Friday, 3 December 2021

نماز احادیثِ مبارکہ کی روشنی میں حصّہ سوم

 نماز احادیثِ مبارکہ کی روشنی میں حصّہ سوم

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

(15) تکبیرِ اولی کے علاوہ رفع یدین نہ کرے کیونکہ حضرت براء بن عازب رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے کہ : حدثناابوبکرۃقال حدثنامؤمل قال حدثناسفیان قال حدثنایزیدبن ابی زیادعن ابن ابی لیلی عن البراء بن عازب رضی اللہ عنہ قال کان النبی صلی اللہ علیہ وسلم اذاکبرلافتتاح الصلاۃرفع یدیہ حتی یکون ابھاماہ قریبامن شحمتی اذنیہ ثم لایعود ۔

ترجمہ : نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم جب نمازشروع کرنے کے لیے تکبیر کہتے تو رفع یدین فرماتے یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کے دونوں انگوٹھے آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کے دونوں کانوں کی لوکے قریب ہوجاتے ۔ اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم (ساری نمازمیں) رفع یدین نہ فرماتے ۔ (اس حدیث کوامام اعظم ابوحنیفہ نے اپنی مسند میں حدیث نمبر۶۰۲)(امام ابوداودنے اپنی سنن میں حدیث نمبر۰۴۶،۱۴۶)(امام دارقطنی نے اپنی سنن میں حدیث نمبر ۹۳۱۱ ،۳۴۱۱)(امام ابن ابی شیبۃ نے اپنی مصنف میں جلد۱ص۷۶۲)(امام عبدالرزاق نے اپنی مصنف میں جلد۲ص۱۷،چشتی)(اور امام طحاوی نے شرح معانی الآثار میں جلد۱ ص۴۸۳ روایت فرمایا الفاظ و سند شرح معانی الآثارکے ذکرکیے گئے ہیں)


حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے کہ : حدثناابن ابی داودقال حدثنانعیم بن حمادقال حدثناوکیع عن سفیان عن عاصم بن کلیب عن عبدالرحمن بن الاسودعن علقمۃعن عبداللہ عن النبی صلی اللہ علیہ وسلم انہ کان یرفع یدیہ فی اول تکبیرۃثم لایعود ۔

ترجمہ : نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم پہلی تکبیرکے وقت رفع یدین فرماتے ، پھر رفع یدین نہ فرماتے ۔ (اس حدیث کو امام طحاوی نے شرح معانی الآثارمیں جلد۱ص۴۸۳ روایت فرمایا الفاظ و سند شرح معانی الآثارکے ذکر کیے گئے ہیں)


انہی حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے ایک دوسری حدیث مروی ہے فرمایا : حدثناابوعثمان سعیدبن محمدبن احمدالحناط وعبدالوھاب بن عیسی بن ابی حیۃ قال احدثنااسحاق بن ابی اسرائیل حدثنامحمدبن جابرعن حمادعن ابراہیم عن علقمۃعن عبداللہ قال صلیت مع النبی صلی اللہ علیہ وسلم ومع ابی بکرومع عمررضی اللہ عنہمافلم یرفعواایدیھم الاعندالتکبیرۃالاولی فی افتتاح الصلاۃ ۔

ترجمہ : میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کے ساتھ ، حضرت ابوبکر صدیق کے ساتھ ، حضرت عمرفاروق رضی اللہ عنہما کے ساتھ نمازادا کی ۔ پس ان تینوں نے ، نمازکی ابتداء میں پہلی تکبیرکے علاوہ رفع یدین نہ فرمایا کرتے ۔ (اس حدیث کو امام دارقطنی نے اپنی سنن میں حدیث نمبر۴۴۱۱،چشتی)(امام ابن عدی نے کامل میں جلد۶ص۲۵۱ روایت فرمایا الفاظ و سند سنن دارقطنی کے ذکرکیے گئے ہیں)


حضرت علقمہ رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے کہ حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ تعالی نے فرمایا : حدثناعثمان بن ابی شیبۃحدثناوکیع عن سفیان عن عاصم یعنی ابن کلیب عن عبدالرحمن بن الاسودعن علقمۃقال قال عبداللہ بن مسعودالااصلی بکم صلاۃرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قال فصلی فلم یرفع یدیہ الامرۃ ۔

ترجمہ : کیا میں تمہارے ساتھ نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کی نماز ادا نہ کروں ۔ علقمہ کہتے ہیں کہ جناب عبد اللہ بن مسعود نے نماز ادا فرمائی اور سوائے ایک بار کے رفع یدین نہ فرمایا ۔ (اس حدیث کوامام ابوداود نے اپنی سنن میں حدیث نمبر۹۳۶)(امام ترمذی نے اپنی جامع میں حدیث نمبر۸۳۲)(امام نسائی نے اپنی سنن میں حدیث نمبر۸۴۰۱)(اور امام احمد بن حنبل نے اپنی مسند میں ۴۹۹۳)(امام ابن ابی شیبۃ نے اپنی مصنف میں جلد۱ص۷۶۲،چشتی)(اور امام دار قطنی نے علل میں جلد۴ص۱۷۱ روایت فرمایا ۔ اورامام ترمذی نے اسے حسن فرمایا الفاظ اور سند سنن ابی داود کے ذکر کیے گئے ہیں)


حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ : حدثنامحمدبن عثمان بن ابی شیبۃحدثنامحمدبن عمران بن ابی لیلی حدثنی ابی حدثناابن ابی لیلی عن الحکم عن مقسم عن ابن عباس رضی اللہ عنہماعن النبی صلی اللہ علیہ وسلم قال لاترفع الایدی الافی سبع مواطن حین یفتتح الصلاۃ وحین یدخل المسجدالحرام فینظرالی البیت وحین یقوم علی الصفاوحین یقوم علی المروۃوحین یقف مع الناس عشیۃ عرفۃ وبجمع والمقامین حین یرمی الجمرۃ ۔

