Monday 19 November 2018

وصال کے دن یعنی بارہ ربیع الاول کو جشن مناتے ہو اعتراض کا جواب

0 comments
وصال کے دن یعنی بارہ ربیع الاول کو جشن مناتے ہو اعتراض کا جواب

محترم قارئین : دیابنہ اور وہابیہ ہر نیا کام خود کرتے ہیں مگر انہیں بغض و عداوت صرف میلاد النبی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم سے ہے اسی لیئے نت جاہلانہ اعتراضات کرکے اپنے بغض کا اظہار کرتے رہتے ہیں انہیں میں سے ایک اعتراض یہ بھی کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کے وصال کے دن یعنی بارہ ربیع الاول کو جشن مناتے ہو حقیقت یہ ہے کہ بارہ ربیع الاول حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کی تاریخ وصال نہیں ہے ۔ اگر بالفرض اس بات کو تسلیم کربھی لیا جائے کہ بارہ ربیع الاول شریف کو ہی آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کا وصال شریف ہوا تھا تو وفات کا غم وفات سے تین دن کے بعد منانا قطعا جائز نہیں ۔ اسلام میں سوگ صرف تین دن ہے اگر تین دن سے زیادہ سوگ کا کہیں حکم ہے تو کوئی دیوبندی وہابی ثبوت دے اب حدیث شریف ملاحظہ فرمائیں ۔

حضرت اُمِّ حبیبہ اور حضرت اُمِّ سلمہ رضی اللہ عنہما فرماتی ہیں : ہمیں حکم دیا گیا کہ ہم کسی وفات یافتہ پر تین روز کے بعد غم نہ منائیں مگر شوہر پرچار ماہ دس دن تک بیوی غم منائے گی ۔ (صحیح بخاری مترجم جلد اوّل صفحہ663)۔(مسلم جلد اول صفحہ نمبر 486،چشتی)۔(صحیح بخاری کتاب الجنایزحدیث نمبر 1280 دار الکتب العلمیۃ بیروت)

ثابت ہوا کہ تین دن کے بعد وفات کا سوگ منانا ناجائز ہے ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کے وصال کا غم منانے کا حکم ہوتا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم ہر جمعہ (یوم ولادت حضرت آدم علیہ السلام) منانے کے بجائے یوم سوگ منانے کا حکم دیتے چنانچہ حدیث ملاحظہ ہو ۔

حضرت اوس بن اوس رضی اﷲ عنہ سے مروی ہے کہ : نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم نے فضیلت جمعہ بیان کرتے ہوئے فرمایا ۔ تمہارے دنوں میں سب سے افضل جمعہ کا دن ہے اس میں حضرت آدم علیہ السلا کو پیدا کیا اور اسی میں ان کا وصال ہوا ۔ (ابو داؤد شریف، ابن ماجہ، نسائی شریف،چشتی)

قرآن و حدیث کی روشنی میں یہ بات ثابت ہے کہ انبیاء کرام علیہم السّلام ، شہداء اور صالحین علیہم الرّحمہ اپنی قبور میں جسم و جسمانیت کے ساتھ حیات ہیں ۔ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم حیات ہیں تو پھر سوگ اور غم کیسا ؟ خود نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم ارشاد فرماتے ہیں چنانچہ حدیث شریف ملاحظہ ہو :

حضرت عبداﷲ ابن مسعود رضی اﷲ عنہ سے مروی ہے کہ : نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم نے ارشاد فرمایا : حیاتی خیرلکم و مماتی خیر لکم ۔
ترجمہ : میری ظاہری حیات اور وصال دونوں تمہارے لئے باعث خیر ہے ۔ (کتاب الشفاء امام قاضی عیاض مالکی رحمۃ اللہ علیہ)

الزام لگانے والو ذرا سوچو اور یاد کرو بخاری شریف کی پہلی حدیث ’’اعمال کا دارومدار نیتوں پر ہے‘‘ لہٰذا ہم جشن ولادت کی خوشی کی نیت سے میلاد مناتے ہیں نہ کہ وصال کی خوشی پر جشن مناتے ہیں ۔ (طالبِ دعا ڈاکٹر فیض احمد چشتی)

0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