لسان العرب جلد نمبر 8صفحہ نمبر109)
نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کے ارشاد مبارک ’’اصحابی کا لنجوم‘‘ کی رُوسے سیدنا معاویہ رضی اﷲ عنہ بھی تابناک ’’ستارے‘‘ ہیں ۔ ’’العوا‘‘ ستارے کی طرح آسمانی رُشدوہدایت کے اس درخشندہ اور مرکزی ستارے پر بھی دشمن اسلام آوازیں کُستے ہیں ۔
مذکورہ معانی مراد ہونے کی کئی وجوہات ہیں : ⬇
(1) اہل لغت نے عملاً وضاحت کی ہے اگر لفظ ’’معاویہ‘‘ معروف بلام ہو تو اُس کا معنی سگ مادہ وغیرہ ہوں گے۔ جبکہ الف لام کے بغیر علم ہو تو یہ معنی مراد نہیں ہوں گے ۔ (القاموس الوحید جلد نمبر 2 صفحہ نمبر 1145)
(2) یہ نام عہد جاہلیت سے عربوں میں رائج تھا ، کُتب انساب میں اس کی بیسیوں مثالیں موجود ہیں اور اہل زبان نے اس کو بُرا اور معیوب شمار نہیں کیا اگر اس میں بُرائی ہوتی تو فصحاء عرب اس کو ہرگز پسند نہ کرتے ۔
(3) ام المومنین حضرت سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنا فرماتی ہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم ۔ بُرے نام تبدیل فرمادیتے تھے ۔ (جامع ترمذی جلد نمبر 2صفحہ نمبر 111)
لیکن اس نام کے بارے میں اشارۃً اور کنایۃً کوئی ممانت ثابت نہیں بلکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم بار بار پیار و شفقت سے معاویہ رضی اللہ عنہ کا نام لے کر پکارتے اور دعائیں دیتے تھے ۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کی یہ دلنشیں ادا بھی اس کے اچھے معانی پر دلیل ہے ۔ حدیث اور تاریخ کی کتابوں میں اس نام کے بیسیوں افراد موجود ہیں علامہ حافظ ابن حجر عسقلانی علیہ الرحمہ نے ’’تذکرہ من اسم معاویہ‘‘ رضی اللہ عنہ کے تحت تیس 30 سے زائد اکابر کا نام ’’معاویہ‘‘ نقل کیا ہے ۔ ( الاصابہ، جلد نمبر 3صفحہ نمبر 430.) ۔ تابعین عظام اور صلحاء اُمت علیہم الرحمہ اس کو کبھی نہ پسند نہ فرماتے ۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کے چچا زاد بھائی کا نام معاویہ بن حارث تھا ۔ حضرت سیدنا مولا علی کے پوتے کا نام ’’معاویہ بن عباس تھا‘‘ ۔ سیدنا علی کے داماد کا نام ’’معاویہ بن مروان‘‘ تھا ۔ ان کے ساتھ اپنی بیٹی رملہ کا نکاح ان کے پہلے شوہر کی وفات کے بعد سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے بذاتِ خود کروایا ۔ سیدنا علی رضی اللہ عنہ کے شاگرد کا نام ’’معاویہ بن صعصہ تھا ۔ سیدنا امام زین العابدین بن سیدنا امام حسین کے بھتیجے کا نام ’’معاویہ بن عبد اللہ تھا ۔ سیدنا امام باقر کے پوتے کا نام ’’معاویہ بن عبد اللہ تھا ۔ سیدنا امام جعفر صادق کے دو شاگردوں کا نام ’’معاویہ بن سعید اور معاویہ بن مُسلمہ رضی اللہ عنہم تھا ۔ ان میں سے کسی کا نام نہیں بدلا ، کیا لغت کے سہارے سے ان سب کا معنی معاذ اللہ کُتیا ۔ کُتے ، بھونکنا ، لومڑی بچہ کیا جاسکتا ہے ؟ یا پھر یہاں پہنچ کر لغت تبدیل ہو جائے گی ۔ اور طعن و تشنیع کا ہدف بننے کےلیے صرف محسنِ اسلام مظلوم سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ ہی رہ جائیں گے ۔ الحاصل دشمنان اسلام کے بے سروپا شبہات کا شکار ہو کر صحابہ رسول نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کے مبارک نام سے محروم رہنا جائز نہیں ۔
حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کے نام سے متنفر کرنے کےلیے معاویہ کے ساتھ الف لام لگا کر ’’اُس کا معنی اپنے طور پر اپنی کتابوں میں لکھا ہے کہ بھونکنے والا ۔ تاکہ لوگ جب یہ معنی پڑھیں گے تو اپنے بچوں ، چوکوں ، بازاروں اور مساجد کے نام ’’معاویہ‘‘ رکھنا چھوڑ دیں گے ۔ لیکن ان بد فطرتوں کی اس سازش میں بھی اللہ تعالیٰ نے ان کوذلیل و رسوا اور نا کام کیا ۔ لفظ ’’المعاویہ‘‘ کی تفصیل کچھ یوں ہے کہ ، المعاویہ کا معنی بھونکنے والا نہیں ۔ بلکہ بھونکانے والا ہے ۔ یوں تو تارے اور ستارے رات کو نکلے ہی ہوتے ہیں لیکن کچھ تارے اور ستارے اپنے مخصوص وقت پر بھی نکلتے ہیں ، دُم دار تارے اور ستارے بھی کبھی کبھی طویل عرصہ بعد نمودار ہوتے ۔ کچھ تارے خط مستقیم کی شکل یعنی لمبائی میں بالکل سیدھے ہر روزذرا دیر سے نمو دار ہوتے ہیں ۔ اُن کے نام بھی ہیں ۔ المعاویہ ستارہ صبحِ صادق کے قریب اذان سے کافی پہلے نمودار ہوتا ہے اُس کے نمودار ہوتے ہی کُتے ، بھوکنا شروع کر دیتے ہیں ۔ ہر آدمی اس کا خود مشاہدہ کر سکتا ہے ۔ جس طرح چاند کی روشنی کا تعلق سمندر کی لہروں کے اتار چڑھاؤ سے ہے چاند کی پہلی یعنی یکم کو سمندر میں ہلکی اور نامعلوم لہریں آتی ہیں جوں جوں روشنی ہررات بڑھتی رہتی ہے ۔ سمندر کی لہروں میں تیزی آتی ہے ۔ چاند کی چودہویں رات کو سمندر کی لہریں عروج پر ہوتی ہیں بسا اوقات سمندر کا پانی طوفانی شکل اختیار کرلیتا ہے چاند 16 سے 30 تک آہستہ آہستہ کم ہوکر معمول کے مطابق ہوتا اسی کیفیت کو جوار بھاٹا کہا جاتا ہے ۔ اسی طرح رات کے جس حصے میں المعاویہ ستارہ نمودار ہوتا ہے تو کتے بھونکنے لگتے ہیں ۔ اب اہلِ عقل خود اندازہ لگائیں کہ اس ستارے کو دیکھ کر کُتے بھونکتے ہیں تو ستارے کا معنیٰ بھونکنے والا نہیں ۔ بلکہ بھونکانے والا بنتا ہے ، تو اگر بالفرض حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کے نام کے ساتھ یہ الف لام لگاتے ہیں تو پھر معنی بنے گا بھونکانے والا ۔ یعنی حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کُتوں کو بھونکانے والے ہیں ، بھونکنے والا معاذ اللہ نہیں ۔ حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کے دشمن جب بھی حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کو یا اُن کے نام کو دیکھتے تو کُتوں کی طرح بھونکنا شروع کر دیتے ہیں ۔ اُمّ المومنین حضرت سیدتنا عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ جو شخص بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کے پاس کلمہ پڑھنے آتا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم اُس کا نام پوچھتے اگر اچھا ہوتا تو خاموش رہتے اگر نام پسند نہ آتا اُسے بدل دیتے ایسے کئی واقعات روایات میں ملتے میں ۔ سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے بارے میں آتا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم نے نام پوچھا تو انہوں نے کہا کہ ’’عبدالکعبہ‘‘ یعنی کعبہ کا بندہ تو نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم نے فرمایا عبدالکعبہ نہیں عبد اللہ ۔ اسی طرح نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کو پتہ چلا کہ بیٹی سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا کے گھر بچہ پیدا ہوا ہے ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم تشریف لے گئے خوشی کا اظہار فرمایا ! نواسے کو بوسہ دیا پوچھا بیٹی نام کیا رکھا ہے ؟ عرض کیا کہ اس کے والد سیدنا مولا علی رضی اللہ عنہ نے اس کا نام حرب رکھا ہے ۔ حرب کے معنی جنگجو ، تو نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم نے فرمایا ! کہ حرب نہیں بلکہ ’’حَسن رضی اللہ عنہ اسی طرح خلیفہ دوم سیدنا عمرفاروق رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کے پاس آئے اور کہنے لگے یارسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم گھر میں بچی پیدا ہوئی ہے ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم نے پوچھا کہ کیا نام رکھا ہے ۔ حضرت سیدنا عمر رضی اللہ عنہ بڑی خوشی سے جواب دیا کہ عاصیہ ، عاصیہ کا معنی ہے نافرمان ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم نے فرمایا ! عاصیہ نہیں بلکہ جمیلہ ۔ اسی طرح ایک روایت میں آتا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم نے ایک شخص کو بلایا اور اسے بکری کا دودھ نکالنے کےلیے کہا ۔ جب وہ دودھ نکالنے لگا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم نے کہا تیرا نام کیا ہے ؟ ۔ تو اُس نے کہا حزن ۔ حزن کا معنی غمگین ہے ، نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم نے فرمایا کہ ! اُٹھ جاؤ اور چھوڑ دو ایک دودھ دوہنے والے شخص کو نام صحیح نہ ہونے کی وجہ سے نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم نے اُٹھا دیا تو حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ تو قرآن کریم کی کتابت کرنے والے تھے جس کی تفصیل ہم لکھ چکے ہیں ۔ اگر اُن کا نام غلط ہوتا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم بدل دیتے ۔ لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم اُن کو معاویہ کہہ کر پکارتے تھے ۔ معاویہ ادھر آؤ قرآن کی آیت لکھو معاویہ اِدھر آؤ میرے خطوط لکھو معاویہؓ اِدھر آؤ میرے جوتے سیدھے کرو ۔ معاویہ جاؤ اس غسان کے شہزادے کے ساتھ میرے تحفے لے کر آؤ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم نے معاویہ رضی اللہ عنہ کہہ کر اُن کے دعائیں دیں کہ ، اے اللہ ! معاویہ کو کتاب کا علم دے ، اے اللہ ! معاویہ کو ہادی و مہدی بنا ، اے اللہ ! معاویہ کو تقویٰ عطا فرما ۔ یہ ساری دعائیں نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم نے حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کا نام لے کر دیں اگر نام غلط ہوتا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم بدل دیتے اور بار بار نام نہ لیتے۔ دشمن معاویہ رضی اﷲ عنہ یہ کہہ سکتا ہے کہ حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ قرآن کے کاتب تھے اس لیے نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم نے اُن کی عزت بچانے کےلیے اُن کا نام تبدیل نہیں کیا یہ بات بالکل غلط ہے ۔ یہ بات ان دشمنوں کے گندے ذہنوں میں آ سکتی ہے ۔ لیکن اللہ عزوجل نے اس پروپیگنڈے سے بھی حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کو محفوظ رکھا ۔ اگر اُن کا نام نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم نے عزت بچانے کےلیے نہیں بدلا تو اُن کے علاوہ بھی کئی صحابہ رضی اللہ عنہم ہیں جن کے نام معاویہ ہیں اور تابعین میں بھی یہ مبارک نام کے لوگ موجود ہیں ۔ اگر نام غلط ہوتا تو اُن کے نام معاویہ نہ رکھے جاتے جیسا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کے چچا زاد بھائی کا نام ’’معاویہ تھا‘‘ اُسے نہیں بدلا ۔ اسی طرح حضرت سیدنا مولا علی رضی اللہ عنہ کے پوتے کا نام ’’معاویہ‘‘ تھا ۔ سیدنا امام جعفر صادق کے دوشاگردوں کا نام ’’معاویہ‘‘ تھا ۔ سیدنا امام باقر کے پوتے کا نام ’’معاویہ‘‘ رضی اللہ عنہم تھا ۔ ان ناموں میں سے کوئی بھی نام نہیں بدلا گیا ۔ اس لیے تمام اہلِ اسلام سے گذارش ہے کہ حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کے نام کو عام کریں اور معاویہ نام کے بارے میں مسلمانوں کے ذہن میں جو بھی شک وشبہ ڈالا گیا ہے اطمینان سے نکال دیں ۔ حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ اور اُن کے نام سے محبت رکھیں ۔
معاویہ نام کی مسجد سے جلنے والوں کے نام
محترم قارئین کرام : مسجد اجابہ (مسجد بنو معاویہ) ( مدینہ منورہ) اسے مسجد بنی معاویہ بھی کہا جاتا ہے کیونکہ یہ انصار کے ایک قبیلہ بنو معاویہ بن مالک بن عوف کے محلہ میں واقع ہے۔ اس کو " مسجد اجابہ" کہنے کی وجہ یہ ہے کہ نبی کریم صلى الله علیہ و آلہ وسلّم نے اس میں تین دعائیں فرمائی تھیں ۔ جو الله تعالٰی نے قبول فرمائیں ۔ اب یہ مسجد بقیع کی شمالی جانب 385 میٹر کے فاصلے پر شاہ فیصل روڈ (جسے "شارع ستین" بھی کہا جاتا ہے) کے مشرقی کنارے پر واقع ہے۔ مسجد نبوی کی دوسری توسیع سے اس کا فاصلہ 580 میٹر ہے ۔
امام مسلم رحمۃ الله علیہ نے وَعَنْ سَعْدٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَّ بِمَسْجِدِ بَنِي مُعَاوِيَةَ دَخَلَ فَرَكَعَ فِيهِ رَكْعَتَيْنِ وَصَلَّيْنَا مَعَهُ وَدَعَا رَبَّهُ طَوِيلًا ثُمَّ انْصَرَفَ فَقَالَ: «سَأَلْتُ رَبِّي ثَلَاثًا فَأَعْطَانِي ثِنْتَيْنِ وَمَنَعَنِي وَاحِدَةً سَأَلْتُ رَبِّي أَنْ لَا يُهْلِكَ أُمَّتِي بِالسَّنَةِ فَأَعْطَانِيهَا وَسَأَلْتُهُ أَنْ لَا يُهْلِكَ أُمَّتِي بِالْغَرَقِ فَأَعْطَانِيهَا وَسَأَلْتُهُ أَنْ لَا يَجْعَلَ بأسهم بَينهم فَمَنَعَنِيهَا ۔
