Friday 24 August 2018

دیابنہ اور وہابیہ کی طرف سے اعلیٰ حضرت علیہ الرّحمہ پر شیعہ ہونے کا الزام کا جواب

0 comments

دیابنہ اور وہابیہ کی طرف سے اعلیٰ حضرت علیہ الرّحمہ پر شیعہ ہونے کا الزام کا جواب

دین و دیانت رکھنے والے حضرات کے لیے یہ امر باعثِ حیرت ہو گی کہ اہل سنت کے امام مولانا شاہ احمد رضا بریلوی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ پر لگائے جانے والے بے بنیاد الزامات میں سے ایک الزام یہ بھی ہے ۔

احسان الٰہی ظہیر غیر مقلد وہابی لکھتا ہے : وہ ایسے شیعہ خاندان سے تعلق رکھتے تھے ، جس نے اہل سنت کو نقصان پہنچانے کے لیے بطورِ تقیہ ، سنی ہونا ظاہر کیا تھا ۔ (احسان الٰہی ظہیر غیر مقلد وہابی : البریلویۃ ص ۲۱)

پندرھویں صدی کا یہ عظیم ترین جھوٹ بولتے ہوئے یہ نہیں سوچا کہ کیا ساری دنیا اندھی ہوگئی ہے جسے امام احمد رضا بریلوی علیہ الرّحمہ کی تصانیف کا مطالعہ کرنے کا موقع نہیں ملے گا جو شخص فتاویٰ رضویہ اور دیگر بلند پایہ علمی تصانیف کا مطالعہ کرے گا، وہ آپ کی صداقت اور دیانت کے بارے میں کیا رائے قائم کرے گا ؟ کیا قیامت کے دن ، واحد قہار کی بارگاہ میں جواب دہی کا یقین بالکل ہی جاتا رہا ہے ؟ یا روزِ قیامت کے آنے کا یقین ہی نہیں ہے ۔

اس دعوے پر جو دلائل پیش کیے گئے ہیں ، وہ اس قدر بے وزن اور غیر معقول ہیں کہ دلائل کہلانے کے قابل ہی نہیں ، ذیل میں ان کا مختصر سا جائز پیش کیا جاتا ہے :

احسان الٰہی ظہیر غیر مقلد وہابی لکھتا ہے : ان کے آباؤ اجداد کے نام شیعوں والے ہیں ، ایسے نام اہل سنت میں رائج نہ تھے اور وہ یہ ہیں ۔ احمد رضا، ابن نقی علی ابن رضا علی، ابن کاظم علی۔‘‘ (احسان الٰہی ظہیر غیر مقلد وہابی : ابریلویۃ ص ۲۱) ۔

جواب : نواب صدیق حسن خان غیر مقلد وہابی کے والد کا نام حسن، دادا کا نام علی الحسنین ، بیٹے کا نام میر علی خاں اور میر نور الحسن خان ۔ (صدیق حسن خان بھوپالی ، نواب: ابجدالعلوم ج ۳،چشتی)

غیر مقلدین کے شیخ الکل نذیر حسین دہلوی ہیں ، مدراس کے مولوی صاحب کا نام محمد باقر ہے ۔ قنوج کے مولوی کا نام ہے رستم علی ابن علی اصغر ، ایک دوسرے مولوی کا نام غلام حسنین ابن مولوی حسین علی۔ ان لوگوں کا تذکرہ نواب بھوپالی کی کتاب ابجد العلوم کی تیسری جلد میں کیا گیا ہے ۔ اہل حدیث کے جرید ے اشاعۃ السنۃ کے ایڈیٹر کا نام محمد حسین بٹالوی ہے ۔ کیا یہ سب شیعہ ہیں ؟ شرم تم کو مگر نہیں آتی مگر آئے تو کیسے ؟

دو رنگی چھوڑ یک رنگ ہو جا
سرار موم ہو یا زنگ ہو جا​

حضرت مولانا احمد رضا خاں قادری بریلوی علیہ الرحمہ کا خاندانی نسب نامہ اس طرح ہے : احمد رضا خاں ابن حضرت مولانا نقی علی خاں بن حضرت مولانا رضا علی خاں بن حضرت مولانا حافظ محمدکاظم علی خاں بن حضرت مولانا شاہ محمد اعظم خاں بن حضرت محمد سعادت یار خاں بن حضرت محمد سعید اﷲ خاں رحمة اﷲ تعالیٰ علیہم اجمعین ۔ (حیات اعلیٰ حضرت، جلد اوّل، مطبوعہ مکتبہ رضویہ آرام باغ کراچی، ص۲)

