نماز احادیثِ مبارکہ کی روشنی میں حصّہ اوّل
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
محترم قارئینِ کرام : یوں توکتب احناف میں نماز کے لاتعداد مسائل مذکور ہیں اوربحمدہٖ تعالی تمامی مسائل قرآن و حدیث سے ثابت ہیں ، معاذاللہ کوئی ایک بھی ایسامسئلہ نہیں ہے جسے فقہائے احناف علیہم الرّحمہ نے محض اپنی مرضی سے وضع کرلیا ہو ۔ لیکن بعض کم علم حضرات یہ گمان کرتے ہیں کہ احناف جس طریقہ سے نماز ادا کرتے ہیں یہ طریقہ قرآن وحدیث سے ثابت نہیں ۔ اوریہ محض ان کا گمان فاسد اور فکرِ کاسد ہے ۔ واضح رہے کہ جن مسائل پر جو احادیث اس مختصر مضمون میں مذکور ہیں ، ان احادیث طیبہ کے علاوہ بھی لاتعداد احادیث احناف کی تائید میں موجود ہیں لیکن اس مختصر مضمون میں اکثرمسائل پرصرف ایک ایک حدیث ہی پیش کی گئی ، سوائے چند مسائل کے کہ ان میں ایک سے زائد احادیث مذکور ہوئیں ۔ نیزاحادیث طیبہ کی سند سے بھی بحث محض اختصار کے سبب نہیں کی گئی ۔ پس جو شخص وضاحت چاہے وہ کتبِ مطولہ کا مطالعہ کرے ۔
(1) نماز کی شرائط متقدمہ پوری کرنے کے بعد جب نمازکے لیے کھڑا ہوتوسب سے پہلے نمازکی نیت کرے ۔ کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کا ارشاد گرامی ہے : حدثناالحمیدی عبداللہ بن الزبیرقال حدثناسفیان قال حدثنایحیی بن سعیدالانصاری قال اخبرنی محمدبن ابراہیم التمیمی انہ سمع علقمۃبن وقاص اللیثی یقول سمعت عمربن الخطاب رضی اللہ عنہ علی المنرقال سمعت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یقول انماالاعمال بالنیات ۔
ترجمہ : اعمال کی صحت نیت پرموقوف ہے ۔ اس حدیث کوامام بخاری نے اپنی صحیح میں حدیث نمبر۱،۵۹۱۶،۹۳۴۶)،(اورامام مسلم نے اپنی صحیح میں حدیث نمبر۰۳۵۳)(اورامام ابوداودنے اپنی سنن میں حدیث نمبر۲۸۸۱)(اورترمذی نے اپنی جامع میں حدیث نمبر۱۷۵۱)(اورنسائی نے اپنی سنن میں حدیث نمبر۴۷،۴۸۳۳ ،۷۳۴۳،چشتی)(اورامام ابن ماجہ نے اپنی سنن میں حدیث نمبر۷۱۲ روایت فرمایا ۔ الفاظ و سند صحیح بخاری کی ذکرکی گئی ہے)
(2) نیت کے بعد تکبیرکہہ کرنمازشروع کرے ۔ کیونکہ قرآن عظیم میں فرمایا : وربک فکبر ۔
ترجمہ : اوراپنے رب ہی کی پس بڑائی بیان کر ۔ (سورہ مدثرآیت نمبر۳)
اور نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کا ارشاد گرامی ہے : حدثناعثمان بن ابی شیبۃحدثناوکیع عن سفیان عن ابن عقیل عن محمدابن حنفیۃ عن علی رضی اللہ عنہ قال قال رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم مفتاح الصلاۃ الطہور وتحریمھا التکبیر و تحلیلھا التسلیم ۔
ترجمہ : نمازکی چابی پاکیزگی ہے اوراس کی تحریم (یعنی شروع ہونا) تکبیر (سے) ہے اوراس کی تحلیل (یعنی باہرنکلنا) سلام کہنا ہے ۔ (اس حدیث کوامام ابوداود نے اپنی سنن میں حدیث نمبر۶۵،۳۲۵)(اورامام ترمذی نے اپنی جامع میں حدیث نمبر۳،۱۲۲)(امام ابن ماجہ نے اپنی سنن میں حدیث نمبر۱۷۲،۲۷۲)(اورامام احمد بن حنبل نے اپنی مسند حدیث نمبر۷۵۹،۹۱۰۱،چشتی)(اورامام ابن ابی شیبۃ نے اپنی مصنف جلد۱ص۰۶۲میں روایت کیا ۔ الفاظ وسندسنن ابی داودکے ہیں)
