Saturday, 4 December 2021

غیر مقلدین کا امام بخاری سے اختلاف

 غیر مقلدین کا امام بخاری سے اختلاف

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

محترم قارئینِ کرام : صبح وشام بخاری کی رٹ لگانے والے نام نہاد اہلحدیث غیر مقلدین کے سامنے بخاری شریف پیش کی جاتی ہیں تو غیرمقلدین کو بخار ہو جاتا ہے ۔ ہر شخص جانتا ہے کہ غیرمقلدین نام نہاد اہلحدیث بخار ی شریف اور امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کی ذات کو ہر مسئلے میں جو از بنا کر سادہ لوح طبقہ کو گمراہ کرنے کی مقدور بھر کوشش کرتے ہیں ہر وہ شخص جو صبح و شام بخاری بخاری کی رٹ لگائے پھرتا ہے کیا وہ خود بخاری شریف کی روایات اور خود امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ سے ان کے بارے میں اتفاق بھی کرتا ہے یا نہیں ، يہ سوال یقینا قابل غور ہے ، ذیل میں چند مسائل ذکر کئے جا رہے ہیں جن پر غیرمقلدین نام نہاد اہلحدیث اور امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ میں اختلاف ہے :


(1) پیشاب و پاخانہ کی حالت میں میدان میں قبلہ رو منہ یا پیٹھ کرنا درست نہیں اور عمارت میں درست ہے ، امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اسے اختیار کیا ہے ۔ (تیسرالباری ج۱ص۱۸)

جبکہ غیر مقلدین کے ہاں دونوں جگہ منع ہے : (نواب صدیق حسن خان نے مسلم کی شرح السراج الوہاج ج ۱ص۱۰۳۱میں اور عبد ﷲ مبارک پوری نے مرعاة المفاتیح ج ۱ص۴۱۱)


(2) امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کے نزدیک کتے کا جھوٹا پاک ہے ۔ (تیسیر الباری ج۱ ص۱۳۴، فتح الباری ج۱ص۲۸۳)

جبکہ غیر مقلدین کے نزديک کتے کا جھوٹا ناپاک ہے ۔ (فتاوی علمائے اہل حدیث ج۱ص۲۱،۲۳۸)


(3) امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کے نزديک جماع کے وقت انزال نہ ہوتو ایسی حالت میں غسل کر لے تو زیادہ احتیاط ہے ؛ لیکن وضو بھی کافی ہے ۔ (تیسیر الباری ج۱ص۱۳۹)

جبکہ غیر مقلدین کے ہاں اس حالت میں غسل واجب ہے ۔ (السراج الوہاج ج۱ص۱۲۴،تحفہ الاحوذی ج۱ص۱۱۱،فتاوی اہلحدیث ج۱ص۲۵۶)


(4) امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کے نزدک منی نجس ہے ۔ (تیسیر الباری ج۱ص۱۷۰)

جبکہ نواب صدیق حسن خان غیر مقلد کے نزديک منی پاک ہے مگر جب خشک ہوتو کھرچ دینا اور تر ہو تو دھولینا چاہيے ۔ (السراج الوہاج ج۱ص۱۴۲)


(5) امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کے نزديک چوہا اگر گھی میں گر جائے تو اس جگہ کو اور آس پاس والی جگہ کوپھینک دو اور باقی کھاؤ ۔ (تیسیر الباری ج۱ص۱۷۳) جبکہ غیر مقلدین نام نہاد اہلحدیث کے ہاں چوہا اگرگرم گھی میں گرجائے تو اس کے نزديک نہ جاؤ ۔ (فتاوی علمائے اہلحدیث ج۱ص۲۴)


(6) امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کے نزديک غسل جنابت میں ناک میں پانی ڈالنا اور کلی کرنا واجب نہیں ہے ۔ (تیسیرالباری ج ۱ص۱۸۸)

جبکہ غیر مقلدین نام نہاد اہلحدیث کے نزدیک واجب ہے ۔ (تحفہ الاحوذی ج۱ص۴۰، مرعاة المفاتیح ج۱ص۴۵۴، السراج الوہاج ج۱ص۱۱۱)


