محمد بن عبدالوہاب نجدی کا تعارف و گمراہ کُن عقائد ، نظریات
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
محترم قارٸینِ کرام : محمد بن عبدالوھاب (پیدائش: 1703ء ۔ وفات : 21 مئی 1792ء) نجد میں پیدا ہوا ۔ ابتدائی عمر میں مدینہ منورہ میں علم حاصل کرتا تھا مدینہ منورہ اور مکہ مکرمہ کے درمیان سفر کیا کرتا تھا ۔ اس کی اصل برو تمیم سے ہے ۔ اس کے اساتذہ میں شیخ محمد بن سلیمان الکروی الشافعی اور شیخ محمد حیاء السندی الحنفی بھی ہیں یہ اساتذہ اسی میں الحاد و ضلالت و گمراہی کی علامات پاتے تھے اور فرماتے تھے کہ عنقریب یہ گمراہ ہو جائے گا اور اللہ تعالی اس کی وجہ سے بعد میں آنے والوں کو بھی گمراہ کرے گا ۔ چناچہ ایسا ہی ہوا اور انکی فراست غلط نہ ہوئی ۔ اس کے والد ماجد بھی اس میں الحاد کی علامات پاتے تھے اور اکژ اس کی برائی کرتے تھے اور لوگوں کو اس سے بچنے کی تاکید کرتے تھے ۔ اسی طرح اس کے بھائی علامہ سلیمان بن عبدالوھاب بھی اس کی ایجاد کردہ بدعات و ضلال اور عقائد باطلہ کا انکار کرتے تھے بلکہ انہوں نے اس کے رد میں ایک کتاب الصواعق الالھیہ فی ردالوھابیہ لکھی ۔ ملاحظہ فرمائیں شیخ الاسلام مفتی حرم علامہ احمد بن ذینی دحلان مکی رحمتہ اللہ علیہ کی الدرر السنیہ صفحہ نمبر ٤٢ - اور محمد عبدالوھاب نجدی کے بھائی علامہ سلیمان بن عبدالوھاب کی کتاب الصواعق الالھیہ فی ردالوھابیہ ص٥ مطبوعہ استانبول سن طبع ١٩٧٥ ۔
تاجدار گولڑہ حضرت پیر سید مہر علی شاہ گولڑوی رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں : وہابیت کی داغ بیل محمد بن عبدالوہاب نجدی نے ڈالی 1143ھ میں اس نے علمائے مدینہ سے مناظرہ کیا جس میں اسے شکست فاش ہوئی جب مدینہ سے ناکام ہوا تو نجد کے بدوؤں میں اس نے اپنے مسلک کی تبلیغ شروع کردی ابن مسعود نامی ایک حاکم اس کے خیالات سے متفق ہو گیا ان دونوں نے مل کر بیس ہزار کا ایک لشکر تیار کیا اپنا پایہ تخت درعیہ نامی جگہ کو قرار دیا 1218ھ میں اس لشکر نے مکہ مدینہ پر چڑھائی کردی مسلمانوں کو بے دریغ شہید کر دیا مسجد نبوی کے خزانوں کو لوٹ لیا محمد علی پاشا خدیو مصر کے حکم سے طوسون مصری نے ان سے جنگ کی 1227ھ میں ان سے فتح پائی اور مدینہ کو وہابیوں سے پاک کر دیا۔ ادھر محمد علی پاشا کے دوسرے بیٹے ابراہیم نے 1224ھ میں درعیہ وہابیوں کے پایہء تخت کو فتح کر لیا مگر خفیہ طور پر وہابیت کی تبلیغ جاری رہی اور اس عقیدے کی حکومتیں قائم ہوتی رہیں ۔ (از سیف چشتیائی تاجدار گولڑہ حضرت پیر سید مہر علی شاہ گولڑوی رحمۃ اللہ علیہ صفحہ نمبر 98)
