Tuesday 20 November 2018

میلاد حضرت مجدد الف ثانی رحمۃ اللہ علیہ کی نظر میں

0 comments
میلاد حضرت مجدد الف ثانی رحمۃ اللہ علیہ کی نظر میں

امام ربانی حضرت شیخ احمد فاروقی سرہندی مجدد الف ثانی رحمۃُ اللہ علیہ فرماتے ہیں : نفس قرآں خواندن بصوتِ حسن و در قصائد نعت و منقبت خواندن چہ مضائقہ است؟ ممنوع تحریف و تغییر حروفِ قرآن است، والتزام رعایۃ مقامات نغمہ و تردید صوت بآں، بہ طریق الحان با تصفیق مناسب آن کہ در شعر نیز غیر مباح است. اگر بہ نہجے خوانند کہ تحریفِ کلمات قرآنی نشود. . . چہ مانع است ؟
ترجمہ : مجلس میلاد شریف میں اگر اچھی آواز کے ساتھ قرآن پاک کی تلاوت کی جائے اور حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کی نعت شریف اور صحابہ کرام و اہل بیت عظام و اولیائے اعلام رضی اللہ عنہم اجمعین کی منقبت کے قصیدے پڑھے جائیں تو اس میں کیا حرج ہے؟ ناجائز بات تو یہ ہے کہ قرآن عظیم کے حروف میں تغیر و تحریف کر دی جائے۔ اور قصیدے پڑھنے میں راگنی اور موسیقی کے قواعد کی رعایت و پابندی کی جائے اور تالیاں بجائی جائیں۔ جس مجلس میلاد مبارک میں یہ ناجائز باتیں نہ ہوں اس کے ناجائز ہونے کی کیا وجہ ہو سکتی ہے؟ ہاں جب تک راگنی اور تال سُر کے ساتھ گانے اور تالیاں بجانے کا دروازہ بالکل بند نہ کیا جائے گا ابو الہوس لوگ باز نہ آئیں گے۔ اگر ان نامشروع باتوں کی ذرا سی بھی اجازت دے دی جائے گی تو اس کا نتیجہ بہت ہی خراب نکلے گا ۔ (مکتوبات امام ربّانی جلد دوم سوم صفحہ 489 مطبوعہ اسلامی کتبخانہ اردو بازار لاہور)۔(مکتوبات ربانی دفتر سوم مکتوب نمبر 72 صفحہ نمبر 204 مترجم زوار شاہ) ۔ (طالبِ دعا و دعا گو ڈاکٹر فیض احمد چشتی)

0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