ترجمہ : حضرت سعد رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول الله صلی الله علیہ وآلہ وسلم مسجدِ بنی معاویہ پر گزرے اس میں تشریف لے گئے وہاں دو رکعتیں پڑھیں اور ہم نے حضور کے ساتھ نماز پڑھی حضور نے اپنے رب سے لمبی دعا مانگی پھر فارغ ہوئے تو فرمایا کہ میں نے اپنے رب سے تین چیزیں مانگیں اس نے مجھے دو عطا فرما دیں اور ایک سے منع فرمادیا میں نے اپنے رب سے یہ سوال کیا کہ میری امت کو قحط سے ہلاک نہ کرےاس نے مجھے یہ عطا فرمادیا ، میں نے سوال کیا کہ میری امت کو ڈبو کر ہلاک نہ کرے اس نے مجھے یہ بھی عطا فرمادیا ،میں نے اس سے یہ سوال کیا کہ ان کی آپس میں جنگ نہ ہو مجھے اس سوال سے منع فرمادیا ۔ (صحیح مسلم، کتاب الفتن واشراط الساعة، حدیث نمبر:2890، صفحہ 332، مطبوعہ دار الفکر بیروت،چشتی)(صحیح مسلم مترجم جلد نمبر صفحہ نمبر 392 ، 393)(شرح صحیح مسلم علاّمہ غلام رسول سعیدی رحمۃ اللہ علیہ ، ٧/٧٥٩)
دوسری روایت : عَامِرُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ أَبِيهِ أَنَّهُ أَقْبَلَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي طَائِفَةٍ مِنْ أَصْحَابِهِ فَمَرَّ بِمَسْجِدِ بَنِي مُعَاوِيَةَ ۔
ترجمہ : عامر بن سعد نے اپنے والد (سعد بن ابی وقاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) سے خبر دی کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ سلم کے ہمراہ صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین کی ایک جماعت کے ساتھ آئے اور آپ مسجدِ بنی معاویہ کے قریب سے گزرے ۔ (صحیح مسلم، کتاب الفتن واشراط الساعة، حدیث نمبر:2890، صفحہ 332، مطبوعہ دار الفکر بیروت)
حضرت سیدنا امیرمعاویہ رضی اللہ عنہ کے نام سے مساجد سے جلنے والے سنیوں کے لبادے میں چھپے رافضی کہتے ہیں سیدنا امیرمعاویہ رضی اللہ عنہ کے نام سے مسجدیں بنانا کہاں جائز ہے ۔ ان سے صرف اتنا کہونگا تمہارے والد ، تمہارے پیر کے نام پر مسجد بنائی جائے جس کے بارےمیں کوئی یقین کےساتھ یہ نہیں کہہ سکتا کہ وہ جنت میں ہے یا خمینی کےساتھ ۔ اگر ہے کوئی سنیوں کے لبادہ میں چھپا رافضی تو وہ میدان میں آئے اورقسم اٹھائے کہ وہ جنت میں ہے لیکن شرط یہ ہےکہ قسم ایسےاٹھائے جیسےمیں کہوں کیونکہ نبی کریم صلى الله علیہ و آلہ وسلّم نے ارشاد فرمایا کہ قسم کھلانےوالے کی نیت کے لحاظ سے قسم ہوگی ۔ (شرح صحیح مسلم علاّمہ غلام رسول سعیدی رحمۃ اللہ علیہ ۔٤/٥٨٣،چشتی)