ترجمہ : نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم نے فرمایا : ہاتھ سات مقامات کے علاوہ نہ اٹھائے جائیں ، جب نماز کو شروع کرے ، جب مسجد حرام میں داخل ہو تو بیت اللہ کو دیکھے ، جب صفا پر کھڑا ہو ، جب مروہ پر کھڑا ہو ، جب لوگوں کے ساتھ عرفۃ کی رات وقوف کرے ، اور جمع میں اور مقامین میں جب کہ رمی جمار کرے ۔ (اس حدیث کوامام طبرانی نے معجم کبیرمیں جلد۰۱ص۸۷،۴۴۱ روایت کیا) (اورامام ابن ابی شیبۃ نے اپنی مصنف میں جلد۱ص۸۶۲ اس حدیث کو حضرت عبد اللہ بن عباس سے موقوفاً روایت فرمایا الفاظ اور سند معجم کبیر کے ہیں)


حضرت سیدنا علی رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم سے راوی ہیں : عن علی عن النبی صلی اللہ علیہ وسلم انہ کان یرفع یدیہ فی اول الصلاۃثم لایعود ۔

 ترجمہ : نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم نمازکی ابتداء میں رفع یدین فرماتے پھر دوبارہ رفع یدین نہ کرتے ۔ (اس حدیث کو امام دار قطنی نے علل میں جلد۴ص۶۰۱ روایت کیا)

اِن احادیث مبارکہ میں اس بات کی صراحت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم نمازکی ابتداء میں رفع یدین فرماتے اس کے بعدرفع یدین نہ فرماتے ۔ اس کے علاوہ وہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم جنہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کے ساتھ نمازیں ادا کیں ، اور پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کے تعلیم کردہ طریقے کے مطابق نماز ادا کی ، ان میں سے کئی ایک صحابہ کے بارے میں بھی احادیث موجود ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم نماز کی ابتداء میں رفع یدین کرتے اوراس کے بعد رفع یدین نہ کرتے ۔ جیساکہ عاصم بن کلیب اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ : حدثناابوبکرۃقال حدثناابواحمدقال حدثناابوبکرالنھشلی قال حدثناعاصم بن کلیب عن ابیہ ان علیارضی اللہ عنہ کان یرفع یدیہ فی اول تکبیرۃمن الصلاۃثم لایرفع بعد ۔

ترجمہ : حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ نمازکی پہلی تکبیرمیں رفع یدین فرماتے ، اس کے بعد رفع یدین نہ فرماتے ۔ (اس حدیث کوامام محمد نے اپنی موطأ میں ص۵۵)(امام ابن ابی شیبۃ نے اپنی مصنف میں جلد۱ص۷۶۲،چشتی)(اورامام طحاوی نے شرح معانی الآثارمیں جلد۱ص۵۸۳ روایت کیا الفاظ وسندشرح معانی الآثارکے ذکرکیے گئے ہیں)


حضرت مجاھد رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے کہ : حدثناابن ابی داودقال حدثنااحمدبن یونس قال حدثناابوبکربن عیاش عن حصین عن مجاھدقال صلیت خلف ابن عمررضی اللہ عنہمافلم یکن یرفع یدیہ الافی التکبیرۃالاولی من الصلاۃ ۔

ترجمہ : میں نے حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کے پیچھے نماز ادا کی تو آپ رضی اللہ تعالی عنہ نماز کی پہلی تکبیر کے علاوہ رفع یدین نہ فرماتے تھے ۔ (اس حدیث کوامام ابن ابی شیبۃ نے اپنی مصنف میں جلد۱ص۷۶۲)(اور امام طحاوی نے شرح معانی الآثارمیں جلد۱ص۶۸۳ روایت کیا الفاظ و سند شرح معانی الآثار کے ذکر کیے گئے ہیں)


حضرت ابراہیم رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ : حدثناابن ابی داودقال حدثنااحمدبن یونس قال حدثناابوالاحوص عن حصین عن ابراھیم قال کان عبداللہ لایرفع یدیہ فی شیئ من الصلاۃالافی الافتتاح ۔

ترجمہ : حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ تعالی عنہ نماز کے اندر ”سوائے ابتداء کے“ بالکل رفع یدین نہ فرماتے تھے ۔ (اس حدیث کو امام ابن ابی شیبۃ نے اپنی مصنف میں جلد۱ص۷۶۲)(امام عبدالرزاق نے اپنی مصنف میں جلد۲ص۱۷)(اور امام طحاوی نے شرح معانی الآثارمیں جلد۱ص۸۸۳ روایت کیا الفاظ و سند شرح معانی الآثارکے ذکر کیے گئے ہیں)


حدثناابن ابی داودقال حدثناالحمانی قال حدثنایحیی بن آدم عن الحسن بن عیاش عن عبدالملک بن ابجرعن الزبیربن عدی عن ابراہیم عن الاسودقال رأیت عمربن الخطاب رضی اللہ تعالی عنہ یرفع یدیہ فی اول تکبیرۃثم لایعود ۔

ترجمہ : میں نے حضرت عمرفاروق رضی اللہ تعالی عنہ کو نمازکی پہلی تکبیر کے وقت رفع یدین کرتے ہوئے دیکھا ۔ اس کے بعد دوبارہ آپ نے رفع یدین نہ فرمایا ۔ (اس حدیث کو امام بیہقی نے السنن الکبری میں جلد۲ص۶۸)(امام ابن ابی شیبۃ نے اپنی مصنف میں جلد۱ص۷۶۲،چشتی)(اور امام طحاوی نے شرح معانی الآثارمیں جلد۱ ص۸۸۳،۹۸۳ روایت کیا امام طحاوی نے اس حدیث کوصحیح فرمایا الفاظ و سند شرح معانی الآثارکے ذکر کیے گئے ہیں)