محمد ابن عبدالوہاب نجدی کے عقائد
ابطن وہاب نجدی خارجی کے چند عقائد ذکر کئے جاتے ہیں یہ ان کی اصل کتاب میں مذکور ہیں حوالہجات ساتھ درج ہیں ۔
محمد کی قبر، ان کے دوسرے متبرک مقامات، تبرکات یا کسی نبی ولی کی قبر یا ستون وغیرہ کی طرف سفر کرنا بڑا شرک ہے ۔ (کتاب التوحید محمد ابن عبدالوہاب ص 124)
حضور صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم کا مزار گرا دینے کے لائق ہے اگر میں اس کے گرا دینے پر قادر ہو گیا تو گرا دوں گا ۔ (اوضح البراہین)
میری لاٹھی محمد (صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم)سے بہتر ہے کیونکہ اس سے سانپ مارنے کا کام لیا جا سکتا ہے اور محمد مر گئے ان سے کوئی نفع باقی نہ رہا ۔ (اوضح البراہین ص 103)
یہ چند عقائد تھے اگرچہ ان کی خبا ثتیں بہت زیادہ ہیں جن سے آپ نے اندازہ لگایا ہو گا کہ وہابیوں کے نزدیک تمام دنیا کے مسلمان مشرک قرار پاتے ہیں ۔ جبکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث ہے ۔
عَنْ عُقَبَةَ بْنِ عَامِرٍ رضي الله عنه قَالَ : قَالَ رَسُوْلُ ﷲِ صلي الله عليه وآله وسلم إِنِّي فَرَطٌ لَکُمْ وَأَنَا شَهِيدٌ عَلَيْکُمْ وَإِنِّي وَﷲِ لَأَنْظُرُ إِلَي حَوْضِي الآنَ، وَإِنِّي أُعْطِيْتُ مَفَاتِيحَ خَزَآئِنِ الْأَرْضِ، أَوْمَفَاتِيحَ الْأَرْضِ، وَإِنِّي وَﷲِ مَا أَخَافُ عَلَيْکُمْ أَنْ تَُشْرِکُوْا بَعْدِي وَلَکِنْ أَخَافُ عَلَيْکُمْ أَنْ تَتَنَافَسُوْا فِيهَا.مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ ۔
ترجمہ : حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : بے شک میں تمہارا پیش رو اور تم پر گواہ ہوں۔ بیشک خدا کی قسم! میں اپنے حوض (کوثر) کو اس وقت بھی دیکھ رہا ہوں اور بیشک مجھے زمین کے خزانوں کی کنجیاں (یا فرمایا : زمین کی کنجیاں) عطا کر دی گئی ہیں اور خدا کی قسم! مجھے یہ ڈر نہیں کہ میرے بعد تم شرک کرنے لگو گے بلکہ مجھے ڈر اس بات کا ہے کہ تم دنیا کی محبت میں مبتلا ہو جاؤ گے ۔ (أخرجه البخاري في الصحيح، کتاب : المناقب، باب : علامات النَّبُوَّةِ فِي الإِسلام، 3 / 1317، الرقم : 3401، وفي کتاب : الرقاق، باب : مَا يُحْذَرُ مِنْ زَهْرَةِ الدُّنْيَا وَالتَّنَافُسِ فِيها، 5 / 2361، الرقم : 6061، ومسلم في الصحيح، کتاب : الفضائل، باب : إثبات حوض نبينا صلي الله عليه وآله وسلم وصفاته، 4 / 1795، الرقم : 2296 وأحمد بن حنبل في المسند، 4 / 153،چشتی)
نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم نے صاف الفاظ میں نجد سے بیزاری کا اظہار فرمایا
عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: ذَكَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «اللَّهُمَّ بَارِكْ لَنَا فِي شَامِنَا، اللَّهُمَّ بَارِكْ لَنَا فِي يَمَنِنَا» قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَفِي نَجْدِنَا؟ قَالَ: اللَّهُمَّ بَارِكْ لَنَا فِي شَامِنَا، اللَّهُمَّ بَارِكْ لَنَا فِي يَمَنِنَا» قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَفِي نَجْدِنَا؟ فَأَظُنُّهُ قَالَ فِي الثَّالِثَةِ : «هُنَاكَ الزَّلاَزِلُ وَالفِتَنُ، وَبِهَا يَطْلُعُ قَرْنُ الشَّيْطَانِ ۔ (رواہ احمد ،بخاری،ترمذی)
ترجمہ : ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہےکہ انہوں نے بیان کیا کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ یا اللہ ہمارے شام میں برکت عطا فرمایا اللہ ہمارے لیے ہمارے یمن میں برکت عطا فرما لوگوں نے کہا اور ہمارے نجد میں آپ نے فرمایا: ’’یا اللہ ہمارے شام میں برکت عطا فرمایا اللہ ہمارے یمن میں برکت عطا فرما لوگوں نے کہا یا رسول اللہ اور ہمارے نجد میں میرا خیال ہے کہ شاید آپ نے تیسری بار فرمایا کہ یہاں زلزلے ہوں گے اور فتنے ہوں اور وہیں سے شیطان کا سینگ طلوع ہوگا ۔
دیو بندیوں کے شیخ القرآن علامہ عبدالہادی شاہ منصوری اپنی کتاب تسہیل البخاری میں فرماتے ہیں : لعل المراد منہ قرن محمد بن عبدالوھاب النجدی الظاغی الباغی-(تسہیل البخاری ص٢١مطبوعہ دارلعلوم تعلیم القرآن موضع شاہ منصور ضلع مردان)
مفتی حرم مکہ علامہ احمد بن ذینی دحلان مکی رحمتہ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں-
روایت میں ہے کہ دہ قرن الشیطان (شیطان کے سینگ)نکلیں گے بعض علماء نے فرمایا ہے کہ ان دونوں سے مراد مسلیمہ کذاب اور محمد ابن عبدالوھاب ہیں ۔
علامہ احمد بن محمد صاوی متوفی ١٢٢٣ھ لکھتے ہیں : علماء نے فرمایا ہے کہ یہ آیت ان خارجیوں کے حق میں نازل ہوئی ہے جو قرآن پاک اور حدیث کی تاویل میں تحریف کرتے ہیں اور پھر اس تحریف کے زریعے مسلمانوں کے خون بھانے اور مال و متاع کو لوٹ لینے کو جائز قرار دیتے ہیں جیسا کہ انہی جیسے لوگوں سے اسی زمانے میں شاھدہ میں آیا ہے یہ لوگ سر زمین حجاز میں ایک فرقہ ہے جنہیں وھابی کہا جاتا ہے ان کا خیال ہے کہ حق پر صرف وہی ہیں حالانکہ یہ لوگ جھوٹے ہیں-شیطان نے انہیں بھلا کر اللہ کی یاد سے غافل کر دیا ہے-یہ لوگ شیطانی گروہ ہیں اور حقیقتا شیطانی گروہ کے لوگ ہی خسارے میں رہنے والے ہیں ہم اللہ تعالی سے دعا کرتے کرتے ہیں کہ اللہ انکی جڑ کاٹ دے-(الصاوی علی الجلالین ص٣٩٧مطبوعہ مصر،چشتی)