(3) نمازکی ابتداء میں اپنے دونوں ہاتھوں کواٹھائے ۔ کیونکہ حضرت عبد اللہ بن عمررضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم نے تکبیر کہتے ہوئے اپنے دونوں ہاتھوں کو بلند فرمایا : حدثناابوالیمان قال اخبرناشعیب عن الزھری قال اخبرناسالم بن عبداللہ عن عبداللہ بن عمررضی اللہ تعالی عنہماقال رأیت النبی صلی اللہ تعالی علیہ وسلم افتتح التکبیرفی الصلاۃفرفع یدیہ حین یکبر ۔
ترجمہ : حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کو دیکھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم تکبیر کہتے ہوئے نمازمیں شروع ہوئے پس آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم نے تکبیرکہتے ہوئے اپنے دونوں ہاتھوں کو بلند فرمایا ۔ (اس حدیث کوامام بخاری نے اپنی صحیح میں حدیث نمبر۶۹۶،۷۹۶)(اورامام مسلم نے اپنی صحیح میں حدیث نمبر۶۸۵)(امام ابوداودنے اپنی سنن میں حدیث نمبر۹۱۶)(اوردیگرکثیرائمۃنے اس حدیث کوروایت فرمایا ۔ الفاظ اور سند صحیح بخاری کے ذکرکیے گئے ہیں)
(4) ہاتھوں کو کانوں تک اٹھائے ۔ حدثنااسباط حدثنایزیدبن ابی زیادعن عبدالرحمن بن ابی لیلی عن البراء بن عازب قال کان رسول اللہ صلی الہ تعالی علیہ وسلم اذاافتتح الصلاۃ رفع یدیہ حتی تکون ابہاماہ حذاء اذنیہ ۔
ترجمہ : حضرت براء بن عازب رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم جب نماز کو شروع فرماتے تو اپنے دونوں ہاتھوں کو بلند فرماتے یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کے ہاتھوں کے دونوں انگوٹھے آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کے مبارک کانوں کے مقابل ہوجاتے ۔ (اس حدیث کو امام احمدبن حنبل نے اپنی مسند میں حدیث نمبر۶۲۹۷۱،۴۳۹۷۱،۳۵۹۷۱،چشتی)(اورامام دارقطنی نے اپنی سنن میں حدیث نمبر۶۳۱۱،۹۳۱۱،۳۴۱۱ روایت فرمایا ۔ الفاظ اور سند مسند احمد بن حنبل کے ذکر کیے گئے ہیں)
یونہی حضرت وائل بن حجرسے بھی مروی ہے : حدثناعبداللہ بن الولیدحدثنی سفیان عن عاصم بن کلیب عن ابیہ عن وائل بن حجر قال رأیت النبی صلی اللہ تعالی علیہ وسلم حین کبررفع یدیہ حذاء اذنیہ ۔
ترجمہ : حضرت وائل بن حجرسے مروی ہے فرمایا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کودیکھاجب آپ صلی اللہ تعالی علیہ و آلہ وسلم نے تکبیر کہی تو اپنے دونوں ہاتھوں کو اپنے کانوں کے برابرتک اٹھایا ۔ (اس حدیث کوامام مسلم نے اپنی صحیح میں حدیث نمبر۸۰۶)(اورامام احمدبن حنبل نے اپنی مسند میں حدیث نمبر۴۹۰۸۱،۵۱۱۸۱،۶۱۱۸۱، ۰۲۱۸۱)(اورامام دارقطنی نے اپنی سنن میں حدیث نمبر۲۳۱۱،۵۴۱۱)(اورامام طحاوی نے شرح معانی الآثارمیں جلد۱ص۵۳۳ پرروایت فرمایا ۔ الفاظ اورسند مسند احمدبن حنبل کے ذکرکیے گئے ہیں)
اسی طرح جناب مالک بن حویرث سے بھی مروی ہے : حدثنی ابوکامل الجحدری حدثناابوعوانۃعن قتادۃعن نصیربن عاصم عن مالک بن الحویرث ان رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کان اذاکبررفع یدیہ حتی یحاذی بھمااذنیہ ۔
