ہر چیز میں اصل اباحت ہے یعنی ہر چیز اصل میں جائز ہے
بدعت بدعت کی رٹ لگانے والوں کو ان کے شیخ الاسلام شبیر احمد عثمانی صاحب کا جواب
قرآن حکیم میں ارشاد باری تعالیٰ ہے : يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَسْأَلُوا عَنْ أَشْيَاءَ إِنْ تُبْدَ لَكُمْ تَسُؤْكُمْ وَإِنْ تَسْأَلُوا عَنْهَا حِينَ يُنَزَّلُ الْقُرْآنُ تُبْدَ لَكُمْ عَفَا اللَّهُ عَنْهَا وَاللَّهُ غَفُورٌ حَلِيمٌ ( سورۂ المائدہ آیت ١٠١ پارہ ٧ )
( ترجمہ علامہ محمود الحسن دیوبندی ) : اے ایمان والو مت پوچھو ایسی باتیں کہ اگر تم پر کھولی جاویں تو تم کو بری لگیں اور اگر پوچھو گے یہ باتیں ایسے وقت میں کہ قرآن نازل ہورہا ہے تو تم پر ظاہر کردی جاویں گی اللہ نے ان سے در گزر کی ہے اور اللہ بخشنے والا تحمل والا ہے ۔
علامہ شبیر احمد عثمانی دیوبندی لکھتے ہیں : پچھلے دو رکوع کا حاصل احکام دینیہ میں غلو اور تساہل سے روکنا تھا یعنی جو طیبات خدا نے حلال کی ہیں ان کو اپنے اوپر حرام مت ٹھہراؤ اور جو چیزیں خبیث و حرام ہیں خواہ وہ دائمی طور پر یا خاص احوال و اوقات میں ان سے پوری طرح اجتناب کرو ۔ ان آیات میں تنبیہ فرما دی کہ جو چیزیں شارع نے تصریحاً بیان نہیں فرمائیں ان کے متعلق فصول اور دورازکار سوالات مت کیا کرو جس طرح تحلیل و تحریم کے سلسلہ میں شارع کا بیان موجب ہدایت و بصیرت ہے اس کا سکوت بھی ذریعہ رحمت و سہولت ہے ۔ خدا نے جس چیز کو کمال حکمت و عدل سے حلال یا حرام کردیا وہ حلال یا حرام ہوگئی اور جس سے سکوت کیا اس میں گنجائش اور توسیع رہی ۔ مجتہدین کو اجتہاد کا موقع ملا عمل کرنے والے اس کے فعل و ترک میں آزاد رہے اب اگر ایسی چیزوں کی نسبت خوامخواہ کھود کرید اور بحث و سوال کا دروازہ کھولا جائے گا بحالیکہ قرآن شریف نازل ہورہا ہے اور تشریح کا باب مفتوح ہے تو بہت ممکن ہے کہ سوالات کے جواب میں بعض ایسے احکام نازل ہو جائیں جن کے بعد تمہاری یہ آزادی اور گنجائشِ اجتہاد باقی نہ رہے ۔ پھر سخت شرم کی بات ہوگی کہ جو چیز خود مانگ کر لی ہے اس کو نباہ نہ سکیں ۔
پھر آگے لکھتے ہیں : یا تو مراد یہ ہے کہ ان اشیاء سے درگزر کی یعنی جب خدا نے ان کے متعلق کوئی حکم نہ دیا تو انسان ان کے بارے میں آزاد ہے خدا ایسی چیزوں پر گرفت نہ کرے گا ۔ چنانچہ اسی سے بعض علماء اصول نے یہ مسئلہ نکالا ہے کہ اصل اشیاء میں اباحت ہے. (یعنی ہر چیز اصل میں جائز ہے) ۔ ( تفسیر عثمانی جلد اوّل صفحہ 577 مطبوعہ دارالاشاعت کراچی)
معلوم ہوا کہ جب تک وحی نازل نہ ہو تو نہ کوئی چیز لازم ہوتی ہے اور نہ ہی کوئی چیز منع اور جن چیزوں کے متعلق شریعت مطہرہ نے حکم دیا ہے یا ترغیب دی ہے وہ فرض , واجب , سنت اور مستحب (علی حسب الحکم) قرار پاگئیں جن چیزوں کے متعلق شریعت مطہرہ نے ممانعت فرمائی یا ناپسندیدگی کا اظہار فرمایا ہے وہ حرام ، مکروہ تحریمی ، مکروہ تنزیہی اور اسائت (علی حسب الحکم) قرار پاگئیں اور جن چیزوں کے متعلق شریعت مطہرہ نے سکوت فرمایا یعنی نہ حکم و ترغیب نہ ہی ممانعت و ناپسندیدگی کا اظہار فرمایا وہ سب چیزیں بلاشبہ جائز ہیں ۔
No comments:
Post a Comment