علامہ اشرف علی تھانوی دیوبندی نسائی شریف کے حاشیہ میں لکھتے ہیں : جو محمد بن عبدالوھاب نجدی کا دین قبول کرتے ہیں اور اصول فروع میں اسی کے راستے پر چلتے ہیں ان کو ہمارے شہروں میں وھابی اور غیر مقلدین کھا جاتا ہے وھابی گمان کرتے ہیں کہ آئمہ اربعہ رضی اللہ عنھم میں سے کسی کی تقلید کرنا شرک ہے اور جو ھماری مخالفت کریں وہ مشرک ہیں وھابی ھم اھل سنت کا قتل اور ھماری عورتوں کو قید کرنا حلال مانتے ہیں ان کے دیگر عقائد فاسدہ جو ہمیں معتبر علماء سے پہنچے ہیں بعض نے انکو خوارج بھی بتاہا ہے ۔
محدث دیوبند علاّمہ انور شاہ کشمیری سابق شیخ الحدیث دیوبند لکھتے ہیں کہ : اما محمد بن عبدالوہاب النجدی فانہ کان رجلا بلیدا قلیل العلم فکان یتسارع الی الحکم بالکفر ۔ (فیض الباری مطبوعہ قاہرہ ۱۹۳۸ء)
ترجمہ : یعنی محمد بن عبدالوہاب نجدی ایک کم علم اور کم فہم انسان تھا ۔ اس لئے کفر کا حکم لگانے میں اسے باک نہ تھا ۔
علاّمہ حسین احمد مدنی دیوبندی لکھتے ہیں : محمد بن عبدالوھاب نجدی ابتدا تیرھویں صدی نجد عرب سے ظاھر ہوا اور چونکہ یہ خیالات باطلہ اور عقائد فاسدہ رکھتا تھا اس لئے اس نے اھل سنت والجماعت سے قتل و قتال کی ان کو بالجبر اپنے خیالات کی تکلیف دیتا رہا ان کے اموال کہ غنیمت کا مال اور حلال سمجھا گیا ان کے قتل کرنے کو باعث ثواب و رحمت شمار کرتا رہا اھل حرمین کو خصوصا اور اھل حجاز کو عموما اس نے تکلیف شاقہ پہنچائیں سلف صالحین اور اتباع کی شان میں نہایت گستاخی اور بے ادبی کے الفاظ استعمال کئے بہت سے لوگوں کو بوجہ اس کی تکلیف شدیدہ کے مدینہ منورہ اور مکہ معظمہ چھوڑنا پڑا اور ہزاروں آدمی اس کے اور اس کی فوج کے ہاتھوں شھید ہو گئے-الحاصل وہ ایک ظالم و باغی خونخوار فاسق شخص تھا اس وفہ سے اھل عرب کو خصوصا اس کے اتباع سے دلی بغض تھا اور ہے اور اس قدر ہے لہ اتنا قوم یہود سے ہے نہ نصاری سے نہ مجوس سے نہ ہنود سے ۔ (اشہاب اثاقب ص221 دارالکتاب غزنی سٹریٹ اردو بازار لاہور،چشتی)
وہابیہ کسی خاص امام کی تقلید کو شرک فی الرسالۃ جانتے ہیں اور ائمہ اربعہ اور ان کے مقلدین کی شان میں الفاظ واہیہ ، خبیثہ استعمال کرتے ہیں اوراس کی وجہ سے مسائل میں وہ گروہ اہل سنت والجماعت کے مخالف ہو گئے ۔ چنانچہ غیر مقلدین ہند اسی طائفہ شنیعہ کے پیرو ہیں۔ وہابیہ نجد عرب اگرچہ بوقت اظہار دعویٰ حنبلی ہونے کا اقرار کرتے ہیں لیکن عمل درآمد کا ہرگز جملہ مسائل سے امام احمد بن حنبل رحمۃ اللہ علیہ کے مذہب پر نہیں ہے۔ بلکہ وہ بھی اپنے فہم کے مطابق جس حدیث کو مخالف فقہ حنابلہ خیال کرتے ہیں اس کی وجہ سے فقہ کو چھوڑ دیتے ہیں، ان کابھی مثل غیرمقلدین کے اکابر امت کی شان میں الفاظ گستاخانہ بے ادبانہ استعمال کرنا معمول بہ ہے ۔ (الشہاب الثاقب علی المسترق الکاذب صفحہ۶۲،۶۳)