یہ دس احادیث مبارکہ ہیں جو اس بات پرواضح دلالت کر رہی ہیں کہ پہلی تکبیر کے علاوہ رفع یدین نہیں کرنا چاہیئے ۔ اور پھرخلفائے راشدین رضی اللہ عنہم جنہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کی ظاہری حیات طیبہ کے آخری ایام کی نمازیں نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کی اقتداء میں اداکیں ، ان خلفائے راشدین میں سے حضرت ابوبکر صدیق ، حضرت عمر فاروق ، حضرت علی المرتضیٰ رضی اللہ تعالی عنہم اجمعین کا عمل بیان ہوا کہ آپ حضرات پہلی تکبیر کے علاوہ رفع یدین نہ فرماتے تھے ۔ یونہی حضرت عبد اللہ بن مسعود اور حضرت عبد اللہ بن عمررضی اللہ تعالی عنہم جیسے فقہاء صحابہ بھی ، جن کی زندگیوں کا بڑا حصہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کی صحبت میں گزرا ، رفع یدین نہ فرماتے تھے جیسا کہ گذشتہ احادیث میں بیان ہوا ۔

لہٰذا جن احادیث میں نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کے رفع یدین کا بیان آیا ہے وہ منسوخ قرارپائیں گی ۔ یعنی نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم نے پہلے رفع یدین فرمایا ، پھر ترک فرما دیا ۔ اور اس پر دلیل یہ ہے کہ خلفائے راشدین جنہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کی حیات طیبہ کی آخری نمازیں نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کے ساتھ ادا کیں ، وہ حضرات رفع یدین نہ کیا کرتے تھے ۔ پس اگر رفع یدین منسوخ نہ ہوچکا ہوتا تو یہ جلیل القدرصحابہ کبھی بھی رفع یدین کو چھوڑ کر نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کے خلاف کام نہ کرتے ۔ جب ان صحابہ سے ثابت ہے کہ انہوں نے پہلی تکبیر کے علاوہ رفع یدین نہ فرمایا تو یہ بات تسلیم کرنا پڑے گی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم نے اپنی ظاہری زندگی کے آخری ایام میں رکوع میں جانے سے پہلے اوربعد رفع یدین کو ترک فرما دیا تھا ۔ اوراسی وجہ سے خلفائے راشدین رضی اللہ عنہم رفع یدین نہ فرماتے تھے ۔


(16) پھر رکوع کرے ۔ قرآن عظیم میں اللہ جل مجدہ کا ارشاد گرامی ہے : یایھا الذین آمنوا ارکعوا واسجدوا ۔

ترجمہ : اے ایمان والو رکوع اور سجدہ کرو ۔ (سورۃالحج آیت نمبر۷۷)


(17) رکوع میں جاتے ہوئے تکبیر کہے ۔ جیسا کہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے کہ : حدثنایحیی بن بکیرقال حدثنااللیث عن عقیل عن ابن شھاب قال اخبرنی ابوبکربن عبدالرحمن بن الحارث انہ سمع اباھریرۃیقول کان رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم اذاقام الی الصلاۃیکبرحین یقوم ثم یکبرحین یرکع ثم یقول سمع اللہ لمن حمدہ حین یرفع صلبہ من الرکعۃثم یقول وھوقائم ربنالک الحمدثم یکبرحین یھوی ثم یکبرحین یرفع رأسہ ثم یکبرحین یسجدثم یکبرحین یرفع رأسہ ثم یفعل ذلک فی الصلاۃکلھاحتی یقضیھاویکبرحین یقوم من الثنتین بعدالجلوس ۔

ترجمہ : نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم جب نمازکے لیے کھڑے ہوتے ، جب کھڑے ہوتے تو تکبیر کہتے ، پھر جب رکوع کرتے تو تکبیر کہتے ، پھر جب رکوع سے اپنی کمر کو اٹھاتے تو سمع اللہ لمن حمدہ کہتے ۔ پھر کھڑے ہو کر ربنالک الحمد کہتے ، پھر نیچے جاتے ہوئے تکبیرکہتے ، پھرجب اپنا سراقدس اٹھاتے تو تکبیر کہتے ، پھرجب سجدہ کرتے تو تکبیر کہتے ، پھر جب اپنا سراقدس سجدہ سے اٹھاتے تو تکبیر کہتے ۔ پھر یونہی اپنی ساری نماز میں ، نماز پوری ہونے تک ، فرماتے ۔ اور پھر جب دوسری رکعت سے بیٹھنے کے بعد کھڑے ہوتے تو تکبیر کہتے ۔ (اس حدیث کوامام بخاری نے اپنی صحیح میں حدیث نمبر۷۴۷)(امام مسلم نے اپنی صحیح میں (حدیث نمبر۱۹۵،چشتی)امام نسائی نے اپنی سنن میں حدیث نمبر۸۳۱۱)(امام احمد بن حنبل نے اپنی مسند میں حدیث نمبر۴۷۴۹ روایت فرمایا الفاظ اور سند صحیح بخاری کے ذکر کیے گئے ہیں)