(7) امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کے نزديک افضل يہ ہے کہ وضو اورغسل میں بدن کپڑے سے نہ پونچھے ۔ (تیسیر الباری ج۱ص۱۹۸،چشتی)

جبکہ غیر مقلدین نام نہاد اہلحدیث کے ہاں پونچھنا اور نہ پونچھنا دونوں برابر ہیں ۔


(8) امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کے نزديک جنبی اورحائضہ دونوں کو قرآن پڑھنا درست ہے ۔ (تیسیر الباری ج۱ص۲۱۶)

جبکہ غیرمقلدیں نام نہاد اہلحدیث کے ہاں حرام ہے ۔ (تحفہ الاحوذی ج۱ص۱۲۴،فتاوی اہلحدیث ج۱ص۲۶۳، فتاوی علمائے اہلحدیث ج۱ص۵۴)


(9) امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کے نزديک قرآن کو بے وضو ہاتھ لگانا درست ہے جبکہ غیرمقلدین نام نہاد اہلحدیث کے ہاں درست نہیں ۔ (مرعاة المفاتیح ج۱ص۵۲۲)


(10) امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کے نزديک ذَکر اور دبر کا چھپانا واجب ہے ۔ (فتح الباری ج۲ص۲۲)

جبکہ غیرمقلدین نام نہاد اہلحدیث) کے نزديک ناف سے لےکر گھٹنے تک کا حصہ پردہ ہے ۔(السراج الوہاج ج۱ص۱۲۸)


(11) امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کے نزديک اونٹوں کے باڑہ میں نماز پڑھنا درست ہے ۔ جبکہ غیر مقلدین کے نزديک حرام ہے ۔ (تیسیر الباری ج۱ص۳۰۴)


(12) امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کے نزديک مسجد میں محراب بنانا سنت نہیں ہے ۔ (تیسیرالباری ج۱ص۳۴۲،۳۴۳)

جبکہ غیر مقلدین نام نہاد اہلحدیث کی سبھی مساجد میں محراب اور منبر چونے اینٹ سے بنائے جاتے ہیں ۔


(13) امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کے نزديک نمازی کے آگے سے ہر جگہ گذرنا منع ہے ۔ (تیسیرالباری ج۱ص۳۴۴)

جبکہ غیرمقلدین نام نہاد اہلحدیث کے نزديک بیت ﷲ میں نمازی کے آگے سے گذرنا درست ہے ۔ (فتاوی اہل حدیث ج۲ص۱۱۷،چشتی)


(14) امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کے روایت سے ثابت ہوتا ہے کہ عورت کو ہاتھ لگ جانے سے نماز فاسد نہیں ہوتی ۔ (تیسیر الباری ج۱ص۲۵۵)

جبکہ غیرمقلدین نام نہاد اہلحدیث کے ہاں وضو ٹوٹ جاتا ہے ۔


(15) امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کے نزديک سو کر اٹھنے والے کی نماز قضا نہیں جبکہ غیرمقلدین نام نہاد اہلحدیث کے نزديک وہ نماز ادا ہے جب وہ جاگا یا اس کو یاد آئی ۔ (تیسیرالباری ج ۱ ص۲۹۸)


(16) اگر امام بیماری کے وجہ سے بیٹھ کر نماز پڑھائے تو امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کے نزديک قدرت رکھنے والے مقتدی کھڑے ہو کر نماز پڑھیں ۔ (فتح الباری ج ۲ص۲۹۸) جبکہ غیر مقلدین کے نزديک امام بیٹھ کر نماز پڑھے تو مقتدی بھی بیٹھ کر نمازپڑھیں ۔


(17) امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کے نزديک عالم امامت کا زیادہ حقدار ہے ۔ (تیسیر الباری ج۱ص۴۴۷)

جبکہ غیرمقلدین نام نہاد اہلحدیث کے نزديک قاری زیادہ حق دار ہے ۔ (تحفہ الاحوذی ج۱ص۱۹۷)


(18) امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کے نزديک جمعہ کے دن غسل کرنا سنت ہے (تیسیرالباری ج۱ص۷،چشتی)

