لحد میں علی کا نام لیا فرشتے بھول گئے پڑھنے کا حکم
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
محترم قارئینِ کرام : فرشتے نوری مخلوق ہیں ۔ اللہ تعالی نے انہیں نور سے پیدا کیا اور ہماری نظروں سے پوشیدہ کر دیا اور انہیں ایسی طاقت دی کہ جس شکل میں چاہیں ظاہر ہو جائیں ۔ فرشتے حکمِ الٰہی کے خلاف کچھ نہیں کرتے ۔ یہ ہر قسم کے صغیرہ ، کبیرہ گناہوں سے پاک ہوتے ہیں ۔ کسی ”فرشتے“ کی ادنیٰ سی گستاخی بھی کفر ہے ۔ فرشتوں کے وجود کا انکار کرنا یا یہ کہنا کہ ”فرشتہ“ نیکی کی قوت کو کہتے ہیں اور اس کے سوا کچھ نہیں ، یہ کُفر ہے ۔ فرشتے اللہ تعالیٰ کے معصوم مخلوق ہیں اور نور سے پیدا کیے گئے ہیں ۔ فرشتے ہماری نظروں سے غائب ہیں اور وہ نہ تو مذکر ہیں اور نہ مؤنث ہیں ۔ نیز فرشتے انسانی حاجتوں کھانا ، پینا اور سونا وغیرہ سے پاک ہیں ۔
لحد میں میں نے جو مولیٰ علی کا نام لیا
قسم خدا کی فرشتے سوال بھول گئے
اس طرح کے اشعار بے جا غلو اور گستاخی کے زمرے میں آتے ہیں ۔
دوسرے مصرعے کی شرعی قباحت اہلِ علم سے پوشیدہ نہیں کہ ایک تخیلاتی احساس پر قسم اٹھانا اور وہ بھی ایک صریح کفر پر جس میں معصوم فرشتوں کی طرف نسیان کی نسبت کی گئ , بدترین گستاخی ہے ۔ مسئلہ یہ ہے کہ فرشتوں سے امکانِ نسیان تک محال ہے جبکہ مذکورہ بالا شعر میں صدورِ نسیان ثابت کیا گیا ہے ۔ ہمارے لکھنے والوں کو چاہیے کہ لکھنے سے پہلے حدود و قیود کا علم حاصل کریں اور جس کی مدح کرنی ہو کم از کم اس کی سیرت کے تابندہ گوشوں سے اخذ مضمون کریں اور ممدوح کے نظریات کی مخالف شاعری سے احتراز کریں , ایسی شاعری جس میں بجائے مدح کے ذم کا پہلو نکلتا ہو اور شرع شریف سے تصادم پیدا ہوتا ہو کرنے سے نہ کرنا بہتر ہے کیونکہ جن کی تعریف میں آپ ایسے غلو آمیز اور کفریہ شعر لکھتے پڑھتے ہیں بلا شبہ وہ ایسی مدح سے خوش نہیں بلکہ ناراض ہی ہونگے ۔
اس شعر میں کتنے کفریات و گستاخیاں ہیں یہ کسی اہل علم سے مخفی نہیں ۔
یہاں فرشتوں کو بھول جانے والا کہا گیا جو کہ سیدھی سیدھی گستاخی ہے اور یہی نہیں اس پہ قسم بھی اٹھائی گئی ۔
پاس بیٹھے نام نہاد مفکر اسلام و مفسر قرآن ریاض شاہ پنڈوی جھوم رہا ہے اور لوگوں سے ہاتھ چُمواتے ہوئے نذرانے وصول کر رہا ہے ، لیکن مجال ہے کہ موصوف کے کان پہ اس قدر غلو و گستاخی پر مبنی شعر سُن کر جوں تک رینگی ہو ۔ حالانکہ اہل سنت کا عقیدہ ہے کہ ملائکہ معصوم عن الخطاء ہیں ، بھول چوک سے پاک ہیں ۔ لیکن تفضیلی ٹولے کو عقائد اہل سنت کی پرواہ ہی نہیں ، کیونکہ اب یہ ٹولا اُن لوگوں کے باطل عقائد و نظریات کو اپنے انداز میں پھیلا رہا ہے جن کے نزدیک فرشتے بھول سکتے ہیں جیسا کہ ان رافضیوں کی کتابوں میں لکھا ہے ۔
شیعہ لکھتا ہے کہ : وحی پہنچانے میں جبرائیل سے غلطی ہوئی اور وہ حضرت علی کی بجائے حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کے پاس وحی لے گئے ۔ (انوارِ نُعمانیہ 2/208،چشتی)
اگر اہل بیت اطہار رضی اللہ عنہم کی ایسی شانیں بیان کرو گے جس سے انبیاء و ملائکہ علیہم السلام یا صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی توہین و بے ادبی ہوتی ہو تو قبر میں ان شاءالله فرشتے بھولیں گے نہیں بلکہ بڑی اچھی طرح یاد رکھیں گے کہ یہی وہ شخص ہے جو دنیا میں شریعت کو ہلکا سمجھتے ہوئے عقائدِ اہل سنت کی مخالفت کرتا رہا ۔
اور آخر میں ایسے اشعار پڑھنے والے نعت خوانوں اور پِیروں کو اُنہی کی بولی میں جواب کہ : ⬇
آل کی محبت بھی ہے وہی قبول
جو ہو شریعت کے مطابق یہ بھول گئے ؟
فرشتے ہیں نسیان سے پاک
عقائدِ اسلام کیوں بھول گئے ؟
قبر میں ہوں گے تین سوال
اے منکر بے ایمان ! یہ کیوں بھول گئے ؟