(18) اپنے دونوں ہاتھوں کو اپنے گھٹنوں پر رکھے اور انگلیوں کو کشادہ رکھے ۔ جیسا کہ حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے کہ : حدثناہ بھامحمودایضاحدثناالحسین بن احمدبن منصورسجادۃحدثنابشربن الولیدالقاضی حدثنا کثیربن عبداللہ ابوھاشم قال سمعت انس بن مالک یقول قال لی النبی صلی اللہ تعالی علیہ وسلم یابنی اذاتقدمت الی الصلاۃفاستقبل القبلۃوارفع یدیک وکبرواقرء مابدالک فاذارکعت فضع یدیک علی رکبتیک وفرق بین اصابعک ۔

ترجمہ : مجھ سے نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم نے فرمایا : اے بیٹے ! جب تو نمازکے لیے آئے تو اپنا چہرہ قبلہ کہ طرف کر اور اپنے ہاتھوں کو اٹھا اور تکبیر کہہ اور جو تیرے ذہن میں آئے اسے پڑھ ۔ پس جب رکع کرے تو اپنی دونوں ہتھیلیوں کو اپنے دونوں گھٹنوں پر رکھ اور اپنی انگلیوں کو کشادہ کر ۔ (اس حدیث کوامام ابن عدی نے الکامل میں جلد۶ص۶۶)(عقیلی نے الضعفاء میں جلد۴ص۸)(امام طبرانی نے معجم اوسط میں حدیث نمبر۹۵۱۶ اور معجم صغیرمیں حدیث نمبر۷۵۸) (امام ازرقی نے اخبار مکہ میں ایک طویل حدیث کے ضمن میں روایت فرمایا ۔ امام ابن حبان نے اپنی صحیح میں حدیث نمبر۴۱۵ حضرت عبداللہ بن عمرسے ایک طویل حدیث کے ضمن میں روایت فرمایا الفاظ و سند الکامل لابن عدی کے ذکر کیے گئے ہیں)


(19) اپنی کمر کو سیدھا رکھے ۔ جیسا کہ حضرت وابصۃ بن معبد رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے کہ : حدثناابرہیم بن محمدبن یوسف الفریابی حدثناعبداللہ بن عثمان بن عطاء حدثناطلحۃ بن زیدعن راشد قال سمعت وابصۃبن معبدیقول رأیت رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم یصلی فکان اذارکع سوی ظھرہ حتی لوصب علیہ الماء لاستقر ۔

ترجمہ : میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کو نمازپڑھتے ہوئے دیکھا پس جب نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم رکوع فرماتے اپنی پیٹھ کو سیدھا فرماتے حتی کہ اگر آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کی پیٹھ پر پانی بھی ڈالا جائے تو ٹھہر جائے ۔ (اس حدیث کوامام ابن ماجہ نے اپنی سنن میں حدیث نمبر۲۶۸)(امام طبرانی نے معجم صغیرمیں حدیث نمبر۳۶۳۵ روایت فرمایا الفاظ و سند سنن ابن ماجہ کے ذکرکیے گئے ہیں) ۔


(20) نہ سرکوزیادہ پست کرے اورنہ ہی بلندکرے ۔ جیسا کہ ام المومنین حضرت سیدتنا عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالی عنہا سے مروی ہے کہ : حدثنامحمدبن عبداللہ بن نمیرحدثناابوخالدیعنی الاحمرعن حسین المعلم قال ح وحدثنا اسحاق بن ابراہیم واللفظ لہ قال اخبرناعیسی بن یونس حدثناحسین المعلم عن بدیل بن میسرۃ عن ابی الجوزاء عن عائشۃقالت کان رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم یستفتح الصلاۃ بالتکبیر والقراء ۃبالحمدللہ رب العالمین وکان اذارکع لم یشخص رأسہ ولم یصوبہ ولکن بین ذلک وکان اذارفع رأسہ من ارکوع لم یسجدحتی یستوی قائماوکان اذارفع رأسہ من السجدۃلم یسجدحتی یستوی جالساوکان یقول فی کل رکعتین التحیۃوکان یفرش رجلہ الیسی وینصب رجلہ الیمنی ۔

ترجمہ : رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ و آلہ وسلّم نمازکی ابتداء تکبیرکے ساتھ فرماتے اورقراء ت کی ابتداء الحمدللہ رب العالمین کے ساتھ کرتے ۔ اورجب رکوع فرماتے تونہ تواپنے سراقدس کواوپراٹھاکررکھتے اورنہ ہی زیادہ پست فرماتے بلکہ اس کے درمیان رکھتے ۔ اورجب اپناسراقدس رکوع سے اٹھاتے تواس وقت تک سجدہ نہ فرماتے جب تک سیدھے کھڑے نہ ہوجاتے ۔ اورجب اپنا سراقدس سجدہ سے اٹھاتے تواس وقت (دوسرا) سجدہ نہ فرماتے جب تک کہ سیدھے بیٹھ نہ جاتے ۔ اورہردورکعت میں تحیت (قعدہ برائے التحیات) فرماتے ۔ اور(بیٹھنے میں) اپنا بایاں پاؤں بچھاتے اور دایاں پاؤں کھڑا کرتے ۔ (اس حدیث کوامام مسلم نے اپنی صحیح میں حدیث نمبر۸۶۷ روایت فرمایا الفاظ وسندصحیح مسلم کے ذکرکیے گئے ہیں)


(21) کم از کم تین بار سبحان ربی العظیم کہے ۔ جیسا کہ حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے کہ : حدثناعبدالملک بن مروان الاحوازی حدثناابوعامروابوداود عن ابن ابی ذئب عن اسحاق بن یزیدالھذلی عن عون بن عبداللہ عن عبداللہ بن مسعودقال قال رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم اذارکع احدکم فلیقل ثلاث مرات سبحان ربی العظیم وذلک ادناہ واذاسجدفلیقل سبحان ربی الاعلی ثلاثاوذلک ادناہ ۔