اور امید ہے کہ ایسا کوئی غالی قسم کا رافضی ی بھی آپ کونہیں ملے گا جو ایسی قسم اٹھائے لیکن الحمدللہ ہم مسلمانوں کےنزدیک حجرت سیدنا امیرمعاویہ رضی اللہ عنہ جنت الفردوس میں ہیں اورہمارا ایمان ہے کیونکہ وہ صحابی رسول ہیں ۔ جہاں تک نیم رافضیوں کا یہ کہنا ہے کہ مسجدوں کے نام سیدنا امیرمعاویہ رضی اللہ عنہ رکھنا کہاں جائز ہے تو ان سنیوں کے لبادے میں چھپے رافضیوں کو کوئی بتائے کہ صحیح مسلم میں حدیثِ پاک موجود ہے ۔
شائداس میں کسی کو اشکال ہو کہ جی بنومعاویہ کےنام سے کوئی مسجد نہیں تھی ۔تو گزاش ہے کہ امام ابن العربی (متوفی۔٥٤٣) رحمۃ اللہ علیہ اپنا آنکھوں دیکھا حال بیان فرماتےہیں کہ : یہ مدینة السلام ہے جو کہ خلافت بنی عباس کا دارالخلافہ ہے ۔بنوعباس اوربنوامیہ کے دمیان جو دشمنی رہی ہے وہ لوگوں پر قطعا مخفی نہیں ۔ مگر اس کے باوجود بنی عباس بغداد کی مساجد کے دروازوں پر واضح الفاظ میں لکھا ہوا ہے ۔ خیرالناس بعدرسول اللہ صلی اللہ علیه و آلہ وسلم ۔ ابوبکر ۔ ثم عمر ۔ ثم عثمان ۔ ثم علی ۔ ثم معاویة خال المومنین رضی اللہ عنھم اجمعین ۔ نبی کریم صلى الله علیہ و آلہ وسلّم کے ظاہری وصال مبارک بعد دنیا جہاں کےتمام لوگوں میں افضل اور بہترسیدنا ابوبکر پھر سیدنا عمر پھر سیدنا عثمان پھر سیدنا مولی علی اور پھر تمام اہل ایمان مسلمانوں کےماموں سیدنا امیرمعاویہ رضی اللہ عنھم اجمعین ہیں ۔(العواصم من القواصم۔٢١٣طبع المکتبة السلفیة القاہرہ)
یہ سنیوں کے لبادے میں چھپے رافضی کہتے ہیں : جی ان کی (سیدنا امیرمعاویہ رضی اللہ عنہ) شانوں پر ترانے اورقصیدے پڑھے خدا کےلیے ہمیں بتادو تیرہ سوسال میں ہم نے یہ عقیدہ اپنی زندگی میں نہیں دیکھا ۔
جواب : امام الاجری رحمۃ اللہ علیہ (المتوفی٣٦٠) نے الشریعة۔٣/٥٥٨. میں
امام ابن عساکر رحمۃ اللہ علیہ (المتوفی٥٧١) نےتاریخ دمشق ٥٩/٥٥ پر ۔
امام جوزقانی رحمۃ اللہ علیہ (المتوفی٥٤٣) نےالاباطیل والمناکیر .١٧٩.پرفضائل بیان کیے ہیں تو کیا یہ محدثین سنیوں کے لبادے میں چھپے رافضیوں کے کلاس فیلو تھے جو ان اندھوں کونظر نہیں آئے ان کی کتب میں سیدنا امیرمعاویه رضی اللہ عنه کے فضائل ۔
اے سنیوں کے لبادے میں چھپے رافضیو تم مسجدِ معاویہ بنانے کی بات کرتے ہو ؟؟؟ ارے میرے نبی کریم صلى الله علیہ و آلہ وسلّم نے تو مسجدِ معاویہ میں نماز بھی ادا فرمائی ہے ۔
شارح بخاری امام ابنِ حجر عسقلانی علیہ الرحمہ روایت نقل کرتے ہیں : عن ابن عمر رضي الله عنه اَنّ النّبي صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم: صلّي في مسجد بنی معاویة“
ترجمہ : حضرت ابنِ عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلى الله علیہ و آلہ وسلّمنے مسجدِ بنو معاویہ میں نماز ادا فرمائی ۔ (فتح الباری شرح صحیح بخاری، کتاب الصلٰوۃ، باب نمبر:89، جلد 4، صفحہ 403، مطبوعہ دار الکتب العلمیۃ بیروت لبنان،چشتی)
کیا فتویٰ لگاؤ گے سنیوں کے لبادے میں چھپے رافضیو ان صحابہ اکرام رضی اللہ عنہم پر جنہوں نے مسجدِ بنو معاویہ بنائی ؟ اور پھر حضرت عبد اللہ ابنِ عمر رضی اللہ عنہما نے خود اپنی زبان سے مسجد کا نام بنو معاویہ بتایا - اور کیا فتویٰ لگاؤ گے نبی کریم صلى الله علیہ و آلہ وسلّم پر کہ جنہوں نے مسجدِ بنو معاویہ میں نماز ادا فرمائی اور دعا کی ؟