کیا امام زین العابدین، امام، جعفر صادق، امام موسیٰ کاظم، امام علی رضا، امام نقی رحمہم اﷲ تعالیٰ علیہم اجمعین شیعہ تھے ؟ ، لاحول ولا قوة الا باﷲ​ ۔

خود ان وہابیوں کے اکابرعلماءکے نام ملاحظہ ہوں ، شیخ الکل مولوی نذیر حسین محدث دہلوی (غیر مقلد) ، مولوی نواب صدیق حسن بھوپالی(غیر مقلد)، مولوی محمد حسین بٹالوی(غیر مقلد) ، مولوی سید شریف حسین ،مولوی ڈپٹی سید احمد حسن، مولوی سید امیر حسن سہسوانی، مولوی سبط احمد، مولوی حکیم مظہر علی، مولوی محمد تقی، مولوی سید علی، مولوی سید اولاد حسن، مولوی نواب سید علی حسن بھوپالی، مولوی سید حیدر علی، مولوی خرم علی بلہوری ، مولوی مرزا حسن علی لکھنوی ۔ (تراجم علمائے حدیث ہند، از ابو یحیٰ امام خاں نوشہروی، مطبوعہ مکتبہ اہل حدیث ٹرسٹ، کراچی، ص۳ تا ۳۱)

کیا یہ غیر مقلد مولوی شیعہ تھے؟اگر نہیں تھے تو کیوں ؟ ​

دیوبندیوں کے قطب العالم رشید احمد گنگوہی صاحب کا شجرہ نسب : تذکرة الرشید حصہ اول ص ۳۱ میں علامہ رشید احمد گنگوہی صاحب کا شجرہ نسب یوں ہے مولانا رشید احمد بن مولانا ہدایت ابن قاضی پیر بخش ابن غلام حسين ابن غلام علی ۔ اور ماں کی طرف سے نسب نامہ یوں لکھا ہے رشید احمد ابن کریم النساء بنت فرید بخش ابن غلام قادر ابن محمد صالح ابم غلام محمد ۔

سنن ابن ماجہ کے مقدمہ میں حدیث نمبر ۵۶ کے تحت درج ہے : ”حدثنا علی بن موسیٰ الرضا عن ابیہ عن جعفر ابن محمد عن ابیہ عن علی ابن الحسین عن ابیہ عن ابی طالب “
ابن ماجہ کے دادا استاد ابو صلت نے کہا : لوقریءھذا الاسناد علی مجنون لبراً یعنی اس سند کو اگرکسی مجنون پر پڑھا جائے تو اس کا جنون دور ہوجائے ۔ (سبحان اﷲ)

لیکن کیا کیجئے ، ان جہلائے وھابیت کی بد بختی کا کہ وہ ان بابرکت ناموں کو دیکھیں تو ان کا پاگل پن اور زیادہ ہوجاتا ہے اور وہ ان اسماءمبارکہ کو یکجا لکھا دیکھ کر شیعہ شیعہ کا نعرہ لگانا شروع کردیتے ہیں ۔


امام احمد رضا بریلوی رحمۃ اللہ علیہ کا رد شیعت کرنا علماء دیوبند کی زبانی

آج کل دیوبندی علماء نے یہ پراپیگنڈا شروع کر رکھا ہے کہ مولانا احمد رضا بریلوی شیعہ تھے نعوذ باللہ حالانکہ یہ سفید جھوٹ ہے۔ اعلٰی حضرت فاضل بریلوی نے شیعہ پر کفر و اتداد واضح بیان کیا ہے۔ شیعہ کے کسی اہل سنت سے اختلافی مسئلے کی حمایت کبھی نہیں کی۔ بلکہ ہمیشہ ان کی تردید کی ہے۔

