Sunday 12 December 2021

رافضی شیعوں کی اسلام دشمنی

0 comments

 رافضی شیعوں کی اسلام دشمنی

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

محترم قارئینِ کرام : رافضیت اہلبیت رضی اللہ عنہم کی محبت کا نام نہیں ہے بلکہ یہ بغضِ صحابہ رضی اللہ عنہم کا نام ہے ۔ اسی طرح ناصبیت محبتِ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا نام نہیں بلکہ بغضِ اہلبیت اطہار رضی اللہ عنہم کا نام ہے ۔ الحَمْدُ ِلله ہم اہلسنت و جماعت صحابہ کرام و اہلبیتِ اطہار رضی اللہ عنہم دونوں کے غلام ہیں اور اُن سب کا ادب و احترام کرتے ہیں اور اُن سب سے محبت کرتے ہیں ۔ ہم اہلسنت و جماعت صحابہ کرام و اہلبیتِ اطہار رضی اللہ عنہم سے بغض رکھنے والوں پر ببانگِ دہل لعنت بھیجتے ہیں ۔


امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں : جب ہم حضرت علی رضی اللہ عنہ کے مناقب بیان کرتے ہیں تو جاہلوں کے نزدیک  ہمارا شمار روافض میں ہوتا ہے اور جب میں حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے مناقب بیان کرتا ہوں تو  مجھے ناصبی ہونے کا طعنہ دیا جاتا ہے ، پس میں  رافضی اور ناصبی رہونگا ان کی محبت کی وجہ سے یہاں تک کہ قبر میں دفن کیا جاؤں ۔ (دیوان الامام شافعی مترجم اردو صفحہ نمبر 203 مطبوعہ انڈیا)


رافضی کسےکہتے ہیں


رافضی کے معنی : (مجازاً) شیعہ انحراف کرنے والا اہل  تشیع کا ایک فرقہ سپاہیوں کا وہ گروہ جو اپنے سردار کو چھوڑ دے فرقہ رافضہ  فرقہ رافضہ کا ایک فرد رافضی کے انگریزی معنی :


(one of) a Shi'ite dissenting sect (Plural) روافض rva'fizadj & n.m ۔


رافضہ یا روافض کے لفظ کے ساتھ کوئی پیشین گوئی حدیث میں نہیں ہے ۔ البتہ  ان لوگوں نے ایسے ایسے عقیدے گھڑے جو قرآن و حدیث کے صریح خلاف ہیں ، اس  لیئے علماء نے اس جماعت کا نام رافضی رکھا ۔


رافضی کے معنی ہیں تارکِ اسلام


چونکہ انہوں نے اپنے عقائد باطلہ کی وجہ سے اسلام کو چھوڑدیا اس لیئے انہیں  رافضی کہا جاتا ہے ۔ مثلاً ان کے عقائد میں سے یہ عقیدہ ہے کہ قرآن تحریف  شدہ ہے ۔ حضرت مولا علی رضی اللہ عنہ کی الوہیت کے قائل ہیں ۔ ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا پر زنا کی تہمت لگاتے ہیں ۔ حضرت جبرئیل  علیہ السّلام کو خائن کہتے ہیں یعنی وحی امام غائب کے پاس لانے کے بجائے  حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لے آئے ۔ اپنے بارہ اماموں کے بارے  میں ان کا عقیدہ ہے کہ ان کو اللہ کی طرف سے نیا دین دیا گیا اور آسمانی  نئی کتاب دی گئی ہے ۔ شیعہ در حقیقت رافضی ہی ہیں ۔ وہ اپنے آپ کو بطور  تقیہ شیعہ ظاہر کرتے ہیں تاکہ غیر مضر تشیع کے ذریعے اہلِ سُنّت و جماعت  میں بھی رہا جائے اور جب موقعہ ملے تو اپنی رافضیت کو ظاہر بھی کر دیا جائے  ۔