محمد بن عبدالوہاب کا عقیدہ تھا کہ جملہ اہل عالم و تمام مسلمانان دیار مشرک و کافر ہیں اور ان سے قتل و قتال کرنا اور ان کے اموال کو ان سے چھین لینا حلال اور جائز بلکہ واجب ہے۔ (الشہاب الثاقب علی المسترق الکاذب مطبوعہ کتب خانہ رحیمیہ، دیوبند صفحہ ۲۳)
زیارت رسول مقبول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم وحضوری آستانہ شریفہ و ملاحظہ روضہ مطہرہ کو یہ طائفہ بدعت حرام وغیرہ لکھتا ہے ۔ (الشہاب الثاقب علی المسترق الکاذب صفحہ ۴۵)
شان نبوت و حضرت رسالت علی صاحبہا الصلوٰۃ والسلا م میں وہابیہ نہایت گستاخی کے کلمات استعمال کرتے ہیں اور اپنے آپ کو مماثل ذات سرور کائنات خیال کرتے ہیں۔۔۔ توسل دعا میں آپ کی ذات پاک سے بعد وفات ناجائز کہتے ہیں۔ ان کے بڑوں کامقولہ ہے کہ معاذاللہ معاذاللہ ۔ نقل کفر کفر نباشد۔ کہ ہمارے ہاتھ کی لاٹھی ذات سرور کائنات علیہ الصلوٰۃ والسلام سے ہم کوزیادہ نفع دینے والی ہے، ہم اس سے کتےّ کو بھی دفع کر سکتے ہیں ، اور ذات فخر عالم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم سے تو یہ بھی نہیں کر سکتے ۔ (الشہاب الثاقب علی المسترق الکاذب صفحہ ۴۷)
وہابیہ کثرت صلوٰۃ و سلام و درود برخیرالانام علیہ السلام اور قرات دلائل الخیرات و قصیدہ بردہ و قصیدہ ہمزیہ وغیرہ۔۔۔ کو سخت قبیح ومکروہ جانتے ہیں ۔ (الشہاب الثاقب علی المسترق الکاذب صفحہ۶۶،چشتی)
الحاصل وہ (محمد بن عبدالوہاب نجدی) ایک ظالم و باغی خو نخوار فاسق شخص تھا ۔ (الشہاب الثاقب علی المسترق الکاذب صفحہ ۴۲)
علاّم خلیل احمد اینٹھوی دیوبندی لکھتے ہیں : ان کا ( محمد بن عبدالوہاب نجدی او ر اس کے تابعین) عقیدہ یہ ہے کہ بس وہ ہی مسلمان ہیں اور جو ان کے عقیدہ کے خلاف ہو وہ مشرک ہے اوراس بناء پر انہوں نے اہل سنت کا قتل مباح سمجھ رکھاتھا ۔ (المہند علی المفند، مطبوعہ کراچی صفحہ نمبر ۲۲)
نوٹ : اس کتاب پر شیخ الہند و شیخ الدیوبند مفتی محمود حسن ۔ حکیم الامت دیوبند اشرف علی صاحب تھانوی ۔ مفتی کفایت اللہ دہلوی دیوبندی جیسے اکابرین دیوبند کے تصدیقی دستخط موجود ہیں ۔