ترجمہ : حضرت مالک بن حویرث سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم جب تکبیر کہتے تو اپنے ہاتھوں کو اٹھاتے یہاں تک کہ انہیں اپنے کانوں کے برابر کرتے ۔ (اس حدیث کوامام مسلم نے اپنی صحیح میں حدیث نمبر۹۸۵)(اورامام احمدبن حنبل نے اپنی مسند میں حدیث نمبر۷۴۰۵۱،۱۵۰۵۱،۶۲۶۹۱،۸۲۶۹۱، ۹۲۶۹۱ ، ۰۳۶۹۱ روایت فرمایا ۔ الفاظ اورسندصحیح مسلم کی ذکرکی گئی ہے)
اسی طرح حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالی عنہ سے بھی مروی ہے : حدثنا ابومحمدبن صاعد حدثناالحسین بن علی بن الاسودالعجلی حدثنامحمدبن الصلت حدثناابوخالدالاحمرعن حمیدعن انس قال کان رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم اذا افتتح الصلاۃ کبرثم رفع یدیہ حتی یحاذی ابھاماہ اذنیہ ۔
ترجمہ : حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم جب نمازشروع فرماتے تو تکبیرکہتے پھراپنے ہاتھوں کو بلند فرماتے یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کے دونوں انگوٹھے آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کے دونوں کانوں کے مقابلے میں آجاتے ۔ (اس حدیث کوامام دارقطنی نے اپنی سنن میں حدیث نمبر۰۶۱۱)(اور امام حاکم نے مستدرک علی الصحیحین میں حدیث نمبر۴۸۷ روایت فرمایا اورامام حاکم نے اس حدیث کے بارے میں فرمایا کہ یہ حدیث امام بخاری اورامام مسلم کی شرط کے مطابق صحیح ہے ۔ الفاظ اورسندسنن دارقطنی کے ذکرکیے گئے ہیں)
حضرت براء بن عازب ، حضرت وائل بن حجر ، حضرت مالک بن حویرث اور حضرت انس بن مالک ، چارصحابہ رضی اللہ عنہم سے یہ بات مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم تکبیرکہتے ہوئے اپنے ہاتھ کانوں تک بلند فرمایا کرتے ۔ اورحضر ت وائل بن حجراورجناب مالک بن حویرث رضی اللہ عنہما والی احادیث توصحیح مسلم میں بھی موجوہیں ۔ اورحضرت انس رضی اللہ عنہ کی حدیث کوامام حاکم نے امام بخاری و امام مسلم علیہم الرّحمہ کی شرط پرصحیح کہا ہے ۔
(5) قیام کرے ۔ کیونکہ اللہ جل مجدہ کا ارشاد گرامی ہے : وقومواللہ قانتین ۔
ترجمہ : اورکھڑے ہو اللہ کے حضور ادب سے ۔ (سورہئ بقرہ آیت نمبر۸۳۲)
(6) اپنے ہاتھوں کو ناف کے نیچے باندھے ۔ حدثنامحمدبن محبوب حدثناحفص بن غیاص عن عبدالرحمن بن اسحاق عن زیادبن زیدعن ابی جحیفۃان علیارضی اللہ عنہ قال من السنۃوضع الکف علی الکف فی الصلاۃتحت السرۃ ۔
ترجمہ : حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ نے فرمایا کہ سنت سے یہ ہے کہ نماز میں ہاتھ کو ہاتھ پر ناف سے نیچے رکھا جائے ۔ (اس حدیث کوامام ابوداودنے اپنی سنن میں حدیث نمبر۵۴۶)(اورامام احمدبن حنبل نے اپنی مسندمیں حدیث نمبر۳۳۸)(اورامام ابن ابی شیبۃ نے اپنی مصنف میں جلد۱ص۷۲۴)(اورامام بیھقی نے السنن الکبری میں جلد۲ص۱۳،چشتی)(اورامام دارقطنی نے اپنی سنن میں حدیث نمبر۲۱۱۱ ،۳۱۱۱)(اورامام ابن المنذرنے اوسط میں حدیث نمبر۲۴۲۱ روایت فرمایا الفاظ اورسند سنن ابی داود کی ذکرکی گئی ہے)
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے : حدثناموسی بن ھرون قال حدثنایحیی بن عبدالحمیدقال حدثناعبدالواحدبن زیادعن عبدالرحمن بن اسحاق عن سیارابی الحکم عن ابی وائل عن ابی ہریرۃقال من السنۃان یضع الرجل یدہ الیمنی علی الیسری تحت السرۃفی الصلاۃ ۔