شیعہ ہی وہ قوم ہے کہ تاریخ میں کبھی بھی انہوں نے کافروں کے خلاف جہاد نہیں کیا بلکہ ہمیشہ کافروں کے ساتھ ملکر مسلمانوں کی پیٹھ پر وار کیا ہے اور شیعہ ہی وہ قوم ہے کہ جس نے صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے زمانے سے دہشت گردی شروع کر رکھی ہے کیونکہ شیعیوں کے ایک دہشتگرد فیروز لولو نے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کو پیٹھ پیچھے سے حملہ کر کے شہید کیا اور آج بھی اس ملعون کا مزار ایران میں موجود ہے جہاں ہر شیعہ کو حاضری دینا فرض ہے ۔ شیعہ ہی وہ قوم ہے کہ جس نے سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کو گھیر کر شہید کیا ۔ شیعہ ہی وہ خبیث قوم ہے کہ جس نے سیدنا علی اور سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہما کو لڑوانے کی سازشیں کیں لیکن دونوں صحابہ کرام نے کمال فراست سے شیعہ کی بھیانک سازشوں کو ناکام بنایا جس پر شیعہ کے ایک دہشتگرد ابن ملجم نے سیدنا علی رضی اللہ عنہ کو پیٹھ پیچھے سے وار کرکے شہید کیا اور آج تک آپ نے نہیں دیکھا ہوگا کسی شیعہ کو کہ ابن ملجم کو لعن طعن کرتا ہو کیونکہ شیعوں کا اپنا دہشتگرد تھا ۔ شیعہ ہی وہ قوم ہے کہ جس نے سیدنا حسن رضی اللہ عنہ کی داڑھی مبارک کو کھینچا تھا جب انہوں نے سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کی بیعت فرما لی تھی ۔ شیعہ ہی وہ قوم ہے کہ جس نے کوفہ سے نکل کر کربلا میں سیدنا امام حسین رضی اللہ عنہ اور اہل بیت رضی اللہ عنہم کو شہید کیا ۔ سیدنا امام حسین رضی اللہ عنہ کو  شیعوں نے گھیر کر شہید کردیا ۔ شیعہ ہی وہ قوم ہے کہ تاتاریوں کے ساتھ ملکر عراق و بغداد میں مسلمانوں کا قتل عام کرنے والا بھی ابن علقمی شیعہ ملعون تھا اور خلیفہ وقت کو گھوڑوں کے سموں تلے روندا اور شہید کیا. شیعہ ہی وہ خبیث قوم ہے کہ ہلاکو خان کے ساتھ ملکر مسلمانوں کا قتل عام کرنے والا نصیر الدین طوسی بھی شیعہ ملعون ہی تھا. شیعہ ہی وہ قوم ہے کہ مسلمانوں کے خلاف فرنگیوں کے اتحادی بننے والے بھی فاطمی شیعہ ملعون تھے. شیعہ ہی وہ قوم ہے کہ فلسطین پر صلیبیو کے حملے میں انکی مدد کرنے والا احمد بن عطاء بھی شیعہ ملعون تھا. شیعہ ہی وہ قوم ہے کہ فاتح القدس سلطان صلاح الدین ایوبی رحمہ اللہ کو قتل کرنے کا منصوبہ بنانے والے کنز الدولہ بھی شیعہ ملعون تھے. شیعہ ہی وہ قوم ہے کہ شام میں ہلاکو خان کا استقبال کرنے والا کمال الدین بن بدر التفلیسی بھی شیعہ ملعون تھا. شیعہ ہی وہ  قوم ہے کہ حاجیوں کو قتل کرکے حجر اسود کو چرانے والا ابو طاہر قرمطی بھی شیعہ ملعون تھا. یمن میں اسلامی مراکز اور مسلمانوں کا قتل عام کرنے والے حوثی شیعہ ملعون ہیں. عراق پر امریکی حملے کو خوش آمدید کر کے ان کی مدد کرنے والے سیستانی اور نور المالکی بھی شیعہ ملعون ہیں۔ افغانستان پر نیٹو کے حملے کو خوش آئند کہہ کر ان کی مدد کرنے والے ایرانی حکمران شیعہ ملعون ہیں۔ شام میں امریکہ کی مدد اور بشار سے مل کر لاکھوں مسلمانوں کو قتل کر نے والے اور خلافت کی تحریک کا گلہ گھونٹنے کی کوشش کرنے والے عراقی حکمران،ایرانی حکمران اور لبنان کی حزب الآت بھی شیعہ ملعون ہیں۔ خلافت عثمانیہ کے خلاف بغاوت کر کے لاکھوں مسلمانوں کو قتل کرنے والا اسماعیل صفوی بھی شیعہ ملعون تھے۔ برما کے مسلمانوں کے قتل پر بت پرستوں کی حمایت کا اعلان کرنے والا احمد نجاد بھی شیعہ ملعون ہے۔ شام کے لوگوں پر بشار اور روس کی بمباری کی حمایت کرنے والا اور اس کو سرخ لکیر قرار دینے والا خامنہ ای شیعہ ملعون ہے۔ صحابہ کو گالیا دینے والے اور خلفائے راشدین اور اور امہات المومنین کے بارے میں شرمناک باتیں لکھنے والے قلم بھی شیعہ ملعون کے ہیں۔ سلطان ٹیپو کے خلاف انگریز سے ملنے والے میر جعفر اور میر صادق بھی شیعہ ملعون تھے۔ اور آج بھی ساری دنیا کے سامنے ہے کہ بشار الاسد شیعہ لعنتی اور حزب الشیطان روس کے ساتھ ملکر شام میں مسلمانوں کا قتل عام کر رہا ہے جبکہ پڑوس میں ہی اسرائیل ہے، اگر آپ نقشہ اٹھا کر دیکھیں تو اسرائیل کے پڑوس میں حزب الشیطان اور بشار الاسد ملعون بیٹھے ہوئے ہیں اور روس کے ساتھ ملکر خلافت اسلامیہ سے لڑ رہے ہیں اور ان کا راستہ روکے ہوئے ہیں اسرائیل کی طرف جانے سے اور روس کے ساتھ ملکر اسرائیل کی چوکیداری کر رہے ہیں. اگر سارے واقعات لکھے جائیں تو کئی جلدوں کی کتابیں تیار ہو جائیں. غرض شیعہ وہ قوم ہے کہ جس نے ہمیشہ مسلمانوں کا خون بہایا کافروں کے ساتھ ملکر اور آج تک کبھی کسی کافر کے خلاف جہاد نہیں کیا اور ہمیشہ مسلمانوں کی پیٹھ پر وار کیا ہے ۔