دیوبندیوں میں اگر کوئی مائی کا لعل اعلیٰ حضرت فاضل بریلوی رحمۃ اللہ علیہ کی معتمد کتب سے شیعہ سے اہل سنت کے کسی اختلافی مسئلے کی حمایت ثابت کردے تو ہم اسے منہ مانگا انعام دیں گے ۔ ھاتوا برھانکم ان کنتم صادقین ۔

دوسری طرف دیوبندی اکابر کی شیعیت نوازی ان کی کتب سے ثابت ہے۔ یہاں تک کہ ان کے اکابر صحابہء کرام کی تکفیر کرنے والے کو سنت جماعت سے خارج نہیں مانتے، شیعہ کی امداد ان سے نکاح ان کے ذبیحہ حلال ہونے تعزیہ کی اجازت کے فتوے دیتے ہیں۔
نوٹ:۔ تفصیل کے لئے مولانا غلام مہر علی صاحب کی کتاب دیوبندی مذہب کا مطالعہ سود مند رہے گا۔

دیوبندیوں کو تو اپنے اکابر کے فتاوٰی پڑھ کر ڈوب مرنا چاہئیے۔ اب ہم اعلٰی حضرت فاضل بریلوی رحمۃ اللہ علیہ کا ببانگ دہل شیعیت کی تردید کرنا دیوبندی علماء کی زبانی بیان کرتے ہیں۔

عبدالقادر رائے پوری دیوبندی لکھتے ہیں : مولوی محمد شفیع نے کہا کہ یہ بریلوی بھی شیعہ ہی ہیں یونہی حنفیوں میں گھس آئے ہیں (عبدالقادر رائے پوری نے) فرمایا یہ غلط ہے۔ مولوی احمد رضا خان صاحب شیعہ کو بہت بُرا سمجھتے تھے ۔ بانس بریلی میں ایک شیعہ تفضیلی تھے۔ ان کے ساتھ مولوی احمد رضا خان صاحب کا ہمیشہ مقابلہ رہتا تھا۔ (حیات طیبہ صفحہ 232 طبع لاہور،چشتی)

حق نواز جھنگوی دیوبندی : دیوبندی امیر عزیمت بانی نام نہاد سپاہ صحابہ حق نواز جھنگوی بیان کرتے ہیں کہ علامہ (احمد رضا) بریلوی جن کا قائد جن کا راہنما بلکہ بقول بریلوی علماء کا مجدد احترام کے ساتھ نام لوں گا۔ احمد رضا بریلوی اپنے فتاوٰی رضویہ میں اور اپنے مختصر رسالے رد رفض میں تحریر فرماتے ہیں: شیعہ اثنا عشری بدترین کافر ہیں اور الفاظ یہ ہیں کہ شیعہ بڑا ہو یا چھوٹا مرد ہو یا عورت شہری ہو یا دیہاتی کوئی بھی ہو لاریب و لاشک قطعاً خارج از اسلام ہیں اور صرف اتنے پر ہی اکتفا نہیں کرتے اور لکھتے ہیں : من شک فی کفرہ و عذابہ فقد کفر ۔
ترجمہ : جو شخص شیعہ کے کفر میں شک کرے وہ بھی کافر ہے ۔
من شک فی کفرہ و عذابہ فقد کفر
ترجمہ : جو شخص شیعہ کے کفر میں شک کرے وہ بھی کافر ہے۔
یہ فتوٰی مولانا احمد (رضا) خان بریلوی کا ہے جو فتوٰی رضویہ میں موجود ہے۔ بلکہ احمد رضا خان نے تو یہاں تک شیعہ سے نفرت دلائی ہے کہ ایک شخص پوچھتا ہے کہ اگر شیعہ کنویں میں داخل ہو جائے۔ تو کنویں کا سارا پانی نکالنا ہے یا کچھ ڈول نکالنے کے بعد کنویں کا پانی پاک ہو جائے گا۔۔۔۔۔۔۔۔ اعلٰی حضرت فاضل بریلوی لکھتے ہیں : کنویں کا سارا پانی نکال دیں جب کنواں پاک ہوگا۔ اور وجہ لکھتے ہیں کہ شیعہ سنی کو ہمیشہ حرام کھلانے کی کوشش کرتے ہیں۔ اگر اس سے اور کچھ بھی نہ ہو سکا۔ تب بھی وہ اہل سنت کے کنویں میں پیشاب ضرور کر آئے گا۔ اس لئے اس کنویں کا سارا پانی نکال دینا لازمی اور ضروری ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔ مولانا احمد رضا خان بریلوی نے بھی شیعہ کا کفر بیان کیا ہے اور کھل کر بیان کیا ہے ۔ (حق نواز جھنگوی کی 15 تاریخ ساز تقریریں صفحہ 13 تا صفحہ 15/ صفحہ 224 طبع لاہور خطبات جھنگوی ج اول ص 278 ،چشتی)
احمد رضا خان بریلوی شیعوں کو کافر کہتے ہیں ۔ (حق نواز جھنگوی کی 15 تاریخ ساز تقریریں صفحۃ 142)
نوٹ:۔ یاد رہے کہ اس کتاب مذکورہ کا پیش نظر دیوبندی مولوی ضیاء القاسمی نے لکھا ہے۔

