Thursday 9 August 2018

تحریک آزادی پاکستان کے مخالفین کل اور آج پہچانیے انہیں

0 comments
تحریک آزادی پاکستان کے مخالفین کل اور آج پہچانیے انہیں

آج تک جن حضرات کے نام تحریک پاکستان میں لیے جاتے رہے ان میں سے اکثر نے اس کی مخالفت کی تھی جن حضرات کو آج قائد کے طور پر پیش کیا جاتا ہے انہوں نے اس وقت مخالفت کی تھی اور جن حضرات نے حقیقی طور پر قیام پاکستان کے لیے کام کیا آج ان کے ناموں کو پس پشت ڈال دیا گیا ہے بہرحال میں یہاں پر مختصر طور پر ان افراد کے نام اور انکے اقوال نقل کروں گا جنہوں نے اسوقت قیام پاکستان کی مخالفت کی تھی مولوی فضل الرحمٰن کا یوم آزادی کے خلاف بکنا کوی نی بات نہیں یہ اس کا وہ بغض و عداوت ہے پاکستان سے جو تحریک آزادی کے وقت اس کے بڑوں نے دیکھایا تھا آیے حقایق پڑھتے ہیں اور پاکستان کے دشمنوں کو پہچانیے :

ابوالکلام آزاد دیوبندی کی مخالفت اتحریک آزادی پاکستان

آزاد لکھتا ہے : تقسیم صرف ملک کے نقشے پر ہوئی ہے لوگوں کے دلوں میں نہیں اور مجھے یقین ہے کہ یہ تقسیم مختصر مدت کے لیے ہوئی ہے (سی-ایچ فیلپس ،دی پارتیشن آف انڈیا ،لندن ١٩٧٠صفحہ نمبر٢٢٠)

ابوالکلام آزاد نے غیراسلامی ترانہ (بندے ماترم)کی تعریف کی (روزنامہ مشرق ٢٥ دسمبر ١٩٧٤ بروز منگل)

ابوالکلام آزاد کے محبوب دوست مسٹر گاندھی ۔ (بیس بڑے مسلمان، عبدالرشید ارشد، مکتبہ رشیدیہ لاہور ١٩٨٦ صفحہ ٣٠٧)

مسلمانوں کو مرتد اور نیست نابود کرنے والی تحریکوں شدھی وغیرہ کی ہمت افزائی کی (برصغیر پاک و ہند کی سیاست میں علما کا قردار، قومی ادارہ برائے تحقیق وثقافت اسلام آباد ١٩٨٥ صفحہ ٢٧٥)

جناح کا یہ نظریہ کہ ہندوستان میں دو جدا گانہ قومیں ہیں یہ غلط فہمی پر مبنی ہے میں ان سے اتفاق نہیں کرتا (تحریک پاکستان میں نیشنلسٹ علما کا کردار ،چوہدری حبیب احمد ،البیان لاہور ١٩٦٦ صفحہ ٢١٣)۔(ماہنامہ طلوع اسلام دہلی مارچ ١٩٤٠صفحہ ٦٧،چشتی)

آپ نظریہ پاکستان کے مخالف تھے ۔ (ماہنامہ طلوع اسلام دھلی جون ١٩٤٦صفحہ ٥٩)

ابوالکلام آزاد کانگریسی ملا تھے (علمائے ہند کا سیاسی مئوقف صفحہ ٩٥)

پنڈت لال جواھر نہرو کے سیکرٹری نے آپ پر شراب نوشی کا الزام لگایا ۔ (ہفت روزہ اسلامی جمہوریہ لاہور ١٤تا٢٠ فروری ١٩٧٨ صفحہ ٢٥) (تحریک پاکستان کا ایک بابساگر سندھ اکادمی لاہور ١٩٨٧ صفحہ ٤٦ از پروفیسر محمد سرور)

اور بقول شورش کاشمیری کے:ہندو انھیں گالیا دیتے تھے (پس دیوار زنداں مطبوعات چٹان لاہور صفحہ ٣٠٧،چشتی)

مولوی فضل الرحمان دیوبندی نے قیام پاکستان کو فراڈ اعظم کہا ۔ (روزنامہ خبریں لاہور ٧مارچ ١٩٩٤ بروزسوموار)