جبکہ غیرمقلدین کے نزديک واجب ہے ۔ (تیسیر الباری ج ۱ ص۲، السراج الوہاج ج۱ص۲۵۳)


(19) امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کے نزديک تہجد اور وتر دو علیحدہ نمازیں ہے ۔ (فتح الباری ج۱ص۱۳۰)

جبکہ غیر مقلدین کے نزديک تراویح،تہجد اور صلوة اللیل ايک ہی ہیں ۔ (تیسیر الباری ج۲ص۷۶)


(20) امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کے نزديک جنازہ کی میت اور امام مرد اور عورت دونوں کی میت میں کمرکے مقابل کھڑا ہو ۔ (تیسیر الباری ج۲ص۲۹۲)

جبکہ غیرمقلدین نام نہاد اہلحدیث کے نزديک امام عورت کی کمر اور مرد کے سر کے مقابل کھڑا ہو ۔ (تیسیرالباری ج۲ص۲۹۱، فتاوی علمائے اہلحدیث ص۲)


(21) امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کے نزدیک مشرکین کی نابالغ اولاد اگر مر جائے تو وہ جنتی ہے ۔ (تیسیرالباری ج۲ص۳۳۱)

جبکہ غیرمقلدین نام نہاد اہلحدیث کے نزديک دوزخی ہے ۔ (تیسیرالباری ج۲ص ۳۱۰)


(22) امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ رمضان المبارک میں دن میں ايک قرآن ختم کیا کرتے تھے ۔ (مقدمہ فتح الباری ج۲ص۲۵۲، مقدمہ تیسیر الباری ج۳ص۱۳۶)

جبکہ غیر مقلدین نام نہاد اہلحدیث کے نزديک تین دن سے جلد ختم کرنا مکروہ ہے ۔ (تیسیر الباری ج۶ص۵۳۵،چشتی)


(23) بخاری کی روایت میں وتروں سمیت تہجد کی تیرہ رکعتیں بھی ثابت ہیں ۔ (فتح الباری ج۳ص۱۳۶، تیسیرالباری ج ۲ص۲۰۳)

جبکہ غیرمقلدین کے نزدیک رمضان اور غیر رمضان میں گیارہ رکعتوں سے زیادہ کا ثبوت نہیں ہے ۔ (عرف الجادی ص۳۳)


(24) امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کے نزدیک حالت احرام میں عقد کرنا درست ہے ۔ (تیسیر الباری ج۳ص۴۲)

جبکہ غیر مقلدین نام نہاد اہلحدیث کے نزدیک حالت احرام میں نکاح درست نہیں ۔ (تحفہ الاحوذی ج۲ص۸۸، السراج الوہاج ج۱ص۵۲۶-۲۷)


(25) امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کے نزديک مکہ اور اردگر کی بستیوں کوام القری کہتے ہیں ۔ جبکہ غیر مقلدین نام نہاد اہلحدیث کے نزديک ام القری صرف مکہ ہی ہے ۔ (تیسیر الباری ج۶ص۲۹۳)


(26) امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کے نزدیک بسم ﷲ ہر سورة کا جز نہیں ۔ (فتح الباری ج۱۰ص۳۴۳،تیسیرالباری ج۶ص۴۷۰)

جبکہ غیرمقلدین نام نہاد اہلحدیث کے نزدیک بسم ﷲ ہر سورة کاحصہ ہے ۔ (السراج الوہاج، ج۱ص۱۹۲، عرف الجادی ص۲۶، فتاوی علمائے اہلحدیث ج۲ص۱۱۰)


(27) امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کے نزدیک حیض میں دی گئی طلاق واقع ہو جاتی ہے ۔ (تیسیرالباری ج۷ص۲۳۶)

جبکہ غیرمقلدین نام نہاد اہلحدیث کے نزديک نہیں ہوتی ۔ (تیسیرالباری ج۷ص۱۶۴)


(28) امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کے نزديک اگر میاں بیوی پہلے مسلمان نہ تھے اب ان میں بیوی پہلے مسلمان ہوگئی تو اسلام قبول کرتے ہی دونوں کے درمیان علیحدگی ہو جائے گی ۔ (تیسیرالباری ج۷ص۱۹۹، فتح الباری ج۱۱ص۳۴۰)