ملاحظہ کیجئے شیعی کتب کی روشنی میں یہود کی مسلمانوں سے عداوت اور دشمنی کی جھلکیاں :​ ⬇


سب سے پہلے ام المومنین حضرت عائشہ اور حفصہ رضی ﷲ عنہما کے بارے میں شیعوں کے خیالات دیکھئے ، قرآن مجید میں رسول ﷲ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کی ازواج مطہرات کو ''امہات المومنین ''یعنی تمام مسلمانوں کی مائیں کہا گیا ہے ۔ظاہر ہے اس کا مطلب یہی ہے کہ اہل ایمان کے دلوں میں رسول ﷲ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کے تعلق اور رشتہ سے آپ کی ازواج مطہرات کی وہی عظمت ہونی چاہیے جو اپنی حقیقی ماؤں کی ہوتی ہے بلکہ اس سے بھی کہیں بڑھ کر کیونکہ ایمان کا رشتہ خون کے رشتوں سے زیادہ محترم ہوتا ہے ۔اور اسی کے مطابق ان کے لیے ادب واحترام کا رویہ ہونا چاہیے ، لیکن رسول ﷲ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کی ازواج مطہرات میں سے حضرت عائشہ صدیقہ رضی ﷲ عنہا اور حضرت حفصہ رضی ﷲ عنہا چونکہ ابوبکر صدیق رضی ﷲ عنہ اور حضرت عمر فاروق رضی ﷲ عنہ کی صاحبزادیاں ہیں ،اس لیے ان کے ساتھ شیعہ حضرات کو وہی عداوت ہے جو حضرت شیخین رضی ﷲ عنہما کے ساتھ ہے ۔ شیعوں کے مستند عالم ملّا باقر مجلسی نے اپنی کتاب ''حیات القلوب'' میں ایک مستقل باب قائم کیا ہے جس کا عنوان اس طرح ہے : ’’باب پنجاہ وپنجم دراحوال شقاوت مآل عائشہ وحفصہ ‘‘ ''باب :٥٥ عائشہ وحفصہ کے بدبختانہ حالات کے بیان میں '' (حیات القلوب :ملا باقر مجلسی ،ج٢،ص،٧٤٢)

اسی باب میں اور کتاب کے دیگر ابواب میں بھی اس ظالم نے ان دونوں امہات المومنین کو بار بار ''منافقہ''لکھا ہے ،پھر اسی جلد دوم میں رسول ﷲ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کی وفات کے بیان میں لکھتا ہے : ''وعیاشی بسند معتبر از حضرت صادق روایت کردہ است کہ عائشہ وحفصہ آنحضرت رابز ہر شہید کردند۔''