اہلحدیث عالم نواب محمد صدیق حسن خان بھوپالوی اورشیخ الاسلام غیرمقلدین ثناء اللہ صاحب امرتسری نے طائفہ نجدیہ وہابیہ سے نہ صرف بیزاری و لاتعلقی کا اظہار کیا بلکہ محمد بن عبدالوہاب نجدی کی شخصیت اور تعلیمات کو درخور اعتناء بھی نہیں سمجھا اور اسے مسترد کر دیا ۔ چنانچہ انہوں نے سرکار انگلشیہ سے پورے شد و مد کے ساتھ التجاء کی تھی کہ بجائے فرقہ وہابیہ کے ان کواہل حدیث لکھا جائے ۔ پس بموجب چٹھی گورنمنٹ انڈیا بنام پنجاب گورنمنٹ نمبر ۱۷۵۸ مورخہ ۳؍ دسمبر ۱۸۸۹ء سرکاری دفتروں میں انہیں وہابی فرقہ کی بجائے ’’اہل حدیث‘‘ لکھنے کا حکم جاری کیا گیا اور وہابی لکھنے کی قانوناً ممانعت کر دی گئی۔
جو کتاب مَیں ( صدیق حسن خان) نے ۱۲۹۲ہجری میں لکھی ہے اور اس کا نام ہدایۃ السائل ہے ۔ اس ۔۔۔ میں وہابیہ کے حال میں لکھا ہے کہ ان کی کیفیت کچھ نہ پوچھو ۔۔۔ سراسر نادانی اورحماقت میں گرفتار ہیں ۔ (محمدصدیق حسن خان،ترجمان وہابیہ مطبوعہ لاہور ۱۳۱۲ھ صفحہ نمبر ۲۱،چشتی)
پھرآگے چل کر نواب صاحب موصوف ’’ترجمان وہابیہ‘‘ میں وہابی مذہب کی تاریخ بیان کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ : مسلمان ہند میں کوئی مسلمان وہابی مذہب کا نہیں ہے اس لئے کہ جو کارروائی ان لوگوں نے ملک عرب میں عموماً اور مکّہ معظمہ اورمدینہ منورہ میں خصوصاً کی اور جو تکلیف ان کے ہاتھوں سے ساکنان حجاز و حرمین شریفین کوپہنچی وہ معاملہ کسی مسلمان ہند وغیرہ کے ساتھ اہل مکہ و مدینہ کے نہیں کیا۔ اوراس طرح کی جرأت کسی شخص سے نہیں ہو سکتی اور یہ بھی معلوم ہوا کہ یہ فتنہ وہابیوں کا ۱۸۱۸ء میں بالکل خاموش ہو گیا۔ اس کے بعد کسی شخص امیر وغریب نے اس ملک میں بھی پھر سر نہ اٹھایا ۔ (ترجمان وہابیہ صفحہ نمبر۴۰)
مشہور ہے کہ اہل حدیث کے مذہب کا بانی عبدالوہاب نجدی ہوا ہے مگر حاشا و کلا ہمیں اس سے کوئی بھی نسبت نہیں ۔۔۔ آج تک کسی نے نہ دیکھا ہوگا کہ اہل حدیث نے کبھی بھولے سے بھی عبدالوہاب نجدی کے اقوال کو سنداً پیش کیا ہو کہ ھذا قول امامنا عبدالوھاب و بہ ناخذ (یہ قول ہمارے امام عبدالوہاب کا ہے اور اس سے ہم اخذ کرتے ہیں) ۔ (ثناء اللہ امرتسری اہل حدیث کا مذہب مطبوعہ لاہور ۱۹۷۵ء صفحہ ۱۰۸، ۱۰۹)
سعودی ریالوں اور امریکی ڈالروں کی چمک
وہابی نجدی ریاست کی بنیاد برطانیہ نے لارنس آف عریبیہ اور سعودی خاندان کی مدد سے رکھی تھی جنہوں نے مسلمانوں کی آخری خلافت عثمانیہ سے غداری کی اور حجاز میں لاکھوں اہلسنت حنفی ، مالکی اور شافعی کا خون بہایا اسی ریاست کی پشت پناہی آج امریکہ اور اسرئیل کر رہے ہیں – بد قسمتی سے آج کے دور میں پیٹرو ڈالرز کی چمک نے بعض بد بختوں کی آنکھوں کو چکا چوند کر دیا ہے ۔
