Thursday 23 August 2018

کتاب علمائے اہل سنت سے روح اعلیٰ حضرت کی فریاد ، تجانب اہل سنت ، کا دیابنہ اور وہابیہ کے جھوٹ کا جواب​

0 comments
کتاب علمائے اہل سنت سے روح اعلیٰ حضرت کی فریاد ، تجانب اہل سنت ، کا دیابنہ اور وہابیہ کے جھوٹ کا جواب​

علمائے اہل سنت سے روح اعلیٰ حضرت کی فریاد“ نامی کتابچہ دیوبندیوں نے تقیہ کے طور پر لکھا ہے ، یہ ایسے ہی ہے جیسے کئی شیعہ ماضی میں بظاہر سنی بن کر کتابیں لکھتے رہے ، (تفصیل کے لئے ملاحظہ ہو کتاب ”میزان الکتب“ از مولانا محمد علی ، جامعہ رسولیہ شیرازیہ ، بلال گنج لاہور)

اسی طرح وہابیوں نے شاہ ولی اﷲ محدّث دہلوی علیہ الرحمہ کے نام سے ”البلاغ المبین“ اور ”تحفة الموحدین“ جیسی کتابیں لکھیں ، یہ بدمذہبوں کا ایک پرانا حربہ ہے اور یہ منافقانہ حرکتیں منافقانہ مذاہب کو ہی زیب دیتی ہیں ، ایسی کتابوں پر اُن کو فخر کرنا بھی سجتا ہے اور اس کتابچہ میں تقریباً وہی مواد ہے جو کتاب ”رضا خانی مذہب“ میں مولانا احمد سعید قادری نے لکھا اور یہ سب کچھ اور بہت کچھ لکھنے کے بعد کتاب رضا خانی مذہب کا مصنف اپنی باطل حرکتوں سے توبہ تائب ہوا اور حق قبول کرکے مولانا احمد رضا خاں فاضل بریلوی رحمۃ اللہ علیہ کے مسلک پر آگیا ہے ، اور اُس نے اپنی تقریر میں کہا ہے کہ میں نے اپنی کتاب میں سب جھوٹ لکھا تھا ۔۔ اُن کی تقریر میں وہابی سے سنی کیوں ہوا ؟ یہاں سے سنی جا سکتی ہے ۔۔۔ جس میں اُنھوں نے کہا ہے کہ میری ان کتب کو جو بطور دلیل پیش کرے وہ جھو ٹا ہے ۔

” تجانب اہل سنت “ ایک غیر معتبر عالم محمد طیب دانا پوری کی غیر محققانہ کتاب ہے ، ہمارے اکابر علماءاس سے بارہا اظہار براءت کرچکے ہیں ، کیونکہ اس کتاب میں مختلف افراد پر جن عبارات یا اقوال کی بنیادوں پر تکفیر کی گئی ہے ، تو بعض عبارات یا اقوال تو اخباری تراشوں کی حیثیت رکھتے ہیں ، اور بعض کفریہ عبارات واقعی ثابت ہیں ، مگر وہاں بے خبری فتویٰ کی وجہ سے صاحب قول کا التزام کفر ثابت نہیں اور بعض لوگوں کا لزوم کفر کا فتویٰ دیکھ کر توبہ کرلینا منقول ہے ۔

علامہ اقبال رحمۃ اللہ علیہ کی توبہ مشہور ہے ، واضح رہے کہ علامہ صاحب نے وہابیت کو دیوبندیت اور مرزائیت کی بنیاد قرار دیاہے ۔ (اقبال کے حضور، از سید نذیر نیازی، مطبوعہ اقبال اکادمی کراچی ۱۷۹۱ئ، ص۱۶۲)

اسی طرح الطاف حسین حالی سے آپ کو ہمدردی ہے ، مگر حالی نبی پاک صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے حضور یوں استغاثہ کرتا ہے :
اے خاصہ خاصان رسل وقت دعا ہے
اُمت پہ تری آکے عجب وقت پڑا ہے (مسدس حالی))

کہیئے حالی مشرک تو نہیں ہوا ؟ یا سلطنت وہابیہ کی طرف سے حالی کو یہ شرک معاف ہے ؟

یوں ہی آپ کو ابوالکلام آزاد سے بھی ہمدردی ہے جس کو قائد اعظم رحمۃ اللہ علیہ نے کانگریس کا شو بوائے ( بچہ جمہورا) قرار دیا تھا اور جس نے مرزا قادیانی کے جنازے کو کندھا دیا تھا ۔ ( یاران کہن، از عبدالمجید سالک ، مطبوعہ چٹان پریس لاہور ۵۵۹۱ء، ص۲۴)

لہٰذا آپ کو یہ بھی اپنا ساتھی ہی نظر آتا ہے ، اس کی آپ لوگوں کے بارے میں کیا رائے تھی، وہ پروفیسر ابو بکر غزنوی کی زبانی سنئے غزنوی صاحب لکھتے ہیں : ” اُس آواز سے درشتی ٹپک رہی تھی، مجھے معاً مولانا آزاد کا اہل حدیثوں کے بارے میں وہ فقرہ یاد آگیا ”ان پتھروں کو اگر میں ہزار برس بھی تراشتا رہوں تو ان سے انسان کا بچہ تو میں پیدا نہیں کرسکتا ہوں“ ۔ (فاران ، کراچی ، سلور جوبلی نمبر ۶۸۹۱ء، ص۹۱۲، بحوالہ تعارف علمائے اہل حدیث ، ص۵۷۱) ۔ دیوبندیوں اور وہابیوں کو اپنے گھر کی خبر نہیں ۔۔۔ باقی پوری دنیاں کے ٹھیکے دار ہیں ۔(طالب دعا و دعا گو ڈاکٹر فیض احمد چشتی)


0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