الٰہی آسمان کیوں نہیں ٹوٹ پڑا کاذب پر : مگر پھر سپاہ صحابہ (نام نہاد) کے سٹیج سے شیعہ کو کافر کہنے کے لئے اعلٰی حضرت فاضل بریلوی علیہ الرحمۃ کا ہی نام لیتے رہے کہ لوگو ! اعلٰی حضرت فاضل بریلوی کا فتوٰی ہے کہ شیعہ کافر ہیں۔

ہم یہ کہتے ہوئے حق بجانب ہیں: یہ سیدنا اعلٰی حضرت فاضل بریلوی علیہ الرحمہ کی زندہ کرامت ہے کہ جو فاروقی (بزعم خود) اعلٰی حضرت کو شیعہ کہتا تھا۔ اب وہی اعلٰی حضرت فاضل بریلوی کے حوالے سے شیعہ کو کافر قرار دیتا ہے۔ اب مذکورہ مولوی کی تحریر بھی ملاحظہ ہو۔

دیوبندی مولوی ضیاء الرحمان فاروقی لکھتے ہیں : فاضل بریلوی مولانا احمد رضا خان صاحب رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ (کا فتوٰی) رافضی تبرائی جو حضرات شیخین صدیق اکبر رضی اللہ تعالٰی عنہ فاروق اعظم رضی اللہ تعالٰی عنہ خواہ ان میں سے ایک کی شان پاک میں گستاخی کرے اگرچہ صرف اسی قدر کہ انہیں امام و خلیفہ برحق نہ مانے کتب معتمد و فقہ حنفی کی تصریحات اور عامہ آئمہ ترجیح و فتوٰی کی تصحیحات پر مطلقاً کافر ہیں۔ یہ حکم فقہی تبرائی رافضیوں کا ہے۔ اگرچہ تبراء و انکار خلافت شیخین رضی اللہ تعالٰی عنہا کے سوا ضروریات دین کا انکار نہ کرتے ہوں۔ ولا حوط مافیہ قول المتکلمین انھم ضلال من کلاب النار وکناردبہ ناخذ۔ ترجمہ:۔ یعنی یہ گمراہ ہیں جہنم کی آگ کے کتے ہیں اور کافر ہیں اور روافض زمانہ (شیعہ) تو ہرگز صرف تبرائی نہیں۔

علی العموم منکران ضروریات دین اور باجماع مسلمین یقیناً قطعاً کفار مرتدین ہیں۔ یہاں تک کہ علماء کرام نے تصریح فرمائی، کہ جو انہیں کافر نہ جانیں وہ خود کافر ہے۔۔۔۔۔۔ بہت سے عقائد کفریہ کے علاوہ وہ (شیعہ) کفر صریح میں ان کے عالم جاہل مرد، عورت چھوٹے بڑے سب بالا تفاق گرفتار ہیں۔

کفر اول : قرآن عظیم کو ناقص بتاتے ہیں۔۔۔۔۔۔۔ اور جو شخص قرآن مجید میں زیادت نقص یا تبدیل کسی طرح کے تصرف بشرٰی کا دخل مانے یا اسے متحمل جانے بالا جماع کافر و مرتد ہے۔