''اور عیاشی نے معتبر سند سے امام جعفر صادق سے روایت کیا ہے کہ عائشہ وحفصہ نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کو زہر دے کر شہید کیا تھا ''۔ (حیات القلوب ،ملا باقر مجلسی ج:٢ص٨٧٠)

حضرت ابوبکر وعمر رضی ﷲ عنہما کے دورِ خلافت میں اسلام کو شاندار ترقی ہوئی ہے اور اطراف عالم میں مسلمانوں کو جس تیزی سے فتوحات حاصل ہوئیں ،وہ تاریخ اسلام کا ایک درخشاں باب اور قابل فخر سرمایہ ہے ،ان کے مبارک دور اور طریق حکمرانی کا اعتراف غیر مسلم مشاہیر تک کرتے ہیں ،یہودی ذہن وفکر کو ان سے عداوت ہونا یقینی تھی۔

چنانچہ ملاحظہ ہوں شیخین رضی ﷲ عنہما کے بارے میں اہل تشیع کے خیالات ،واضح رہے کہ شیعی روایات میں جہاں فلاں فلاں کے الفاظ آتے ہیں اس وقت اس سے مراد حضرت ابوبکر صدیق رضی ﷲ عنہ اور فاروق اعظم رضی ﷲ عنہ ہوتے ہیں ،اور جہاں یہ لفظ تین مرتبہ آتا ہے وہاں تیسرے فلاں سے مراد حضرت عثمان غنی رضی ﷲ عنہ مراد ہوتے ہیں ۔

یہ طرز بیان انہوں نے اسلامی حکومت اور مسلمانوں کے عتاب سے بچنے کے لیے اختیار کیا تھا : ’’ فلان فلان فلان ارتد وا عن الایمان فی ترک ولاية امیر المومنین علیہ السلام ‘‘

''(یعنی ابوبکر،عمر ،عثمان رضی ﷲ عنہم) یہ تینوں امیر المومنین حضرت علی علیہ السلام کی امامت ترک کردینے کی وجہ سے ایمان واسلام سے مرتد ہوگئے '' ۔ (اصول کافی ،صفحہ نمبر ٢٦٥،چشتی)

ابوجعفر یعقوب کلینی کی ''الجامع الکافی'' کے آخری حصہ ''کتاب الروضہ '' میں روایت ہے کہ امام باقر کے مخلص مرید نے حضرت ابوبکر وعمر رضی ﷲعنہما کے بارے میں ان سے سوال کیا تو انہوں نے فرمایا : ’’ انھما ظلمانا حقنا وکانا اول من رکب اعناقا وﷲ ما اسست من بلية ولا قضية تجری علینا اھل البیت الا ھما اسسا اولھما فعلیھما لعنة ﷲ والملائکة والناس اجمعین‘‘۔ (کتاب الروضہ ابوجعفر کلینی:ص:١١٥)

''ان دونوں نے ظالمانہ طور پر ہمارا حق مارا یہ دونوں سب سے پہلے ہم اہل بیت کی گردنوں پر سوار ہوئے ہم اہل بیت پر جو بھی مصیبت اور آفت آئی ا س کی بنیاد انہی دونوں نے ڈالی ہے ،لہٰذا ان دونوں پر ﷲکی لعنت ہو ،اس کے فرشتوں کی اور تمام بنی آدم کی‘‘ اسی ''کتاب الروضہ '' میں پانچویں امام باقر کا یہ ارشاد نقل کیا گیا ہے : ’’ کان الناس اھل ردّة بعد النب ۖ الا ثلاثة فقلت ومن ثلاثة فقال المقداد بن الاسود وابوذر الغفاری وسلمان الفارسی رحمة ﷲ علیھم وبرکاتہ‘‘ رسول ﷲ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کی وفات کے بعد سب لوگ مرتد ہوگئے ،سوائے تین کے (راوی کا کہنا ہے کہ) میں نے عرض کیا وہ تین کون تھے ؟تو انہوں نے جواب دیا مقداد بن الاسود،ابوذرغفاری،اور سلمان فارسی ،ان پر ﷲ کی رحمت وبرکت ہو'' (کتاب الروضہ ،ابوجعفر یعقوب کلینی ،ص:١١٥)

شیعوں کے علامہ باقر مجلسی نے اپنی کتاب ''حق الیقین ''میں ایک روایت لکھی ہے :

''وقتیکہ قائم علیہ السلام ظاہری شود پیش از کفار ابتداء بہ سنیان خواہد باعلماء ایشاں وایشاں راخواہد کشت'' ۔ (حق الیقین ،ملا باقر مجلسی ص:١٣٨،چشتی)