ترجمہ : رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ و آلہ وسلّم نے فرمایا : جب تم میں سے کوئی شخص رکوع کرے تو تین بار سبحان ربی العظیم کہے اور یہ کم ازکم مقدارہے ۔ اور جب سجدہ کرے تو تین بارسبحان ربی الاعلی کہے اور یہ اس کی کم ازکم مقدار ہے ۔ (اس حدیث کوامام ابوداودنے اپنی سنن میں ۲۵۷،چشتی)(امام ترمذی نے اپنی جامع میں ۲۴۲)(اورامام ابن ماجہ نے اپنی سنن میں ۰۸۸ ، روایت فرمایا الفاظ وسند سنن ابی داود کے ذکرکیے گئے ہیں)


(22) سر کو اٹھاتے ہوئے سمع اللہ لمن حمدہ کہے اور کھڑے ہوکر ربنالک الحمد کہے ۔ جیسا کہ پہلے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ کی حدیث بیان ہوئی ۔


(23) اگرامام کے پیچھے ہو تو امام سمع اللہ لمن حمدہ کہے اور مقتدی ربنالک الحمد کہے ۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے کہ :حدثناعبد اللہ بن یوسف قال اخبرنامالک عن سمی عن ابی صالح عن ابی ھریرۃرضی اللہ عنہ ان رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم قال ازاقال الامام سمع اللہ لمن حمدہ فقولقااللھم ربنا لک الحمدفانہ من وافق قولہ قول الملائکۃغفرلہ ماتقدم من ذنبہ ۔

ترجمہ : رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ و آلہ وسلّم نے فرمایا : جب امام سمع اللہ لمن حمدہ کہے تو تم اللھم ربنالک الحمد کہو ۔ کیونکہ جس کا قول فرشتوں کے قول کے موفق ہو جائے گا اس کے گذشتہ گناہوں کی مغفرت کردی جائے گی ۔ (اس حدیث کوامام بخاری نے اپنی صحیح میں حدیث نمبر۴۵۷،۹۸۹۲)(امام مسلم نے اپنی صحیح میں حدیث نمبر۷۱۶)(امام ابوداودنے اپنی سنن میں حدیث نمبر۲۲۷)(امام ترمذی نے اپنی جامع میں حدیث نمبر۷۴۲ ، روایت فرمایا الفاظ و سند صحیح البخاری کے ذکر کیے گئے ہیں)


(24) جب تک سیدھا کھڑانہ ہو جائے سجدہ نہ کرے ۔ جیساکہ مسئلہ نمبر(20) کے ضمن میں حضرت سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالی سے مروی حدیث میں بیان ہوا ۔


(25) پھرسجدہ کرے ۔ جیسا کہ اللہ سبحانہ و تعالی کا ارشاد گرامی ہے : یایھاالذین آمنواارکعواواسجدوا ۔

ترجمہ : اے ایمان والو ! رکوع اور سجدہ کرو ۔ (سورۃالحج آیت نمبر۷۷)


(26) تکبیرکہتا ہوا سجدہ میں جائے ۔ جیسا کہ مسئلہ نمبر(17) کے ضمن میں حضرت ابوہریوہ رضی اللہ تعالی عنہ والی حدیث میں بیان ہوا ۔


(27) سجدہ میں جاتے وقت پہلے اپنے گھٹنے زمین پررکھے ، پھراپنے دونوں ہاتھوں کوزمین پر رکھے ۔ جیسا کہ حضرت وائل بن حجررضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے کہ : حدثناسلمۃبن شبیب واحمدبن ابراہیم الدورقی والحسن بن علی الحلوانی وعبداللہ بن منیروغیرواحدقالواحدثنایزیدبن ھرون اخبرناشریک عن عاصم بن کلیب عن ابیہ عن وائل بن حجرقال رأیت رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم ازاسجدیضع رکبتیہ قبل یدیہ واذانھض رفع یدیہ قبل رکبتیہ ۔

ترجمہ : میں نے رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ و آلہ وسلّم کو دیکھا ، جب سجدہ فرماتے تو اپنے دونوں گھٹنوں کو اپنے دونوں ہاتھوں سے پہلے رکھتے اور جب کھڑے ہوتے تو اپنے دونوں ہاتھوں کو اپنے دونوں گھٹنوں سے پہلے اٹھاتے ۔ (اس حدیث کوامام ترمذی نے اپنی جامع میں حدیث نمبر۸۴۲ ، روایت فرمایا الفاظ و سند جامع الترمذی کے ذکر کیے گئے ہیں،چشتی)


(27) سات ہڈیوں پرسجدہ کرے : (1 ، 2) دونوں پاؤں ، (3 ، 4) دونوں گھٹنے ، (5 ، 6) دونوں ہاتھ (7) ناک اور پیشانی کی ہڈی ۔ جیسا کہ حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ تعالی عنہما سے مروی ہے کہ : حدثنامعلی بن اسدقال حدثناوھیب عن عبداللہ بن طاووس عن ابیہ عن ابن عباس رضی اللہ تعالی عنھماقال قال النبی صلی اللہ تعالی علیہ وسلم امرت ان اسجدعلی سبعۃاعظم علی الجبھۃواشاربیدہ علی انفہ والیدین والرکبتین واطراف القدمین ۔

