جشن آزادی کیسے منائیں ؟
سوال تو اچھا ہے ۔
ادھر تو یہ ہوگا ۔
جھنڈیاں لگیں گی ۔
جھنڈے لگیں گے ۔ (ساتھ والوں سے غیر اعلانیہ شرط لگا کر کہ بانس اور جھنڈا دونوں کس کے بڑے ہیں)
بچے سٹکر خریدیں گے ۔ بڑے بیج لگائیں گے ۔
ٹی وی والے ترانے گائیں گے ۔
14 اگست والے دن وطن کی محبت میں سرشار نواجوان ۔
موٹر سائیکلوں پر جھنڈے لگائے ۔
ٹنڈوں پر جھنڈے بنوائے ۔
سائنلنسر کی بانسریاں نکلوائے ۔
پورے شہر میں گشت فرمائیں گے ۔
اس کے بعد جھنڈے یا تو اتر جائیں گے یا بارشوں میں گل جائیں گے ۔ جھنڈیاں کئی دنوں تک کوڑے کے ڈھیروں پر یا پیروں تلے رلتی پھریں گی ۔ جذبے ٹھنڈے ہوجائیں گے ۔ اور مادر وطن بھی ہمیشہ کی طرح ایک ٹھنڈا سانس لے کر پھر کسی مسیحا کے انتظار میں لگ جائے گی کہ شاید ۔ شاید ۔۔۔ کوئی اٹھے اور اس قوم کی تقدیر بدل دے ۔ اس ملک کی تقدیر بدل دے جس کی نگاہیں ستر (۷۰) سالوں سے اس انتظار میں پتھرا گئی ہیں ۔ ڈاکٹر فیض احمد چشتی ۔
No comments:
Post a Comment