''جس وقت مہدی علیہ السلام ظاہر ہوں گے تو کافروں سے پہلے وہ سنیوں اور خاص کر ان کے عالموں سے کاروائی شروع کریں گے اور ان سب کو قتل کرکے نیست ونابود کردیں گے ''

اسی کتاب کے اگلے صفحہ پر وہ یہ پیش گوئی کرتے ہیں۔

''چون قائم ما ظاہر شود ،عائشہ راز ندہ کند تابر اوحد بزندوانتقام فاطمہ ما ازوبکشد''

''جب ہمارے قائم (یعنی مہدی)ظاہر ہوں گے ،تو عائشہ کو زندہ کرکے ان پر حد جاری کریں گے اور فاطمہ کا انتقام ان سے لیں گے '' (حق الیقین ،ملا باقر مجلسی،ص:١٣٩)

اسی کتاب ''حق الیقین''میں امام جعفر صادق کے خاص مریدمفصل بن عمر سے ایک طویل روایت نقل کی گئی ہے ،جس میں امام جعفر صادق کی زبان سے امام غائب مہدی کے ظہور کا بہت تفصیل سے ذکر کیا گیا ہے ۔اس روایت میں بیان کیا گیا ہے کہ : جب صاحب الامر (امام غائب)ظاہر ہوں گے تو سب سے پہلے مکہ مکرمہ آئیں گے اور وہاں سے کوچ کرکے مدینہ جائیں گے اور جب وہ اپنے نانا رسول ﷲ کی قبر کے پاس پہنچیں گے تو وہاں کے لوگوں سے دریافت کریں گے کہ کیا یہ ہمارے نانا رسول ﷲ کی قبر ہے ؟ لوگ کہیں گے ہاں یہ انہی کی قبر ہے ۔پھر امام پوچھیں گے یہ اوریہ کون لوگ ہیں جو ہمارے نانا کے پاس دفن کئے گئے ہیں ؟لوگ بتلائیں گے یہ آپ کے خاص مصاحب ابوبکر رضی ﷲ عنہ اور عمر رضی ﷲ عنہ ، حضرت صاحب الامر اپنی سوچی سمجھی پالیسی کے مطابق سب کچھ جاننے کے بعد ان لوگوں سے دریافت کریں گے ابوبکر کون تھا؟اور عمر کون تھا ؟لوگ جواب دیں گے کہ یہ دونوں آپ کے خلیفہ اور آپ کی بیویوں عائشہ وحفصہ کے باپ تھے ۔اس کے بعد جناب صاحب الامر فرمائیں گے کہ کوئی ایسا آدمی بھی ہے جس کے بارے میں شک ہو کہ یہی دونوں یہاں مدفون ہیں ؟لوگ کہیں گے کہ کوئی ایسا آدمی نہیں ہے جو اس بارے میں شک رکھتا ہو۔پھر تین دن کے بعد صاحب الامر حکم فرمائیں گے کہ دیوار توڑدی جائے۔چنانچہ دونوں کو قبر سے نکالا جائے گا ،ان کا جسم تروتازہ ہوگا اور صوف کا وہی کفن پہنے ہوں گے جن میں یہ دفن کئے گئے تھے پھر آپ حکم دیں گے کہ ان کا کفن علیحدہ کردیا جائے (یعنی ان کی لاشو ں کو برہنہ کردیا جائے )اور ایک سوکھے درخت پر لٹکادیا جائے ۔اس وقت مخلوق کے امتحان وآزمائش کے لیے یہ عجیب واقعہ ظہور میں آئے گا کہ وہ سوکھا درخت جس پر لاشیں لٹکی ہوں گی ایک دم سرسبز شاداب ہوجائے گا ،تازہ ہری پتیاں نکل آئیں گی اور شاخیں بڑھ جائیں گی ۔پس وہ لوگ جوان سے محبت رکھتے تھے (یعنی تمام مسلمان)کہیں گے کہ ﷲکی قسم !یہ ان دونوں کی عندﷲ مقبولیت اور عظمت کی دلیل ہے اور ان کی محبت کی وجہ سے ہم نجات کے مستحق ہوں گے ۔اور جب اس سوکھے درخت کے سرسبز ہونے کی خبر مشہور ہوگی تو لوگ اس کو دیکھنے دور دور سے مدینہ آئیں گے ۔تو جناب صاحب الامر کی طرف سے ایک منادی ندا دے گا اور اعلان کرے گا کہ جو لوگ ان دونوں (ابوبکر رضی ﷲ عنہ اور عمر رضی ﷲ عنہ) سے محبت رکھتے ہیں وہ ایک طرف الگ کھڑے ہوجائیں ۔ اس اعلا ن کے بعد لوگ دوحصوں میں بٹ جائیں گے ،ایک گروہ ان دونوں سے محبت وعقیدت رکھنے والوں کا ہوگا اور دوسرا ان پر لعنت کرنے والوں کا ،اس کے بعد صاحب الامر سنیوں سے مخاطب ہوکر فرمائیں گے کہ ان دونوں سے بیزاری کا اظہارکرو نہیں تو تم پر عذاب آئے گا ،وہ لوگ انکار کریں گے تو امام مہدی کالی آندھی کو حکم دیں گے کہ وہ ان لوگوں پر چلے اور ان سب کو موت کے گھاٹ اتاردے ،پھر امام مہدی حکم دیں گے کہ ابوبکر و عمر رضی ﷲ عنہما کی لاشوں کو درخت سے اتارا جائے ،پھر ان دونوں کو قدرت الٰہی سے زندہ کردیں گے اور حکم دیں گے کہ تمام مخلوق جمع ہو ،پھر یہ ہوگا کہ دنیا کے آغاز سے اس کے ختم تک جو بھی ظلم اور کفر ہوا ہوگا ان سب کا گناہ ان دونوں پر لازم کیا جائے گا اور انہیں کو اس کا ذمہ دار قرار دیا جائے گا (خاص طور پر )سلمان فارسی کو پیٹنا اور امیر المومنین اور فاطمہ زہرا اور حسن وحسین کو جلادینے کے لیے ان کے گھر کے دروازے میں آگ لگانا اور امام حسن کو زہر دینا اور حسین اور ان کے بچوں اور چچا زاد بھائیوں اور ان کے ساتھیوں اور مدد گاروں کو کربلا میں قتل کرنا اور رسول ﷲ کی اولاد کو قید کرنا اور ہر زمانے میں آل محمد کا خون بہانا اور ان کے علاوہ جو بھی خون ناحق کیاگیا ہوگا یا کسی عورت کے ساتھ کہین بھی زنا کیاگیا ہوگا یا سود وحرام کا مال کھایا ہوگا ،غرض ان سارے گناہوں کو جو دنیا میں امام مہدی کے ظہور سے قبل ہوئے ہوں گے ،ان کے سامنے گنایا جائے گا اور پوچھا جائے گا کہ یہ سب کچھ تم سے اور تمہاری وجہ سے ہوا ہے؟وہ دونوں اقرار کریں گے ،کیونکہ وہ رسول ﷲ کی وفات کے بعد پہلے ہی دن خلیفہ برحق (علی) کا حق دونوں مل کر غضب نہ کرتے تو ان گناہوں میں سے کوئی بھی نہ ہوتا ،اس کے بعد صاحب الامر کے حکم سے ان دونوں سے قصاص لیا جائے گا اور انہیں درخت پر لٹکا کر امام مہدی آگ کو حکم دیں گے کہ ان دونوں کو مع درخت کے جا کر راکھ کردے ۔اور ہواؤں کو حکم دیں گے کہ ان کی راکھ کو دریاؤں پر چھڑک دے ۔مفصل نے عرض کیا اے میرے آقا!کیا یہ ان لوگوں کو آخری عذاب ہوگا ؟امام جعفر نے فرمایا کہ اے مفصل !ہرگز نہیں ﷲ کی قسم سید اکبر محمد رسول ﷲ اور صدیق اکبر امیر المومنین علی اور سیدہ فاطمہ زہرا اور حسن مجتبی اور حسین شہید کربلا اور تمام ائمہ معصومین زندہ ہوں گے اور تمام مخلص مومن اور خالص کافر بھی زندہ کئے جائیں گے اور تمام ائمہ اور تمام مومنین کے حساب میں ان دونوں کو عذاب دیا جائے گا ۔یہا ں تک کہ دن رات میں ان کو ہزار مرتبہ مارڈالا جائے گا اور زندہ کیا جائے گا ،اس کے بعد ﷲجہاں چاہے گا ان کو لے جائے گااور عذاب دیتا رہے گا ۔ (حق الیقین ،ملا باقر مجلسی :١٤٥،دربیان رجعت)۔(طالبِ دعا و دعا گو ڈاکٹر فیض احمد چشتی)

0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