ترجمہ : رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ و آلہ وسلّم نے فرمایا : مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں سات ہڈیوں پر سجدہ کروں ، پیشانی پر اور اپنے ناک کی طرف اشارہ فرمایا (یعنی پیشانی اور ناک کی ہڈی کو ایک ہی شمار فرمایا) اور دونوں ہاتھ اور دونوں گھٹنے اور دونوں پاؤں کے کنارے ۔ (اس حدیث کوامام بخاری نے اپنی صحیح میں حدیث نمبر۸۶۷،۰۷۷،۳۷۷)(امام مسلم نے اپنی صحیح میں حدیث نمبر۵۵۷،۶۵۷،۸۵۷)(امام ترمذی نے اپنی جامع میں حدیث نمبر۳۵۲)(امام نسائی نے اپنی سنن میں حدیث نمبر۵۸۰۱،۳۰۱۱،چشتی)(امام ابن ماجہ نے اپنی سنن میں حدیث نمبر۳۷۸ ، روایت فرمایا الفاظ و سند صحیح بخاری کے ذکر کیے گئے ہیں)


(29) چہرہ دونوں ہاتھوں کے درمیان رکھے اورہاتھوں کو کانوں کے مقابل رکھے ۔ جیسا کہ حضرت وائل بن حجر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ : حدثناابوبکرۃقال حدثنامؤمل قال حدثناسفیان الثوری عن عاصم بن کلیب الجرمی عن ابیہ عن وائل بن حجرقال کان رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم اذاسجدکانت یداہ حیال اذنیہ ۔

ترجمہ : رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ و آلہ وسلّم جب سجدہ فرماتے آپ صلی اللہ تعالی علیہ و آلہ وسلّم کے مبارک ہاتھ آپ صلی اللہ تعالی علیہ و آلہ وسلّم کے کانوں کے مقابل ہوتے ۔ (اس حدیث کوامام طحاوی نے شرح معانی الآثار میں جلد۱ ص۲۴۴ روایت کیا الفاظ و سند شرح معانی الآثار کے ذکرکیے گئے ہیں)


(30) اپنے پاؤں کی انگلیوں کو قبلہ کی جانب متوجہ کرے ۔ جیسا کہ حضرت ابو حمید الساعدی رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے کہ : حدثنایحیی بن بکیرقال حدثنااللیث عن خالدعن سعیدعن محمدبن عمروبن حلحلۃ عن محمدبن عمروبن عطاء وحدثنااللیث عن یزیدبن ابی حبیب ویزیدبن محمدعن محمد بن عمروبن حلحلۃعن محمدبن عمروبن عطاء انہ کان جالسامع نفرمن اصحاب النبی صلی اللہ تعالی علیہ وسلم فذکرناصلاۃالنبی صلی اللہ تعالی علیہ وسلم فقال ابوحمیدالساعدی اناکنت احفظکم لصلاۃرسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم رأیتہ…………فاذاسجد…………استقبل باطراف اصابع رجلیہ القبلۃ ۔

ترجمہ : میں نے رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ و آلہ وسلّم کو دیکھا…………جب آپ صلی اللہ تعالی علیہ و آلہ وسلّم نے سجدہ فرمایا…………تواپنے پاؤں کی انگلیوں کے کناروں کوقبلہ کی جانب موڑا ۔ (اس حدیث کوامام بخاری نے اپنی صحیح میں حدیث نمبر۵۸۷ ، روایت فرمایا الفاظ و سند صحیح البخاری کے ذکر کیے گئے ہیں)


(31) کم از کم تین بار سبحان ربی الاعلی کہے ۔ جیسا کہ مسئلہ نمبر(21) کے ضمن میں حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ تعالی عنہ کی حدیث میں بیان ہوا ۔


(32) تکبیر کہتا ہوا سجدہ سے اٹھے ۔ جیسا کہ مسئلہ نمبر(17) کے ضمن میں حضرت ابوہریوہ رضی اللہ تعالی عنہ والی حدیث میں بیان ہوا ۔


(33) بیٹھنے میں اپنا بایاں پاؤں بچھائے اور دائیں پاؤں کو کھڑا کرے ۔ جیسا کہ مسئلہ نمبر (20) کے ضمن میں حضرت سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالی سے مروی حدیث میں بیان ہو ا۔


(34) جب تک سیدھا بیٹھ نہ جائے دوبارہ سجدہ نہ کرے ۔ جیسا کہ مسئلہ نمبر (20) کے ضمن میں حضرت سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالی سے مروی حدیث میں بیان ہوا ۔


(35) پہلی اور تیسری رکعت میں دوسرے سجدہ سے جب اٹھے تو بیٹھے بغیر ، سیدھا کھڑا ہوجائے ۔ جیسا کہ متعدد احادیث و آثار میں وارد ہوا ہے لیکن یہاں پر بنظر اختصار صرف ایک اثر بیان کیا جاتا ہے جو حضرت نعمان بن ابی عیاش رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ : حدثناابوخالدالاحمرعن محمدبن عجلان عن النعمان بن ابی عیاش قال ادرکت غیر واحدمن اصحاب النبی صلی اللہ تعالی علیہ وسلم فکان اذارفع رأسہ من السجدۃفی اول رکعۃ والثالثۃقام کماھوولم یجلس ۔

ترجمہ : میں نے رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ و آلہ وسلّم کے کئی ایک صحابہ رضی اللہ عنہم کو پایا ، پس جب وہ پہلی اور تیسری رکعت میں سجدہ سے سر اٹھاتے ، فوراً کھڑے ہو جاتے اور نہ بیٹھتے ۔ (اس حدیث کو امام ابن ابی شیبۃ نے اپنی مصنف میں جلد۱ص۱۳۴ ، روایت فرمایا الفاظ اور سند مصنف ابن ابی شیبۃ کے ذکر کیے گئے ہیں،چشتی)


(36) اٹھتے ہوئے پہلے اپنے ہاتھوں کو اٹھائے پھر گھٹنوں کو اٹھائے ۔ جیسا کہ مسئلہ نمبر (27) کے ضمن میں حضرت وائل بن حجررضی اللہ تعالی عنہ والی حدیث میں مذکور ہوا ۔