اور شیطان تو رہا خبیث و پلید
کیا تم بھی مسلمان ہونا بھول گئے ؟
(بصد شکریہ علامہ ارسلان احمد اصمعی قادری)
فرشتوں“ کے بارے میں اسلامی عقیدہ
فرشتے اللہ تعالیٰ کے معصوم مخلوق ہیں اور نور سے پیدا کیے گئے ہیں ۔ فرشتے ہماری نظروں سے غائب ہیں اور وہ نہ تو مذکر ہیں اور نہ مؤنث ہیں ۔ نیز فرشتے انسانی حاجتوں (کھانا ، پینا اور سونا وغیرہ) سے پاک ہیں ۔
يجب أن يقول آمنت بالله وملائكته
(وملائكته) بأنهم عباد مكرمون لايسبقونه بالقول وهم بأمره يعملون وأنهم معصومون ولا يعصون الله ومنزهون عن صفة الذكورية ونعت الأنوثية وقد أنكر الله في كتابه على من قال إنهم بنات الله حيث قال وجعلوا الملائكة الذين هم عباد الرحمن إناثا أشهدوا خلقهم ستكتب شهادتهم ويسئلون وقال أيضا أصطفي البنات على البنين مالكم كيف تحكمون وذكر في جواهر الأصول أن الملائكة ليس لهم حظ من نعيم الجنان ولا من رؤية الرحمن كذا في شرح القونوى لعمدة النسفي وذكر أيضا أنهم أجسام لطيفة هوائية تقدر على التشكل بأشكال مختلفة أولو أجنحة مثنى وثلاث ورباع مسكنهم السموات أى مسكن معظمهم قال وهذا قول أكثر المسلمين (شرح الفقه الاكبر للقاري صـ ١٢)
الملائكة عباد مكرمون يواظبون على الطاعة ويظهرون في صور مختلفة ويتمكنون من أفعال شاقة ومع كونهم أجساما أحياء لا يوصفون بذكورة ولا أنوثة (شرح المقاصد ٥/٦٢)
فان قلت فما المراد بقوله تعالى وجعلوا بينه وبين الجنة نسبا هل هو الجن أو الملائكة كما هو المشهور من قولهم في الملائكة إنهم بنات الله تعالى عن ذلك فالجواب المراد بالجنة هنا الملائكة وسموا جنة لاستتارهم عن العيون مع كونهم يحضرون معنا في مجالسنا ولانراهم (اليواقيت والجواهر ٢/٥٠)
عن عائشة قالت قال رسول الله صلى الله عليه وسلم خلقت الملائكة من نور وخلق الجان من مارج من نار وخلق آدم مما وصف لكم (صحيح مسلم، الرقم: ۲۹۹٦)
وقوله فلما رأى أيديهم لا تصل إليه نكرهم، تنكرهم وأوجس منهم خيفة وذلك أن الملائكة لا همة لهم إلى الطعام ولا يشتهونه ولا يأكلونه (تفسير ابن كثير ٤/۳۳۳،چشتی)
فرشتے نوری مخلوق ہیں ۔ اللہ تَعَالیٰ نے انہیں نور سے پیدا کیا اور ہماری نظروں سے پوشیدہ کر دیا اور انہیں ایسی طاقت دی کہ جس شکل میں چاہیں ظاہر ہو جائیں ۔ ”فرشتے“ حکمِ الٰہی کے خلاف کچھ نہیں کرتے ۔ یہ ہر قسم کے صغیرہ ، کبیرہ گناہوں سے پاک ہوتے ہیں ۔ کسی ”فرشتے“ کی ادنیٰ سی گستاخی بھی کفر ہے۔”فرشتوں“ کے وجود کا انکار کرنا یا یہ کہنا کہ ”فرشتہ“ نیکی کی قوت کو کہتے ہیں اور اس کے سوا کچھ نہیں ، یہ کُفر ہے ۔
فرشتوں کی تعداد
فرشتوں کی تعداد وہی رَبّ عَزَّوَجَلَّ بہتر جانتا ہے جس نے انہیں پیدا کیا اور اُس کے بتائے سے اُس کا رسول جانے ۔
چار فرشتے بہت مشہور ہیں : حضرات جبرائیل و میکائیل و اسرافیل و عزرائیل عَلَیْہِمُ السَّلَام اور یہ سب ”فرشتوں“ پر فضیلت رکھتے ہیں ۔
فرشتے کیا کرتے ہیں ؟
اللہ عَزَّوَجَلَّ نے ان کے ذمے مختلف کام لگائے ہیں ، جن میں سے چند یہ ہیں : انبیائے کرام عَلَیْہِمُ السَّلَام کی خدمت میں وحی لانا ، بارش برسانا ، ہوائیں چلانا ، مخلوق تک روزی پہنچانا ، ماں کے پیٹ میں بچہ کی صورت بنانا ، بدنِ انسانی میں تصرف کرنا ، انسان کی حفاظت کرنا ، نیک اجتماعات میں شریک ہونا ، انسان کے نامۂ اعمال لکھنا ، دربارِ رِسالت مآب میں حاضر ہونا ، بارگارہِ رسالت میں مسلمانوں کا دُرُود و سلام پہنچانا ، مُردوں سے سوال کرنا ، روح قبض کرنا، گناہ گاروں کو عذاب کرنا ، صُور پُھونکنا اور اِن کے علاوہ اور بہت سے کام ہیں جو ملائکہ انجام دیتے ہیں ۔ (بہارِ شریعت جلد 1 صفحہ 90 تا 95) ۔ (طالبِ دعا و دعا گو ڈاکٹر فیض احمد چشتی)
No comments:
Post a Comment