Thursday 23 August 2018

کیا امام احمد رضا فاضل بریلوی رحمۃ اللہ علیہ اور اشرف علی تھانوی نے ایک ساتھ تعلیم حاصل کی؟

0 comments
کیا امام احمد رضا فاضل بریلوی رحمۃ اللہ علیہ اور اشرف علی تھانوی نے ایک ساتھ تعلیم حاصل کی؟






کچھ انتشار پسند حضرات بغیر تحقیق کے بڑے زور و شور سے یہ پروپیگنڈہ پھیلاتے نہیں تھکتے کہ بریلویوں کے اعلیٰ حضرت اور اشرف علی تھانوی صاحب نے دیوبند کے ایک ہی مدرسے میں ایک ساتھ تعلیم حاصل کی اور دوران تعلیم کسی دینی مسئلہ میں ان دونوں کا اختلاف ہو گیا تو اعلیٰ حضرت اشرف علی تھانوی سے حسد کرنے لگے اور بریلی میں اعلیٰ حضرت نے اپنا الگ مدرسہ کھول کر ایک نئے فرقہ(بریلویت) کی بنیاد رکھی!
اب قارئین کرام تحریر کو پڑھیں اور اس پروپیگنڈہ کی حقیقت دیکھیں کیا واقعی اعلیٰ حضرت اور اشرف علی تھانوی نے ایک ساتھ تعلیم حاصل کی؟

کیا اعلیٰ حضرت بریلوی اور اشرف علی تھانوی نے ایک ساتھ دیوبند میی پڑھا تھا ..؟؟؟
پیدائش
اعلیٰ حضرت امام احمد رضا 10 شوال 1272ھ
حیات اعلیٰ حضرت
اشرف علی تھانوی 5 ربیع الثانی 1280ھ
اشرف السوانح
تعلیم کا آغاز
اعلیٰ حضرت امام احمد رضا ماہ صفر 1276ھ
حیات اعلیٰ حضرت
اشرف علی تھانوی ماہ ذیقعدہ 1295ھ
اشرف السوانح
تعلیم کی تکمیل
اعلیٰ حضرت امام احمد رضا 14شعبان 1286ھ
حیات اعلیٰ حضرت
اشرف علی تھانوی 1301ھ
اشرف السوانح
نوٹ : امام احمد رضا محقق بریلوی 1286ھ میی تمام علوم عقلیہ و نقلیہ کے تکمیل کر کے مسند افتاءیپر فایز ہوچکے تھے تب اشرف علی تھانوی صرف 6 سال کے بچے تھے نیز تھانوی 1301ھ میی دارالعلوم دیوبند سے فارغ التحصیل ہوے تھے تب اعلیٰ حضرت کے علم کی ے تکمیل کو 15 سال کا عرصہ گزر چکا تھا
دارالعلوم دیوبند کا قیام
15محرالحرام1283ھ محلّہ چھتہ کی پرانی مسجد میی انار کے درخت کے نیچے صرف ایک استاد اور ایک شاگرد
تاریخ دارالعلوم دیوبند
تب امام احمد رضا بریلوی شریف میی اپنے مکان پر ایک جلیل القدر اساتزہ کرام سے اعلیٰ درجہ کی تعلیم کرنے کی آخری منزل میی تھے
دارالعلوم دیوبند کی پہلی عمارت کا سنگ بنیاد
2 ذی الحجہ 1292ھ کو رکھا گیا اور آٹھ سال کی مدت میی یعنی 1300ھ میی نودرہ نامی پہلی عمارت کی تعمیر مکمل ہوی
تاریخ دارالعلوم دیوبند
تب امام احمد رضا کو بحشییت مفتی دینی خدمات انجام دینے کو 14 سال کا عرصہ گزر چکا تھا
دارالعلوم دیوبند کے مطبخ mess کا آغاز
دارالعلوم پڑھنے بیرونی طلبہ جو دارالاقامہ میی ٹھہرتے تھے ان کے کھانے پینے کا انتظام بصورت مطبخ 1328ھ میی کیا گیا
تاریخ دارالعلوم دیوبند
تب اعلیٰ حضرت مجدد اعظم کے شان سے پورے عالم اسلام کے محبوب نظر بن کر خورشید علم و عرفان کی حشییت سے درخشاں تھےاور علم کی تکمیل کو 42سال کا عرصہ گزر چکا تھا
لہزا معزز قارین کرام کی خرمت میی مودبانہ عرض ہے کہ امام احمد رضا اور تھانوی دارالعلوم دیوبند میی ہم سبق اور ہم جماعت ہونے کے ساتھ ساتھ دارالاقمت میی ایک ساتھ رہتے تھے یہ ایک ایسا گھنونا جھوٹ ہے کہ تاریخ کو بھی مسخ کرنی کی کوشش کی جارہی ہے
اپنے عقاید باطلہ پر اعلیٰ حضرت کی علم گرفت کو ڈھیلی کرنے کی عرض سے دور حاضر کے منافقین عوام میی یہ جھوٹی کہانی رایج کررہے ہیی کہ اعلیٰ حضرت اور تھانوی دیوبند میی ایک ساتھ پڑھتے تھے رہتے تھے کھاتے تھے اور دوراب طالب علمی ان دونوں میی جگڑا ہوا گیا لہزا اعلیٰ حضرت نے تھانوی اور دیگر اکابر علماے دیوبند پر کافر کا فتویٰ صادر کردیا اور تعلیم ادھوری چھوڑ کر دیوبند سے بریلوی واپس چلے گے اور یہی اصلی وجہ سنی اور وہابی کے اختلاف کی ہے
لیکن اگر خود دیوبندی مکتبہ فکر کی مستند کتابوں کا جایزہ لیا جاے تو تاریخ کی روشنی میی یہ حقیقت روز روشن کی طرح سامنے آے گی کہ
تھانوی کا اعلیٰ حضرت کے ساتھ پڑھنا ایک غیر ممکن تصور ہی ہے کیونکہ جب امام احمد رضا تکمیل علوم دینیہ کے بعد ایک عظیم مفتی کی حشییت سے خدمت دین متین میی ہمہ تن مصروف تھے اس وقت تھانوی بلکل جاہل تھے اور جہالت کے اندھیرے میی بھٹکنے بعث ایسی ایسی حرکتیی کرتے تھے کہ وہ حرکتیی دیکھ کر ایک جاہل بلکہ فٹ پاٹھ کے موالی کا بھی سر شرم سے جھک جاے
1 تھانوی نے اپنے والد کی چارپائی کے پائی رسی سے باندھ دے نتیجا برسات میی چارپائیاں بھیگتی گیی
الافاضات الیومیہ
2 تھانوی نے اپنے بھائی کے سر پر پیشاب کیا
الافاضات الیومیہ
3 مسجد کے نمازیوں کے جوتے تھانوی نے شامیانہ پر ڈال دے
الافاضاتالیومیہ
4 تھانوی نے اپنے سوتیلے ماموں کی دال کی رکابی میی کتے کا پلہ ڈال دیا
الافاضاتالیومیہ
کیا اب بھی یہ دعویٰ ہے کہ امام احمد رضا اور تھانوی نے ایک ساتھ پڑھا تھا ہرگز نہیی ان دونوں کا ایک ساتھ پڑھنا ممکن ہی نہیی بلکہ ساتھ میی پڑھنے کا سوال ہی پیدا نہیی ہوتا اختتام پر صرف اتنا عرض کرنا ہے کہ
نہ تم صدمے ہمیی دیتے نہ ہم فریاد یوں کرتے
نہ کھلتے راز بستہ نہ یوں رسوائیاں ہوتیں

0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