مفتی محمود دیوبندی والد مولوی فضل الرحمان کی مخالفت پاکستان

مفتی محمود دیوبندی نے کہا : ہم پاکستان بنانے کے گناہ میں شریک نہیں تھے (ماھنامہ ترجمان سواد اعظم لاہور اگست ١٩٧٩ نظریہ پاکستان نمبر صفحہ ٣٧) (کل پاکستان سنی کانفرنس ملتان عبدالحکیم شرف قادری،مکتبہ قادریہ لاہور صفحہ ١٤)

اور یہ بات قومی اسمبلی کے ریکارڈ میں بھی موجود ہے کہ اللہ تعالیٰ کا شکر ہے کہ ہم پاکستان بنانے کے گناہ میں شامل نہیں ۔

مفتی محمود دیوبندی نے کہا : میرے نذدیک گاندھی کیپ پہننا باعث ثواب ہے ۔ (علمائے ہند کا سیاسی مؤقف صفحہ ٦٦،چشتی)

قاضی مظہر دیوبندی چکوال نے کہا : مسلم لیگ کی بنیاد انگریز نے رکھی اور مسلم لیگی انگریز کے ایجنٹ ہیں (پاکستان اور گانگریسی علماء کاکردار مکتبہ الرضا ص٢٧)

مولوی شبلی نعمانی دیوبندی : شبلی نعمانی گانگریسی ملا تھے ۔ (علمائے ہند کا سیاسی مؤقف ص٥٩)

مولوی عطاءاللہ شاہ بخاری دیوبندی کی مخالفت پاکستان

عطاءاللہ شاہ بخاری دیوبندی نے کہا : پاکستان بننا تو بڑی بات کسی ماں نے ایسا بچہ نہیں جنا جو پاکستان کی پ بھی بنا سکے (تحریک پاکستان اور نیشنلسٹ علماء البیان لاہور ١٩٦٦ ص٨٨٣)

عطاءاللہ شاہ بخاری دیوبندی نے کہا : جو مسلم لیگ کو ووٹ دے دیں گے وہ سؤر اور سور کھانے والے ہیں(١٩٤٤،٤٥ کے انتخابات کے وقت) (چمنستان، یونائٹڈ پبلیکیشنرز لاہور ١٩٤٤ ص١٢٥،چشتی)

عطاءاللہ شاہ بخاری دیوبندی نے کہا : قائداعظم انگریز کے پٹھو ۔ (ہفت روزہ استقلال لاہور ٦تا ١٣ دسمبر ١٩٨٢ ص٢٠)

عطاءاللہ شاہ بخاری دیوبندی نے کہا : پاکستان ایک بازاری عورت ہے جس کو احرار نے مجبوراً قبول کیا ہے (رپورٹ آف دی کورٹ آف-------ڈسٹربینس---------١٩٥٣،گورنمنٹ پرنٹنگ پریس پنجاب لاہور ص٢٥٦)

عطاءاللہ شاہ بخاری دیوبندی نے کہا : اگر پاکستان کی پ بھی بن گئی تو میری داڑھی پیشاب سے مونڈھ دینا (ماھنامہ عرفات لاہور مارچ ١٩٧٩ ص٤،٥)

مولوی سراج احمد دین پوری دیوبندی نے کہا : پاکستان بنتے وقت لاالہ الااللہ کا نعرہ ڈھونگ تھا ۔ (ہفت روزہ ترجمان الاسلام لاہور ١٥نومبر١٩٨٥ ص٥)

ڈاکٹر رشید احمد جالندھری دیوبندی نے کہا : افسوس کہ پاکستان کی سر زمین پر کوئی گاندھی جی کے پایہ کا راھنما پیدا نہ ہوا ۔ (ہفت روزہ خدام الدین لاہور ١٤ اپریل ١٩٧٧ ص١٦،چشتی)

مولوی حسین احمد مدنی ٹانڈوی دیوبندی کی مخالفت تحریک آزدی پاکستان

مولوی حسین احمد مدنی ٹانڈوی دیوبندی نے کہا : اقوام اوطان سے بنتی ہیں ۔ (مشعل راہ ،عبد الحکیم شاہجاہنپوری ،فرید بکسٹال لاہور ص٨٥٦)