جبکہ غیر مقلدین نام نہاد اہلحدیث کے نزديک عورت کے اسلام قبول کرتے ہی ان کا نکاحی تعلق ختم نہیں ہوتا بلکہ عورت کی عدت ختم ہونے تک باقی رہتا ہے ۔ (تیسیرالباری ج۷ص۱۹۹،چشتی)


(29) امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کے نزدیک تین طلاقیں اکٹھی دے یا جدا جدا دے تو تینوں واقع ہوجاتی ہیں ۔ (فتح الباری ج۱۱ص ۲۸۱، تیسیرالباری ج۷ص۱۷۲)

جبکہ غیر مقلدین نام نہاد اہلحدیث کے نزدیک اکٹھی دی ہوئی تین طلاقیں ايک ہوتیں ہیں ۔ (فتاوی ثنائیہ ج۲ص۲۳۱، فتاوی نذیریہ ج۳ص۳۹)


(30) امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کے نزدیک مصافحہ دونو ں ہاتھ سے کرنا چاہيے ۔ (تیسیر الباری ج۸ص۱۷۹)

جبکہ غیر مقلدین نام نہاد اہلحدیث کے نزديک مصافحہ ايک ہاتھ سے کرنا چاہیئے ۔ (فتاوی ثنائیہ ج۲ص۹۱,۹۵)


(31) امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کے نزديک بچہ تھوڑا بہت جتنا دودھ بھی کسی عورت کا پی لے تو رضاعت ثابت ہو جاتی ہے ۔ (فتح الباری ج۱۱ص۴۹)

جبکہ غیر مقلدین نام نہاد اہلحدیث کے نزديک ايک دوبار پینے سے رضاعت ثابت نہیں ہوتی ۔ (تیسیرالباری ج۷ص۲۳، فتاوی اہل حدیث ج۳ص۱۸۰،فتاوی نذیریہ ج۳ص۱۵۲)


مذکورہ بالا مسائل کے رقم کرنے میں کہیں بھی ذاتی رائے کا اظہار نہیں کیا گیا صرف وہ الفاظ مختصر نقل کئے گئے ہیں جو غیر مقلدین نام نہاد اہلحدیث نے اپنی کتب کے اندر لکھے ہیں ۔ ( "تیسیر الباری " مشہور علامہ وحید الزماں کی بخاری کے شرح ہے، "السراج الوہاج " غیرمقلد عالم نواب صدیق حسن خان کی بخاری کی شرح ہے، "مرعاة المفاتیح " غیر مقلد عبید ﷲ مبارک پوری کی بخاری کی شرح ہے)


فتح الباری ابن حجر عسقلانی رحمۃ اللہ علیہ کی تحریر کردہ بخاری کی شرح ہے اور يہ چھٹی صدی ہجری کے دور سے تعلق رکھتے ہیں تب غیر مقلدیت کا نشان بھی نہ تھا ۔ غیرمقلدین نام نہاد اہلحدیث کا جتنے مسائل میں امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ سے اختلاف ہے ان میں سے چند کا خاکہ آپ کے سامنے پیش کیا گیا ہے اس کی روشنی میں یہ نتیجہ نکالا جا سکتا ہے کہ جو لوگ امام اعظم ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ اور امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کے اختلافات کو پیش کر کے عوام الناس کے اذہان کر خراب کرتے ہیں وہ انصاف سے کام نہیں ليتے انہیں چاہيے کہ وہ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ سے اپنے اختلافات کوبھی ضرور بیان کیا کریں ۔ (طالبِ دعا و دعا گو ڈاکٹر فیض احمد چشتی)

No comments:

Post a Comment

حضرت فاطمۃ الزہرا سلام اللہ علیہا کی تاریخِ ولادت و وصال اور جنازہ

حضرت فاطمۃ الزہرا سلام اللہ علیہا کی تاریخِ ولادت و وصال اور جنازہ محترم قارئینِ کرام : کچھ حضرات حضرت سیدہ فاطمة الزہرا رضی اللہ عنہا کے یو...