کفر دوم : ان کا ہر متنفس سیدنا امیر المومنین مولٰی علی کرم اللہ وجہہ الکریم اور دیگر آئمہ طاہرین رضوان اللہ تعالٰی علیہم اجمعین کو حضرات عالیات انبیاء سابقین علیہم الصلوٰت والتحیات سے افضل بتاتا ہے اور جو کسی غیر نبی کو نبی سے افضل کہے بہ اجماع مسلمین کافر بے دین ہے۔
بالجملہ ان رافضیوں تبرائیوں (شیعوں) کے باب میں حکم قطعی اجماعی یہ ہے کہ وہ علی العموم کفار مرتدین ہیں۔ ان کے ہاتھ کا ذبیحہ مردار ہے۔ ان کے ساتھ مناکحت نہ صرف حرام بلکہ خالص زنا ہے۔ مرد رافضی (شیعہ) اور عورت مسلمان ہو تو یہ سخت قہر الٰہی ہے۔ اگر مرد سنی اور عورت ان خبیثوں کی ہو جب بھی ہرگز نکاح نہ ہوگا۔ محض زنا ہوگا، اولاد ولدالزنا ہوگی۔ باپ کا ترکہ نہ پائے گی۔ اگرچہ اولاد بھی سنی ہی ہو کہ شرعاً والدالزنا کا باپ کوئی نہیں۔ عورت نہ ترکہ کی مستحق ہوگی نہ مہر کی، کہ زانیہ کے لئے مہر نہیں، رافضی اپنے کسی قریب حتٰی کہ باپ بیٹے، ماں، بیٹی کا بھی ترکہ نہیں پا سکتا، ان کے مرد عورت عالم جاہل کسی سے میل جول سلام کلام سب سخت کبیرہ اشد حرام، جو ان کے ملعون عقیدوں پر آگاہ ہو کر بھی پھرا نہیں مسلمان جانے یا ان کے کافر ہونے میں شک کرے۔ باجماع تمام آئمہ دین خود کافر بے دین ہے اور اس کے لئے بھی یہی احکام ہیں۔ جو ان کے لئے مذکور ہوئے۔ مسلمانوں پر فرض ہے کہ اس فتوٰی کو بگوش ہوش سنیں اور اس پر عمل کرکے سچے پکے مسلمان سنی بنیں۔ (تاریخی دستاویز صفحہ۔ 65۔ 66)

اہل سنت و جماعت علماء بریلی کے تاریخ ساز فتوٰی جو شخص شیعہ کے کفر میں شک کرے وہ خود کافر ہے ۔

غوث وقت حضرت پیر مہر علی شاہ گولڑوی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ۔
اعلٰی حضرت مولانا احمد رضا بریلوی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ۔
حضرت خواجہ قمرالدین سیالوی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ۔
دارالعلوم حزب الاحناف لاہور کا فتوٰی۔
دارالعلوم غوثیہ لاہور کا فتوٰی۔
جامعہ نظامیہ رضویہ کا فتوٰی ۔
ردالرفضہ کے حوالے سے اعلٰی حضرت فاضل بریلوی علیہ الرحمۃ کا فتوٰی نقل کیا ہے جو اوپر مذکور ہوا

اعلٰی حضرت کی تصانیف رد شیعت میں : اعلٰی حضرت رحمۃ اللہ علیہ نے رد شیعیت میں ردالرفضہ کے علاوہ متعدد رسائل لکھے ہیں۔ جن میں سے چند ایک یہ ہیں ۔ (۱) الادلۃ الطاعنۃ (روافض کی اذان میں کلمہ خلیفہ بلا فصل کا شدید رد) ۔ (۲) اعالی الافادہ فی تعزیۃ الہندو بیان الشہادۃ 1321ھ (تعزیہ داری اور شہادت نامہ کا حکم) ۔ (۳) جزاءاللہ عدوہ بابا بہ ختم النبوۃ 1317ھ (مرزائیوں کی طرح روافض کا بھی رد) ۔ (۴) المعۃ الشمعۃ الشفتہ 1312ھ (تفصیل و تفسیق کے متعلق سات سوالوں کے جواب) ۔ (۵) شرح المطالب فی مبحث ابی طالب 1316ھ ایک سو کتب تفسیر و عقائد وغیرہا سے ایمان نہ لانا ثابت کیا ۔ (طالب دعا و دعا گو ڈاکٹر فیض احمد چشتی)

0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