(37) ہر دو رکعت میں قعدہ کرے ۔ جیساکہ مسئلہ نمبر (20) کے ضمن میں حضرت سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالی عنہا والی حدیث میں مذکور ہوا ۔


(38) بیٹھنے میں اپنے بائیں پاؤں کو بچھائے اور دایاں پاؤں کھڑا کرے ۔ جیسا کہ مسئلہ نمبر (20) کے ضمن میں حضرت سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالی عنہا والی حدیث میں مذکور ہوا ۔


(39) دایاں ہاتھ دائیں ران پر اور بایاں ہاتھ بائیں ران پر رکھے ۔ جیسا کہ حضرت وائل بن حجر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ : حدثناابوکریب حدثناعبداللہ بن ادریس حدثناعاصم بن کلیب الجرمی عن ابیہ عن ابن حجرقال قدمت المدینۃقلت لانظرن الی صلاۃرسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم فلماجلس یعنی للتشھدافترش رجلہ الیسری ووضع یدہ الیسری یعنی علی فخذہ الیسری ونصب رجلہ الیمنی ۔

ترجمہ : میں مدینہ طیبہ حاضر ہوا تو میں نے کہا کہ میں حضور صلی اللہ تعالی علیہ و آلہ وسلّم کی نماز ضرور دیکھوں گا ۔ پس جب آپ صلی اللہ تعالی علیہ و آلہ وسلّم بیٹھے یعنی تشھد کے لیے تو آپ صلی اللہ تعالی علیہ و آلہ وسلّم نے اپنا بایاں پاؤں بچھایا اور اپنا بایا ہاتھ رکھا یعنی اپنی بائیں ران پر ۔ اور اپنا دایاں پاؤں کھڑا کیا ۔ (اس حدیث کوامام ترمذی نے اپنی جامع میں حدیث نمبر۹۶۲ ، روایت فرمایا اور اسے حسن صحیح کہا الفاظ اور سند جامع ترمذی کے ذکر کیے گئے ہیں)


(40) مندرجہ ذیل التحیات پڑھے : التحیات للہ والصلوات والطیبات السلام علیک ایھاالنبی ورحمۃاللہ وبرکاتہ السلام علینا وعلی عباداللہ الصلحین اشھدان لاالہ الااللہ واشھدان محمداعبدہ ورسولہ ۔

جیساکہ حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے فرمایا : حدثناابونعیم حدثناسیف قال سمعت مجاھدایقول حدثنی عبداللہ بن سخبرۃابومعمرقال سمعت ابن مسعودیقول علمنی رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم وکفی بین کفیہ التشھدکمایعلمنی السورۃمن القرآن التحیات للہ والصلوات والطیبات السلام علیک ایھاالنبی ورحمۃاللہ وبرکاتہ السلام علینا وعلی عباداللہ الصلحین اشھدان لاالہ الااللہ واشھدان محمداعبدہ ورسولہ ۔

ترجمہ : مجھے رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ و آلہ وسلّم نے اس حالت میں ، کہ میری ہتھیلی آپ صلی اللہ تعالی علیہ و آلہ وسلّم کی دونوں ہتھیلیوں کے درمیان تھی ، اس طرح تشھد سکھایا ، جس طرح مجھے قرآن کی سورت سکھاتے : التحیات للہ والصلوات والطیبات السلام علیک ایھاالنبی ورحمۃاللہ وبرکاتہ السلام علیناوعلی عباداللہ الصلحین اشھدان لاالہ الااللہ واشھدان محمداعبدہ ورسولہ ۔ (اس حدیث کوامام بخاری نے اپنی صحیح میں (حدیث نمبر۸۸۷،۱۹۷،۷۲۱۱،۲۶۷۵،۴۹۷۵)امام مسلم نے اپنی صحیح میں (حدیث نمبر۹۰۶)امام ابوداودنے اپنی سنن میں (حدیث نمبر۵۲۸)امام ترمذی نے اپنی جامع میں (حدیث نمبر۶۶۲،۳۲۰۱)امام نسائی نے اپنی سنن میں (حدیث نمبر۰۵۱۱)امام ابن ماجہ نے اپنی سنن میں (حدیث نمبر ۹۸۸)امام احمدبن حنبل نے اپنی مسند میں (حدیث نمبر۱۸۳۳،۹۳۴۳،چشتی)امام ابن ابی شیبۃنے اپنی مصنف میں (جلد۱ص۵۲۳)امام بیہقی نے السنن الکبری میں (جلد۲ص۸۳۱) امام عبدالرزاق نے اپنی مصنف میں (جلد۲ص۹۹۱)امام طبرانی نے معجم کبیرمیں (جلد۸ص۵۵۳) اوردیگرکثیرمحدثین نے روایت فرمایا۔(الفاظ اورسندصحیح البخاری کے ذکرکیے گئے ہیں)


(41) پہلے تشھد میں التحیات سے زیادہ کچھ نہ پڑھے ۔ جیسا کہ حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ تعالی عنہ سے ایک طویل حدیث کے ضمن میں مروی ہے کہ : حدثنایعقوب قال حدثنی ابی عن ابن اسحاق قال حدثنی عن تشھدرسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم فی وسط الصلاۃوفی آخرھاعبدالرحمن بن الاسودبن یزیدالنخعی عن ابیہ عن عبداللہ بن مسعودقال…………ثم ان کان فی وسط الصلاۃ نھض حین یفرغ من تشھدہ وان کان فی آخرھادعابعدتشھدہ ماشاء اللہ ان یدعوثم یسلم ۔

