Tuesday 27 November 2018

یا اللہ ہمیں صحابہ رضی اللہ عنہم والا ادب و عقیدہ عطاء فرما آمین

0 comments

یا اللہ ہمیں صحابہ رضی اللہ عنہم والا ادب و عقیدہ عطاء فرما آمین

عَنِ الْمِسْوَرِ بْنِ مَخْرَمَةَ وَمَرْوَانَ رضي اﷲ عنهما قَالَا : إِنَّ عُرْوَةَ جَعَلَ يَرْمُقُ أَصْحَابَ النَّبِيِّ صلی الله عليه وآله وسلم بِعَيْنَيْهِ قَالَ : فَوَاﷲِ، مَا تَنَخَّمَ رَسُوْلُ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم نُخَامَةً إِلَّا وَقَعَتْ فِي کَفِّ رَجُلٍ مِنْهُمْ فَدَلَکَ بِهَا وَجْهَهُ وَجِلْدَهُ، وَإِذَا أَمَرَهُمُ ابْتَدَرُوْا أَمْرَهُ، وَإِذَا تَوَضَّأَ کَادُوْا يَقْتَتِلُوْنَ عَلَی وَضُوْئِهِ وَإِذَا تَکَلَّمَ خَفَضُوْا أَصْوَاتَهُمْ عِنْدَهُ وَمَا يُحِدُّوْنَ إِلَيْهِ النَّظَرَ تَعْظِيْمًا لَهُ. فَرَجَعَ عُرْوَةُ إِلَی أَصْحَابِهِ فَقَالَ : أَي قَوْمِ، وَاﷲِ، لَقَدْ وَفَدْتُ عَلَی الْمُلُوْکِ، وَفَدْتُ عَلَی قَيْصَرَ وَکِسْرَی وَالنَّجَاشِيِّ، وَاﷲِ، إِنْ رَأَيْتُ مَلِکًا قَطُّ يُعَظِّمُهُ أَصْحَابُهُ مَا يُعَظِّمُ أَصْحَابُ مُحَمَّدٍ صلی الله عليه وآله وسلم مُحَمَّدًا. وَاﷲِ، إِنْ تَنَخَّمَ نُخَامَةً إِلَّا وَقَعَتْ کَفِّ رَجُلٍ مِنْهُمْ، فَدَلَکَ بِهَا وَجْهَهُ وَجِلْدَهُ، وَ إِذَا أَمَرَهُمُ ابْتَدَرُوْا أَمْرَهُ وَإِذَا تَوَضَّأَ کَادُوْا يَقْتَتِلُوْنَ عَلَی وَضُوْئِهِ، وَإِذَا تَکَلَّمَ خَفَضُوْا أَصْوَاتَهُمْ عِنْدَهُ وَمَا يُحِدُّوْنَ إِلَيْهِ النَّظَرَ تَعْظِيْمًا لَه …الحديث. رَوَاهُ الْبُخَارِيُّ وَأَحْمَدُ ۔ (صحیح بخاري کتاب : الشروط، باب : الشروط في الجهاد والمصالحة مع أهل الحرب وکتابة، 2 / 974، الرقم : 2581)(مسند حمد بن حنبل ، 4 / 329،چشتی)(صحيح ابن حبان ، 11 / 216، الرقم : 4872)(معجم الکبيرطبرانی ، 20 / 9، الرقم : 13)(سنن الکبری بیہقی، 9 / 220)

ترجمہ : حضرت مسور بن مخرمہ اور مروان رضی اﷲ عنہما سے روایت ہے کہ حضرت عروہ بن مسعود (جب بارگاہ رسالت مآب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں کفار کا وکیل بن کر آیا تو) صحابہ کرام رضی اللہ عنہم (کے معمولاتِ تعظیم مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) دیکھتا رہا کہ جب بھی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنا لعاب دہن پھینکتے تو کوئی نہ کوئی صحابی اسے اپنے ہاتھ پر لے لیتا جسے وہ اپنے چہرے اور بدن پر مل لیتا۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کسی بات کا حکم دیتے ہیں تو اس حکم کی فوراً تعمیل کی جاتی تھی۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم وضو فرماتے ہیں تو لوگ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے استعمال شدہ پانی کو حاصل کرنے کے لئے ایک دوسرے پر ٹوٹ پڑتے تھے۔ (اور ایک دوسرے پر سبقت لے جانے کی کوشش کرتے ہوئے ہر ایک کی یہ کوشش ہوتی تھی کہ وہ پانی اسے مل جائے) جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم گفتگو فرماتے ہیں تو صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اپنی آوازوں کو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے سامنے انتہائی پست رکھتے تھے اور انتہائی تعظیم کے باعث آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی طرف نظر جما کر بھی نہیں دیکھتے تھے۔ اس کے بعد عروہ اپنے ساتھیوں کی طرف لوٹ گیا اور ان سے کہنے لگا : اے قوم! اﷲ ربّ العزت کی قسم! میں (بڑے بڑے شان و شوکت والے) بادشاہوں کے درباروں میں وفد لے کر گیا ہوں، میں قیصر و کسری اور نجاشی جیسے بادشاہوں کے درباروں میں حاضر ہوا ہوں۔ لیکن خدا کی قسم! میں نے کوئی ایسا بادشاہ نہیں دیکھا کہ اس کے درباری اس کی اس درجہ تعظیم کرتے ہوں جیسے محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے صحابہ کرام ان کی تعظیم کرتے ہیں۔ خدا کی قسم! جب وہ تھوکتے ہیں تو ان کا لعاب دہن کسی نہ کسی صحابی کی ہتھیلی پر ہی گرتا ہے، جسے وہ اپنے چہرے اور بدن پر مل لیتا ہے۔ جب وہ کوئی حکم دیتے ہیں تو فوراً ان کے حکم کی تعمیل ہوتی ہے، جب وہ وضو فرماتے ہیں تو یوں محسوس ہونے لگتا ہے کہ لوگ ان کے وضو کا استعمال شدہ پانی حاصل کرنے کے لئے ایک دوسرے کے ساتھ لڑنے مرنے پر آمادہ ہو جائیں گے وہ ان کی بارگاہ میں اپنی آوازوں کو پست رکھتے ہیں، اور غایت درجہ تعظیم کے باعث وہ ان کی طرف آنکھ بھر کر دیکھ نہیں سکتے ۔ اس حدیث کو امام بخاری اور احمد علیہما الرّحمہ نے روایت کیا ہے ۔ (طالبِ دعا و دعا گو ڈاکٹر فیض احمد چشتی)

0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