انقلاب روزگارملاحظہ فرمائیے کہ آج بعض نادان و لالچی دیوبندی اور اہل حدیث خود محمد بن عبدالوہاب کو اپنا ہیرو قرار دے رہے ہیں ۔ کتاب التوحید وغیرہ کی اشاعت میں سرگرم ہیں ۔ اس کا ترجمہ پشتو اوراردو زبان میں کروا کر پاکستان ، بھارت اور افغانستان میں تقسیم کر رہے ہیں اوراس کے نام سے کئی ادارے قائم کر رکھے ہیں ۔ اس باب میں بعض نادان یا ریال خور اہل حدیث ، دیوبندی اورمودودی جماعت کے لوگ ایک دوسرے سے بڑھ چڑھ کر حکومت سعودیہ نجدیہ کی خوشنودی مزاج کے لئے مستعد ہیں ۔ تاویلات گھڑ ی جا رہی ہیں کہ حسین احمد مدنی اور صدیق حسن خان کو غلط فہمی ہوئی تھی یا پر ان اکابرین پر تہمت بازی کی جارہی ہے یر ہے اور یہ سب لکھنے والے سعودی وہابی حکومت کے تنخواہ دار یا وظیفہ خوار ہیں ۔
آلِ سعود و آلِ نجد حرمین مقدسہ پر قبضہ کرنے والے ہیں وہابیوں کا اقرار
وہابیوں کا امام ابن باز کہتا ہے : آلِ سعود وہابی نجدیوں نے 1343ہجری میں حرمین مقدسہ پر قبضہ کیا ۔ (شیخ محمد بن عبد الوہاب اور ان کی دعوت صفحہ نمبر 37)
یاد رہے اس سے پہلے وہابیت کا کوئی وجود نہ تھا ۔ وہابیوں کے حرمین پر قبضے کو حق کی دلیل کہنے والے وھابیہ جواب دیں حرمین مقدسہ پر وہابیوں کے قبضہ سے پہلے کون سے عقائد پائے جاتے تھے حرمین مقدسہ میں ؟
یہ بھی یاد رہے آلِ سعود و آلِ نجد نے یہودیوں کے ساتھ مل کر مسلمانوں کے خلاف سازش کی فلسطین یہودیوں کے ہاتھوں بیچا مسلمانوں کی سلطنت عثمانیہ کے خلاف یہودیوں کا ساتھ دیا ۔
محمد بن عبد الوہاب نجدی کے متعلق دیوبندی اس منافقت کا جواب دیں ؟
شیخ الاسلام دیوبند علاّمہ حسین احمد مدنی دیوبندی لکھتے ہیں : محمد بن عبدالوھاب نجدی ابتدا تیرھویں صدی نجد عرب سے ظاھر ہوا اور چونکہ یہ خیالات باطلہ اور عقائد فاسدہ رکھتا تھا اس لیے اس نے اھل سنت والجماعت سے قتل و قتال کی ان کو بالجبر اپنے خیالات کی تکلیف دیتا رہا ان کے اموال کہ غنیمت کا مال اور حلال سمجھا گیا ان کے قتل کرنے کو باعث ثواب و رحمت شمار کرتا رہا اھل حرمین کو خصوصا اور اھل حجاز کو عموما اس نے تکلیف شاقہ پہنچائیں سلف صالحین اور اتباع کی شان میں نہایت گستاخی اور بے ادبی کے الفاظ استعمال کئے بہت سے لوگوں کو بوجہ اس کی تکلیف شدیدہ کے مدینہ منورہ اور مکہ معظمہ چھوڑنا پڑا اور ہزاروں آدمی اس کے اور اس کی فوج کے ہاتھوں شھید ہو گئے - الحاصل وہ ایک ظالم و باغی خونخوار فاسق شخص تھا اس وفہ سے اھل عرب کو خصوصا اس کے اتباع سے دلی بغض تھا اور ہے اور اس قدر ہے لہ اتنا قوم یہود سے ہے نہ نصاری سے نہ مجوس سے نہ ہنود سے ۔ (اشہاب اثاقب ص221 دارالکتاب غزنی سٹریٹ اردو بازار لاہور)