ترجمہ : پھراگر آپ صلی اللہ تعالی علیہ و آلہ وسلّم نماز کے درمیان میں ہوتے تو تشھد سے فارغ ہوتے ہی کھڑے ہو جاتے ۔ اور اگر نماز کے آخر میں ہوتے تو تشھد کے بعد جو اللہ چاہتا دعا فرماتے پھرسلام پھیر دیتے ۔ (اس حدیث کوامام احمد بن حنبل نے اپنی مسند میں حدیث نمبر۱۵۱۴ روایت فرمایا الفاظ اورسندمسنداحمدکے ذکرکیے گئے ہیں۔)


(42) فرائض کی آخری دونوں رکعتوں میں صرف سورہ فاتحہ پڑھے ۔ جیسا کہ جناب ابوقتادہ رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے کہ : حدثناموسی بن اسماعیل قال حدثناھمام عن یحیی عن عبداللہ بن ابی قتادۃعن ابیہ ان النبی صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کان ئقرء فی الظھرفی الاولیین بام الکتاب وسورتین وفی الرکعتین الاخریین بام الکتاب۔

ترجمہ : نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ و آلہ وسلّم ظھرکی پہلی دونوں رکعتوں میں سورہ فاتحہ اور دوسورتیں پڑھتے ۔ اورآخری دونوں رکعتوں میں فاتحہ کی تلاوت فرماتے ۔ (اس حدیث کوامام بخاری نے اپنی صحیح میں (حدیث نمبر۴۳۷)اورامام مسلم نے اپنی صحیح میں (حدیث نمبر۶۸۶،چشتی)روایت فرمایا۔(الفاظ وسندصحیح البخاری کے ذکرکیے گئے ہیں)


(43) آخری تشھد میں التحیات کے بعد رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ و آلہ وسلّم کی ذات عالیہ پر ہدیہ درود بھیجے ۔ جیسا کہ حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے کہ : حدثناالشیخ ابوبکربن اسحاق انبأمحمدبن ابراہیم بن ملحان حدثنایحیی بن بکیر حدثنا اللیث عن خالدبن یزیدعن سعیدبن ابی ھلال عن یحیی بن السباق عن رجل من بی الحارث عن ابن مسعودعن رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم انہ قال اذاتشھداحدکم فی الصلاۃ فلیقل اللھم صل علی محمدوعلی آل محمدوبارک علی محمدوعلی آل محمدوارحم محمدا وآل محمدکماصلیت وبارکت وترحمت علی ابراہیم انک حمیدمجید ۔

ترجمہ : رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ و آلہ وسلّم نے فرمایا : جب تم میں سے کوئی شخص نمازمیں تشھد کرے تو اسے چاہیئے کہ کہے : اللھم صل علی محمدوعلی آل محمدوبارک علی محمدوعلی آل محمدوارحم محمداوآل محمدکماصلیت وبارکت وترحمت علی ابراہیم انک حمیدمجید ۔ (اس حدیث کوامام بیہقی نے السنن الکبری میں (جلد۲ص۷۹۳)امام حاکم نے المستدرک میں (حدیث نمبر۲۴۹)روایت فرمایا۔(الفاظ وسندمستدرک للحاکم کے مذکور ہیں)


(44) سلام سے پہلے دعا کرے ۔ جیسا کہ مسئلہ نمبر(41) کے ضمن میں مذکور حدیث میں بیان ہوا ۔


(45) دائیں طرف اور بائیں طرف سلام پھیرے ۔ جیسا کہ حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے کہ : حدثنامحمدبن کثیراخبرناسفیان وحدثنااحمدبن یونس حدثنازائدۃح وحدثنامسدد حدثنا ابوالاحوص ح وحدثنامحمدبن عبیدالمحاربی وزیادبن ایوب قالاحدثناعمربن عبیدالطنافسی ح وحدثناتمیم بن المنتصراخبرنااسحاق یعنی ابن یوسف عن شریک ح وحدثنااحمدبن منیع حدثنا حسین بن محمدحدثنا اسرائیل کلھم عن ابی اسحاق عن ابی الاحوص والاسود عن عبداللہ ان النبی صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کان یسلم عن یمینہ وعن شمالہ حتی یری بیاض خدہ السلام علیکم ورحمۃاللہ السلام علیکم ورحمۃاللہ ۔

ترجمہ : رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ و آلہ وسلّم اپنی دائیں طرف اور اپنی بائیں طرف سلام کرتے یہاں تک کہ آپ صلی اللہ تعالی علیہ و آلہ وسلّم کے رخسارہ کی سفیدی نظرآتی ۔ (اور ان کلمات سے سلام فرماتے) السلام علیکم و رحمۃ اللہ ، السلام علیکم و رحمۃ اللہ ۔ (اس حدیث کوامام ابوداودنے اپنی سنن میں حدیث نمبر۵۴۸) (امام ترمذی نے اپنی جامع میں حدیث نمبر۲۷۲)(امام نسائی نے اپنی سنن میں حدیث نمبر۵۰۳۱)(امام ابن ماجہ نے اپنی سنن میں حدیث نمبر۴۰۹)(امام احمدبن حنبل نے اپنی مسند میں حدیث نمبر۶۱۵۳ ، روایت فرمایا الفاظ و سند سنن ابی داود کے ذکر کیے گئے ہیں)۔(طالبِ دعا و دعا گو ڈاکٹر فیض احمد چشتی)

No comments:

Post a Comment

مسئلہ رفع یدین مستند دلائل کی رشنی میں

مسئلہ رفع یدین مستند دلائل کی رشنی میں محترم قارئینِ کرام : علماء امت کا فیصلہ ہے کہ جن اختلافی مسائل میں ایک سے زائد صورتیں "سنّت&quo...