ترجمہ : یعنی ہاتھ کوہاتھ پررکھاجائے ناف کے نیچے ۔ (اس حدیث کوامام ابوداود نے اپنی سنن میں حدیث نمبر۷۴۶)(اورامام ابن المنذرنے اوسط میں حدیث نمبر۳۴۲۱ روایت فرمایا الفاظ اور سند الاوسط لابن المنذر کے ذکرکیے گئے ہیں)
(7) پھرسبحانک اللہم وبحمدک آخرتک پڑھے ۔ حدثناحسین بن عیسی حدثناطلق بن غنام حدثناعبدالسلام بن حرب الملائی عن بدیل بن میسرۃعن ابی الجوازاء عن عائشۃقالت کان رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم اذااستفتح الصلاۃقال سبحانک اللہم وبحمدک وتبارک اسمک وتعالی جدک ولاالہ غیرک ۔
ترجمہ : سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالی عنہاسے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم جب نمازکی ابتداء فرماتے تو کہتے : سبحانک اللہم وبحمدک وتبارک اسمک وتعالی جدک ولاالہ غیرک ۔ یعنی اے اللہ میں تیری پاکی بیان کرتا ہوں تیری تعریف کرتے ہوئے ۔ اوربہت برکت والا ہے تیرا نام اور بہت بلند ہے تیری شان اور تیرے سوا کوئی معبود نہیں ۔ (اس حدیث کوامام ابوداودنے اپنی سنن میں حدیث نمبر۹۵۶)(اورامام ترمذی نے اپنی جامع میں حدیث نمبر۶۲۲)(اورامام دارقطنی نے اپنی سنن میں حدیث نمبر ۳۵۱۱،۱۶۱۱،۴۶۱۱)(اورامام طبرانی نے کتاب الدعاء میں حدیث نمبر۸۵۴،۹۵۴ روایت فرمایا الفاظ اورسندسنن ابی داود کے ذکرکیے گئے ہیں)
حضرت ابوسعیدخدری رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے : اخبرناعبیداللہ بن فضالۃبن ابراہیم قال انباناعبدالرزاق قال انبأناجعفربن سلیمان عن علی بن علی عب ابی المتوکل عن ابی سعیدان النبی صلی اللہ تعالی علیہ وسلم اذاافتتح الصلاۃ قال سبحانک اللہم وبحمدک وتبارک اسمک وتعالی جدک ولاالہ غیرک ۔
ترجمہ : یعنی نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم جب نمازکی ابتداء فرماتے تو کہتے : سبحانک اللہم وبحمدک وتبارک اسمک وتعالی جدک ولاالہ غیرک ۔ یعنی اے اللہ میں تیری پاکی بیان کرتا ہوں تیری تعریف کرتے ہوئے ۔ اوربہت برکت والا ہے تیرا نام اور بہت بلندہے تیری شان اور تیرے سوا کوئی معبود نہیں ۔ (اس حدیث کوامام نسائی نے اپنی سنن میں حدیث نمبر۹۸۸،۰۹۸،چشتی)(اورامام ابن ماجہ نے اپنی سنن میں حدیث نمبر۶۹۷،۸۹۷)(اورامام طبرانی نے کتاب الدعاء میں حدیث نمبر۷۵۴ روایت فرمایا الفاظ وسند سنن نسائی کے ذکرکیے گئے ہیں)
حضرت عمرفاروق رضی اللہ تعالی عنہ سے بھی مروی ہے : حدثناعثمان بن جعفربن محمدالاحول حدثنامحمدبن نصیرالمروزی ابوعبداللہ حدثنا عبداللہ بن شعیب حدثنی اسحاق بن محمدعن عبدالرحمن بن عمربن شیبۃعن ابیہ عن نافع عن ابن عمرعن عمرابن الخطاب رضی اللہ عنہ قال کان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اذاکبرللصلاۃقال سبحانک اللہم وبحمدک وتبارک اسمک وتعالی جدک ولاالہ غیرک ۔
ترجمہ : حضرت عمرفاروق رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم نمازکی ابتداء فرماتے تو کہتے : سبحانک اللہم وبحمدک وتبارک اسمک وتعالی جدک ولاالہ غیرک ۔ یعنی اے اللہ میں تیری پاکی بیان کرتاہوں تیری تعریف کرتے ہوئے ۔ اور بہت برکت والا ہے تیرا نام اور بہت بلند ہے تیری شان اور تیرے سوا کوئی معبود نہیں ۔ (اس حدیث کوامام دارقطنی نے اپنی سنن میں روایت فرمایا الفاظ وسند سنن دارقطنی کی ذکرکی گئی ہے)