اور نیم رافضی کہتے ہیں کہ 1400 کی تاریخ میں کس "ولی بزرگ" نے مسجدِ معاویہ بنائی ؟ ارے جاھلو بتاؤ کیا صحابہ کرام علیھم الرضوان سے بھی بڑا کوئی "ولی بزرگ" ہو سکتا ہے ؟ تو دیکھ لو وہ ولی بزرگ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم ہی تھے جنہوں نے مسجد بنو معاویہ بنائی .... کوئی "عبد اللہ ابنِ سبا " یا " ابولؤلؤ فیروز" تو بنانے سے رہے ۔ اگر کوئی رافضی چمچا اعتراض کرے کہ یہ مسجد "معاویہ بن ابو سفیان" کے نام پر نہیں تھی بلکہ یہ تو قبیلے کے نام پر تھی ؟
تو جناب چلو بنو معاویہ قبیلے کے نام پر تھی ۔ مگر مسجدِ معاویہ میں "عالِمِ ماکان ومایکون" (جو ہو چکا ہے اور جو قیامت تک ہوگا) کی خبر رکھنے والے ہمارے نبی کریم صلى الله علیہ و آلہ وسلّم نے نماز ادا فرمائی تو کیا وہ نہیں جانتے تھے کہ میرے وصالِ ظاھری کے بعد امیرِ معاویہ رضی اللہ عنہ کے مولا علی شیرِ خدا مشکل کُشا خیبر شکن رضی اللہ عنہ کے ساتھ معاملات ہونگے ؟ لہذا مسجد کا نام بدل دیا جائے تاکہ کوئی "اس مسجدِ معاویہ" کو دلیل بنا کر "مسجدِ معاویہ" بنانا ہی شروع نہ کر دے ۔ لیکن نبی کریم صلى الله علیہ و آلہ وسلّم کا مسجدِ معاویہ میں نماز ادا فرمانا اس بات کی دلیل ہے کہ غیب داں نبی صلى الله علیہ و آلہ وسلّم کو تو مسجدِ معاویہ کے نام سے کوئی اعتراض نہیں تھا ۔ لیکن آج کا امتی اُٹھ کر ماتم شروع کر دے کہ ہائے ہائے "امیرِ معاویہ" کے نام پر مسجد کیوں بناتے ہو ۔ اس سے ان جاھلوں کا اعتراض بھی رفع ہو گیا جو "معاویہ" نام کا معنٰی بگاڑتے ہیں ۔ نبی کریم صلى الله علیہ و آلہ وسلّم کے نزدیک اگر معاویہ نام کا معنی غلط ہوتا تو ضرور نام بدلتے کیونکہ جب کسی صحابی یا صحابیہ کے نام کا معنی درست نہ ہوتا تو نبی کریم صلى الله علیہ و آلہ وسلّم فوراً بدل دیتے اور یہ روایات سے ثابت شدہ امر ہے جیسا کہ ہم عرض کر چکے ہیں ۔ معاویہ رات کے آخری پہر میں آسمان پر چمکنے والے ستارے کا نام ہے جس کے طلوع ہونے پر کتے بھوکنا شروع کردیتے ہیں ۔ (لسان العرب،جلد15، صفحہ10، مطبوعہ بیروت)
اب سنیوں کے لبادے میں چھپے رافضیوں کا ان صحابہ رضی اللہ عنہم پر بھی فتویٰ لگے گا جنہوں نے مسجدِ بنو معاویہ بنائی ۔ اور اس میں نمازیں پڑھیں ۔ حضرت عبد اللہ ابنِ عمر رضی اللہ عنہما بھی اعتراض کی زد میں آئیں گے جو "مسجدِ بنو معاویہ" کا نام لیکر حدیث بیان کر رہے ہیں ۔ اور نبی کریم صلى الله علیہ و آلہ وسلّم پر بھی حرف آئے گا کیونکہ انہوں نے مسجدِ بنو معاویہ میں نماز ادا کی اور اور لمبی دعائیں مانگیں ۔ ارے سنیوں کے لبادے میں چھپے خمینی کے پیروکار رافضیو جب صاحبِ شریعت نبی صلى الله علیہ و آلہ وسلّم کو مسجدِ بنو معاویہ کے نام سے اعتراض نہیں تو دو ٹکے کے نیم رافضی کون ہوتے ہیں اعتراض کرنے والے ؟ ۔ (طالبِ دعا و دعا گو ڈاکٹر فیض احمد چشتی)
No comments:
Post a Comment