خصائص مصطفیٰ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کا مختصر تذکرہ
(۱) آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کا پیدائش کے اعتبار سے”اول الانبیاء” ہونا جیسا کہ حدیث شریف میں آیا ہے کہ کَانَ نَبِيًّا وَّ اٰدَمُ بَيْنَ الرُّوْحِ وَالْجَسَدِ یعنی حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم اس وقت شرف نبوت سے سرفراز ہو چکے تھے جب کہ حضرت آدم علیہ السلام جسم و روح کی منزلوں سے گزر رہے تھے ۔ (زرقانی علی المواهب جلد۵ ص ۲۴۲)
(۲) آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کا خاتم النبیین ہونا ۔
(۳) تمام مخلوق آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کے لئے پیدا ہوئی ۔
(۴) آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کا مقدس نام عرش اور جنت کی پیشانیوں پر تحریر کیا گیا ۔
(۵) تمام آسمانی کتابوں میں آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کی بشارت دی گئی ۔
(۶) آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کی ولادت کے وقت تمام بت اوندھے ہو کر گر پڑے ۔
(۷) آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کا شق صدر ہوا ۔
(۸) آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کو معراج کا شرف عطا کیا گیا اور آپ کی سواری کے لئے براق پیدا کیا گیا ۔
(۹) آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم پر نازل ہونے والی کتاب تبدیل و تحریف سے محفوظ کر دی گئی اور قیامت تک اس کی بقاء و حفاظت کی ذمہ داری اﷲ تعالیٰ نے اپنے ذمہ کرم پر لے لی ۔
(۱۰) آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کو آیۃ الکرسی عطا کی گئی ۔
(۱۱) آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کو تمام خزائن الارض کی کنجیاں عطا کر دی گئیں ۔
(۱۲) آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کو جوامع الکلم کے معجزہ سے سرفراز کیا گیا۔
(۱۳) آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کو رسالت عامہ کے شرف سے ممتاز کیا گیا۔
(۱۴) آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کی تصدیق کے لئے معجزہ شق القمر ظہور میں آیا۔
(۱۵) آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کے لئے اموال غنیمت کو اﷲ تعالیٰ نے حلال فرمایا۔
(۱۶) تمام روئے زمین کو اﷲ تعالیٰ نے آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کے لئے مسجد اور پا کی حاصل کرنے (تیمم) کا سامان بنا دیا ۔،چشتی)
(۱۷) آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کے بعض معجزات (قرآن مجید) قیامت تک باقی رہیں گے ۔
(۱۸) اﷲ تعالیٰ نے تمام انبیاء علیہم الصلاۃ والسلام کو ان کا نام لے کر پکارا مگر آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کو اچھے اچھے القاب سے پکارا ۔
(۱۹) اﷲ تعالیٰ نے آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کو ” حبیب اﷲ ” کے معزز لقب سے سر بلند فرمایا ۔
(۲۰) اﷲ تعالیٰ نے آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کی رسالت، آپ کی حیات،آپ کے شہر،آپ کے زمانے کی قسم یاد فرمائی ۔
(۲۱)آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم تمام اولاد آدم کے سردار ہیں ۔
(۲۲) آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم اﷲ تعالیٰ کے دربار میں “اکرم الخلق” ہیں ۔
(۲۳) قبر میں آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کی ذات کے بار ے میں منکر و نکیر سوال کریں گے ۔
(۲۴) آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کے بعد آپ کی ازواج مطہرات رضی اللہ تعالیٰ عنہن کے ساتھ نکاح کرنا حرام ٹھہرایا گیا ۔
(۲۵) ہر نمازی پر واجب کر دیا گیا کہ بحالت نماز اَلسَّلَامُ عَلَيْكَ اَيُّهَا النَّبِيُّ کہہ کر آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کو سلام کرے ۔،چشتی)
(۲۶) اگر کسی نمازی کو بحالت نماز حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم پکاریں تو وہ نماز چھوڑ کر آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کی پکار پر دوڑ پڑے یہ اس پر واجب ہے اورایسا کرنے سے اس کی نماز فاسد بھی نہیں ہو گی ۔
(۲۷) اﷲ تعالیٰ نے اپنی شریعت کا آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کو مختار بنا دیا ہے، آپ جس کے لئے جو چاہیں حلال فرما دیں اور جس کے لئے جو چاہیں حرام فرما دیں ۔
(۲۸) آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کے منبر اور قبر انور کے درمیان کی زمین جنت کے باغوں میں سے ایک باغ ہے ۔
(۲۹) صور پھونکنے پر سب سے پہلے آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم اپنی قبر انور سے باہر تشریف لائیں گے ۔
(۳۰) آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کو مقام محمود عطا کیا گیا ۔
(۳۱) آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کو شفاعت کبریٰ کے اعزاز سے نوازا گیا ۔
(۳۲) آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کو قیامت کے دن ” لواءالحمد ” عطا کیا گیا ۔
(۳۳) آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم سب سے پہلے جنت میں داخل ہوں گے ۔
(۳۴) آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کو حوض کوثر عطا کیا گیا ۔
(۳۵) قیامت کے دن ہر شخص کا نسب و تعلق منقطع ہو جائے گا مگر آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کا نسب و تعلق منقطع نہیں ہو گا ۔
(۳۶) آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کے سوا کسی نبی کے پاس حضرت اسرافیل علیہ السلام نہیں اترے ۔
(۳۷) آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کے دربار میں بلند آواز سے بولنے والے کے اعمال صالحہ برباد کردیئے جاتے ہیں ۔
(۳۸) آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کو حجروں کے باہر سے پکارنا حرام کر دیا گیا۔
(۳۹) آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کی ادنیٰ سی گستاخی کرنے والے کی سزا قتل ہے ۔
(۴۰) آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کو تمام انبیاء علیہم السلام سے زیادہ معجزات عطا کئے گئے ۔ (زرقانی علی المواهب جلد۵)۔(طالبِ دعا ڈاکٹر فیض احمد چشتی)
No comments:
Post a Comment