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے بھی مروی ہے : حدثناابومحمدبن صاعدحدثناالحسین بن علی بن الاسودالعجلی حدثنامحمدبن الصلت حدثنا ابوخالد الاحمر عن حمیدعن انس قال کان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اذاافتتح الصلاۃکبرثم رفع یدیہ حتی یحاذی ابھاماہ اذنیہ ثم یقول سبحانک اللہم وبحمدک وتبارک اسمک وتعالی جدک ولاالہ غیرک ۔
ترجمہ : حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم جب نمازشروع فرماتے تو تکبیر کہتے پھر اپنے ہاتھوں کو بلند فرماتے یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کے دونوں انگوٹھے آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کے دونوں کانوں کے مقابلے میں آجاتے ۔ پھرفرماتے : سبحانک اللہم وبحمدک وتبارک اسمک وتعالی جدک ولاالہ غیرک ۔ یعنی اے اللہ میں تیری پاکی بیان کرتا ہوں تیری تعریف کرتے ہوئے ۔ اور بہت برکت والا ہے تیرا نام اور بہت بلند ہے تیری شان اور تیرے سوا کوئی معبود نہیں ۔ (اس حدیث کوامام دارقطنی نے اپنی سنن میں حدیث نمبر۰۶۱۱ روایت کیا سند اور الفاظ سنن الدار قطنی کے ہیں،چشتی)
(8) قراء ت سے پہلے تعوذ پڑھے ۔ کیونکہ قرآن عظیم میں فرمایا : فاذا قراء ت القرآن فاستعذ باللہ من الشیطن الرجیم ۔ (سورۃالنحل آیت نمبر۸۹)
ترجمہ : توجب تم قرآن پڑھوتو اللہ کی پناہ مانگو شیطان مردود سے ۔
(9) پھربسم اللہ الرحمن الرحیم پڑھے : جیسا کہ حضرت عبد اللہ ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ : حدثنا احمدبن عبدۃ الضبی حدثنا معتمر بن سلیمان قال حدثنی اسماعیل بن حماد عن ابی خالد عن ابن عباس قال کان النبی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم یفتتح صلاتہ ببسم اللہ الرحمن الرحیم ۔
ترجمہ : نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم نمازکی ابتداء (یعنی قراء ت کی) بسم اللہ الرحمن الرحیم سے فرماتے تھے ۔ (اس حدیث کوامام ترمذی نے اپنی جامع میں حدیث نمبر۸۲۲)(اورامام ابن عدی نے الکامل میں جلد۱ص۱۱۳پر روایت کیا الفاظ اورسند جامع ترمذی کے ذکرکیے گئے ہیں)
(10) بسم اللہ پست آواز میں پڑھے : جیسا کہ حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے کہ : حدثنا عبد اللہ بن وھیب الغزی حدثنامحمدبن ابی السری حدثنامعتمربن سلیمان عن ابیہ عن الحسن عن انس ان رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کان یصرببسم اللہ الرحمن الرحیم وابوبکروعمررضی اللہ عنہما ۔
ترجمہ : رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم بسم اللہ الرحمن الرحیم پست آواز کے ساتھ پڑھتے تھے یونہی حضرت ابوبکر اور حضرت عمرفاروق رضی اللہ عنہما بھی ۔ (اس حدیث کوامام طبرانی نے معجم کبیرجلد۱ص۰۱۳پر اورمعجم اوسط میں حدیث نمبر۱۴۴۷،۰۱۵۸ روایت فرمایا الفاظ اورسندمعجم کبیرکے ذکرکیے گئے ہیں)