شیخ الاسلام دیوبند علاّمہ حسین احمد مدنی دیوبندی لکھے ہیں : محمدبن عبد الوہاب نجدی کا عقیدہ تھا جملہ اہلِ عالم و مسلمانانِ دیار کافر ہیں انہیں قتل کرنا اور اُن کے مال لوٹنا حلال بلکہ واجب ہیں ۔ (الشہاب الثاقب صفحہ نمبر 222 شیخ الاسلام دیوبند علاّمہ حسین احمد مدنی دیوبندی) ۔
دیوبندیوں کے امام ربانی غوث اعظم رشید احمد گنگوہی لکھتے ہیں : محمد بن الووہاب نجدی اور اس کے مقتدی وہابی کہلاتے ہیں اور ان کے عقائد اچھے تھے ۔ (فتاویٰ رشیدیہ صفحہ 292 قطب العالم دیوبند گنگوہی)
دیوبندیوں کے قطب ارشاد و مجدد رشید گنگوہی لکھتے ہیں : اس وقت اور اطراف میں وہابی متبع سنت اور دیندار کو کہتے ہیں ۔ (فتاویٰ رشیدیہ صفحہ 250 مطبوعہ دارالاشاعت کراچی)
ان میں سے سچا کون اور جھوٹا کون ؟ دیوبندی مکتبہ فکر کے لوگ جواب دیں آئیں بائیں شائیں کرنے والوں سے معذرت ۔
گردش دوراں سے اب بعض ریال خور مولویوں کو ’’فیصل ایوارڈ ‘‘ ملتے ہیں اور حکومت سعودیہ نجدیہ کے زیر اہتمام مساجد کی عالمی تنظیم کے معتبر رکن بنے ہوئے ہیں ۔ نجدیت پرستی میں یہاں تک غلو کیاہے کہ اہل سنت کی دینی سرگرمیوں کے خلاف جاسوسی کے فرائض سرانجام دے رہے ہیں اور عام سنی مسلمان کو وہابی تعلیمات کی طرف راغب کر رہے ہیں ۔ ہمیں ان کی اقتدار نجدیت کے سامنے جبہ سائی اور مدح سرائی سے کوئی غرض نہیں ۔ سوال یہ ہے کہ کیا انہیں اس امرکا احساس نہیں کہ ذات رسالت ماب صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم ، اہلبیت عظام ، صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اور اولیاء اللہ علیہم الرّحمہ کے خلاف وہابیوں نے جو گل افشانیاں کی ہیں ، جنت البقیع میں حضرات صحابہ کرام اور اہلبیت رضی اللہ عنہم کے مزارات کو بلڈوز کیا گیا ، اس پر بھی ذرا توجہ فرمائیں ۔ حاجی امداداللہ مہاجرمکی کے فیصلہ ہفت مسئلہ اوراپنے مجموعہ عقائد موسومہ المہند کی سفارشات کو بھی نافذالعمل کریں ۔ نیز جہاں جماعت اسلامی کے بعض ریال خور بھی اپنے بانی مودودی صاحب کی نگارشات بسلسلہ نجدیت وہابیت سے رجوع کر کے آج سعودی وہابی کی نمائندگی اور گماشتگی کے فرائض ادا کر رہے ہیں ۔ کیونکہ اہل سنت کے پاس قوت و شوکت کا وہ سامان نہیں جو حکومت نجدیہ سعودیہ کے پاس موجود ہے ۔ اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں دعا ہے کہ وہ نجدی فتنہ کے شر سے اہلِ اسلام کو محفوظ رکھے آمین ۔ (طالبِ دعا و دعا گو ڈاکٹر فیض احمد چشتی)
No comments:
Post a Comment