مولوی حسین احمد مدنی ٹانڈوی دیوبندی نے کہا : ہندو مسلم بھائی بھائی ہیں ۔ (تحریک آزادی ھند اور مشائخ و علماء کا کردار ص نمبر ١١)

مولوی حسین احمد مدنی ٹانڈوی دیوبندی نے قائداعظم کو کافر اعظم کہا اور کہا کہ مسلم لیگ میں مسلمانوں کی شرکت حرام ہے ۔ (رہبر دین ٢٩ اکتوبر ١٩٤٥) (پیغام بنام موتمر کل ہند جمیعت علمائے اسلام ھاشمی بکڈپولاہور ١٩٤٥صفحہ ٤٨)

مولوی حسین احمد مدنی ٹانڈوی دیوبندی نے کہا : نظریہ پاکستان انگریزوں کی ایجاد ہے ۔ (کشف حقیقت دی پرنٹنگ پریس دھلی صفحہ ٣٠)

مولوی حسین احمد مدنی ٹانڈوی دیوبندی نے کہا : گانگریس میں مسلمانوں کی شرکت فرض ہے (سیرت اشرف مطبوعہ ملتان ١٩٥٦صفحہ ٢٦٣)

جبکہ مفتی محمد شفیع صاحب دیو بندی کا فتویٰ ہے کہ گانگریس کی حمایت کفر کی حمایت ہے ۔ (ماھنامہ البلاغ کراچی جمادی الثانی تا شعبان ١٣٩٩ھ صفحہ ٨٢٢)

مولوی حسین احمد مدنی ٹانڈوی دیوبندی نے دو قومی نظریہ کے خلاف محاذ آرائی کرنے کے لیے ایک جماعت بنائی ۔ (اکابرتحریک پاکستان ،صادق قصوری ١٩٧٩لاہور صفحہ ٤٧٠،چشتی)

تحریک احرار کے شاعروں امین گیلانی دیوبندی ، سائیں حیات دیوبندی نے میاں چنوں کے ایک مشاعرے میں قائداعظم کو گالیاں دیں ۔ (تحریک اسلامی اور اس کے مخالفین مکتبہ چاہ ٹوٹیانوالہ گھر جاکھ گوجرانوالہ ص٣٨٠،٣٨١)

اندرا گاندھی نے دارالعلوم دیوبند کے جشن صد سالہ میں کہا کہ دارالعلوم دیوبند نے گاندھی جی کی قیادت میں تحریک آزادی میں تعاون کیا ۔ (١٠رجب المرجب ١٤٠٠ھ بروزاتوار روزنامہ نوائے وقت ٢٥مئی ١٩٨٠)۔(ماھنامہ رضوان لاہور مئی جون ١٩٨٠ص٧،٨)

مولوی عبیداللہ سندھی دیوبندی کی مخالفت تحریک آزادی پاکستان

مولوی عبیداللہ سندھی دیوبندی نے کہا : ملک میں ایک جدید تعمیری پروگرام کا ہونا ضروری ہے جو گاندھی جی کے زیر قیادت گورنمنٹ کےساتھ تعاون پر مبنی ہو (ماھنامہ طلوع اسلام دھلی اپریل ١٩٤٠ ص٧٧)

مولوی عبیداللہ سندھی دیوبندی نے کہا : سچ پوچھو تو اقبال ایک روایت پرست یہودی کی طرح مسلمانوں کی موہوم جماعت کو پوجتا ہے ۔ (افادات و ملفوظات مولانا عبیداللہ سندھی سندھ ساگر اکادمی لاہور ١٩٨٧ص٤٣٤)

مولوی عبیداللہ سندھی دیوبندی نے کہا : اقبال کا اسلام عملاً ایک فرقہ پرست ہندوستانی بلکہ پنجابی مسلمان کا اسلام ہے (افادات و ملفوظات مولانا عبیداللہ سندھی سندھ ساگر اکادمی لاہور ص٤٣٥)۔(طالب دعا و دعا گو ڈاکٹر فیض احمد چشتی)

0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