حضرت عبداللہ بن عباس سے بھی مروی ہے کہ : حدثناعبدالرحمن بن الحسین قال اخبرنایحیی بن طلحۃالیربوع قال حدثناعبادبن العوام عن شریک عن سالم الافطس عن سعیدبن جبیرعن ابن عباس قال کان رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم اذاقرء بسم اللہ الرحمن الرحیم ھزء منہ المشرکون وقالوامحمدیذکرالہ الیمامۃ وکان مسیلمۃ یتسمی الرحمن فلمانزلت ھذہ الآیۃ امررسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان لایھجربھا ۔
ترجمہ : جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم بسم اللہ الرحمن الرحیم پڑھتے تو مشرکین آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کا مذاق اڑاتے اور کہتے کہ محمد (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم) یمامہ والے معبود کو یاد کر رہا ہے ۔ اور مسیلمۃ کذاب کو ”رحمن“ نام دیا جاتا تھا ۔ پس جب یہ آیت نازل ہوئی تورسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم نے حکم فرما دیا کہ بسم اللہ شریف کو بلندآواز سے نہ پڑھا جائے ۔ (اس حدیث کوامام طبرانی نے معجم اوسط میں حدیث نمبر۲۱۹۴ روایت کیا الفاظ اور سند معجم اوسط کے ذکرکیے گئے ہیں،چشتی)
حضرت عبداللہ بن مغفل رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ : حدثناابوعمربن ھمدان حدثناالحسن بن سفیان حدثناعقبۃبن مکرم حدثنایونس یعنی ابن بکیرحدثناابوحنیفۃعن ابی سفیان عن یزیدبن عبداللہ بن مغفل عن ابیہ قال صلی خلف امام فجھرببسم اللہ الرحمن الرحیم فقال صلیت خلف النبی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم وابی بکر وعمر فلم اسمعھا من احد منھم ۔
ترجمہ : انہوں نے ایک امام کے پیچھے نماز ادا فرمائی تو اس نے بلند آواز سے بسم اللہ الرحمن الرحیم پڑھا تو آپ رضی اللہ تعالی عنہ نے فرمایا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم ، حضرت ابوبکر صدیق اور حضرت عمرفاروق رضی اللہ عنہما کے پیچھے نمازاداکی مگر کسی سے میں نے بلند آواز سے بسم اللہ نہ سنی ۔ (اس حدیث کوامام اعظم ابوحنیفۃ رضی اللہ عنہ نے اپنی مسند میں حدیث نمبر۶۶۱،۷۶۱ روایت فرمایا اور اس کے ہم معنی حدیث امام ترمذی رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی جامع میں حدیث نمبر۷۲۲ روایت کی حدیث کے الفاظ اور سند مسند ابی حنیفۃ کے ذکر کیے گئے ہیں)
حضرت ابووائل رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ : حدثنا محمد بن عبد اللہ الحضرمی حدثنا احمد بن یونس حدثنا ابوبکربن عیاش عن ابی سعد قال عن ابی وائل قال کان علی وابن مسعود لایجھران ببسم اللہ الرحمن الرحیم ولابالتعوذ ولابآمین ۔
ترجمہ : حضرت علی اورحضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ تعالی عنہما ”بسم اللہ شریف ، تعوذ ، اور آمین“ بلند آواز سے نہ کہا کرتے تھے ۔ (اس حدیث کو امام طبرانی نے معجم کبیرمیں جلد۸ص۵۹۱ پر روایت فرمایا الفاظ و سند معجم کبیر کے ذکر کیے گئے ہیں) ۔ (مزید حصّہ دوم میں ان شاء اللہ)۔(طالبِ دعا و دعا گو ڈاکٹر فیض احمد چشتی)
No comments:
Post a Comment